وجود

... loading ...

وجود
وجود

ٹرمپ مخالف مظاہرین کو10سال قید کی سزا دیے جانے کا خدشہ

جمعرات 26 جنوری 2017 ٹرمپ مخالف مظاہرین کو10سال قید کی سزا دیے جانے کا خدشہ

ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے والے دن یعنی تقریب حلف برداری کے موقع پر ان کے خلاف مظاہرے کے الزام میں پولیس نے کم وبیش200افراد کو ہنگامہ آرائی اور فسادات پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیاتھا جو ابھی تک پولیس کی تحویل میں ہیں ۔اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بعض متوقع پالیسیوں سے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے غم وغصہ ظاہر کرنے کے لیے سڑکوں پر آنا ان مظاہرین کو بہت مہنگا پڑے گا کیونکہ امریکا کے فیلونی قانون کے تحت مظاہرین کو ہنگامہ آرائی کرنے ، شہر کا امن خراب کرنے، فسادات پھیلانے اور سرکاری اور نجی املاک کونقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت 10 سال تک قید اور 25ہزار ڈالر تک جرمانے کی سزا سنائی جاسکے گی۔واشنگٹن ڈی سی کافیلونی فسادات سے متعلق قانون ،5سے زیادہ افراد کے جمع ہوکر لوگوں کو جسمانی طورپر گزند پہنچانے ،پر تشدد رویہ اختیار کرنے یا 5ہزار ڈالر سے زیادہ مالیت کی املاک کونقصان پہنچانے پر لاگو ہوتاہے۔
پریس ٹی وی رپورٹس کے مطابق پولیس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنے کے علاوہ سن کردینے والے دستی بم پھینکے تھے اور پانی کی توپیں (واٹر کینن )استعمال کرنے کے علاوہ مظاہرین پر مرچ ملے پانی کاچھڑکائو بھی کیاتھا او ران کے بے بس ہوجانے کے بعد ان کو گرفتار کرلیاتھا،جس کی وجہ سے بہت سے مظاہرین آنکھوں میں جلن کا شکار ہوگئے تھے اور ان میں سے بہت سے ابھی تک آنکھوں میں جلن کی شکایت کاشکار ہیں۔
حلف برداری کے موقع پر گرفتار کئے گئے تمام 217مظاہرین کو اب ریاست کی اعلیٰ عدالت کے سامنے پیش کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پرتشدد مظاہرے کے شرکا فاشزم کے خلاف سیاہ لباس پہنے ہوئے تھے اور انھوں نے نقاب اوڑھ رکھے تھے جبکہ بعض نے چہرے پر ماسک چڑھائے ہوئے تھے۔پولیس نے گرفتار کئے گئے تمام مظاہرین پر کھڑکیوں کو توڑنے ،پولیس کی گاڑیوں پر پتھر مارنے اور قریب کھڑی ایک لیموزین کار کو توڑنے پھوڑنے کے الزامات عاید کئے ہیں اور اب ان کو انہی الزامات کے تحت عدالت میں پیش کیاجائے گا۔
امریکی پولیس نے حلف برداری کی تقریب کے دوران کس بیدردی کے ساتھ لوگوں کوگرفتار کیا اس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ جب گرفتار شدگان کو مقامی عدالت میں پیش کیا تو ان میں سے ایک نے عدالت کو بتایا کہ وہ تو ایک نیوز ویب سائٹ کے لیے کام کرتاہے اور رپورٹنگ کرتے ہوئے اسے گرفتار کیاگیا جبکہ پولیس کو اسے گرفتار کرنے کا اختیار نہیں تھا لیکن پولیس نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے اپنی تحویل سے رہا نہیں کیا۔
امریکی اٹارنی آفس کے مطابق پولیس نے تقریباً تمام مظاہرین کو ضمانت کے بغیر ہی رہاکردیاہے تاہم ان کو متنبہ کیاگیاہے کہ وہ فروری یامارچ میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہونے تک ایسی کسی سرگرمی میں حصہ نہ لیں جس کی بنیاد پر انھیں دوبارہ گرفتار کیاجاسکتاہو۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کی تحویل سے رہائی پانے کے بعد یہ مظاہرین چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی شکل میں دوبارہ جمع ہوئے اور انھیں نے سرمایہ داری کے خلاف پرزور نعرے لگائے۔
دوسری جانب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کرنے والی خواتین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے پوری دنیا میں مظاہرے جاری ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف یورپی ممالک کے علاوہ ایشیائی اورافریقی ممالک کے دارالحکومتوں اور بڑے شہروں میں بھی بڑے مظاہرے کئے گئے جن میںلاکھوں افراد نے شرکت کی جبکہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں میں شریک خواتین کی تعداد20لاکھ سے زیادہ تھی۔ان تمام مظاہروں میںشریک لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے صرف ایک ہی مطالبہ تھا کہ وہ خواتین کے حقوق کااحترام کریں اور اور تارکین اور نسلی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے گریز کریں۔
واشنگٹن کے شہری حکام کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کے لیے نیشنل مال اور اس کی قریبی سڑکوں پر کم وبیش5لاکھ افراد جمع ہوئے تھے۔ مظاہرین کی یہ تعداد ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہونے والے لوگوں سے بہت زیادہ تھی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ فروری یا مارچ میں مظاہرین کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران متعلقہ جج حضرات مظاہرین کے بارے میں کیارویہ اختیار کرتے ہیں اور معمولی جرمانوں یا تنبیہہ کے بعدان کی گلوخلاصی ہوجائے گی یا انھیں واقعی واشنگٹن کے فیلونی فسادات کے قانون کے تحت کارروائی کوجائز قرار دیتے ہوئے ان کو اس قانون کے تحت سزا کامستحق قرار دیتے ہیں، تاہم یہ بات یقینی ہے کہ اگر امریکی جج حضرات نے مظاہرین کے ساتھ نرمی کامظاہرہ نہ کیا اور ان مظاہرین کو سخت سزائیں دی گئیں تو یہ امریکا کی تاریخ کا تاریک ترین فیصلہ کہلائے گا اوراس سے سزا پانے والے مظاہروں کی عوام کی نظر میں عزت وتوقیر میں اضافہ ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر