وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد۔۔۔۔ قسط17

هفته 26 نومبر 2016 سفر یاد۔۔۔۔ قسط17

جلال صاحب کے سامنے آنسو ضبط کرنے کی ساری کوشش ناکام ہو گئی، جلال صاحب نے ہمیں بیٹھے کا اشارہ کیا اور خود ہمارے لیے پانی کا گلاس بھر لائے، ہم نے پانی پیا اور جلال صاحب کو اپنی تنہائی،بے سکونی،گھر کی یاد اور دل کی بے چینی کا احوال سنادیا۔ جلال صاحب نے ایک گہری سانس لی اور بولے میاں تم خوش قسمت ہو کہ ابھی شادی نہیں ہوئی ، نہ بیوی ہے نہ بچے یہی دو پردیس میں سب سے زیادہ یاد ا?تے ہیں ، انہی کی وجہ سے کچھ لوگ مہینہ پندرہ دن کیاندر ہی واپس چلے جاتے ہیں ، انہیں بیوی بچوں کے بغیر ایک پل چین نہیں ا?تا۔ تم تو خیر سے ابھی ا?زاد ہو تم کو کیوں اتنی شدت سے گھریاد ا?رہا ہے۔ لگتا ہے ماں کی محبت ا?پ کو کھینچ رہی ہے۔ ہم نے انکار میں گردن ہلاتے ہوئے بتایا کہ ہماری والدہ کا تو انتقال ہو چکا ہے۔ جلال صاحب نے دکھ کا اظہا رکرتے ہوئے کہا تو پھر ضرور کوئی محبوبہ ہوگی جو ا?پ کی یاد میں روز رو رو کر گھڑے بھر رہی ہے۔ لگتا ہے اس کی یاد کی شدت یہاں ا?پ کے دل پر کچوکے لگا رہی ہے۔ ہم نے ایک بار پھر نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا جلال صاحب محبوبہ تو دور کی بات ہماری تو کسی لڑکی سے بات چیت بھی نہیں ہے۔ جلال صاحب مسکرانے لگے بولے میاں ہم سے کیا پردہ بتا دو کون ہے اور اگر اتنا یاد کر رہی ہے تو واپس چلے جاو?، کیوں اس کو اتنا انتظار کروا رہے ہو۔ اب ہمارے چہرے پرمسکراہٹ نمودار ہوگئی، ہم نے کہا جلال صاحب جس عمر میں لڑکے لڑکیوں کے اسکول کالج کے باہر کھڑے ہوتے ہیں، ایک دوسرے کو چھپ چھپ کر دیکھا جاتا ہے، محبت نامے تحریر کئے جاتے ہیں یا اتنی ہمت نہ ہو تو نظروں ہی نظروں میں باتیں ہوتی ہیں، اس عمر میں ہم نے نیوی کی اپرنٹس شپ شروع کردی تھی۔ چار سال صبح سے شام تک پورے ا?ٹھ گھنٹے پڑھائی ،شام کو چھ بجے گھر پہنچتے تھے تو اتنے تھکے ہوئے ہوتے تھے کہ گھر سے باہر نکلنے کی سکت بھی نہیں ہوتی تھی، رات کو ٹھیک دس بجے سونا اور صبح فجر میں جاگنا لازمی تھا،ایسی سخت روٹین میں کون ساعشق اور کہاں کی محبت جناب۔۔ جلال صاحب نے ایک گہری سانس لی پھر بولے میاں محبت کے لیے نہ تو روز ملنا ضروری ہے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کرنا یا خط لکھنا ، محبت تو وہ خودرو پودا ہے جو دل کی زمین پرا?پ ہی ا?پ پھوٹ پڑتا ہے۔ بندے کو تو اس وقت پتہ چلتا ہے جب یہ پودا بڑا ہو جاتا ہے اور پھر یاد کی کسک کانٹا بن کر ہلکے ہلکے چبھنے لگتی ہے۔ عشق کیا نہیں جاتا میاں یہ روگ تو بس لگ جاتا ہے۔ ہم نے کہا جلال صاحب ا?پ کی بات سے انکار نہیں لیکن ہمارے معاملے میں ایسا کچھ نہیں ہے، ہمارے تو ا?س پاس خیر سے کبھی کوئی لڑکی موجود ہی نہیں رہی تو جانے انجانے میں بھی کسی موہنی سی مورت کو من میں بسانے کا کبھی کوئی امکان ہی پیدا نہیں ہوا اور ویسے بھی۔۔
محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں۔۔ یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا۔
جلال صاحب نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میاں تو پھر کیا معاملہ ہے تم کیوں اس قدر اداس ہو کیوں واپس جانے کی باتیں کر رہے ہو۔ ہم نے کہا بس دل نہیں لگ رہا ،شائد کمپنی کی وعدہ خلافی کی وجہ سے یہاں کام کرنے اور ایڈجسٹ ہونے میں مشکل ہو رہی ہے۔ جس کام اور جس تنخواہ پر ا?ئے تھے انہوں نے وہ نہیں دی پھر رہائش بھی بہت بری ہے اور وہاں کوئی پاکستانی بھی نہیں ہے اس لیے دل نہیں لگ رہا۔ ہم نے بتایا جنادریہ میں ایک پاکستانی لڑکے گلزارسے سلام دعا ہوئی ہے اس کی بجلی کا سامان مرمت کرنے کی دکان ہے، زیادہ پڑھا لکھا نہیں لیکن اچھا مخلص بندہ ہے ، ہم کیمپ سے اس کی دکان پر چلے جاتے ہیں ، رات کا کھانا ہم ساتھ ہی کھاتے ہیں۔ جلال صاحب بولے میاں دیکھ لو وطن او ر ہم وطنوں کی قدر ملک سے باہر ا?کر ہی ہوتی ہیورنہ اپنے ملک میں تو تمہیں معلوم ہی ہے زبانوں اورقومیتوں کے نام پر کس طرح ایک دوسرے سے تعصب برتا جاتا ہے۔ کس طرح ایک دوسرے کی برائیاں بیان کی جاتی ہیں اور کس طرح کچھ سیاست دان اس تفریق کو اپنا کاروبار چمکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہم نے جلال صاحب کی اس بات سے بھی اتفاق کیا، جنادریہ کیمپ میں ہم ایسی ہی صورتحال سے گزر رہے تھے کہ یہاں پاکستان کے کسی بھی خطے سے کوئی بھی زبان بولنے والا کسی بھی رنگ، نسل یا عمر کا کوئی ایک شخص بھی میسر ا?جائے تو یہ خدا کا بڑا کرم ہوگا۔ لیکن ابھی تو ہم پر واپس جانے کی دہن سوار ہو چکی تھی، جلال صاحب سے کہا کوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ ہم یہاں سے کسی بھی طرح پاکستان واپس نکل جائیں۔ جلال صاحب بولے میاں ایک بار یہاں ا?گئے تو سمجھو واپسی کے سارے راستے بند ہوگئے، پاسپورٹ بھی پاس نہیں اور یہاں تو دوسرے شہر جانے کے لیے بھی کفیل کا اجازت نامہ چاہیئے۔ پھرجلال صاحب کچھ دیر سوچنے کے بعد بولے میاں ابھی تمہارا اقامہ تو نہیں بنا ہے نا، ہم نے کہا جی ابھی تک نہیں بنا۔ جلال صاحب نے کہا ایک صورت ہو سکتی ہے جب اقامہ کے لیے میڈیکل ہوگاتو تم یورین ٹیسٹ کی بوتل میں اسپرین کی گولی کا چھوٹا سا ٹکڑا ڈال دینا۔ رپورٹ غلط ا?ئے گی تو میڈیکل میں فیل ہو جا و? گے اس طرح اقامہ نہیں بنے گا اور کمپنی تم کو واپس بھیجنے پر مجبور ہو جائے گی۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

سفر یاد۔۔۔ قسط36 شاہد اے خان - اتوار 01 جنوری 2017

ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...

سفر یاد۔۔۔ قسط36

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر