وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفریاد۔۔۔ قسط15

بدھ 23 نومبر 2016 سفریاد۔۔۔ قسط15

جنادریہ کالج میں کام زیادہ نہیں تھا،مختلف شعبوں کی مینٹینس کے لیے شیڈیول بنانا اور متعلقہ شعبوں تک پہنچانا ہمارا کام تھا۔ یہ ایک بڑے رقبے پر پھیلا ہوا کالج تھا،مختلف شعبے ایک دوسرے سے فاصلے پر تھے ،اسٹاف کے لیے رہائشی علاقہ بھی کالج سے ملا ہوا تھا۔ اندازاً سب ملا کر کوئی دس مربع کلو میٹر کا علاقہ ہوگا۔ اپنے دفتر سے قریبی شعبہ جات میں جانے کیلیے پیدل مارچ کرنا پڑتا تھا دور کے شعبوں یا رہائشی علاقے میں جانے کے لیے کمپنی کی ڈبل کیبن گاڑی موجود تھی۔ سعودی عرب میں گاڑیاں الٹے ہاتھ چلتی ہیں یعنی پاکستان کے حساب سے یہاں گاڑیاں لیفٹ ہینڈ ڈرائیو ہیں، اس لیے ہم نے کچھ عرصے گاڑی چلانے سے گریز کیا، گاڑی چلانے کے لیے کوئی اسسٹنٹ لے لیتے تھے لیکن ایک روز رہائشی علاقے جانا تھا اور گاڑی چلانے کے لیے کوئی بندہ موجود نہیں تھا۔ ناچار ہم نے خود ہی گاڑی چلانے کی ٹھانی۔ پہلے تو اسٹیرنگ الٹے ہاتھ پر اوپر سے گیئر سیدھے ہاتھ پر۔ ہم نے اللہ کا نام لیکر چابی گھمائی ،کلچ چھوڑا اور گاڑی چل پڑی ،پھر غلط گیئر ڈالنے کی وجہ سے گاڑی بند ہوگئی۔ پھر اسٹارٹ کی اور آگے بڑھے یہاں تک تو ٹھیک رہا مسئلہ سڑک پر پہنچ کر شروع ہوا۔ گاڑیاں تو زیادہ نہیں تھیں لیکن جو گاڑی گزرتی زن زن کرتی گزرتی تھی۔ دوسری طرف ہم آہستہ آہستہ گاڑی چلا رہے تھے۔ ڈر اس بات کا تھا کہ کوئی حادثہ نہ ہوجائے، ویسے ہمارے پاس سعودی عرب کا ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں تھا لیکن کیونکہ ہم گاڑی کالج کے اندر چلا رہے تھے اس لیے کسی شرطے کی جانب سے روکنے کا امکان نہیں تھا، ویسے کوئی حادثہ ہو جاتا تو ضرور گڑبڑ ہوجاتی۔ خدا خدا کر کے رہائشی علاقے میں داخل ہوئے ،منزل پر پہنچ کر سکون کا سانس لیا، واپسی پر بھی یہی کیفیت رہی، گاڑی میں اے سی ہونے کے باوجود پسینہ ہمارے ماتھے پر چمک رہا تھا۔ سعودی عرب میں کسی زمانے میں بڑی اور لمبی چوڑی امریکی گاڑیوں کا بول بالا تھا لیکن اب غربت یہاں بھی دستک دے چکی ہے، لمبی امریکی گاڑیوں کی جگہ چھوٹی جاپانی گاڑیوں نے لے لی ہے۔ اس کے باوجود جی ایم سی یہاں کی مقبول گاڑی ہے ، جی ایم سی کو چھوٹا سا ٹرک سمجھ لیں۔ بڑی پجارو یا لینڈ کروزر کے سائز کی یہ گاڑی سعودیوں کی محبوب گاڑی ہے، ان کے گھر میں ایک چھوڑ دو یا تین کاریں ہوں پھر بھی جی ایم سی کا ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ جی ایم سی صحرا ء￿ میں سفر کیلیے آئیڈیل ہے اور اس میں بہت سا سامان اور بہت سے لوگ ایک ساتھ سفر کرسکتے ہیں۔ ہمیں ڈبل کیبن گاڑی چلانے کو ملی تھی اور یہ بھی سعودی عرب میں بہت مقبول تھی۔ اس گاڑی کے ڈالے میں ہم نے کئی بار اونٹ بھی بندھے دیکھے، اونٹ کو پکڑ کر ڈالے میں کیسے بٹھاتے ہوں گے یہ ہم نہیں دیکھ سکے ۔کئی بار سوچا بھی کہ پورا اونٹ ڈبل کیبن کے ڈالے میں کیسے بٹھایا جاتا ہوگا لیکن ہماری سوچ ہر مرتبہ جواب دے گئی۔
اونٹ عرب بدوؤں کی زندگی میں اسی طرح شامل ہیں جیسے ہماری زندگیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ شامل ہو گئی ہے، ویسے سعودی عرب میں لائٹ نہیں جاتی، تیل کی بھرمار کی وجہ سے پاور پلانٹ دن رات چلتے ہیں اور عوام کو بلا کسی رکاوٹ کے بجلی چوبیس گھنٹے دستیاب رہتی ہے۔ شدید گرم موسم کی وجہ سے یہاں اے سی چلانا عیاشی نہیں مجبوری ہے۔ ریاض میں شدید گرمی پڑتی ہے، جون جولائی میں یہاں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈیا اس سے بھی کچھ اوپر پہنچ جاتاہے۔ گرمی کے ساتھ شمال کی جانب سے آنے والی گرد و غبار کی لہر بھی ہو تو موسم ناقابل برداشت ہوجاتاہے۔ شدید گرمی کے اس سیزن کو “کھجور پکانے” والا سیزن کہا جاتا ہے۔ کھجورکی مرضی پکے یا نہ پکے، شدید گرمی سے لوگوں کا دماغ ضرور پکنے لگتا ہے۔ اتنے سخت موسم میں بھی ہمارے پاکستانی بھائی اور دیگر غریب ملکوں کے باسی عمارتوں، پلوں اور سڑکوں پر اپنا خون پسینہ بہاتے نظر آتے ہیں۔ سعودی عرب کے تقریبا 35 فی صد مزدور بیرون ملک سے آئے ہوئے ہیں، پاکستان، بھارت، مصر، بنگلا دیش اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے مزدور یہاں زیادہ نظرآتے ہیں، ایک مزدور کی اوسط تنخواہ تقریباً 800 ریال ماہانہ یاتقریباً 9600 ریال سالانہ ہے۔ اْن کے اخراجات میں اقامے کی تجدید، تامین کی فیس، مکتب عمل کی فیس ، رہائش کا کرایہ اور روزانہ کھانے پینے کا خرچہ شامل ہے۔ پھر انہیں اپنے گھر بھی پیسے بھیجنے پڑتے ہیں۔ دیکھا جائے تو سال بھر کا خرچ اْن کی آمدنی سے زیادہ ہے اس لیے ملازمت کے بعد وہ کچھ اور کام بھی کرلیتے ہیں جن میں قلی گیری، پورٹر، کاروں کی دھلائی، ورکشاپ میں کام، صفائی کا کام، بجلی کی مرمت وغیرہ شامل ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی دوسرا کام کرتے ہوئے پکڑے گئے تو سزا الگ اور سزا بھگتنے کے بعد اپنے ملک کو ڈی پورٹ کردئے جاتے ہیں۔ یہاں بندۂ مزدور کے اوقات صرف تلخ نہیں سخت ترین تلخ ہیں۔۔۔۔۔ جاری ہے
٭٭


متعلقہ خبریں


سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

سفر یاد۔۔۔ قسط36 شاہد اے خان - اتوار 01 جنوری 2017

ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...

سفر یاد۔۔۔ قسط36

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر