وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد ۔۔قسط12

جمعرات 17 نومبر 2016 سفر یاد ۔۔قسط12

جلال صاحب سے مختصر تعارف کے بعد ہم اپنے دفتر لوٹ گئے۔ جہاں موجود دیگر لوگوں سے تعارف کے مرحلے کے بعد اپنے کام میں لگ گئے۔ جلال صاحب سے دوسری ملاقات لنچ ٹائم میں ہوئی۔ جلال صاحب ٹہلتے ہوئے ہماری طرف آگئے اور کھانے کی دعوت دی، جسے ہم نے ایسے قبول کیا جیسے صحرا میں بھٹکتا مسافرپانی کی چھاگل پکڑتا ہے۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ جلال صاحب اپنے گھر سے کھانا لائے تھے جو ان کی بیگم نے بنایا تھا۔ آلو گوشت کا سالن، گھر کی روٹیوں اور اچار کے ساتھ کھا کر مزہ آگیا، ہم نے تو یوں بھی کئی دن کے بعد گھر کا کھانا چکھا تھا، کھانا دو لوگوں کے لیے کم تھا کیونکہ جلال صاحب تو صرف اپنے لیے لنچ لائے تھے لیکن کام بہرحا ل چل گیا۔ کھانے کے ساتھ ساتھ جلال صاحب سے گپ شپ بھی لگتی رہی۔ جلال صاحب کا تعلق لاہور سے ہے،ان کی عمر پچاس سال سے اوپر رہی ہوگی وہ طویل عرصے سے سعودی عرب میں مقیم تھے اور ان کی عربی بہت اچھی تھی یہی وجہ تھی کہ وہ ایڈمن آفس میں تعینات تھے کیونکہ یہاں سب کام عربی میں ہوتا ہے۔ جلال صاحب اچھے پڑھے لکھے انسان ہیں، ان کا شاعری کا ذوق بھی عمدہ ہے، گاہے گاہے اساتذہ کے اشعار سے گفتگو کو تڑکا لگاتے تھے جس سے بات چیت کا مزہ دوبالا ہو رہا تھا۔ جلال صاحب نے بتایا کہ ان کے بہن بھائی کراچی میں رہائش پذیر ہیں اورانہوں نے کئی بار کراچی کا چکر لگایا ہے۔ ہمارے اور جلال صاحب کے درمیان اچھی خاصی انسیت پیدا ہو گئی، ہمیں تو اس ویرانے میں ایک پاکستانی کا ہونا ہی خدا کی نعمت محسوس ہوتا ،اس پر اس ہم وطن کا ادب نواز اور بذلہ سنج ہونا گویا سونے پر سہاگہ ہو گیا۔ جلا ل صاحب نے کمپنی اور کالج کے بارے میں بھی کام کی باتیں بتائیں، ہم نے انہیں بتایا کہ کیمپ میں کوئی پاکستانی نہیں جس کی وجہ سے ایڈجسٹ ہونے میں بہت مشکل پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کوئی بات نہیں ، کوشش کرو ایک دو اچھے لوگوں سے سلام دعا ہو جائے پھر وقت کچھ اچھا کٹ جائے گا۔ ہم نے کہا کھانے کا بھی بہت مسئلہ ہے۔ جلال صاحب نے کہا کیمپ کے پیچھے جنادریہ کی مختصر سی آبادی ہے وہاں چکر لگا لو شائد کوئی ہوٹل وغیرہ نظر آجائے، یہ بھی ہو سکتاہے وہاں کچھ پاکستانی بھی ہوں، ایک دو سے سلام دعا ہو گئی تو یقینا تنہائی کے عذاب سے جان چھوٹ جائے گی۔ کھانے کے بعد ہم دوبارہ اپنے آفس چلے گئے، کام سمجھنے او ر لوگوں سے ملنے میں تین بج گئے، لوگوں نے چھٹی کی تیاری شروع کردی، کوئی منہ ہاتھ دھونے چلا گیا تو کسی نے ٹیبل سے سامان سمیٹناشروع کردیا۔ ہم نے بھی ایڈمن آفس کی راہ لی جس کے باہر سے ہماری بس نے ہم سب کو بھر کر کیمپ چھوڑنا تھا۔ جلال صاحب کی طرح کے دیگر کچھ لوگ جن کی رہائش ریاض میں تھی ان کے لیے بھی ایک وین موجود تھی۔ بس آئی ،کچھ لوگ سوار ہوئے کچھ ویسے ہی ٹہلتے رہے، بس بھی انہیں لیے بغیر روانہ ہو گئی۔ ہم نے پوچھا یہ لوگ کیوں واپس نہیں جا رہے تو جواب ملا کیمپ ہے ہی کتنا دور، جتنی دیر میں بس سڑکوں سے ہوتے ہوئے پہنچے گی اتنے ہی وقت میں پیدل ٹہلتے ہوئے پہنچ جائیں گے۔۔
کیمپ واپس پہنچ کر ہم نے کچھ وقت آرام کیااور پھر جلال صاحب کے مشورے کے عین مطابق نہا دھو کر کیمپ سے نکل پڑے، ہمارا ارادہ جنادریہ کے علاقے میں گھومنے کا تھا، جنادریہ کی آبادی زیادہ نہیں تھی، مرکزی مسجد کے سامنے بازار تھا جہاں سبزی پھل کی ایک آدھ دکان ، ایک کریانے کی دوکان اور کچھ ورکشاپ موجود تھے۔ ہم نے مغرب مرکزی مسجد میں پڑھی اور اس کے بعد بازار کا رخ کیا، کسی ہوٹل کی تلاش تھی تاکہ پیٹ پوجا کی جاسکے لیکن اس چھوٹے سے بازار میں ہوٹل نہ ملاایک مصری روٹی کی بھٹی ضرور موجود تھی لیکن سالن کے بغیر روٹی کس کام کی تھی۔ اس لیے ایک کریانے کی دکان کا رخ کیا جہاں سے بن، ڈبل روٹی وغیرہ مل سکتے تھے۔ کریانے کی دکان کو عرب ملکوں میں بگالہ کہا جاتا ہے اسے لکھتے بقالہ ہیں۔ بقالہ کسی سوڈانی کا تھا اس لیے اس سے کچھ دریافت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔سوڈانی بھی عربی بولتے ہیں۔ ابھی ہم کاو¿نٹر پر ہی تھے کہ شلوار قمیض پہنے ایک درمیانے قد کا نوجوان بقالے میں داخل ہوا۔ صاف ظاہر تھا کہ پاکستانی ہے ،ہم نے سلام دعا کی اور اپنے بارے میں بتایا، نوجوان کا نام گلزار تھا اس کا تعلق لالہ موسیٰ سے تھا، کئی سال سے سعودی عرب میں مقیم تھا اور جنادریہ میں اس کی الیکٹریکل اپلائنزیعنی بجلی کے آلات ،پنکھے، جوسر، موٹریں ، واشنگ مشین وغیرہ مرمت کرنے کی ورکشاپ تھی۔ ہم نے گلزار کو بتایا کہ کیمپ اور کالج میں ہم واحد پاکستانی ہیں او ر جلال صاحب کے بعد وہ واحد پاکستانی ہے جس سے ہماری ملاقات ہوئی ہے۔ گلزار نے پوچھا بقالے سے کیا لینا ہے؟ ہم نے بتایا بھوک لگی ہے اس لیے کچھ کھانے کو لینے آئے تھے، گلزار نے کہا وہ کھانا پکانے کے لیے چکن لینے آیا تھا۔ اس نے چکن لی اور ہمیں کھانے کی دعو ت بھی دے دی ، ہم گلزار کے ساتھ اس کے ورکشاپ کی جانب چل پڑے۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے ایچ اے نقوی - بدھ 05 اپریل 2017

سعودی عرب کی زیر قیادت مسلم ممالک کے عسکری اتحاد کی کمان کا معاملہ اس اتحاد کے قیام کے بعد ہی سے پوری مسلم دنیا خاص طورپر پاکستان میں زیر بحث رہا ہے’ یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں پاکستان نے اس اتحاد میں شمولیت سے گریز کی کوشش کی تھی لیکن بعد میں بوجوہ پاکستان بھی اس اتحاد میں شامل ہوگ...

اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے

سفر یاد۔۔۔ قسط21 شاہد اے خان - جمعه 02 دسمبر 2016

ہمیں کیمپ میں پانچواں روز تھا کہ جمعہ آگیا، یہاں جمعے کو چھٹی ہوتی ہے اس لئے صبح کالج تو نہیں جانا تھا لیکن مشکل یہ آپڑی تھی کہ کیمپ میں وقت کیسے گزرے گا، خیر ہم نے بستر پر پڑے رہنے میں عافیت جانی لیکن دس بجے کے قریب چار و ناچار اٹھنا ہی پڑا۔ ناشتے کے لئے جنادریہ بازار تک جانا ہی...

سفر یاد۔۔۔ قسط21

سفر یاد۔۔۔ قسط20 شاہد اے خان - جمعرات 01 دسمبر 2016

ہم عجیب شش وپنچ میں پڑے ہوئے تھے۔ ڈاکٹر کااسسٹنٹ دروازے کے بیچ میں کھڑا ہمیں گھور رہا تھا۔ ہم نے کہا ہماری شرٹ ڈاکٹر کے کمرے میں ہے ہمیں وہ لینی ہے۔ اسسٹنٹ بولا واپس جاتے ہوئے آپ شرٹ پہن کر ہی جائیں گے ابھی جائیں یورین پاس کریں، ہم نے کہا بھائی تم خود ہی شرٹ لادو ہمیں ضروری کام ہ...

سفر یاد۔۔۔ قسط20

سفریاد ۔۔۔قسط 11 شاہد اے خان - بدھ 16 نومبر 2016

جنادریہ کالج میں نوکری کا پہلا دن تھا، فکر کی وجہ سے آنکھ صبح الارم سے پہلے ہی کھل گئی۔واش رومز کیمپ میں کچھ فاصلے پر بنے ہوئے تھے پانی بہت ٹھنڈا تھا، صحراکی یہی خاصیت ہے دن کتنے بھی گرم ہوں راتیں ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ وہاں سے فارغ ہوئے تو ناشتے کی فکر ستانے لگی۔ ہم نے ناشتے کے لیے کوئ...

سفریاد ۔۔۔قسط 11

سفر یاد۔ ۔ ۔ قسط10 شاہد اے خان - منگل 15 نومبر 2016

جنادریہ کیمپ میں ہمیں ایک کنٹینر میں کیبن الاٹ کردیا گیا۔ کیبن میں دو افراد کے رہنے کی جگہ تھی، کسی کسی کیبن میں بیڈ پر بیڈ لگا کر چار لوگوں کے لیے جگہ بھی بنا دی گئی تھی۔ ہمارے کیبن میں فی الحال ابھی کوئی اور نہیں تھا اس لیے ذرا سکون محسوس ہوا۔ سامان کیبن میں رکھ کر ہم نے کیمپ ک...

سفر یاد۔ ۔ ۔ قسط10

سفر یاد ۔۔۔قسط 9 شاہد اے خان - اتوار 13 نومبر 2016

احمد نے آتے ہی ہمیں طلب کیا، کہا اپنا سامان اٹھا لو تمہیں تمہاری ملازمت کی سائٹ پر پہنچانا ہے۔ ہم نے پوچھا ہماری سائٹ کہاں ہے جواب ملا جنادریہ کالج۔ دراصل ہماری کمپنی ایک بڑی مینٹی ننس کمپنی تھی جس کا کام مختلف اداروں میں مرمت اور دیکھ بھا ل کا کام انجام دینا تھا۔ پورے سعودی عرب ...

سفر یاد ۔۔۔قسط 9

سفر یاد۔۔۔قسط 8 شاہد اے خان - هفته 12 نومبر 2016

ریاض کے شگا صالحیہ میں تیسرا دن تھا،ہم بطحہ بازار کے پاکستانی ہوٹل پر ناشتے کے لیے نکلے ، اصرار کرکے دونوں مصریوں سمیر اورعضام کو بھی ساتھ لے لیا۔ ہم لوگوں نے انہیں اپنا مہمان بنا لیا تھا حالانکہ وہ بھی ہماری ہی طرح کمپنی کے ملازم تھے لیکن ہمارے گروپ نے طے کیا کہ کیونکہ ہم پہلے ش...

سفر یاد۔۔۔قسط 8

سفریاد ۔۔۔قسط 7 شاہد اے خان - جمعه 11 نومبر 2016

ہم بطحہ سے ہوٹل واپس پہنچے تو اپارٹمنٹ میں دو اجنبی موجود تھے۔ سلام دعا کے بعد تعارف کا مرحلہ آیا۔ ایک کا نام عضام اور دوسرے کا سمیر تھا، دونوں کا تعلق مصر سے تھا۔ ہم سب نے بھی اپنے نام بتائے اور بتایا کہ ہمارا تعلق پاکستان سے ہے۔ تعارف کا یہ مرحلہ توآسانی کے ساتھ طے ہو گیا، باقی...

سفریاد ۔۔۔قسط 7

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر