وجود

... loading ...

وجود
وجود

بانی ایم کیو ایم کی ممکنہ گرفتاری پر سیاسی مخاصمت وفاق کے دلچسپی دکھانے پر حکومت سندھ کی سردمہری

منگل 23 مئی 2017 بانی ایم کیو ایم کی ممکنہ گرفتاری پر سیاسی مخاصمت وفاق کے دلچسپی دکھانے پر حکومت سندھ کی سردمہری

یہ بات باعث حیرت ہے کہ پیپلز پارٹی جس کا 1988 ء سے ہی ایم کیو ایم اور بانی ایم کیو ایم کے حوالے سے واضح مؤقف رہا ہے۔ خصوصاً بینظیر بھٹو نے شروع سے ہی بانی ایم کیو ایم کے بارے میں واضح مؤقف اختیار کیا ہوا تھا،حتیٰ کہ جب وہ 18 اکتوبر 2007 ء کو پاکستان آئیں تو کراچی میں بموں سے ان کا استقبال ہوا تو 19 اکتوبر یعنی اگلے روز انہوں نے بلاول ہائوس میں پر ہجوم پریس کانفرنس کی تو ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ ایم کیو ایم سے اتحاد کریں گی تو انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ’’ہاں ایم کیو ایم سے اتحاد ہوسکتا ہے اس کے لیے ایک ہی شرط ہے کہ ایم کیو ایم عسکری ونگ سے علیحدگی کا اعلان کرے‘‘۔ ظاہر بات تھی کہ مچھلی پانی سے باہر نکلے گی تو اپنی موت آپ مر جائے گی، ایم کیو ایم یا بانی ایم کیو ایم کس طرح عسکری ونگ سے علیحدگی کا اعلان کرتے؟ بعد میں جب نیشنل ایکشن پلان پر عمل شروع ہوا اور عسکری ونگ کی کمر توڑ دی گئی تو ایم کیو ایم اصل پوزیشن میں آگئی، اب عسکری ونگ کا دوبارہ فعال ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ یہ جو آج ایم کیو ایم پاکستان سیاسی تنظیم کی حیثیت میں اپنا کام کر رہی ہے اس بارے میں بینظیر بھٹو، قاضی حسین احمد، پروفیسر عبدالغفور احمد اور علامہ شاہ احمد نورانی 1988 یا 1989 سے ہی کہہ رہے تھے مگر اس وقت چونکہ بانی ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم کو فرشتے لاڈلے بچے کی طرح پال رہے تھے اس لیے کسی کی نہیں سنی جا رہی تھی۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت پہلے صولت مرزا کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔ پھر بانی ایم کیو ایم کے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر بیانات پر پابندی عائد ہوگئی اور باقی معاملات 22 اگست 2016 کے بعد واضح کیے گئے۔ اب ایم کیو ایم لندن صرف اخباری بیانات تک محدود ہے،اس کے ووٹرز کہاں جائیں گے،یہ تو 2017 کے عام انتخابات میں پتہ چل جائے گا لیکن فی الحال ایم کیو ایم لندن اور بانی ایم کیو ایم اس پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کہ وہ کراچی یا حیدر آباد میں اپنی سیاسی طاقت یا عسکری طاقت کا مظاہرہ کر سکیں ۔
لیکن آج اسی ایم کیوایم بانی کی گرفتاری کے لیے صوبے میں برسراقتدار پیپلز پارٹی سردمہری کا مظاہرہ کر رہی ہے جسکی وجہ انتہائی مضحکہ خیز ہے ،واقفان حال بتاتے ہیں کہ اس کیس کو انٹرپول تک پہنچانے میں صوبائی حکومت صرف اس وجہ سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے کہ وفاق میں انکے حریف ن لیگیوں کی حکومت ہے اور اس سے وابستہ چوہدری نثار اس کیس میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس اور پھر منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جس طرح انہماک سے برطانوی اداروں اور حکومت سے رابطے میں ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کتنے سنجیدہ ہیں ۔ پھر ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور منی لانڈرنگ میں برطانوی تحقیقاتی اداروں نے جس طرح اپنی جگ ہنسائی کرائی اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ دنیا کو انصاف کا سبق دینے والے برطانوی ادارے اور برطانوی حکومت نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف دونوں کیس صرف اس بنا پر بند کیے کیونکہ ان میںسے ایک میں تو بھارت کا کردار تھا اور دوسرا یہ کہ بانی ایم کیو ایم کے برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس سے پرانے تعلقات تھے۔ لیکن وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پھر بھی مایوس نہیں ہوئے اور انہوں نے پھر انٹرپول سے رابطہ کرلیا۔ پہلے تو انٹرپول نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس ، 22 اگست 2016 کو شرانگیز تقریر کیس میں یا پھر نجی ٹی وی چینلز پر حملوں کے کیس میں بانی ایم کیو ایم کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا، تو ان کے سامنے کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی ملک شاہد حامد کے قتل کیس کی فائل رکھ دی گئی۔ انٹرپول نے اس کیس کو ایک ہفتے تک ایف آئی اے سے غور سے سنا اور ان کی تفصیلات پر اعلیٰ سطح پر صلاح مشورے کیے اور پھر وفاقی وزارت داخلہ سے کہا کہ اگر صولت مرزا اور منہاج قاضی کے عدالت میں دیئے گئے اعترافی بیانات کی کاپیاں انٹرپول کو فراہم کی جائیں تو پھر انٹرپول ہر صورت میں بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرکے ایف آئی اے کے حوالے کرے گی اور پھر ایف آئی اے لے جاکر ان کے خلاف ملک شاہد حامد قتل کیس کی سماعت کرے۔ یہ پاکستان کی حکومت اور ایف آئی اے کی سب سے بڑی کامیابی تھی اور اس کے لیے وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے نے حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ سے رابطہ کیا تو حکومت سندھ نے اس کیس میں عدم دلچسپی ظاہر کردی۔ بلکہ محکمہ داخلہ سندھ نے حکومتی پالیسی کے مطابق کیس میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دیں کہ وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے زچ ہوگئے اور پھر اعلیٰ سطح پر صلاح مشوروں کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے نے براہ راست آئی جی سندھ پولیس کو خط لکھ دیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر صولت مرزا اور منہاج قاضی کے وہ اعترافی بیانات کی عدالتوں سے کاپیاں لے کر وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو بھیجی جائیں تاکہ 10 جون سے قبل یہ کاپیاں انٹرپول کو بھیج کر ریڈ وارنٹ جاری کرکے بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرنے کی انٹرپول سے درخواست کی جاسکے۔ آئی جی سندھ پولیس کو اب تک ہونے والی خط و کتابت کے بارے میں بتایا گیا ہے اور یہ بھی آگاہی دی گئی ہے کہ اتنے مقدمات کے باوجود انٹرپول نے ملک شاہد حامد قتل کیس میں بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔اب سندھ پولیس کا ذمے داری ہے کہ وہ اس کیس میں صولت مرزا اور منہاج قاضی کے عدالتوں میں دیئے گئے اعترافی بیانات کی کاپیاں ارسال کرے کیونکہ یہی کا پیاں انٹرپول کو دے کر بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری ممکن بنائی جائے گی اور ان کو پاکستان لاکر یہ مقدمہ چلایا جائے گا۔ ’’وجود‘‘ کی خصوصی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت سندھ صرف اس لیے دلچسپی نہیں لے رہی کیونکہ وفاقی حکومت اس کیس میں دلچسپی لے رہی ہے، یہ عجیب منطق ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو یہ سب کے لیے اہم مقدمہ ہے۔ کیونکہ بانی ایم کیو ایم نے جس طرح پاکستان کے خلاف باتیں کی ہیں کوئی محب وطن اب بانی ایم کیو ایم کو اس طرح کھلی آزادی سے باتیں کرنے کو پسند نہیں کرتا اور وہ بانی ایم کیو ایم کو قانون کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہے۔ اب وفاقی حکومت نے حکومت سندھ سے مایوس ہوکر آئی جی سندھ پولیس سے رابطہ کیا ہے اب سارا وزن آئی جی کے کندھوں پر آگیا ہے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر