وجود

... loading ...

وجود
وجود

2018 انتخابات دھاندلی کی تیاری کے الزامات اور حقائق۔۔!!

جمعه 28 اپریل 2017 2018 انتخابات دھاندلی کی تیاری کے الزامات اور حقائق۔۔!!

آصف زرداری نے وفاق پر اے ڈی خواجہ کے ذریعے آئندہ انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایاجبکہ خو د انہوں نے دھاندلی کی بساط بچھا لی ہے،ذرائع ‘ دادو کے سابق تحصیل ناظم سید ظفر علی شاہ ، ارباب خاندان، جتوئی خاندان، شیرازی خاندان اور پگارا خاندان کے لیے دھرتی تنگ کر دی گئی

آصف علی زرداری نے پچھلے ہفتے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس وقت سب کو حیران کردیا جب ان سے پوچھا گیا کہ آئی جی سندھ پولیس اچھے آدمی ہیں، ان کا آخر کیوں تبادلہ کرنے کی حکومت سندھ اور پی پی نے ضد پکڑلی ہے؟ تو آصف زرداری کا جواب تھا کہ دوسرے افسر بھی اچھے ہیں، اصل میں وفاقی حکومت نے آئی جی کو نہ ہٹا کر قبل از انتخابات دھاندلی کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ ان کی اس مضحکہ خیز بات پر نہ صرف دنیا ہنس پڑی بلکہ پارٹی اور حکومت سندھ کے سنجیدہ افراد نے بھی اس کا مذاق اڑا یا کیونکہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ پر یہ الزام مزاحیہ ہی تصور کیا جارہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر سندھ میں قبل از انتخابات دھاندلی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ایسا کہنا تو دور کی بات ہے ایسا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ،کیونکہ ان کے ٹریک ریکارڈکے مطابق انہوں نے کبھی ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ان کا دامن داغدار ہوا ہو۔ وہ اپنے کیریئر میں کئی اتار چڑھائو دیکھ چکے ہیں لیکن کبھی بھی ایسا کام نہیں کیا جس سے ان کے کردار پرانگلی اٹھتی ہو۔ یہاں یہ بات ضرور ہے کہ اگر آصف زرداری نے دھاندلی کی منصوبہ بندی کرلی ہے تو پھر یہ حقیقت ہے کہ اے ڈی خواجہ اس کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، وہ قطعی طور پر حکومت سندھ کے ہاتھوں میں کھلونا نہیں بنیں گے اور یہ بات آصف زرداری بخوبی جانتے ہیں۔ اب تو ہر ایک کو یہ بات معلوم ہے کہ اے ڈی خواجہ کو انور مجید پسند نہیں کرتے اور وہی آصف زرداری کے کان بھرتے ہیں، تب آئی جی کے خلاف محاذ بنایا گیا ہے ۔اگر آصف زرداری آج بھی کسی ایک پولیس اہلکار کو بلا کر پوچھیں کہ اے ڈی خواجہ اور سردار عبدالمجید دستی میں کیا فرق ہے؟ توان کو ایک عام اہلکار بھی بتا دے گاکہ کون بہتر ہے ۔
ذرائع تو یہ خبر دے رہے ہیں کہ اصل میں تو آصف زرداری اور ان کے رفقا نے دھاندلی کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور الزام لگا کر اسکے پیچھے چھپنا چاہ رہے ہیں۔ناقدین بتاتے ہیں کہ 2013 ء کے عام انتخابات میں سندھ کے انتخابات کو کسی بھی طرح صاف شفاف قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ انجینئرڈ تھے، جس میں مبینہ طور پر ریٹرننگ افسران اور الیکشن کمیشن کے عملے کو بریف کیس فراہم کیے گئے تھے۔ اور اب 2018 ء کے عام انتخابات میں بھی وہی حکمت عملی تیار کی گئی ہے اور ابھی سے پارٹی میں ان افراد کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو نوٹوں سے بھرے بریفک کیس فراہم کرسکے گا، اس سے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسران کو خاموش کرایا جائے گا۔ دوسری جانب صوبہ بھر میں 80 فیصد سیاسی رہنمائوں کو پیپلز پارٹی میں شامل کرایا گیا ہے، جام صادق علی کے خاندان کے جام مدد علی، اور جام صادق کے پرنسپل سیکریٹری امتیاز شیخ کو جب پیپلز پارٹی میں شامل کرایا گیا تو پھر باقی کچھ نہیں رہ جاتا۔ اب ترقی پسند اور ایم آر ڈی کے ہیرو شہید فاضل راہو کے فرزند اسماعیل راہو کو پی پی میں شامل کیا جا رہا ہے۔ پچھلے دنوں ضلع بدین کے علی بخش شاہ عرف پپو شاہ کو پی پی میں شامل کرلیا گیا۔ صوبہ کے ہر ضلع میں اہم سیاسی خاندانوں کو پہلے سیاسی طریقے سے دعوت دی جاتی ہے کہ وہ آکر پی پی میں شامل ہو جائیں اگر وہ نہ مانیںتو پھر ان کو پولیس کے ذریعہ کہلوایا جاتا ہے اور اگر پھر بھی نہ مانے تو پھر مقدمات کی بھرمار کر دی جاتی ہے۔ ضلع دادو کے ایک غیر معروف سیاسی رہنما اور سابق تحصیل ناظم سید ظفر علی شاہ کو پی پی میں صرف اس وجہ سے شامل کرنے کے لیے ان کو نظر بند کر دیا گیا کہ وہ لیاقت جتوئی کے عوامی اتحاد کے جنرل سیکریٹری تھے۔ اس طرح ارباب خاندان، جتوئی خاندان، شیرازی خاندان اور پگارا خاندان کے لیے دھرتی تنگ کر دی گئی ہے کہ وہ یا تو پی پی میں شامل ہو جائیں یا پھر مقدمات کے لیے تیار ہو جائیں ،لیکن ان خاندانوں نے پی پی میں شمولیت سے قطعی انکار کر دیا ہے۔ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ ریونیو افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ زمینوں کے کھاتوں میں ہیرپھیر شروع کر دیں تاکہ مخالفین کو اپنی زمینوں کی فکر لاحق ہو جائے اور وہ جھک کر پی پی میں شامل ہو جائیں۔ محکمہ آبپاشی کو واضح حکم دیا گیا ہے کہ وہ پی پی میں شامل نہ ہونے والے افراد کی زرعی زمینوں کا پانی بند کر دیں، یہ صورتحال جب پیدا ہوگی تو عوام سڑکوں پر آئیں گے اور پھر پولیس کو استعمال کیا جائے گا کہ وہ امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔ اور اس سب کے بعد آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ آنکھیں بند کرکے حکومت سندھ اور پی پی کی قیادت کے سامنے ہاں میں ہاں ملائیں گے؟ جب ایسا نا ممکن نظر آیا تو آصف زرداری نے بے تکا اور بھونڈا الزام عاید کر دیا کہ اے ڈی خواجہ کو اس لیے برقرار رکھا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) عام انتخابات سے قبل دھاندلیاں شروع کر دے۔واقفان حال کہتے ہیں کہ آصف زرداری کی اس بات پر سندھ کا ایک بھی باشندہ اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ 2013ء کی طرح 2018 ء میں بھی پی پی نے دھاندلیوں کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے اور اس مقصد کے لیے پولیس کو استعمال کرنا ہے، مگر آئی جی سندھ پولیس نے نچلی سطح تک پولیس اہلکاروں کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ غیر جانبدار رہیں اور کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہ کریں۔ اس بات نے پی پی کی قیادت کو مشتعل کر دیا ہے ایک اور بات جو پی پی کی قیادت کو پتہ ہے کہ عام انتخابات سے قبل اہم گرفتاریاں ہوں گی اور اس سے بچنے کے لیے پی پی قیادت تابعدار، فرماں بردار آئی جی پولیس لانا چاہتی ہے جس کی راہ میں عدالتیں اور وفاقی حکومت رکاوٹ ہیں اسی بات نے آصف زرداری کو حواس باختہ کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر