وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈوبتے کوایوارڈ کا سہارا؟

پیر 17 اکتوبر 2016 ڈوبتے کوایوارڈ کا سہارا؟

مجھ سمیت بہت سے لوگوں کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ اتنی بھلی چنگی چلتی ہوئی حکومت کو آخر تنکوں کے سہارے کی ضرورت کیوں پڑ گئی؟ وہ کون سا دبا�ؤہے جس کے تحت ، وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کاروباری طبقے کو لاہور کے گورنر ہاوس میں بیٹھ کر بتانا ضروری خیال کیا کہ ان کے سمدھی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ’’ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے بڑے بڑے اداروں کی طرف سے بہترین وزیر خزانہ کا ایوارڈ مل گیا ہے‘‘ ۔ اگر یہ ایوارڈ اتنا ہی اہم تھا تو یہی ایوارڈ اسحاق ڈار صاحب کے دستِ راست ، جن کی پاکستانی شہریت کے بارے میں بہت سی افواہیں زیر گردش ہیں، یعنی ہمارے گورنر اسٹیٹ بینک صاحب کو بھی ملا ہے تو ان کا ذکر کرنا کیوں ضروری خیال نہیں کیا گیا۔یہ تو ایسے ہی ہے کہ اباجان نے بازار سے اپنے لئے ایک عدد ٹوپی خریدی، کندھے پر سوار بچے نے ضد کی ’’میں نے بھی لینی ہے‘‘ تو ایک اسے بھی دلوا دی۔
یہ اور اس طرح کے کسی بھی ایوارڈ کی حیثیت شاید اب پرِ کاہ کے برابر بھی نہیں رہ گئی۔ سب کام پیسے کا ہے۔ دنیا میں معروف لوگوں کی ایک سالانہ ڈائریکٹری چھپتی ہے، ہو از ہو؟ کوئی بھی شخص ڈیڑھ دو سو ڈالر دے کر اس میں نام چھپوا سکتا ہے۔ ’’ہو از ہو‘‘ نامی اس فراڈ کی مارکیٹنگ کرنے والے اپنے کلائنٹ (یعنی معزز چغد) کو یہ باور کروا دیتے کہ اس کتاب میں ان کے نام (اور پروفائل) کی اشاعت سے بس ان کی شخصیت اور صدرِ امریکہ کی شخصیت میں اہمیت کے حوالے سے دو چار انچ کا فاصلہ رہ جائے گا۔ شروع شروع میں تو اپنا نام اور پتہ چھپوانے کے لئے پاکستانی چغدوں نے ہزاروں ڈالر ادا کرنے میں بھی عار محسوس نہ کی لیکن پھر امریکیوں کی بدقسمتی کہ ان کو ہمارا ایک چنیوٹی شیخ بزنس مین دوست ’ٹکر‘ گیا جس نے صرف سو ڈالر میں نام بھی درج کروایا بلکہ الٹا کافی بھی اس مارکیٹنگ مینیجر کے پلے سے پی۔
ہمیں اپنے پیشہ ورانہ کیرئیر کے دوران سب سے زیادہ مشکل اس وقت ہوتی جب کوئی کاروباری شخصیت اس ادارے سے دوسو ڈالر کا ’تھوک‘ لگوا کر آ جاتی اور فرمائش ہوتی کہ چوں کہ ہمارا نام ’ہو از ہو‘ نامی اس فراڈ میں چھپ گیا ہے تو اب تم اس خبرکو اپنے اخبار میں چھاپو تاکہ اہلِ پاکستان پر بھی ہماری عظمت کا سورج طلوع ہو جائے۔ گھنٹوں مغز ماری کر کے اسے یہ باور کروانا پڑتا کہ حضور آپ بیوقوف بن چکے ہیں اور اب اس کی خبر چھپنے پر جن لوگوں کو نہیں پتہ، ان کو بھی پتہ چل جائے گا کہ آپ کتنے بڑے چغد ہیں۔
اسی طرح دنیا بھر میں مختلف ادرے ہیں جو پیسے لے کر ایوارڈ دیتے ہیں۔ پاکستان کا ہر تھکا ہوا اور اپنی سروس کے اعتبار سے گھٹیا ترین بینک ہر سال ’’یورومنی ایوارڈ‘‘ لے آتا ہے۔ اس کا اخبار میں اشتہار بھی دیا جاتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی لکھا جاتا ہے کہ ہم یہ ایوارڈ گزشتہ دس سال سے جیت رہے ہیں۔ یادش بخیر اس طرح کی جعل سازیوں کا راستہ ہماری بینکنگ انڈسٹری کو اللہ بخشے جناب شوکت عزیز صاحب نے دکھایا تھا جواس شعبے کے بہت پرانے اور نامور کھلاڑی تھے۔
ملکی سطح پر اس طرح کا سب سے بڑا ایوارڈ ’’ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹ ٹرافی‘‘ ہے جس کا وہ بیس سے پچاس لاکھ کا خرچہ وصول کرتے ہیں یعنی جہاں پر جو گر جائے، اس سے وہ رقم وصول کر کے اسے یہ ٹرافی یا ایوارڈ دے دیا جاتا ہے۔ اس کو فیڈریشن کے لوگ ’ڈونیشن ‘ یعنی عطیے کا نام دیتے ہیں۔اگر ایک شعبے میں زیادہ دعویدار آ جائیں تو پھر ’’بزرگ‘‘ صلح صفائی سے معاملہ یوں حل کرواتے ہیں کہ اس سال ایک کو دے دیں، اگلے سال دوسرے فریق کو اور یوں گلشن کا یہ کاروبار چلتا رہتا ہے۔ یہی کام ایوانِ صنعت و تجارت لاہور اور دیگر مقامی ایوانوں نے بھی شروع کیا بقول شخصے بات یہاں تک جا پہنچی کہ ’’پرانی جوتیوں اور کپڑوں کے بدلے میں ایوارڈ بھی ملنے لگ گئے‘‘۔ حاصل وصول یہ ہوتا ہے کہ جس حکومت کو اپنی کارکردگی کے جھنڈے گاڑنے ہوتے ہیں ، اس کا نمائندہ (صدر یا وزیر اعظم) یہ ایوارڈ دینے کے لئے تشریف لاتا ہے اور اس کے ساتھ ایوارڈ وصول کرنے والے کی ایک تصویر بن جاتی ہے جسے وہ صاحب اپنے ڈ رائنگ روم میں لگا کر آنے جانے والوں پر اپنی کاروباری عظمت کی دھاک بٹھاتے رہتے ہیں۔ ورنہ دبئی میں اپنے ہیرے جیسی پراڈکٹس کوڑیوں کے مول بھارتیوں کوبیچ آنے والوں کو تو جوتے پڑنے چاہئیں۔
ملک کے اندر واقفانِ حال کو معلوم ہے کہ ان ایوارڈوں کی اہمیت اور ’’ذلت ‘‘ کیا ہوتی ہے۔ اس لئے اسے کوئی قابلِ فخر بات نہیں سمجھا جاتا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر سدا کے کاروباری وزیر اعظم کو کاروباری افراد میں بیٹھ کر ایسی بات کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ واقفانِ حال کا یہ کہنا ہے کہ میاں محمد نواز شریف نے ایک باغ و بہار شخصیت پائی ہے۔ وہ ’بندہ جاتا ہے تو جائے فقرہ نہ جائے‘ کے اصول کے بانی مبانی ہیں، اس لئے انہوں نے اپنے سمدھی کو ’جگت‘ فرمائی تھی لیکن میڈیا منیجر کوڑھ مغز ہونے کے باعث اس کو سمجھ ہی نہ سکا اور اس کی خبر بنوا کر چلوا دی۔ میڈیا منیجر کے کوڑھ مغز ہونے کی تصدیق کچھ یوں بھی ہوجاتی ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی سمری کے لیک ہونے کا الزام بھی جناب کی ذا ت پر آرہا ہے۔
یادش بخیر وزیر اعظم نواز شریف کے دوسرے دور کی بات ہے کہ انہوں نے الحمرا میں تقریر کے کرتے ہوئے ایک لطیفہ سنا دیا۔ شام کو ان کے اُس وقت کے میڈیا منیجر سارے اخبارات کے دفاتر میں اس ’لطیفے‘ کو رکوانے کے لئے منتیں ترلے کرتے پائے جا رہے تھے۔ جی ہاں اس پر حیران نہ ہو اس وقت میڈیا کی عزت ہوا کرتی تھی تو نتیجہ یہ ہے کہ میاں صاحب آئی ہوئی بات روکنے کے قائل نہیں۔ اس لیے یہ بات بھی اسی اصول کے تحت ان کے منہ سے نکل گئی ہوگی۔تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میاں صاحب اور ان کی مالیاتی ٹیم کو ایسے تنکوں کے سہاروں کی کیوں ضرورت پڑ رہی ہے؟ ابھی کل ہی تو اسحاق ڈار صاحب نے پوری قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر ساڑھے چوبیس ارب ڈالر کی سطح سے پار جا پڑے ہیں۔ اب جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر سے اس قدر بڑھ گئے ہیں ، کیسے بڑھے یہ ایک الگ داستان ہے، تو ایسے میں کیا امریکی ڈالر کی پاک روپے سے شرح تبادلہ کو 104روپے کے آس پاس رکھنے کا کوئی جواز ہے؟ پھر تو روپے کی قیمت ایک سو روپے سے کم ہونا چاہیے۔لیکن واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ اگلے سال جب پاکستان کے ذمے ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کے قرض کی واپسی کا وقت آئے گا تو ڈالر مزید گرایا جائے گا، اور یوں ڈالر کی اس کمی بیشی سے یار لوگوں کی دیہاڑیاں لگیں گی۔
ملکی معیشت کی درماندگی کی جو اہم وجوہات ہیں اور جن کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا جارہا وہ یہ ہے کہ ملک کی برآمدات میں موجودہ مالی سال کے پہلے تین ماہ میں دس فی صد سے زائد کے حساب سے تنزلی آئی ہے اور برآمدات کے اس زوال میں کمی کے کوئی امکانات مستقبل قریب میں نظر نہیں آ رہے۔ وزیرتجارت اور ان کے خاندان کے مالیاتی مفادات گجرانوالہ شہر کی حدود کی طرح مسلسل پھیلتے جا رہے ہیں لیکن ملک کی برآمدات مسلسل سکڑ رہی ہیں۔ گرتی برآمدات کو سہارا دینے کے لئے حکومت کی طرف سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ایک پیکیج دینے کی باتیں سننے میں آ رہی ہیں لیکن حکومت بظاہر ایسا کرنے سے بھی گھبرا رہی ہے کہ اس مجوزہ پیکیج کو اقرباپروری کے کھاتے میں ڈال کر کنٹینر پر کھڑے حضرات ان کے خلاف چارج شیٹ میں ایک اور الزام کا اضافہ نہ کرلیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے پنجاب میں صنعتوں کے لئے بجلی کی بندش کی شرح اکتوبر 2015 سے صفر کر دی ہے تواس کا مطلب تو یہ ہے کہ پنجاب میں بھی تمام بند صنعتیں چل پڑی ہیں جو بجلی کی عدم یا کم دستیابی کے باعث کلی یا جزوی طور پر بند پڑی تھی؟ اب سوال یہ ہے کہ اگر یہ بند صنعتیں چل پڑی ہیں تو ان کا نتیجہ برآمدی اعداد و شمار میں ظاہر کیوں نہیں ہو پارہا؟
اُدھر مالی سال کے پہلے انہی تین ماہ کے دوران میں حکومتی محاصل کی وصولی کی شرح میں بھی مسلسل کمی کا رحجان ہے لیکن حکومت کی خواہش ہے کہ اس طرف نہ دیکھا جائے اور صرف اقتصادی راہداری کا وہ خرگوش دیکھا جائے جو اس کے چیف جادوگر، جناب چوہدری احسن اقبال صاحب ہر چوک میں اپنے ہیٹ میں سے نکال کر دکھا تے پائے جارہے ہیں ۔ لیکن دوسری طرف عمران خان کا کرپشن اور احتساب کا نعرہ اس قدر دلفریب ہے کہ اب عوام اقتصادی راہداری کے خرگوش کی طرف دیکھنا نہیں چاہ رہے۔
مجموعی طور پر آج کی تاریخ میں حکومت کے کھاتوں میں منفی اقتصادی اشاریوں کی شرح مثبت اقتصادی اشاریوں کی نسبت زیادہ ہے تو ایسے میں وزیر اعظم صاحب کا ایسی باتیں کرناہی بنتا ہے۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نے پاکستان کو قرضوں جال میں جکڑدیا‘سودقوم اداکرتی رہے گی ایچ اے نقوی - بدھ 27 ستمبر 2017

وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب کی جانب سے قائم کردہ مقدمات اور نیب عدالت کی جانب سے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے جانے کے بعد بظاہر یہی نظر آتاہے کہ اپنے سمدھی نواز شریف کی طرح انھیں بھی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔صورت خواہ کچھ بھی ہو حقیقت یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے اپنے سوا چار سا...

اسحاق ڈار نے پاکستان کو قرضوں جال میں جکڑدیا‘سودقوم اداکرتی رہے گی

نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - جمعه 01 ستمبر 2017

سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی اورمریم نواز ،کیپٹن صفدر ،حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس عدالت میں جمع کرانے کے حوالے سے نیب کو واضح ہدایات کے باوجود ان محکموں میں موجود نواز شریف کے بعض نمک خوار افسران مبینہ طورپر عدالت کے حکم کی سرتابی کرتے ہوئے اب بھی ان کو سزا سے بچانے کے...

نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں

نوازشریف محاذ آرائی کے راستے پر وجود - هفته 12 اگست 2017

سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد اسلام آباد سے لاہور کی جانب گامزن ہیں ، جمہوریت ریلی کی قیادت کرتے ہوئے وہ آج گوجرانوالہ سے لاہور روانہ ہوں گے ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز مقررہ وقت 10بجے سے حسب معمول ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے جہلم کے...

نوازشریف محاذ آرائی کے راستے پر

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!! رانا خالد محمود - جمعه 11 اگست 2017

میاں محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کے خلاف ریلی لے کر دو روز سے سڑکوں پر ہیں ۔ ان کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے، نوازشریف ریلی کے دوسرے روز 12 بجے کے قریب راولپنڈی سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کی جانب روانہ ہوئے، روانگی سے قبل راولپنڈی پنجاب ہائوس میں ...

معزز ججوں نے نواز شریف کو گھر بھجوادیا، کیا آپ کو منظورہے؟نوازشریف کا ریلی میں سوال!!!

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!! شہلا حیات نقوی - منگل 08 اگست 2017

نواز شریف سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد مسلسل یہ بات دہرارہے ہیں کہ انھیں فخر ہے کہ ان کو کرپشن کے الزام میں نااہل قرار نہیں دیاگیا بلکہ ان کی معمولی سی بے ضرر سی غلطی ان کی نااہلی کاسبب بنی ۔ اس طرح کی باتیں کرکے دراصل نواز شریف اپنے ماتھے پر لگے سیاہی کے داغ کو چھپان...

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!!

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!! الیاس احمد - هفته 05 اگست 2017

ملک میں ایک بھونچال آگیا ہے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اورعبوری وزیراعظم شاہ خاقان عباسی بنائے گئے ہیں ان کی کابینہ نے حلف بھی اٹھالیا ہے ۔ اب یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے دور رہیں گے اور شاید شاہد خاقان ...

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!!

وزیراعظم عہدے سے سبکدوش ، وفاقی کابینہ تحلیل ۔قائم مقام وزیراعظم کا نام طے کر لیا گیا! وجود - جمعه 28 جولائی 2017

عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ نون کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو تحفظات کے باوجود تسلیم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ ترج...

وزیراعظم عہدے سے سبکدوش ، وفاقی کابینہ تحلیل ۔قائم مقام وزیراعظم کا نام طے کر لیا گیا!

نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا! نجم انوار - جمعه 28 جولائی 2017

وزیراعظم نوازشریف کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے تا حیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد اب اُن کی سیاسی زندگی کی کتاب بھی مستقل بند ہو نا شروع ہو جائے گی۔ وہ پاناما پیپرز کے انکشافات کے بعد مسلسل اپنے سیاسی فیصلوں میں ناکام ہوتے چلے گئے اور نوشتہ دیوار پڑھنے میں مسلسل ناکام رہے۔ اُن کے پاس...

نوازشریف کی سیاسی زندگی کا باب ختم ۔شریف خاندان بتدریج سیاسی کھیل سے باہر ہوجائے گا!

پاناما فیصلے پر وزیراعظم کی قریبی رفقاء کے ساتھ مشاورت وجود - جمعه 28 جولائی 2017

پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا وقت بالکل قریب آپہنچا ہے۔ اور اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے قریبی ساتھیوں اور وزراء سے مشاورت شروع کردی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف 27 جولائی (جمعرات) کی شام 4 بجے مالدیپ کا دورہ مکمل کرکے نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں ...

پاناما فیصلے پر وزیراعظم کی قریبی رفقاء کے ساتھ مشاورت

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم شہلا حیات نقوی - هفته 17 جون 2017

وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔وزیراعظم نواز شریف کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات...

جے آئی ٹی کے سامنے وزیرا عظم کی پیشی،بیان بازی کابازار گرم

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم ایچ اے نقوی - پیر 29 مئی 2017

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میںاگلے مالی سال 18-2017 ءکا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور اس کے دوسرے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے سامنے صفائیاں پیش کرتے ہوئے یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ حکومت بجٹ کی آڑ میں مہنگائی میں اضافہ کرنے نہیں...

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا ایچ اے نقوی - منگل 23 مئی 2017

وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ منصوبے پی ایس ڈی پی اور آئندہ بجٹ کے اہداف کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ، گورنر کے پی کے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ ق...

نواز شریف کو انتخابی مہم میں کڑے سوالوں کاسامنا کرناہوگا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر