وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفریاد ۔۔۔قسط 11

بدھ 16 نومبر 2016 سفریاد ۔۔۔قسط 11

جنادریہ کالج میں نوکری کا پہلا دن تھا، فکر کی وجہ سے آنکھ صبح الارم سے پہلے ہی کھل گئی۔واش رومز کیمپ میں کچھ فاصلے پر بنے ہوئے تھے پانی بہت ٹھنڈا تھا، صحراکی یہی خاصیت ہے دن کتنے بھی گرم ہوں راتیں ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ وہاں سے فارغ ہوئے تو ناشتے کی فکر ستانے لگی۔ ہم نے ناشتے کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا تھا اس لیے کیبن میں واپس پہنچے اور دوبارہ لیٹ گئے، ڈیوٹی پر جانے میں ابھی کافی وقت تھا۔پتہ نہیں کب آنکھ پھر لگ گئی، آنکھ کھلی تو سات بج رہے تھے۔ جلدی جلدی تیار ہو کر کیبن سے باہر نکلے۔ اسٹاف کی گاڑی نکل چکی تھی ، کالج کوئی ایسا دور نہیں تھا اس لیے ہم نے پیدل جانے کی ٹھانی اور چل پڑے۔پندرہ بیس منٹ کی واک کے بعد ہم کالج میں تھے۔بھاگم بھاگ ایڈمن منیجر کے پاس پہنچے ،سلام دعا کے بعد گلال صاحب کے بارے میں دریافت کیا،اس نے کوریڈور کے آخر میں واقع پرچیزر کے کمرے میں جانے کو کہا۔پرچیزر کے کمرے میں پہنچے تو ایک پختہ رنگ کے صاحب جو فارغ البال بھی تھے ایک ٹیبل کے سامنے بیٹھے نظر آئے ، ان کے ساتھ والی ٹیبل خالی تھی۔ہم نے ان صاحب کو گلال صاحب سمجھا اور سلام جڑ دیا۔ہو آر یو۔جواب انگریزی میں آیا۔ ہم نے بھی سوال داغ دیا ، ہو آر یو سر۔ جواب آیا آئی ایم ورگسِ ،آئی ایم فرام شری لنکا۔ان صاحب کا نام ورگسِ تھا اور تعلق ان کا سری لنکا سے تھا۔ ہم نے گلال صاحب کے بارے میں دریافت کیا۔ورگسِ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور بتایا وہ آنے ہی والے ہیں شائد ان کی گاڑی لیٹ ہو گئی ہے۔ ناچار ہم ایک کرسی پر بیٹھ گئے اور گلال صاحب کا انتظار کرنے لگے،ورگسِ صاحب اپنے کام میں لگ گئے۔ کوئی دس منٹ بعد ایک گورے چٹے ادھیڑ عمر کے صاحب پتلون قمیض میں ملبوس کمرے میں داخل ہوئے ہماری طرف ایک اچٹتی ہوئی نظر ڈالی، ورگسِ سے ہیلو ہائے کی اور اپنی ٹیبل پر بیٹھ گئے۔ہم نے ذرا ہمت کرکے ان سے انگریزی میں پوچھا ہمیں گلال صاحب سے ملنا ہے وہ کب آئیں گے۔جواب آیا آئی ایم جلال الدین واٹ کین آئی ڈو فار یو، یعنی میرا نام جلال الدین ہے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔ہم نے فوراً اردو میں اپنا تعارف کروایا اور بتایا ہمارا تعلق پاکستان سے ہے ۔ انہوں نے گرمجوشی کے ساتھ ہاتھ ملایا اور بتایا انہیں علم تھا ہم اس کالج میں اپائنٹ ہوئے ہیں اور وہ بھی ہم سے ملنا چاہتے تھے۔ ہم نے کہا ہم تو گلال صاحب کو تلاش کررہے تھے آپ تو جلال نکلے۔اس پر جلال الدین صاحب نے قہقہہ لگایا ، پھر انہوں نے بتایا کہ مصری جلال کا تلفظ گلال کرتے ہیں ، ہم نے حیرت سے پوچھا وہ کیوں ؟تو کہنے لگے مصریوں کے یہاں جیم نہیں ہوتا اس کا تلفظ وہ گیم سے کرتے ہیں۔جلال گلال ہے، جدہ گدہ ہے، جوہر گوہر ہے۔ہم نے کہا یہ کیا مصیبت ہے، یہاں قاف بھی گاف ہے اور جیم بھی گاف ہے ۔ ان کی بات چیت کیسے سمجھ میں آتی ہوگی۔جلال صاحب نے کہا فکر مت کرو، کچھ عرصے میں عادی ہو جاؤ گے۔
مصریوں کی زبان تو عربی ہے لیکن یہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کی عربی سے بہت مختلف زبان ہے۔اصل میں عرب ممالک کے عوام روزمرہ زندگی میں معیاری عربی کا استعمال نہیں کرتے، بلکہ اپنے اپنے خطوں کے لہجے استعمال کرتے ہیں۔ یہ سب لہجے ایک دوسرے سے بہت مختلف اور عموماً باہم ناقابلِ فہم ہیں، اس لیے اْن سب کو جدا زبانیں قراردیا جا سکتا ہے۔لیکن چونکہ تمام عرب ممالک میں ایک مشترکہ ثقافت، مشترکہ تاریخ اور مشترکہ شناخت کا احساس موجود ہے، اس لیے ان لہجوں کو الگ زبانوں کے بجائے عربی کے لہجے ہی کہا جاتا ہے۔ مصریوں کا لہجہ بھی باقی عرب ملکوں کی زبان سے بہت مختلف ہے۔ یہاں معیاری یا جدید عربی کے بارے میں کچھ معلومات بھی دیتے چلیں۔ انیسویں صدی عیسوی میں جب عرب نشاۃِ ثانیہ کا آغاز ہوا تو عربی زبان اپنے جدید دور میں وارد ہوئی اور ایک نئی معیاری عربی کی داغ بیل ڈالی گئی۔ اس ثقافتی نشاۃِ ثانیہ کے مراکز شام، لبنان اور مصر تھے۔جدید معیاری عربی کی دستوری بنیاد قرآنی عربی ہی پر ہے۔جہاں تک قواعدِ صرف و نحو کی بات ہے تو قرآنی عربی اور جدید معیاری عربی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ فرق صرف لفظیات اور اسلوب کا ہے، یعنی کلاسیکی عربی کے بہت سے الفاظ اب استعمال نہیں ہوتے یا اگر ہوتے ہیں تو اْن کے معنی تبدیل ہو گئے ہیں۔ جدید عربی میں دورِ جدید کے مفاہیم بیان کرنے کے لیے ہزاروں الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ زبان تمام عرب ممالک کی سرکاری اور درسی زبان ہے اور تمام کتابیں اسی معیاری عربی میں لکھی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اخبارات ، ٹی وی چینلوں اورپروگراموں کی رسمی زبان بھی یہی جدید عربی ہے۔مصری عربی ہجے میں جیم کا تلفظ ادا نہیں کیا جاتا اس کی جگہ گیم کا استعمال ہوتا ہے، اسی لیے مصری ایڈمن منیجر نے جلال صاحب کا نام گلال بتایا تھااور دو روز تک اس مخمصے میں پھنسے رہے کہ یہ گلال بھلا کیسا پاکستانی نام ہے۔خیر اب جلال الدین صاحب سے ملاقات ہوئی تو یہ عقدہ کھلا۔۔۔۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے ایچ اے نقوی - بدھ 05 اپریل 2017

سعودی عرب کی زیر قیادت مسلم ممالک کے عسکری اتحاد کی کمان کا معاملہ اس اتحاد کے قیام کے بعد ہی سے پوری مسلم دنیا خاص طورپر پاکستان میں زیر بحث رہا ہے’ یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں پاکستان نے اس اتحاد میں شمولیت سے گریز کی کوشش کی تھی لیکن بعد میں بوجوہ پاکستان بھی اس اتحاد میں شامل ہوگ...

اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر