وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیر دفاع اور خواتین میں جارحانہ لفظی جنگ جاری

جمعه 16 جون 2017 وزیر دفاع اور خواتین میں جارحانہ لفظی جنگ جاری

پاکستان کے وزیر دفاع اور حکمران مسلم لیگ نون کے سرکردہ رہنما خواجہ محمد آصف ایک ٹویٹ میں تحریک انصاف کی خواتین رہنماؤں کے بارے میں غیر مناسب الفاظ کے استعمال کے حوالے سے ایک دفعہ پھر شدید تنقید کی زد میں ہیںاور اس حوالے سے ہر حلقے کی جانب سے ان پر لعن طعن کاسلسلہ جاری ہے، پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ ‘اگر خواجہ آصف کو اپنی مخالف پارٹی پر کوئی اعتراض ہے تو دلائل دیں، ان کی پارٹی کی خواتین کو نشانہ بنا کر وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟’ پاکستان کے وزیر دفاع اور حکمران مسلم لیگ نون کے سرکردہ رہنما خواجہ محمد آصف ایک ٹویٹ میں تحریک انصاف کی خواتین رہنماؤں کے بارے میں غیر مناسب الفاظ کے استعمال کے حوالے سے ایک دفعہ پھر شدید تنقید کی زد میں ہیںاور اس حوالے سے ہر حلقے کی جانب سے ان پر لعن طعن کاسلسلہ جاری ہے، پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ ‘اگر خواجہ آصف کو اپنی مخالف پارٹی پر کوئی اعتراض ہے تو دلائل دیں، ان کی پارٹی کی خواتین کو نشانہ بنا کر وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟’

اس ٹویٹ کے بعد سے خواجہ آصف کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور بیشتر سیاسی جماعتیں اور صحافی ان کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ان سے معافی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب خواجہ آصف نے خواتین رکن پارلیمان کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے ہوں۔ انہوں نے گزشتہ برس بھی ایسا ہی کیا تھا اور وہ بھی پارلیمینٹ کے اندر۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کی مرکزی رہنما شیریں مزاری کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتیں، خواتین رکن پارلیمان اور سوشل میڈیا نے یکجا ہو کر خواجہ آصف سے معافی طلب کی تھی۔دباؤ میں آکر خواجہ آصف نے اسمبلی میں معافی نامہ جمع تو کرایا مگر شیریں مزاری اور دیگر ارکان پارلیمان کا اعتراض تھا کہ انہوں نے شیریں مزاری سے براہ راست معافی نہیں مانگی بلکہ انھیں مخاطب کیے بغیر معافی مانگی ہے۔

انہوں نے تازہ ٹویٹ میں بھی ایسے ہی الفاظ استعمال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کی۔ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا بلکہ اشارتاً تنقید کی، جس کے بعد ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر بیشتر افراد خواجہ آصف کو ان کے عہدے کا تقدس یاد دلا رہے ہیں اور خواتین سے عزت کے ساتھ پیش آنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ انہوں نے تازہ ٹویٹ میں بھی ایسے ہی الفاظ استعمال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کی۔ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا بلکہ اشارتاً تنقید کی، جس کے بعد ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر بیشتر افراد خواجہ آصف کو ان کے عہدے کا تقدس یاد دلا رہے ہیں اور خواتین سے عزت کے ساتھ پیش آنے کی تلقین کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی نے برطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘صاف ظاہر ہے کہ خواجہ آصف اپنی ساتھی خاتون کی بے عزتی کر کے شرمندہ نہیں۔ اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جب گزشتہ سال انہوں نے ایسی حرکت کی تو ان کی پارٹی نے ان کی سرزنش نہیں کی۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ایسا بار بار ہو رہا ہے۔’ پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی نے برطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘صاف ظاہر ہے کہ خواجہ آصف اپنی ساتھی خاتون کی بے عزتی کر کے شرمندہ نہیں۔ اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جب گزشتہ سال انہوں نے ایسی حرکت کی تو ان کی پارٹی نے ان کی سرزنش نہیں کی۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ایسا بار بار ہو رہا ہے۔’

اس سلسلے میں ماروی سرمد نے کہا کہ ‘مسلم لیگ نون کے اندر خواتین کی تضحیک کا کلچر ہے۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے معاملات میں ان کی جماعت کی خواتین بھی اپنے مرد لیڈروں کا دفاع کر رہی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے یہ کلچر مزید زور پکڑتا ہے۔’

انہوں نے سندھ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ایک صوبائی رکن نے ایسی حرکت کی تو انہیں معافی مانگنا پڑی کیونکہ تمام جماعتوں کی خواتین اکٹھی تھیں۔ اس نازیبا ٹویٹ پر بھی خواتین کو چاہیے کہ وہ اکٹھی ہو جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘پارلیمان میں خواتین اپنی پارٹی لائن سے بالاتر ہوں اور یہ طے کریں کہ آیا خواتین اکٹھی ہیں یا نہیں۔ کمیٹی کو چاہیے کہ خواجہ آصف سے معافی طلب کرے۔ گزشتہ برس تو وہ شیریں مزاری سے براہِ راست معافی مانگنے سے بچ گئے مگر اس مرتبہ انھیں نہ چھوڑا جائے۔ اور وہ جلد از جلد اپنی ٹویٹ بھی ڈیلیٹ کریں۔’ انہوں نے سندھ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ایک صوبائی رکن نے ایسی حرکت کی تو انہیں معافی مانگنا پڑی کیونکہ تمام جماعتوں کی خواتین اکٹھی تھیں۔ اس نازیبا ٹویٹ پر بھی خواتین کو چاہیے کہ وہ اکٹھی ہو جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘پارلیمان میں خواتین اپنی پارٹی لائن سے بالاتر ہوں اور یہ طے کریں کہ آیا خواتین اکٹھی ہیں یا نہیں۔ کمیٹی کو چاہیے کہ خواجہ آصف سے معافی طلب کرے۔ گزشتہ برس تو وہ شیریں مزاری سے براہِ راست معافی مانگنے سے بچ گئے مگر اس مرتبہ انھیں نہ چھوڑا جائے۔ اور وہ جلد از جلد اپنی ٹویٹ بھی ڈیلیٹ کریں۔’

تاہم حکمران جماعت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی ردعمل سامنے نہ آنے پر شرمیلا فاروقی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘خواجہ آصف نے فخر کے ساتھ پارلیمان میں جس نام سے پی ٹی آئی کی خاتون کو بلایا وہی لفظ انہوں نے ٹویٹ میں بھی استعمال کیا، ایک اور خاتون کو نیا نام دیا، لیکن وزیر اعظم کے خاندان کی خواتین خاموش ہیں۔’مرد رکن پارلیمان کی جانب سے ساتھی خواتین کو کمتر اور کمزور سمجھنے اور ان سے بد تمیزی کے متعدد واقعات قومی اور صوبائی اسمبلی میں پیش آ چکے ہیں۔ اسّی کی دہائی ہو یا نوّے کی، خواتین رکن پارلیمان کو مردوں کے نازیبا رویوں کا سامنا ہمیشہ سے رہا ہے۔

اس سلسلے میں اکثر سیاستدان بینظیر بھٹو کی مثال دیتے ہیں جنہیں مسلم لیگ ن کے کارکن ایسے القابات سے نوازتے تھے جن کی اجازت کوئی بھی مہذب معاشرہ نہیں دیتا۔ لیکن اس وقت اتنا شور نہیں ہوتا تھا۔

ماہرین کے خیال میں اب سوشل میڈیا کی آمد سے سیاستدان اس طرح کی جنسی تفریق یا بداخلاقی سے بچ کے نہیں جا سکتے۔ اور حکومت کو چاہیے وہ اس سلسلے میں قانون سازی کرے تاکہ خواتین کی عزت کرنا لازم بنایا جاسکے۔

خواجہ آصف اِس حرکت میں اکیلے نہیں جو باہر سے بے عِزتی کروا کر، خندہ پیشانی کے ساتھ گالیاں کھا کر واپس گھر لوٹتے ہیں تو دہلیز پار کرتے ہی چھوٹے موٹے فرعون بن جاتے ہیں۔توقع یہ رکھتے ہیں کہ جو مردانگی گھر سے باہر لٹوا کر آئے ہیں عورت اْسے کِسی طرح بحال کرے۔ خواجہ آصف بھی گذشتہ دِنوں فوج کے ہیڈ کوارٹر سے ایک میٹنگ کر کے آئے تھے، وہاں نجانے کیا اچھا بْرا ہوا آتے ہی اسمبلی میں اسپیکر صاحب سے کہنے لگے کہ شیریں مزاری کی آواز کو زنانہ بنایا جائے۔کچھ حسِ مزاح رکھنے والے لوگوں نے تبصرہ کیا کہ خواجہ آصف خود تو مرد بن نہ سکے اب چلے ہیں شیریں مزاری کو عورت بنانے ۔

خواجہ آصف کے شیریں مزاری سے معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔اِس نظریے کا بنیادی اصول یہی ہے کہ اچھی عورت وہی ہے جو خاموش رہے یا مر جائے۔ ملالہ زندہ ہے اور خاموش بھی نہیں رہتی تو وْہ پوری عورت نہیں ہے۔ مختاراں مائی بھی بولنے سے باز نہیں آتی، برْی عورت۔ بینظیر بھٹو نے بھی آخر اِسی بات کی سزا پائی کہ وہ پوری عورت نہیں تھیں لیکن چونکہ وہ مر گئیںتو اْن خواجہ آصف کے شیریں مزاری سے معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔اِس نظریے کا بنیادی اصول یہی ہے کہ اچھی عورت وہی ہے جو خاموش رہے یا مر جائے۔ ملالہ زندہ ہے اور خاموش بھی نہیں رہتی تو وْہ پوری عورت نہیں ہے۔ مختاراں مائی بھی بولنے سے باز نہیں آتی، برْی عورت۔ بینظیر بھٹو نے بھی آخر اِسی بات کی سزا پائی کہ وہ پوری عورت نہیں تھیں لیکن چونکہ وہ مر گئیںتو اْن کے حِصے میں کچھ گالیاں کم آتی ہیں۔خواجہ آصف جیسے لوگوں کا خیال ہے کہ اگرعورت کو زندہ رہنا ہی ہے، بولنا ہی ہے، اسمبلی میں بھی آ گئیں تو کم از کم عورتوں کی طرح تو بات کرو، ہماری مجروح مردانگی کا تو کچھ خیال کرو۔سابق وفاقی وزیر اور حال ہی میں تحریک انصاف جوائن کرنے والی خاتون رہنماڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے خواجہ آصف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ گٹرلیگ کا گندا کیڑا ہے جسے خواتین سے بات کرنے کاسلیقہ ہی نہیں،میں اس سے نہیں ڈرنے والی ۔مجھے ڈمپر کہنے والا خواجہ آصف مت بھولے کہ 2018انتخابات میں یہ ڈمپر ن لیگ کے سارے روڑے کچل دے گا۔فردوس عاشق اعوان نے خواجہ آصف کی جانب سے ٹویٹ کے ذریعے ان پر ذاتی حملے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گندی نسل سے جن کا تعلق ہو وہ ایسی ہی باتیں کرتے ہیں ،کیا خواجہ آصف کے اپنے گھر میں ماں ،بہن اور بیٹی نہیں ،اسے تمیز ہی نہیں کہ خواتین سے کیسے بات کرنی ہے ،اصل میں خواجہ آصف نے اپنا چھوٹا پن دکھایا ہے ۔

تہمینہ نقوی


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر