وجود

... loading ...

وجود
وجود

شہری دفاع کا محکمہ ۔۔۔قصۂِ پارینہ ؟؟

جمعه 24 فروری 2017 شہری دفاع کا محکمہ ۔۔۔قصۂِ پارینہ ؟؟

جنگ کی صورت میں مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے ، آتشزدگی ، سیلابی کیفیت یا دیگر آفات سماوی کی صورت میں پیدا ہونے والی ہنگامی حالت میں شہریوں کی مدد کرنے اور شہریوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے بڑی عمارتوں میں آتشزدگی سے بچائو کے انتظامات کاجائزہ لے کر سرٹیفیکٹ جاری کرنے اور مناسب انتظامات نہ ہونے کی صورت میں عمارت کے مالکان کو مناسب انتظامات پر مجبور کرنے کا ذمہ دار شہری دفاع کا ادارہ سندھ میںاربا ب اختیار کی عدم توجہی اور دلچسپی کی وجہ سے ناگفتہ بہ صورت حال سے دوچار ہے۔
سندھ میں اس اہم ادارے کی کسمپرسی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ اس کے دفتر میںسرکلر جاری کرنے کے انتظامات بھی نہیں ہیں جس کی وجہ سے خود اس کو اپنے سرکلرز کی کاپیاں باہر سے کرانا پڑتی ہیں اور اس طرح اس ادارے کے اقدامات قبل از وقت فاش ہونے کاخطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔اس سلسلے میں ادارے نے حکومت سندھ کو اپنی ضروریات کے بارے میں ایک خط لکھاہے ،اس میں یہ بھی لکھاگیاہے کہ اس ادارے کے پاس کوئی فوٹو اسٹیٹ مشین نہیں ہے اور موجودہ فوٹو اسٹیٹ مشین ناقابل مرمت قرار دی جاچکی ہے۔خط میں لکھاگیاہے کہ اس ادارے کاکام چلانے کے لیے فوٹو اسٹیٹ مشین کی اشد ضرورت ہے اس لئے اس ادارے کو ترجیحی بنیاد پر ایک فوٹو اسٹیٹ مشین فراہم کی جائے۔
حال ہی میں جب کراچی کے ایک فوراسٹار ہوٹل میں آتشزدگی کاواقعہ رونما ہوا جس میں کئی غیر ملکیوں سمیت متعدد افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے تو اس وقت وزیر اعلیٰ سندھ نے اعلیٰ سطح کا ایک اجلاس بلایاتھا جس کامقصد اس بات کاتعین کرناتھاکہ فور اسٹار ہوٹل کی انسپکشن کس کی ذمہ داری تھی اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک پریزنٹیشن کے ذریعہ شہری دفاع کے محکمے کی حالت زار سے آگاہ کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو دی گئی پریزنٹیشن میں بتایاگیاتھا کہ سول ڈیفنس یعنی شہری دفاع کے قیام کامقصد تمام ناگہانی آفات کی صورتحال سے نمٹنا خواہ وہ دشمن کی پیدا کردہ ہوں یا قدرتی آفات کے نتیجے میں رونما ہوئی ہوں ،نمٹنے میں شہری انتظامیہ اور سرکاری اداروں کی مدد اور معاونت کرنا ہے۔اس حوالے سے اس میں تباہ کاری کالفظ استعمال کیاگیا ہے جس کے معنی کوئی بھی ایسی صورتحال جو عوام کی زندگی کو اتھل پتھل کردے اور جس کے نتیجے میں عوام کو کپڑے،خوراک، سر چھپانے کی جگہ اور دوائوں کی ضرورت پڑسکتی ہو۔
اس ادارے کا بنیادی کام وارڈن سروس آرگنائزیشن قائم کرنا اور اس کے لیے لوگوں کو تربیت دینا ،جنگ کی حالت میںیا ہنگامی حالت کے اعلان کی صورت میں مسلح افواج اور شہری اداروں کی مدد اور معاونت کرنا ،فضائی حملوں کی اطلاع دیناشامل ہے،اور حملوں کی صورت میں ہونے والے جانی ومالی نقصان کی صورت میںزخمیوں اور پھنسے ہوئے لوگوں کو ہسپتالوں تک پہنچنے میں مدد دینا شامل ہے۔
اس ادارے کی جانب سے دی جانے والی بنیادی تربیت میں آگ بجھانے، لوگوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی صورت میں امدادی کام انجام دینے ،مشکل میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کی تربیت اور آگاہی اس ادارے کے وارڈنز کی تربیت میں شامل ہے۔
ادارے کے ایک ملازم نے بتایا کہ اگر اس ادارے کی جانب سے اگر ریجنٹ پلازا کے ملازمین اور بلدیہ ٹائون فیکٹری کے ملازمین کو ہنگامی اور غیر متوقع آفات سے بچائو کی تربیت دی گئی ہوتی تو شاید ان واقعات میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیںضائع نہ ہوتیں۔افسر نے بتایا کہ یہ ادارہ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتاہے ، اس ادارے کے ماتحت تربیتی اسکول وفاقی حکومت کے ماتحت ہیںجبکہ عمارتوں کی انسپکشن سول ڈیفنس ایکٹ مجریہ 1952کے تحت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ضلعی ڈپٹی کمشنر اپنے متعلقہ اضلاع کے سول ڈیفنس کنٹرولر ہوتے ہیں اور ڈپٹی کنٹرولر سول ڈیفنس کام کرتے ہیں،اور قانون کے تحت وہ اپنے متعلقہ اضلاع میں واقع تمام عمارتوں کی انسپکشن کے ذمہ دار ہیں۔
کاغذی اعتبار سے سندھ میں اس محکمے کے پاس 293 افراد پر مشتمل نفری موجود ہے جن میں 147لازمی سروس کے تحت ہیں جبکہ 146اسامیاں خالی پڑی ہیںاور سندھ حکومت اس طرف توجہ دینے کو بھی تیار نہیں ہے۔کراچی کے ضلع ملیراور کورنگی میں اس محکمے کا کوئی وجود ہی نظر نہیں آتا کیونکہ ان اضلاع میں نہ تو اس محکمے کی کوئی عمارت یادفتر ہے اور نہ ہی عملہ۔اندرون سندھ سجاول، سانگھڑ،گھوٹکی اور شکارپور کے اضلاع بھی دفتراور عملے سے محروم ہیں۔
اس محکمے کے پا س نہ تو ایسی کوئی گاڑی ہے جس پر ہنگامی حالت میں لوگوں کو ہسپتال یا کسی محفوظ جگہ پہنچایا جاسکے نہ ایمبولنسیںہیں، نہ آگ بجھانے والی گاڑیاںاور نہ ہی لوگوں کو شہری دفاع کی تربیت دینے کے آلات موجود ہیں۔یہی نہیں بلکہ اس ادارے کے پاس شہری دفاع کے فرائض رضاکارانہ طورپر انجام دینے پر تیار رضاکاروں کا اعزازیہ دینے کے لیے بھی کوئی فنڈز نہیں ہیں۔متعلقہ افسر نے بتایا کہ بعض اوقات ہمیں اپنی یونیفارم بھی خود ہی بنانا پڑتی ہے کیونکہ محکمے کے پاس فنڈز ہی نہیں ہیں۔
اس محکمے نے اپنے اخراجات کی جو فہرست تیار کی ہے اس میں کراچی کے 4اضلاع کے دفاتر میں اسٹیشنری کے اخراجات کے لیے 80ہزار روپے ،عملے کے یونیفارم کے لیے ایک لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ اندرون سندھ موجود شہری دفاع کے دفاتر کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔
اس محکمے نے ادارے کا کام چلانے کے لیے 2کمپیوٹرز اور 2ملٹی میڈیاپروجیکٹرز فراہم کرنے کابھی مطالبہ کیاہے کیونکہ 2007میں خریدی گئی اشیا اب ناقابل استعمال ہوچکی ہیں۔ ادارے کے افسران کاکہناہے کہ موجودہ ملٹی میڈیا پروجیکٹر تربیت کے لیے استعمال ہوتے ہیں لیکن تربیتی سیشنز کے لیے یہ ناکافی ہے۔ حکام کے مطابق 2015-16 میں اس محکمے کا بجٹ ایک کروڑ 66لاکھ 61ہزار500 روپے تھا اور رواں سال کا بجٹ 11 کروڑ 35 لاکھ 92 ہزار ہے ، حکام کاکہنا ہے کہ حکومت نے ادارے کو کمپیوٹرز وغیرہ فراہم کرنے کا وعدہ کیاتھا لیکن آج تک یہ وعدہ پورا نہیں کیاگیا جس کی وجہ سے ادارے کے لیے اپنے فرائض کی انجام دہی بہت مشکل ہے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر