وجود

... loading ...

وجود
وجود

تین لاپتا افراد کی کہانی ۔۔!!

بدھ 19 اپریل 2017 تین لاپتا افراد کی کہانی ۔۔!!

حیرت ہے کہ ان تین میں سے دو افراد تو سندھ سے غائب ہوئے ہیں، تو پھر یہ احتجاج کیساہے اور کس کے خلاف ہے جو سابق صدر مملکت بھی بول پڑے ؟ تینوں لاپتا افراد پی پی پی جوائن کرنے سے پہلے قوم پرست تھے ،تینوں ہی پیپلز پارٹی میں کوئی خاص عہدہ یا اہمیت نہیں رکھتے تھے ،صرف زردار ی کے خاص الخاص ہیں

ابھی شرجیل میمن کی واپسی، پانچ ارب روپے کرپشن کیسز میں ضمانت اور ڈاکٹر عاصم کی ساڑھے چار سوارب روپے سے زائد کی کرپشن کیسز میں ضمانت پر پیپلز پارٹی اپنے قائد آصف علی زرداری کی قائدانہ صلاحیت اور ڈیل کرکے ان کو ریلیف دلوانے کے کارنامے کی جے جے کار کرنے سے فارغ ہی نہیں ہوئی تھی کہ زرداری صاحب کے تین خاص آدمیوں کے یکے بعد دیگرے گمشدگی نے جیالوں کے جشن کا مزہ کرکرا کر دیا۔آخریہ تین لوگ اشفاق لغاری، نواب لغاری اور غلام قادر مری کون ہیں؟ یہ پیپلز پارٹی کے اتنے خاص لوگ تو ہوں گے ہی کہ سندھ اسمبلی سے لے کر قومی اسمبلی تک پوری پارٹی سب کام چھوڑ کر ان کے لیے سراپا احتجاج ہے۔ اور ان کی گمشدگی کو پیپلز پارٹی صوبائی خود مختاری میں مداخلت قرار دے رہی ہے۔ اگر یہ بھی نہیں تو یہ لوگ پارٹی کے عہدیدار تو ضرور ہوں گے اوراگر وہ بھی نہیں تو بھلا پارٹی کے لیے ان کی ان گنت قربانیاں تو ضرور ہوں گی۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہے، ان تینوں کی واحد خاصیت یہ ہے کہ یہ آصف علی زرداری کے خاص آدمی ہیں بس۔اس بات پر بھی حیرت ہے کہ ان تین میں سے دو افراد تو سندھ سے غائب ہوئے ہیں اور سندھ حکومت نے بھی ان کی گرفتاری کی نہیں گمشدگی کی ہی بات کی ہے، تو پھر یہ احتجاج کیسا اور کس کے ساتھ؟سندھ میں تو پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، ان کو ڈھونڈنا بھی ان ہی کو چاہیے۔ آخر یہ تین لوگ ہیں کون جن کے لیے پیپلز پارٹی بھرپور احتجاج پر اتر آئی ہے۔
غلام قادر مری سندھ میں لاپتہ ہونے والے ان افراد میں شامل ہیں جن کا پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سے قریبی تعلق بتایا جاتا ہے۔غلام قادر مری کے بارے میں یہ درخواست ان کے بھائی اسماعیل مری نے دائر کی ہے۔ اس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 4اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی برسی سے واپسی پر غلام قادر مری کو جام شورو کے قریب سے تین ساتھیوں سمیت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ غلام قادر مری کسی بھی مقدمے میں ملوث نہیں ہیں اور اگر وہ کہیں ملوث قرار بھی دیے گئے ہیں تو ان کی گرفتاری ظاہر کی جائے۔غلام قادر مری ٹنڈو الہیار کے رہائشی ہیں اور وہ ٹنڈو الہیار کے علاوہ سانگھڑ اور بدین میں زرداری خاندان کی زرعی زمینیں سنبھالتے ہیں۔ اس علاقے میں گنے کی کاشت بھی اچھی ہوتی ہے۔ ابتدا میں وہ ایک چھوٹے زمیندار تھے لیکن بعد میں ایک بڑے زمیندار بن گئے۔چند سال قبل آصف علی زرداری کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو کا ووٹ بھی ٹنڈو الہیار کے انتخابی حلقے میں درج کروایا گیا تھا، جہاں غلام قادر مری اثر و رسوخ رکھتے ہیں ،وہ ضلع کونسل کے رکن بھی ہیں۔غلام قادر مری، بلوچ قوم پرست مزاحمت کاروں کے بھی قریب رہے ہیں۔ 1970ء کی دہائی کی مزاحمتی تحریک کے رہنما شیر محمد عرف شیروف مری افغانستان سے واپسی پر جب حیدرآباد تشریف لائے تھے تو ان کے میزبان غلام قادر مری ہی تھے۔ کراچی میں مقیم نواب خیر بخش مری کے پاس بھی ان کا اکثر آنا جانا ہوتا تھا۔
غلام قادر مری سے قبل سابق مشیر نواب لغاری مبینہ طور پر اسلام آباد سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ ان کی بیگم بدرالنساء نے اس گمشدگی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اور عدالت نے وزرات داخلہ، وزرات دفاع اور پولیس کو نوٹس جاری کیے ہیں۔بدرالنساء نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 4 اپریل کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے روپ میں اغوا کار آئے اور ان سے شناختی کارڈ طلب کیا اور کارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں گاڑی میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔نواب لغاری کا تعلق سندھ کے ضلع دادو کے شہر خیرپور ناتھن شاہ سے ہے۔ انہوں نے سیاست کی ابتدا سندھی قوم پرست جماعت سے کی تھی۔ ان کا نام اس وقت سامنے آیا جب 30ستمبر 1988ء کو حیدرآباد میں فائرنگ کے واقعات میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔اس واقعے نے بعد میں سندھی مہاجر لسانی فسادات کی شکل اختیار کرلی تھی۔ ان واقعات کا مقدمہ موجودہ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ قادر مگسی، جانو آرائیں اور نواب لغاری پر بھی دائر کیا گیا لیکن بعد میں عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔نواب لغاری کے کزن رمضان لغاری کا کہنا ہے کہ 1994ء میں جب بینظیر بھٹو خیرپور ناتھن شاہ آئی تھیں تو نواب لغاری نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، جس کے بعد سے ان کا خاندان پیپلز پارٹی سے وابستہ ہے۔حیدرآباد میں جب 18ستمبر 1997ء کو سابق وفاقی سیکریٹری عالم خان عالمانی کو قتل کیا گیا تو ایف آئی آر میں آصف علی زرداری اور ان کے والد سمیت سات افراد پر یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا اور دو ماہ بعد اس مقدمے میں نواب لغاری کا نام بھی شامل کیا گیا تھا۔اس وقت نواز شریف کی حکومت تھی اور آصف زرداری حراست میں تھے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آنے کے بعد آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور عالم عالمانی کے گھر گئیں تھیں، جس کے بعد فریقین نے صلح کرلی اور یوں عالمانی کاخاندان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گیا۔نواب لغاری کو 2012ء میں سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کا خصوصی مشیر تعینات کیا گیا تھا، ان کے بارے میں بعض لوگوں کی رائے ہے کہ ابتدا میں وہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے قریب تھے۔گزشتہ چند برس سے انہوں نے اسلام آباد میں رہائش اختیار کی ہوئی ہے اور ان کے بچے وہاں زیر تعلیم ہیں جبکہ ایک بچے کا علاج بھی مقامی ہسپتال میں جاری ہے۔
کراچی سے اشفاق لغاری لاپتہ ہیں، جو اومنی گروپ کے ملازم تھے۔ اس گروپ کے سربراہ انور مجید ہیں جو آصف علی زرداری کے بزنس پارٹنر ہیں اور شوگر ملز کا کاروبار سنبھالتے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے دن بھی اومنی گروپ پر رینجرز نے چھاپا مارا تھا۔اشفاق لغاری کے خاندان کا سیاسی پس منظر بھی قوم پرست رہا ہے۔ خاندان کے افراد سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھ نیشنل پارٹی اور ورلڈ سندھی کانگریس میں رہے ہیں۔ اشفاق لغاری پہلے جام شورو میں واقع ایک گیس کمپنی میں ملازم تھے اور بعد میں کراچی میں اومنی گروپ سے وابستہ ہوئے۔اس وقت وہ اومنی گروپ کے کنسلٹنٹ ہیںجس کے کرتا دھرتا انور مجید ہیں اور انور مجید آصف علی زرداری کے خاص الخاص ہیںاور سندھ کے کافی معاملات حکومت کے بجائے وہی چلاتے ہیں۔ پانچ اپریل کو اشفاق لغاری کی بیوی ڈاکٹرعاصمہ نے کراچی کے گڈاپ پولیس اسٹیشن پر ان کے اغوا کے خلاف درخواست دی ہے جس کے مطابق ان کے شوہر شام سات بجے ڈیفنس کراچی سے حیدرآباد جانے کے لیے نکلے مگر اس کے بعد ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ پولیس کو ان کی کار سپر ہائی وے پر دربار ہوٹل کے نزدیک ملی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ان مبینہ گمشدگیوں پر کہا ہے کہ ماضی کو دہرایا جارہا ہے۔ ماضی میں آصف زرداری پر مختلف الزامات میں 12 مقدمات دائر کیے گئے تھے جن سے وہ بری ہوئے۔ آصف علی زرداری نے غلام قادر مری کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘میرا فارم مینیجر گرفتار ہوا ہے، پتہ نہیں کہ اسے کون لے گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے ایک دوست ہیں لغاری، جو رات کو کہیں سے آرہے تھے کہ اغوا ہوگئے۔
محمد فہد بلوچ


متعلقہ خبریں


تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر