وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد ۔۔۔قسط 9

اتوار 13 نومبر 2016 سفر یاد ۔۔۔قسط 9

احمد نے آتے ہی ہمیں طلب کیا، کہا اپنا سامان اٹھا لو تمہیں تمہاری ملازمت کی سائٹ پر پہنچانا ہے۔ ہم نے پوچھا ہماری سائٹ کہاں ہے جواب ملا جنادریہ کالج۔ دراصل ہماری کمپنی ایک بڑی مینٹی ننس کمپنی تھی جس کا کام مختلف اداروں میں مرمت اور دیکھ بھا ل کا کام انجام دینا تھا۔ پورے سعودی عرب میں کئی ادارے جن میں کالج، اسپتال، اسٹیڈیم اور سرکاری ادارے شامل تھے ان کی مینٹی ننس کا ٹھیکہ ہماری کمپنی کے پاس تھا۔ ہم میں سے کسی کو معلوم نہیں تھا کہ اس کو کس سائٹ پر بھیجا جائے گا اور وہ سائٹ کس شہر میں ہوگی۔ احمد ہمیں لینے آچکا تھا اور اس نے ہماری سائٹ جنادریہ کالج بتائی تھی۔ ہم نے پوچھا یہ ہے کہاں کس شہر کس علاقے میں ہے یہ کالج ،جس کا جواب احمد نے نہیں دیا۔ اس نے پیچھے آنے کا کہا اور ہم سامان اٹھا کر اس کے پیچھے چل پڑے۔ گروپ کے باقی دوستوں نے گلے لگا کر رخصت کیا، سمیر اور عضام بھی گرمجوشی سے گلے ملے۔ ہمیں معلوم نہیں تھا احمد ہمیں کہاں لے جا رہا تھا۔ گاڑی سڑکوں پر دوڑتی رہی۔ کوئی پونے گھنٹے کے بعد ہم ریاض کے مضافاتی علاقے میں داخل ہو گئے۔ ہماری گاڑی ایک بڑی چاردیواری میں داخل ہوئی جس میں مختلف عمارتیں بنی ہوئی تھیں۔ یہی جنادریہ کالج تھا ہم نے یہیں کام کرنا تھا۔ ایڈمن میں ایک مصری نے استقبال کیا، یہ اس سائٹ کا منیجر تھا۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہم کالج انتظامیہ اور کمپنی کے درمیان رابطہ کاری کا کام سرانجام دیں گے۔ اگلے دن سے ڈیوٹی جوائن کرنے کا کہہ کر ہمیں دوبارہ احمد کے حوالے کر دیا گیا۔ اب احمد نے ہماری رہائش گاہ پہنچایا۔ کمپنی کی رہائش گاہ جسے یہاں کیمپ کہا جاتا ہے کالج کے قریب ہی تھی۔ یہ کوئی رہائشی عمارت نہیں تھی بلکہ ایک چار دیواری میں بہت سے کنٹینرز کھڑے تھے۔ ان کنٹینرز میں کمرے بنا دیئے گئے تھے گویا ہم نے کنٹینر میں رہنا تھا۔ شکر یہ تھا کہ کنٹینرز میں اے سی لگے ہوئے تھے ورنہ شدید گرمی میں شاید لوہے کے کنٹینر میں رہنا نا ممکنات میں ہے۔ کیمپ میں آکر یہ بھی پتہ چلا کہ اس سائٹ پر ہم واحد پاکستانی ہیں۔ یعنی کالج میں بھی کوئی پاکستانی کام نہیں کرتا اور نہ ہی کیمپ میں ہمارے علاوہ کوئی پاکستانی موجود ہے۔ ہمیں جس کنٹینر میں جگہ ملی وہاں سری لنکن اور بنگلا دیشی لوگ پہلے سے تھے۔ کنٹینرمیں داخل ہوتے ہی مچھلی کی بو نے استقبال کیا۔ ہم الٹے پیروں واپس باہر آگئے ،ہم نے خود سے کہا یہاں نہ کوئی ہم وطن ہے نہ ہی ہم زبان، ہم یہاں کیسے رہیں گے۔ احمد سے کہا ہمیں واپس کالج پہنچا دے لیکن وہ یہ کہہ کر رخصت ہوگیا کہ ہمیں کیمپ پہنچاکر اس کا کام ختم ہوگیا ہے۔ ہم کیمپ کے باہر کھڑے سامنے موجود لق و دق میدان کو دیکھ رہے تھے۔ کالج اس میدان کے دوسری طرف تھا، ہم نے خدا کام نام لیا اور پیدل کالج کی جانب چل پڑے۔ سڑک کسی گاڑی کے گزرنے کی آواز سے کچھ لمحوں کے لیے جاگتی تھی اس کے بعد وہی ویرانی سی ویرانی۔
اس ویرانے میں تو ہمیں کوئی جانور یا پرندہ بھی نظر نہیں آیا۔ کہیں کوئی کوا ہی کائیں کائیں کرتا نظرآجاتا، کہتے ہیں کوا انتہائی سخت جان پرندہ ہے سخت سے سخت ترین حالات میں بھی زندہ رہنے کا ہنر جانتا ہے۔ ہم نے سوچا یہاں گرمی کی شدت اور دانا پانی نہ ملنے کی وجہ سے شاید کوے بھی سارے کے سارے کہیں اور کوچ کر گئے ہیں۔ پیدل مارچ کرتے ہم قریب بیس منٹ میں کالج پہنچے دفتر تک پہنچتے پہنچتے حالت خراب ہو چکی تھی پیاس سے برا حال تھا۔ ایڈمن دفتر میں مصری منیجر کے سامنے ہم پھٹ پڑے، ہم وہاں کیمپ میں کیسے رہیں گے وہاں تو کوئی پاکستانی ہی نہیں، ہم کس سے بات کریں گے کس کو دکھ درد میں شریک کریں گے، ہم نے یہ بھی کہا کہ ہم کنٹینر میں بھی نہیں رہ سکتے۔ مصری منیجر نے ہماری بات تحمل سے سنی پھر کہنے لگا اس کالج میں کسی پاکستانی کو رکھنے کی منظوری نہیں ملی تم پہلے پاکستانی ہو جس کو اس کالج کی انتظامیہ نے رکھنے کی منظوری دی ہے، اس لیے تم نے یہاں رہنا ہے اور ثابت کرنا ہے کہ کالج انتظامیہ کا فیصلہ درست ہے۔ منیجر نے یہ بھی بتایا کہ ایک پاکستانی صاحب یہاں کمپنی کے دفتر میں کام کرتے ہیں لیکن کالج انتظامیہ کی جانب سے منظوری نہ ملنے کی وجہ سے کمپنی نے انہیں صرف اپنے کاموں کے لیے رکھا ہوا ہے۔ ہم نے فوراً پوچھا کون صاحب ہیں ،کہاں ہیں، ان سے کیسے ملاقات ہوسکتی ہے۔ منیجر نے جواب دیا ان کا نام گلا ل ہے آج وہ جا چکے ہیں کل ہم ان سے مل سکتے ہیں۔ گلال یہ کیانام ہوا ،ایسا نام تو کسی پاکستانی کا ہم نے پہلے نہیں سنا۔ خیر ہم گلال صاحب سے ملنے کے تجسس میں لگ گئے اور منیجر دفتر سے نکل گیا۔ ہم کیمپ واپس پہنچ گئے۔ اب ہمیں گلال صاحب سے ملاقات کا انتظار تھا۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے ایچ اے نقوی - بدھ 05 اپریل 2017

سعودی عرب کی زیر قیادت مسلم ممالک کے عسکری اتحاد کی کمان کا معاملہ اس اتحاد کے قیام کے بعد ہی سے پوری مسلم دنیا خاص طورپر پاکستان میں زیر بحث رہا ہے’ یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں پاکستان نے اس اتحاد میں شمولیت سے گریز کی کوشش کی تھی لیکن بعد میں بوجوہ پاکستان بھی اس اتحاد میں شامل ہوگ...

اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

مضامین
کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

چور چور کے شور میں۔۔۔ وجود پیر 06 مئی 2024
چور چور کے شور میں۔۔۔

غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا وجود پیر 06 مئی 2024
غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا

بھارت دہشت گردوں کا سرپرست وجود پیر 06 مئی 2024
بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر