وجود

... loading ...

وجود
وجود

شام کی خانہ جنگی نے معصوم کلیوں کو کمھلا دیا

منگل 14 مارچ 2017 شام کی خانہ جنگی نے معصوم کلیوں کو کمھلا دیا

شام کی خانہ جنگی اپنے چھٹے سال میں داخل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے وہاں کے تقریباً 60 لاکھ بچے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد پرانحصار کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں،عالمی اداروں کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق شام میں جاری لڑائی کے نتیجے میں کم وبیش 50 فیصدبچے اسکول جانے سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ کم وبیش 25 فیصد بچے جنگ اور قحط جیسی صورت حال کی وجہ سے ذہنی اور دماغی بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں،اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ 2016ء شام کے بچوں کے لیے بدترین سال رہا کیونکہ شام میں جاری جنگ کے دوران سب سے زیادہ بچے اسی سال ہلاک ہوئے ہیں۔ادارے نے بتایا کہ گزشتہ سال کم از کم 652 بچے ہلاک ہوئے اور ان میں سے 255 بچے سکول یا اس کے پاس مارے گئے۔ یہ تعداد 2015ء میں مارے جانے والے بچوں سے 20 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ میں مصدقہ اموات کا ہی ذکر کیا گیا ہے تاہم یہ تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔یونیسیف نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ سال 850 سے زیادہ بچوں کو لڑنے کے لیے بھرتی کیا گیا ہے اور یہ تعداد سنہ 2015ء کے مقابلے دگنی ہے۔بھرتی کیے جانے والے بچوں کو عام طور پر محاذ پر لڑنے کے لیے بھیجا گیا اور بعض معاملات میں انہیں پھانسی دینے والے، خودکش حملہ آور اور جیل کے محافظوں کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔شام کی خانہ جنگی اپنے چھٹے سال میں داخل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے وہاں کے تقریباً 60 لاکھ بچے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد پر انحصارکررہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسیف کے ڈائریکٹر گیرٹ کیپیلارے نے شام کے شہر حمص میں بتایا کہ ’شامی بچوں کی تکالیف کی کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

’’ـ۔۔۔روز جیتے ہیں،روز مرتے ہیں‘‘
یونیسیف کے ڈائریکٹر گیرٹ کیپیلارے نے شام کے شہر حمص میں بتایا کہ ’شامی بچوں کی تکالیف کی کہیں مثال نہیں ملتی ہے۔ شام میں لاکھوں بچے روزانہ ہونے والے حملوں کی زد میں ہیں اور ان کی زندگی برباد ہو چکی ہے، 23 لاکھ بچے تو ملک سے باہر نقل مکانی کر چکے ہیں لیکن 28 لاکھ بچوں کو سب سے زیادہ سنگین صورت حال کا سامنا ہے کیونکہ وہ دور افتادہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں سے پونے تین لاکھ سے زیادہ تو محصور علاقوں میں ہیں۔ سیو دا چلڈرن نے متنبہ کیا کہ لاکھوں بچے ’زہریلے دباؤ‘ کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس خیراتی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ان کی فوری مدد نہیں کی گئی تو انہیں اس سے نکالنا مشکل ہوگا۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

شام میں لاکھوں بچے روزانہ ہونے والے حملوں کی زد میں ہیں اور ان کی زندگی برباد ہو چکی ہے۔‘یونیسیف کا کہنا ہے کہ ان میں سے 23 لاکھ بچے تو ملک سے باہر نقل مکانی کر چکے ہیں لیکن 28 لاکھ بچوں کو سب سے زیادہ سنگین صورت حال کا سامنا ہے کیونکہ وہ دور افتادہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں سے پونے تین لاکھ سے زیادہ تو محصور علاقوں میں ہیں۔گیرٹ کیپیلارے نے مزید کہا: ’صحت، دیکھ بھال اور مستقبل کے حوالے سے ہر ایک بچے کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔‘گزشتہ ہفتے فلاحی ادارے سیو دا چلڈرن نے متنبہ کیا تھا کہ لاکھوں بچے ’زہریلے دباؤ‘ کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس خیراتی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ان کی فوری مدد نہیں کی گئی تو انہیں اس سے نکالنا مشکل ہوگا۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو تہائی بچے کسی نہ کسی اپنے سے محروم ہو گئے ہیں، یا ان کے گھر بمباری اور شیلنگ کی زد میں آئے ہیں یا پھر وہ جنگ کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔شام میں ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں حلب میں حکومتی زیرِ اختیار علاقے میں باغیوں کی جانب سے ایک سکول کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 7 بچے اور ایک خاتون ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے صنا کے مطابق حملے میں کم سے کم 32 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔یہ حملہ باغیوں کے زیرِ قبضہ
علاقوں پر کئی دن سے جاری بمباری کے بعد کیا گیا ہے۔اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے ایلچی سٹیفن ڈی مستورا نے تجویز دی تھی کہ حکومت شہر کے ان حصوں کو خود مختاری دے دے جن پر باغیوں کا قبضہ ہے تاہم شامی حکومت نے اسے مسترد کر دیاتھا۔ڈی مستورا نے گزشتہ دنوں امن معاہدے کے لیے کوششوں کے سلسلے میں دمشق گئے تھے اور انہوں نے باغیوں کی ایک خودمختار انتظامیہ کے قیام کی تجویز دی تھی۔تاہم شام کے وزیرِ خارجہ ولید معلم نے ان کی تجویز کو مسترد کردیا۔ان کا کہنا تھا ’اس خیال کو مکمل طور پر یہ کہہ کر مسترد کر دیا گیاکہ یہ ہماری سالمیت کے خلاف ہے۔‘شام میں وائٹ ہیلمٹ کے نام سے پہچانے جانے والے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق صرف ایک دن کے دوران کم سے کم 108 فضائی حملے کیے گئے۔ان کے مطابق ان حملوں کے دوران الشکور ضلعے میں بیرل بم بھی پھینکے گئے۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا ہے کہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں بسنے والے عام شہری زندگی میں ہی ‘جہنم’ کی صعوبتوں سے دوچار ہیں۔سٹیفن اوبرائن نے متحارب فریقین سے کہا کہ وہ سینکڑوں ایسے لوگوں کے انخلا کی اجازت دیں جن کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اگلے مورچوں پر روسی جنگی جہازوں نے گزشتہ رات درجنوں حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کی وجہ سے شامی فوجوں کو شہر کے شمالی علاقوں میں مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے اعلیٰ افسر سٹیفن اوبرائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں شہر کے مشرقی علاقے پر ہونے والے مسلسل حملوں پر شدید تشویش ہے۔انھوں نے کہا کہ جنگ زدہ شہروں کے مختلف متاثرہ علاقوں میں طبی سہولتیں تقریباً تباہ ہو چکی ہیں۔بمباری کے دوران ہسپتال بھی زد میں آرہے ہیں جس کی وجہ سے جنگ زدہ علاقوں کے ہسپتالوں میں خدمات انجام دینا بھی جان جوکھوں کا کا م بن چکا ہے گزشتہ دنوں باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران شہر کے مرکزی ٹروما ہسپتال کو تیسری بار نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ملی تھیں جس کے نتیجے میں رپورٹوں کے مطابقہسپتال کے ریڈیالوجی کا شعبہ تباہ ہوگیاتھا ، ہسپتال کے ریڈیالوجی کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ملازم کے حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے نے خبر دی تھی کہ ہسپتال اب مکمل طور پر ناکارہ ہو چکا ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شام میں جاری تشدد میں اب تک ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں, برطانیہ میں قائم ایک ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد 4 لاکھ30 ہزار ہے جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ48 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں جبکہ 65 لاکھ ملک کے اندر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر