وجود

... loading ...

وجود
وجود

جلسے، اقتصادی راہداری اور ملکی ترقی

هفته 08 اکتوبر 2016 جلسے، اقتصادی راہداری اور ملکی ترقی

pak_china_flag_31813-650x338بُرا ہو اس پاکستانی صحافت کے موجودہ رحجانات کا کہ جس نے پوری قوم کو’جلسہ جلسہ ‘کے کھیل پر لگا رکھا ہے اور ’ترقیاتی خبروں ‘کی طرف کسی کا دھیان ہی نہیں جانے دیا جا رہا۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک کے معاشی منظر نامے پر بہت بنیادی قسم کی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں اور سب سے بڑی تبدیلی تو یہ تھی کہ خطِ متارکہ جنگ (ایل او سی) پر کشیدگی کے باعث جہاں بھارت کی اسٹاک ایکس چینج دھول چاٹ رہی ہے وہاں پاکستان کی اسٹاک ایکس چینج روزانہ نئی بلندیوں کی طرف رو بہ پرواز ہے۔ عالمی اداروں کی طرف سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج اس سے پہلے ہی چین اور روس کی اسٹاک ایکس چینجوں سے بہتر قرار دی جا چکی ہے۔ چین اور روس کے نجی اداروں کی طرف سے پاکستان کی معیشت میں نئی سرمایہ کاری کے مضبوط اشارے مل رہے ہیں اور بات چیت حتمی مراحل کی طرف رینگ رہی ہے جو پاکستانی معیشت کے مستقبل کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
پاکستان کی طرف سے عالمی مالیاتی منڈی میں سکوک (اسلامی) بانڈ ساڑھے چھ فی صد کی بجائے ملکی تاریخ کے سب سے کمترین سطح یعنی ساڑھے پانچ فی صد پر بیچا گیا ہے۔ پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ساڑھے چھ فی صد پر پچاس کروڑ ڈالر عالمی منڈی سے قرض لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ہم جیسے بہت سے لوگوں کاخیال تھا کہ بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے باعث شاید یہ وقت ایسے بانڈز کی فروخت کے لیے مناسب نہیں۔ لیکن اسحاق ڈار صاحب اپنی ضد پرڈٹے رہے۔ اورجب صرف پچاس کروڑ روپے کے سامنے دو ارب چالیس کروڑ ڈالر کی پیش کشیں موصول ہوئیں تو اسحاق ڈار صاحب کی ’’نیت ‘‘ بدل گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچاس کروڑ کی بجائے ایک ارب ڈالر کاقرض لیں گے اور وہ بھی ایک فی صد کم شرحِ منافع یعنی ساڑھے پانچ فی صد پر ، جس نے قرض دینا ہے دوجس نے نہیں دینا نہ دو۔ دنیا کے 124 سرمایہ کاروں نے اس میں حصہ ڈالے جن میں سے نوے ایسے مالیاتی ادارے تھے جن کی کسی سودے میں شرکت عالمی خبر ہوجایا کرتی ہے۔یہ ایک کھلا پیغام ہے کہ دنیا بھر کے نجی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بے چین ہیں۔
اس کے علاوہ ہاورڈ یونیورسٹی نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں پاکستان کے لیے آئندہ دس برسوں کی اقتصادی شرحِ نمو کے 5.7فی صد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔جب کہ موجودہ مالی سال کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کی شرح ترقی کو 5.2فی صد اور آئی ایم ایف پانچ فی صد پر دیکھ رہا ہے۔ اور یوں پاکستان ایک دہائی کے وقفے کے بعد پانچ فی صد سے شرحِ نمو کی سطح سے اوپر لانے میں کامیاب ہوا ہے۔ معاشی محاذ پر یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
دوسری طرف آرمی چیف راحیل شریف کا چند ماہ قبل دیا گیا وہ بیان ہے کہ وہ ہمسایہ ملک چین سے اقتصادی راہداری سے گزر کر گوادر پہنچنے والے پہلے تجارتی قافلے کو خود گوادر بندرگاہ پر خوش آمدید کہیں گے۔ یار لوگوں نے اندازہ لگایا کہ چوں کہ راحیل شریف اپنے اعلان کے مطابق نومبر میں گھر جانے کا اعلان کر چکے ہیں اس لیے یہ قافلہ اسی ماہ پہنچے گا۔ اُدھر چینی ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے خبروں کی فراوانی ہے کہ پاکستان کے راستے اس پہلے تجارتی قافلے کی تیاری کے حوالے سے وہاں پر جوش و خروش پایا جاتاہے۔جب کہ ہم اس اہم قومی موقع پر اپنی سیاست کے گندے کپڑے بیچ چوراہے پر دھونے کے درپے ہیں۔ ہم نے اقتصادی راہداری کے معاہدوں پر دستخط کے لیے آنے والی چینی قیادت کے استقبال کے لیے بھی یہی رویہ اپنایا تھا۔
لیکن ہمارے ابلاغی ادارے عوام کی نظر اس طرف جانے ہی نہیں دے رہے مبادا اس سے عوام کو امید کی کوئی کرن نظر آ جائے یا پھر اس کا مورال بحال ہو جائے ۔ جب کہ اس کے برعکس اقتصادی راہداری کے مخالفین ، جن میں ہمسایہ ملک ایران کے زیر اثراقلیتی گروہ پیش پیش ہے ، ان منصوبوں پر تبریٰ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ تازہ ترین شدنی یہ چھوڑی گئی کہ چین نے بھارتی پنجاب میں ’’ٹیکسٹائل سٹی‘‘کا افتتاح کر بھی دیا ہے جہاں چینی اداروں نے پارچہ بافی اور پارچہ سازی میں بھاری سرمایہ کاری کر بھی دی ہے جب کہ ہمارے ہاں اس حوالے سے کسی کام کا آغاز ہی نہیں ہوااور یوں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ گویا اس شعبے میں پاکستان آنے والی چینی سرمایہ کاری اب بھارت چلی گئی ہے۔ ایسے عناصر کوچاہیے کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک) کے زیر اہتمام بننے والے ٹیکسٹائل سٹی کی خبر بھی ملاحظہ کر لیں ۔ چوں کہ ہمارے ہاں بجلی کی کمی تھی اس لیے چینی اداروں کو وہاں پر ڈیڑھ سو میگاواٹ کا بجلی گھر پہلے لگانا پڑگیا ہے اس لیے اس میں تاخیر ہوئی ہے لیکن منصوبہ جاری ہے۔
خیر سے وزیر منصوبہ بندی چوہدری احسن اقبال اپنے ایک اور دورہ چین سے لوٹے ہیں اور انہوں نے یہ خبر سنائی ہے کہ چین نے پاکستان ریلوے کی مکمل بحالی کے لیے ساڑھے پانچ ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت کراچی سے لاہور اور پشاور (طورخم) تک دوہری پٹڑی کی تعمیر، پہلے سے موجود پٹڑی کی بحالی اور اس کو سگنلنگ کے جدید نظام سے مزین کرنا شامل ہے۔ جس سے ریلوے ٹرینوں کی اوسط اسپیڈ ڈیڑھ سو کلومیٹر تک بڑھانے میں آسانی ہو جائے گی۔ کیا اس روٹ پر دوڑنے والی ٹرینوں کو کم لاگت میں چلنے والے ماحول دوست بجلی سے چلنے والے انجن کھینچیں گے ، اس بارے میں ابھی تفصیلات کا انتظار ہے کیوں کہ امریکا کے علاوہ جہاں بھی ریلوے کو ڈیزل انجن سے چلایا جاتا ہے وہاں پر ریلوے کے منافع کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ چوہدری احسن اقبال نے مزید کہا کہ یوں اب اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں ہونے والی سرمایہ کاری 46ارب ڈالر سے بڑھ کر ساڑھے اکیاون ارب ڈالر ہو گئی ہے۔ لیکن یہ کہانی بھی ہمارے میڈیا میں نیچے دب گئی۔
چین کی کمپنی شنگھائی الیکٹرک اس وقت کراچی میں بجلی کی ترسیل کے ذمہ دار ادارے ’کے الیکٹرک ‘ کے انتظامی اختیارات سنبھالنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے اور بات آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ جب کہ اس کے متوازی متحدہ عرب امارات کی ہی ایک کمپنی اتصالات سے بھی چین ہی کی ایک کمپنی کے مذاکرات پی ٹی سی ایل خریدنے کے حوالے سے ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے ٹیلی کام کے شعبے کا ستر فی صد سے زائد پہلے ہی روس نے خرید لیا ہے۔ موبی لنک کے بعد اب وارد کے اکثریتی حصص بھی روسی اداروں نے خرید لیے ہیں۔ اس کے علاوہ گوادر سے کوئٹہ تک مکمل ہونے والی ہائی وے اس سال دسمبر میں کام مکمل کر لے گی جس سے بہت سے منہ بند ہو جائیں گے۔
ایسے میں اندرونِ ملک چھوٹے صوبوں کا خیال ہے کہ وہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں سے زیادہ سے زیادہ حصہ وصول کر لیں جس طرح وہ ملکی تاریخ میں بڑے بڑے دیگر منصوبوں کے وقت کر جاتے رہے ہیں ۔لہٰذا کے پی کے کو ایک مرتبہ پھر شدت سے یاد آ گیا ہے کہ اس کے ہاں تو اقتصادی راہداری کا کوئی منصوبہ شروع ہی نہیں ہوا اور اس بات پر قوم پرست کیا اور پی ٹی آئی کیا سب یک زبان ہو گئے ہیں۔ کے پی کے وزیر اعلیٰ نے اپنی خاندانی سیاسی روایات کے برعکس صوبائی حکومت سے استعفیٰ دینے کی بات بھی کر دی ہے۔ انہوں نے بات اس قدر بڑھائی کہ اس موقع پر اسلام آباد کے چینی سفارت خانے نے بھی وضاحت جاری کی ہے جس میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی حمایت یا مخالفت کرنے کی بجائے یہ بتایا گیا ہے کہ سندھ ، کے پی کے اور بلوچستان میں کتنے منصوبے اقتصادی راہداری کے تحت مکمل ہوں گے لیکن ان
بے چارے چینیوں کو کیا پتا کہ ہم قومی اہمیت کے منصوبوں پر بھی گھٹیا سیاست کرنے پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور جاہل ایسے ہیں کہ اپنے ہی کیے گئے جھوٹے پروپیگنڈے پر خود ہی ایمان بھی لے آتے ہیں۔ نہیں یقین تو کالاباغ ڈیم کے منصوبے کو ہی دیکھ لیں۔
ذاتی طور پر خاکسار کو اس امر کی بہت خوشی ہوتی ہے جب وفاق کے مختلف حصے اپنے مفادات کے لیے سرگرم ہوتے ہیں اور وفاق پر تنقید کرتے ہیں۔ لیکن عرض صرف اتنی ہے کہ تنقید کو محض تنقید ہی رہنے دیا جائے تو مناسب ہو گا،جب بات طعنوں اور گالم گلوچ تک پہنچ جاتی ہے تو پھر وہاں سے واپسی مشکل ہو جاتی ہے ۔کیوں کہ دیکھا یہ گیا ہے کہ دوسرے کو فائدہ پہنچانے والا تربیلا تو بن جاتا ہے لیکن پنجاب کو فائدہ پہچانے والے کالا باغ پر پھڈا ہوجاتا ہے ۔چوں کہ پنجاب پورے ملک کی انجن آف گروتھ ہے اور یہ پورے وفاق کو لے کر چلتا ہے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب پنجاب میں ترقی کی شرح متاثر ہوتی ہے توویسے ہی پورے ملک میں ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جن کے پاس پہلے کچھ نہیں وہ مزید افلاس میں گھر جاتے ہیں۔ اس وقت پنجاب کے وزیر اعظم ملک کی سربراہی کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ان کی ذمہ داری کئی گنا زیادہ ہے۔


متعلقہ خبریں


گوادر کے باسیوں کا خوف :سی پیک کی چکا چوند میں مچھیروں کا کیا بنے گا۔۔۔؟؟ وجود - جمعه 02 جون 2017

گوادر کی بندرگاہ تیزی کے ساتھ تکمیل کے مراحل سے گزر رہی ہے، لیکن یہاں کے مچھیروں کو گھر بار اور ذریعہ معاش چھن جانے کا خوف ہے۔بندرگاہ پر کوئی 20کلومیٹر پر واقع گوادر کے مقابلے میں کافی سناٹا ہے، جہاں گہرے پانیوں کی چین کے تعاون سے بندرگاہ تعمیر کی جارہی ہے، جس کے بارے میں کہا جات...

گوادر کے باسیوں کا خوف :سی پیک کی چکا چوند میں مچھیروں کا کیا بنے گا۔۔۔؟؟

سی پیک پر رکاوٹ ڈالنے کے بھارتی منصوبے میں تیزی وجود - اتوار 28 مئی 2017

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بچھائے ہوئے جاسوسی اور تخریب کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد تیزہوتا محسوس ہورہاہے اور کلبھوشن کے تنخوا ہ دار بھارتی ایجنٹوں نے اب کلبھوشن کو سزا سے بچانے اور حکومت پاکستان کو اسے رہا کرکے بھارت کے حوالے کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تخریب کاری کی نئی حکمت ...

سی پیک پر رکاوٹ ڈالنے کے بھارتی منصوبے میں تیزی

سی پیک پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن پر شدید دبائو پڑنے کا خدشہ ایچ اے نقوی - هفته 13 مئی 2017

[caption id="attachment_44512" align="aligncenter" width="784"] جیسے ہی قرضوں کی واپسی کا سلسلہ اور چینی کمپنیاں منافع اپنے ملک لے جانا شروع کریں گی تو پاکستانی کرنسی شدید دباؤ کا شکار ہوجائے گی‘ خدشات غلط ہیں ، چین سے آنے اور جانے والی اشیا پر فیس کی مد میں پاکستان کثیر رقم کم...

سی پیک پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن پر شدید دبائو پڑنے کا خدشہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

سی پیک اور "مولانا" انوار حسین حقی - منگل 25 اکتوبر 2016

’’ بنی گالہ ‘‘ اسلام آباد میں گزشتہ دنوں عوامی جمہوریہ چین کے پاکستان میں متعین سفیر جناب ’’سن وی ڈونگ ‘‘نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے ملاقات کی ۔ذرائع کے بقول’’ اس ملاقا ت میں پاکستان تحریک انصا ف کی جانب سے دو نومبر کے مجوزہ احتجاج پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ عمر...

سی پیک اور

شاہرا ۂ ترقی اور پاکستان بھارت کے تحفظات (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 24 اکتوبر 2016

چین اس وقت جو تیل عرب ممالک سے خریدتا ہے وہ بیجنگ تک سمندری راستے سے پہنچنے کے لیے لگ بھگ بارہ ہزار میل کا سفر طے کرتا ہے۔اس دوران اسے بحیرہ ہرمز (جو گوادر اور ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کے درمیان ہے) سے آبنائے ملاکہ جو انڈونیشیا کہ سب سے بڑے ٹاپو (ہندی میں جزیرہ سماترا )اور ملائی...

شاہرا ۂ ترقی اور پاکستان بھارت کے تحفظات (آخری قسط)

شاہرا ۂ ترقی اور بھارت کے تحفظات ( قسط ۔ 2) محمد اقبال دیوان - هفته 22 اکتوبر 2016

نومبر1978ء میں چین کے سربراہ Deng Xiaoping کی ملاقات سنگاپور کے صدر لی کوان یو سے ہوئی تو اُنہوں نے چینی سربراہ کو تین اہم مشورے دیے تھے کہ چین جیسے ملک میں مغربی ممالک کے طرز کی جمہوریت سے پرہیز کریں اور ایک پارٹی کی حکومت کو فروغ دیں۔ دوسرے وہ براہ راست کسی جنگ میں ملوث نہ ہوں ...

شاہرا ۂ ترقی اور بھارت کے تحفظات ( قسط ۔ 2)

شاہراۂ ترقی اور بھارت کے تحفظات (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - جمعه 21 اکتوبر 2016

تاجران اکبری منڈی لاہور (پٹھا نون لیگ )پٹھا: دیسی کشتی کے پنجابی محاورے میں شاگرد کو کہتے ہیں ) اور قصہ خوانی بازار پشاور (پٹھا اے این پی او رپرویز خٹک )کے باہمی اختلافات سے بہت پرے بھی شاہرا ۂ معاشی ترقی و سہولت گوادر کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کاشغر کچھ ایسا پھیلاؤ نہیں سب ہی ک...

شاہراۂ ترقی اور بھارت کے تحفظات (پہلی قسط)

قرضوں کے لیے ملکی اثاثے گروی  وجود - جمعه 07 اکتوبر 2016

قرض کا حصول اوربانڈز، فنڈز اور بلز کا اجرا کسی بھی حکومت کی جانب سے جاریہ اخراجات کی تکمیل اور معیشت کو قابو میں رکھنے کے لیے زرمبادلے کے ذخائر کوایک خاص حد پر رکھنے کے لیے مالیاتی ترکیبیں ہوتی ہیں،موجودہ حکومت نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کرکے کہ ملکی معیشت اتنی مستحکم ہوچکی اور ہمارے...

قرضوں کے لیے ملکی اثاثے گروی 

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر