وجود

... loading ...

وجود
وجود

آصف زرداری کے خلاف ثبوتوں کے انبار دوبارہ جیل جانے کے امکانات بڑھ گئے

منگل 18 اپریل 2017 آصف زرداری کے خلاف ثبوتوں کے انبار دوبارہ جیل جانے کے امکانات بڑھ گئے

نواب لغاری، اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کی گمشدگی پر کئی افواہیں زیر گردش،آصف زرداری کی پریشانی عیاں ہوگئی ان تینوں لاپتہ افراد کی زندہ بازیابی ہویا مسخ شدہ لاشوں کی شکل میں، صورتحال آصف زرداری کے لیے پریشان کن ہوگی

بہت ہی کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ بے نظیر بھٹو کی پہلے ضلع خیر پور کے ایک سید خاندان میں منگنی کی بات ہوئی تھی مگر ضیاء الحق کے دور میں جب خفیہ ایجنسیوں نے اس نوجوان اسسٹنٹ کلکٹر کو اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا تو انہوں نے معاملہ ختم کر دیا اور پھر بیگم نصرت بھٹو، فخری بیگم نے آصف زرداری کی ماں کے ساتھ مل کر یہ رشتہ کیا۔ رشتے سے قبل آصف زرداری کو بے نظیر بھٹو سے ملاقات کے لیے لندن بھیجا گیا جہاں بینظیر بھٹو نے ان سے سارے حقائق شیئر کیے اور کہا کہ بھٹو کا داماد بننے کے لیے ان کو تکالیف بھی اٹھانا پڑیں گی، مقدمات بھی بنیں گے اور جیل، روپوشی کی زندگی بھی گزارنا پڑے گی۔ اور آصف زرداری نے وعدہ کیا کہ وہ کسی حال میں ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے اور ثابت قدم رہیں گے اور پھر جب پی پی کی دو مرتبہ حکومت رہی تو دونوں حکومتیں ختم ہونے کے بعد آصف زرداری جیل گئے۔ کچھ تو سیاسی مخالفت اور سیاسی رنجش تھی ،کچھ مقدمات بھی تھے۔ اس وقت سرکاری پروپیگنڈا اپنی جگہ پر غلط یا صحیح جوبھی تھا لیکن جب ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، ڈاکٹر نثار مورائی، محمد خان چاچڑ، عزیر بلوچ، عبدالرحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت چونکا دینے والے انکشافات کریں تو پھر ان الزامات پر سوچنا پڑتا ہے۔ نثار مورائی تو ناک کا بال بنے ہوئے تھے ،انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے جو انکشافات کیے ہیں وہ حیران کن ہیں مگر افسوس ہوتا ہے کہ پولیس کے تفتیشی افسران ٹھیک طریقے سے تفتیش نہیں کرتے، عدلیہ میں بیٹھے ہوئے جج بھی مضبوط ثبوتوں کو طلب کرتے ہیں ،اور یوںثبوت کمزور ہوتے ہیں تو پھر ملزم رہا ہو جاتے ہیں۔ نثار مورائی تو گرفتاری کے وقت تک آصف زرداری اور فریال تالپور کا مخلص کارکن تھا، اس نے دوران تفتیش سابق وفاقی سیکریٹری عالم بلوچ، چیئرمین پاکستان اسٹیل ملز سید سجاد حسین کے قتل کی تفصیلات بیان کی ہیں اور یہ بھی بتایا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) راشد عزیز کے بیٹے عمران عزیز پر کس طرح حملہ کیا اور ان کے ساتھی جاں بحق ہوگئے تو کس طرح ان کے ورثاء کو خون بہا دے کر جان چھڑائی گئی۔ یہ وہ الزامات ہیں جن سے آصف زرداری سات جنم تک جان نہیں چھڑاسکتے مگر کیا کیا جائے، ہمارا عدالتی نظام اور پولیس کی تفتیش اتنی کمزور ہے کہ ان شہادتوں کے باوجود تاحال ایک بھی ملزم کو سزا نہیں ہوئی۔ اتنے درجنوں افراد قتل کرنے والے کس طرح فوری طور پر رہا ہو جاتے ہیں۔
اب ایک نئی پیش رفت ہوئی ہے کہ آصف زرداری کے تین ساتھی نواب لغاری، اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کو اچانک اٹھالیا گیا ہے۔ ان کے بارے میں دو طرح کی اطلاعات ہیں، ایک اطلاع یہ ہے کہ ماضی میں جس طرح بڑے صاحب نے خالد شہنشاہ، رحمان ڈکیت، بلال شیخ کومبینہ طور پر ٹھکانے لگایا ،اسی طرح ان تینوں کو بھی ٹھکانے لگانے کے لیے اٹھوایا ہے ،دوسری افواہ یہ ہے کہ ان کو فرشتوں نے اٹھایا ہے۔ اگر پہلی افواہ ٹھیک ہے تو پھر بڑے صاحب اہم راز اور بھاری رقومات بچا کر تینوں سے جان چھڑا لیں گے اور اگر دوسری افواہ درست ہے تو پھر تینوں اہم ساتھی اہم انکشافات کریں گے اور ان انکشافات سے بڑے صاحب کی نیند حرام ہو جائے گی۔ کیونکہ ان زیر حراست افراد کے پاس تو بہت سے راز ہیں اور اگر یہ راز کھلے تو پھر بڑے صاحب آج نہیں تو کل ضرور جیل کی ہوا کھائیں گے۔ یہ تین افراد کہاں ہیں ،اللہ بہتر جانتا ہے یا پھر وہ لوگ جانتے ہیں جنہوں نے ان کواٹھایا ہے لیکن پہلی مرتبہ آصف زرداری کو پریشانی ہوئی ہے کیونکہ اس بار یہ معاملہ اتنا بھی سادہ نہیں ہے جتنا وہ خود کومحسوس کروا رہے ہیں ۔ان کا معاملہ جوں جوں آگے بڑھے گا ان کی پریشانی میں اضافہ ہوگا۔ صرف ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے زبان کھول کر آصف زرداری کے لیے مشکلات کھڑی کردی تھیں، آگے توفیصل رضا عابدی بھی زبان کھولنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ پھر جلال بھی زبان کھولیں گے( جو پانچ چھ سال تک آصف زرداری کے اسٹاف افسر رہے)کہ ان کو کس طرح نکالا گیا۔ پھر رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو بھی لب کشائی کریں گے کہ کس طرح ان پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، یہ سب وقت آنے پر انکشافات کریں گے۔ مگر اس وقت جو صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ نواب لغاری، اشفاق لغاری اور غلام قادرمری تینوں پر اسرار طور پرکئی دنوں سے لاپتہ ہیں اور ان کو صرف چار روزکے اندر اٹھالیا گیا، یہ محض اتفاق نہیں بلکہ طے شدہ منصوبہ بندی لگتی ہے لیکن تاحال یہ راز ابھی تک نہیں کھلا کہ منصوبہ بندی کرنے والے کون ہیں؟ لیکن عقابی نظریں رکھنے والے ادارے پوری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور یہ بات آصف زرداری کو بھی پتہ ہے اس بار ان تینوں لاپتہ افراد کی زندہ بازیابی یا مسخ شدہ لاشوں کی شکل میں صورتحال آصف زرداری کے لیے پریشان کن ہوگی، چاہے وہ اس پر کتنا ہی واویلا کریں لیکن وہ اپنا دامن نہیں چھڑا سکیں گے۔ وہ اس وقت وزیراعظم نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان پر اپنا غصہ اتاررہے ہیں حالانکہ چوہدری نثار علی خان نے تینوں لاپتہ افراد کو اٹھائے جانے کی مذمت کی ہے اور پر زور مطالبہ کیا ہے کہ ان کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے لیکن آصف زرداری ان سے اس وجہ سے ناراض ہیں کہ وہ مل کر ان قوتوں کے خلاف صف آراء ہو جائیں جن پر شک کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے تینوں کو اٹھایا ہے۔ لیکن ایسا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
الیاس احمد


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر