وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈان لیکس پر متفقہ رپورٹ میں ردوبدل سوالیہ نشان ۔۔!!

منگل 02 مئی 2017 ڈان لیکس پر متفقہ رپورٹ میں ردوبدل سوالیہ نشان ۔۔!!

رپورٹ وزیراعظم کو پیش کیے جانے سے پہلے ہی اس کے کچھ مندرجات لیک ہو کر میڈیا تک کیسے پہنچنا شروع ہو گئے، ناقدین ‘ اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ من وعن پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر جاری کرکے عوام کے روبرو پیش کردی جائے

وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں گزشتہ روز ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سمیت اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، حمزہ شہباز اورفواد حسن فواد نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈان لیکس پر حکومت کی انکوائری رپورٹ اور پاک فوج کی جانب سے رپورٹ مسترد کیے جانے سمیت ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اجلاس میں ڈان لیکس رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر بھی غورکیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ڈان لیکس کے معاملے پر پاک فوج کے تحفظات دور کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ڈھائی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں عمران خان کی جانب سے 10ارب روپے کی آفر کے خلاف وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے عدالت جانے کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے جب کہ اجلاس میں ملک بھر میں سی پیک کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خاتمے پر بھی غور کیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری فواد حسن فواد کی جانب سے ڈان لیکس کے حکومتی نوٹی فکیشن کو پاک فوج نے ٹویٹر پیغام کے ذریعے مسترد کر دیا تھا جب کہ وزیر داخلہ نے ٹویٹر کے ذریعے اداروں کے درمیان روابط کو جمہوریت کے لیے زہر قاتل قرار دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پیداہونے والی صورتحال پر اپنے رفقا سے تفصیلی صلاح ومشورے کے بعداس حوالے سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کوافہام وتفہیم کے ساتھ دور کرنے اور متفقہ رپورٹ پر پوری طرح عملدرآمد کرنے کافیصلہ کیا ہے ،تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ عمران خان کی جانب سے 10ارب روپے رشوت کی پیشکش کے جواب میںکیا منصوبہ بندی کی گئی، عمران خان کو عدالت میں بلانے کے حوالے سے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے کے بارے میں ابھی تک کچھ سامنے نہیں آسکاہے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اس کی سفارشات کی روشنی میں اپنے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی کو ان کے منصب سے برطرف اور پرنسپل انفارمیشن افسر رائو تحسین کیخلاف ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن رولز مجریہ 1973ء کے تحت محکمانہ کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اس سلسلہ میں وزیراعظم کے ایما پر ان کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے گزشتہ روزباقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا جس میں بتایاگیا تھا کہ وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے پیرا 18 میں موجود سفارشات کی منظوری دی ہے اور اس کے تحت روزنامہ ڈان کے ایڈیٹر مظہرعباس اور رپورٹر سرل المائڈہ کیخلاف انضباطی کارروائی کا معاملہ اے پی این ایس کو بھجوایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اے پی این ایس سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی سے متعلقہ مواد کی تشہیر ادارتی و صحافتی اخلاقیات سے ہم آہنگ کی جائے اور اس بارے میں پرنٹ میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے۔ سید طارق فاطمی سے امور خارجہ کی ذمہ داری واپس لینے کا نوٹیفکیشن فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔
وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی جانب سے متذکرہ نوٹیفکیشن کے اجرا کے کچھ ہی لمحے بعد پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنا ایک میسج ٹویٹ کیا تھا جس میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ نوٹیفکیشن انکوائری کمیٹی کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے اور نامکمل ہے اس لیے پاک فوج اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتی ہے۔ انگریزی اخبار ڈان میں شائع کی گئی سرل المائڈہ کی خصوصی رپورٹ میں وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی سے متعلق منعقد ہونیوالے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی اندرونی کہانی افشا کی گئی تھی ‘ ڈان میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں اس اجلاس، جس میں وفاقی کابینہ کے ارکان اور معاونین خصوصی کے علاوہ آرمی چیف اور عسکری اداروں کے دوسرے سربراہان بھی شریک تھے‘ دہشت گردوں کیخلاف جاری سیکورٹی فورسز کے آپریشن سے متعلق سول اور عسکری قیادتوں کے مابین مبینہ طور پر ہونیوالی تلخ گفتگو کے مندرجات دیے گئے تھے جس کا اس وقت کی عسکری قیادت کی جانب سے سخت نوٹس لیا گیا تھا،جس پر وزیراعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیاتھاکہ اعلیٰ سطح کے خفیہ اجلاس میں ہونیوالی گفتگو کیسے لیک ہو گئی‘ جسٹس (ر) عامر رضا اے خان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور اطلاعات کے مطابق اس میں پاک فوج کے اداروں کو بھی مؤثر نمائندگی دی گئی جبکہ وزیراعظم نے اس انکوائری کمیٹی کی کارروائی کے آغاز ہی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو ان کے منصب سے ہٹا دیا تھا۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیر 24 اپریل کو وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے وزیراعظم کو پیش کی گئی جو وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں کے بقول انکوائری کمیٹی کے تمام ارکان کے اتفاق رائے سے مرتب کی گئی تھی۔
اب یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتاہے کہ یہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کیے جانے سے پہلے ہی اس کے کچھ مندرجات لیک ہو کر میڈیا تک کیسے پہنچنا شروع ہو گئے اور یہ بات سامنے آچکی تھی کہ پہلے ہی طارق فاطمی اور رائو تحسین کو قربانی کابکرا بنا کر ان کے مناصب سے فارغ کرنے کی باتیں منظرعام پر آنا شروع ہو گئی تھیں جس پر اس وقت پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے کسی قسم کا کوئی پیغام ٹویٹ کرنے کی ضرورت محسوس نہیںکی گئی جبکہ اب وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کی جانب سے وزیراعظم کے ایما پر نوٹیفکیشن کے اجرا کے ایک گھنٹے بعد ہی ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے تین سطور پر مبنی ایک ٹویٹر میسج بریکنگ نیوز کے انداز میں سوشل میڈیا پر جاری کیا گیاہے۔ اس پیغام میں جس سخت لب و لہجے کے ساتھ انکوائری رپورٹ پر وزیراعظم کی جانب سے کی گئی کارروائی کو انکوائری رپورٹ کے مطابق نہ ہونے کا کہہ کر مسترد کرنے کی بات کی گئی‘ وفاقی حکومت کے کسی ماتحت ادارے کی جانب سے وزیر اعظم کی منظوری سے جاری کی جانے والی رپورٹ پراس طرح عدم اعتماد کا اظہار اور اسے مسترد کیاجانا وزیر اعظم کے لیے لمحۂ فکریہ ہے ۔
حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیاجاتارہاہے کہ ڈان لیکس کے ایشو پر وزیراعظم کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی میں عسکری قیادتوں کو مطمئن کرنے کے لیے ہی پاک فوج کے اداروں کو مؤثر نمائندگی دی گئی تھی تاکہ اس ایشو پر صحیح معنوں میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی
ہوسکے۔ انکوائری کمیٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے جو رپورٹ مرتب کی اس کے بارے میں وفاقی وزیر داخلہ نے خود اعلان کیا کہ یہ کمیٹی کے تمام ارکان کے اتفاق رائے سے مرتب ہوئی ہے اور پاک فوج کے ترجمان کے ٹویٹر پیغام سے بھی بادی النظر میں یہی تاثر ملتا ہے کہ پاک فوج کو متذکرہ رپورٹ پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اس رپورٹ میں درج سفارشات کی روشنی میں ہی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔اس صورت میں اگر ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے متعلقہ نوٹیفکیشن کو مسترد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تو اس سے یقیناً یہ تاثر دینا مقصود ہے کہ رپورٹ کے مندرجات کچھ اور ہیں جس سے خود نواز شریف کی جانب سے اپنے بعض رفقا کوبچانے کے لیے رپورٹ میں ردوبدل کیے جانے کاتاثر پیداہوتاہے اور کسی منتخب وزیر اعظم کے بارے میں اس طرح کاتاثر کسی بھی حال میں مناسب نہیں معلوم ہوتا۔
اب یہاں یہ سوال بھی پیداہوتاہے کہ اگر عسکری قیادتوں کو متذکرہ نوٹیفکیشن پر کسی قسم کا اعتراض تھا تو ان کی جانب سے متعلقہ حکومتی اداروں سے رابطہ کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جا ناچاہیے تھا مگر ٹویٹ میں نوٹیفکیشن کو مسترد کرنے کا اعلان کر نا یا نوٹی فیکشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیے جانے سے حکومت کے ایک اہم ادارے کے درمیان موجود عدم اعتماد کی سنگین صورت حال کی عکاسی ہوتی ہے جو کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے ۔اس صورت حال کا تقاضہ ہے کہ وزیر اعظم اگر خود انکوائری رپورٹ میں ردوبدل میں ملوث نہیں ہیں تو اس میں ردوبدل کرکے حکومت کے دو اہم ستونوں کے درمیان عدم اعتماد کا ماحول پیدا کرنے والے افسران اور عناصر کا پتہ چلا کرمتعلقہ شخصیت کو فوری طورپربرطرف کردیں یا اپنے آئینی اختیارات کے استعمال میں بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے خود اپنے منصب سے مستعفی ہو جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ من وعن جاری کرکے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور پارلیمنٹ کے ذریعے پبلک کے روبرو پیش کردی جائے تاکہ قوم کو علم ہوسکے کہ آیا انکوائری رپورٹ اور اس کی روشنی میں جاری کیے گئے حکومتی نوٹیفکیشن میں کسی قسم کا تضاد ہے یا نہیں۔ جہاں تک حکومتی نوٹیفکیشن میں ڈان لیکس کے حوالے سے اس اخبار کے ایڈیٹر اور رپورٹر کیخلاف انضباطی کارروائی کا معاملہ اخباری مالکان کی تنظیم اے پی این ایس کو بھجوانے اور اس ادارے سے قومی سلامتی سے متعلق مواد کی تشہیر ایک ضابطہ اخلاق کے ذریعے ادارتی و صحافتی اخلاقیات سے ہم آہنگ کرنے کے تقاضے کا تعلق ہے تو اس بارے میں حکومت کو علم و ادراک ہونا چاہیے کہ اے پی این ایس کی حیثیت محض ایک کلیئرنگ باڈی کی ہے جبکہ خبر یا کسی دوسرے مواد کی اشاعت کے معاملہ میں ہر اخبار کا اپنا اپنا ضابطہ اخلاق ہے جس کے مطابق اس کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور آزادی صحافت کے تقاضوں کے تحت کوئی حکومتی فیصلہ کسی اخباری ادارے پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم یہ طے شدہ امر ہے کہ ہمارا قومی میڈیا ملکی اور قومی مفادات کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریوں سے مکمل آگاہ ہے اس لیے ضابطہ اخلاق کے معاملہ میں کسی کی جانب سے میڈیا کو ڈکٹیشن دینے کی قطعاً ضرورت نہیں۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر