وجود

... loading ...

وجود
وجود

کون بنے گا زمین کامحافظ ناسا نے درخواستیں مانگ لیں ،2کروڑ روپے سالانہ تنخواہ

پیر 21 اگست 2017 کون بنے گا زمین کامحافظ ناسا نے درخواستیں مانگ لیں ،2کروڑ روپے سالانہ تنخواہ

امریکی خلائی ادارے ناسا کو ایک ایسے شخص کی تلاش ہے جو خلائی مخلوق سے زمین کا دفاع کرسکے۔ یہ عہدہ ’’پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر‘‘ کا ہے جس کی ذمہ داریوں میں کرہ ارض کو (خردبینی) خلائی مخلوق کی مداخلت سے اور خلائی مادّے کی صورت میں آنے والی کسی بھی آلودگی سے زمین کو بچانا ہے۔اسی طرح پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر (افسر برائے سیاروی تحفظ) اس امر کو بھی یقینی بنائے گا کہ کسی بھی انسانی سرگرمی کے نتیجے میں دوسرے سیاروں اور ان کے چاند کسی طرح متاثر یا آلودہ نہ ہوں ۔ ناسا کی ویب سائٹ پر اس ملازمت کی ذیل میں درج تفصیلات کے مطابق، ’’سیاروں کے تحفظ کا تعلق انسانی یا روبوٹک خلائی مشن کے دوران انسانوں کو نامیاتی یا حیاتیاتی آلودگی سے بچانا ہے۔‘‘خلائی ایجنسی کے مطابق پلینیٹری پروٹیکشن کے لیے ناسا کی پالیسیوں کا اطلاق کسی دوسرے سیارے یا اجرام فلکی کی طرف جانے والے ان تمام خلائی مشنوں پر ہوتا ہے جن پر زمینی حیات کسی نہ کسی صورت میں سوار ہو یا سوار کروائی گئی ہو نیز وہ تمام مشن جن کا مقصد اجرام فلکی سے نمونے زمین پر لے کر آنا ہو۔ پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر کا کام یہی نگرانی کرنا ہے۔یہ آسامی نئی نہیں ۔ 1967میں معاہدہ برائے بیرونی خلا پر دستخط کے بعد امریکا میں پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر کی اسامی تخلیق کی گئی تھی۔ اس معاہدے کے تحت خلا میں جانے والے ہر مشن کے لیے ضروری ہے کہ اس سے خلائی ماحول کو نقصان پہنچنے کا امکان دس ہزار میں سے ایک ہو۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی یقینی بنانی ضروری ہوتی ہے کہ روبوٹ یا تحقیقی خلائی جہاز کسی سیارے کے قریب سے گزرتے ہوئے یا اس کی تصاویر کھینچتے ہوئے اس سیارے کے لیے کسی بھی طرح کے نقصان کا باعث نہ بنے۔
اس وقت اس پوسٹ پر کیتھرین کونلی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ وہ 2014سے ناسا کی واحد پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر ہیں ۔ ان کا تبادلہ ناسا کے دوسرے شعبے آفس آف سیفٹی اینڈ مشن ایشورنس میں کیا جارہا ہے۔ نومنتخب امیدوار کو کیتھرین کی جگہ پر ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔ پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر کی دنیا بھر میں دو ہی آسامیاں ہیں ۔ ایک ناسا اور دوسری یورپی خلائی ایجنسی میں ۔نومنتخب پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر ممکنہ طور پر ناسا کے آئندہ مشن یوروپا کا حصہ ہوگا جو مشتری کے چاند (یوروپا) کی طرف روانہ کیا جائے گا۔ حصہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ خلائی جہاز میں بیٹھ کر اس سیارے کی جانب روانہ ہوگا بلکہ وہ زمین پر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا۔ اکثر و بیشتر اسے مختلف شہروں کا سفر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ دفتر میں بیٹھ کر بھی کام کرنا ہوگا۔ اس آسامی کی تنخواہ انتہائی پْرکشش ہے۔ ناسا نومنتخب امیدوار کو تنخواہ کی مد میں سالانہ دو کروڑ روپے کے مساوی ادا کرے گا، دیگر سہولیات اس کے علاوہ ہیں ۔ ابتدائی طور پر یہ آسامی تین سال کے لیے ہے جسے پانچ سال تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اگر آٓپ فزیکل سائنسز کے کسی شعبے، انجنیئرنگ یا ریاضی میں اعلیٰ سند رکھتے ہیں ، اور امریکی حکومت میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں تو اس آسامی کے لیے درخواست دے سکتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر