وجود

... loading ...

وجود
وجود

لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

هفته 01 اکتوبر 2016 لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

india-water-crisis

پربھو ملیکر جونان

جنوبی بھارت کے صوبہ کرناٹک میں قحط کی صورت حال پیداہوگئی ہے،بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کرناٹک کے بعض اضلاع جس میں دریائے کاویری کے کنارے واقع ضلع ماندیا شامل ہے ،میں کھڑی فصلیں سوکھ رہی ہیں۔ 31اگست کی رات کو ماندیہ میں شدید بارش ہوئی جس سے علاقے کے کاشتکاروں کے چہرے کھل اٹھے لیکن صبح ہوئی تو چمکتی ہوئی دھوپ نکل چکی تھی اوررات کوہونے والی بارش سے زمین پوری طرح سیراب نہیں ہوسکی تھی اس کے بعد سے علاقے کے کسان مزید بارشوں کاانتظار کرتے کرتے اب ناامیدی کاشکار ہورہے ہیں اور ان کو یہ خوف کھائے جارہاہے کہ بارش نہ ہونے کی صورت میں ان کی کھڑی فصل سوکھ کر تباہ ہوجائے گی اور انھوں نے فصلوں کی بوائی کیلیے بیج اور کھاد پر جو خرچ کیا ہے اس کاقرض چکانا بھی ان کیلیے ممکن نہیں رہے گا۔

کرناٹک کاضلع ماندیا چاروں طرف سے نہروں سے گھرا ہوا ہے لیکن بارشیں نہ ہونے سے نہ صرف یہ کہ تمام نہریں خشک ہوچکی ہیں بلکہ ان نہروں کوپانی کی فراہمی کا ذریعہ دریائے کاویری جو کہ اس صوبے کامنہ زور دریا تصورکیاجاتاتھا بھی اب خشک ہوچکا ہے۔

یہ وہی دریائے کاویری ہے جس کے پانی کے تنازع پر کرناٹک اور تامل ناڈوو کے درمیان باقاعدہ جنگ ہوچکی ہے ،اس جنگ کاآغاز سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ہوا تھا جس میں بھارتی سپریم کورٹ نے کرناٹک کو دریا کا پانی تامل ناڈو کوبھی دینے کے احکامات دیے تھے ۔سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد کرناٹک کے کسان سڑکوں پر نکل آئے تھے کیونکہ ان کاموقف تھا کہ دریائے کاویری میں اب اتنا دم نہیں رہا کہ وہ دو صوبوں کے کسانوں کی ضروریات پوری کرسکے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں صوبے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں۔اس صوبے کے لوگوں کی اکثریت کا گزر بسر کاشتکاری پر ہوتا ہے اور انھیں خود اپنے اور اپنے اہل وعیال کیلیے اناج کے ساتھ ساتھ اپنے مویشیوں کیلیے چارے کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔اس صورتحال می فصلیں سوکھ جانے کی صورت میں ان کے مویشی بھی چارے سے محروم ہوکر موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔کرناٹک اور تامل ناڈوو کے عوام کے شدید احتجاج کے باوجود بھارتی حکمران ان دونوں صوبوں کو کاشتکاری اورپینے کے پانی کی سہولتوں کی فراہمی کیلیے کوئی متبادل انتظام کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔کرناٹک کا ضلع ماندیہ چاول کی کاشت کیلیے مشہور ہے او ر چاول کی کاشت کیلیے پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے کیونکہ چاول وہ فصل ہے جس کاپودا چاہتاہے کہ اس کے پیر یعنی جڑیں پانی میں ڈوبی رہیں اور سر چمکتی ہوئی دھوپ سے دمکتا رہے، لیکن اب چمکتا ہوا سورج اس کے سر کو جھلسا تو رہاہے لیکن اس کی جڑوں کو سیراب کرنے کیلیے پانی کاکہیں پتہ نہیں ہے۔

حکام کاکہنا ہے کہ کرناٹک کے 4اضلاع ماندیہ، میسور ،چمن جانگر اورراما نگر میں نصف اراضی نہری ہے اور نصف کی آبیاری کاانحصار بارشوں پر ہوتاہے لیکن اس مرتبہ نہ تو دریا اور جھیلوں اورنہروں میں پانی ہے اور نہ ہی بارش ہورہی ہے اس لیے چاروں اضلاع کی وسیع عریض قابلِ کاشت اراضی پر دھول اڑ رہی ہے اور ان اضلاع کے کاشتکار مستقبل کے خوف سے لرزہ براندام ہیں۔کیونکہ مقامی حکام نے کاشتکاروں کوصاف صاف بتادیا ہے کہ انھیں کاشت کیلیے اس سال پانی ملنے کاکوئی امکان نہیں ہے۔اگست میں کرناٹک میں بارش کم ہونے اور بعض علاقوں میں بالکل بارش نہ ہونے کی وجہ سے ان اضلاع میں پانی کے 41فیصد سے زیادہ ذخائر ختم ہوچکے ہیں اور دریائے کاویری کا پانی ذخیرہ کرنے کیلیے تعمیر کیے گئے 4ریزروائر بھی تقریبا ً خشک ہوچکے ہیں اور ان میں پانی کی سطح معمول کی نسبت ایک چوتھائی سے بھی کم رہ گئی ہے۔

کرناٹک صوبے کے قدرتی آفات کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے کے سربراہ سری نواس ریڈی کا کہنا ہے کہ لوگوں سے پانی احتیاط سے استعمال کرنے کی اپیل کی گئی ہے کیونکہ ابھی تو کاشت کیلیے پانی نہ ملنے کامسئلہ ہے لیکن بارش نہ ہونے کی وجہ سے اب کرناٹک کے لوگوں کو پینے کیلیے پانی کی فراہمی بھی مشکل ہوجائے گی۔

2ستمبر کو بھارتی سپریم کورٹ نے کرناٹک کی حکومت کو حکم دیا کہ خود بھی زندہ رہو اور دوسروں کو بھی زندہ رہنے دو کے اصول پر عمل کیاجائے اور تامل ناڈوو کوکاویری ندی سے پانی فراہم کیا جائے جس پر کرناٹک نے تامل ناڈو کو 5 دن تک روزانہ 10ہزار مکعب فٹ پانی فی سیکنڈ کی شرح سے فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن 5ستمبر کو سپریم کورٹ نے ایک دوسرے حکم میں کرناٹک کو حکم دیا کہ تامل ناڈو کو 10دن تک روزانہ15ہزار مکعب فٹ پانی فی سیکنڈ فراہم کیاجائے ،بعد میں دریا میں پانی کی کمی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے 20ستمبر تک15 ہزار مکعب فٹ پانی فی سیکنڈ کی جگہ 12 ہزار مکعب فٹ پانی فی سیکنڈ کی رفتار سے فراہم کرنے کاحکم جاری کیاتھا۔اس کے بعد سے کرناٹک کا ماندیہ ضلع احتجاج کا مرکز بن چکا ہے ،پانی کے حصول کیلیے مظاہروں کے دوران متعدد گاڑیوں کو آگ لگادی گئی اور سڑکیں بلاک کردی گئیں جس پر درجنوں افراد کوگرفتار کرلیاگیا لیکن ان گرفتاریوں کے باوجود پانی کے لیے فسادات کاسلسلہ رکنے میں نہیں آرہا او ر بھارتی حکومت پر پانی کی سیاست کرنے کے الزامات عاید کیے جارہے ہیں۔

پانی کے مسئلے پر ہونے والے مظاہروں نے ٹیکنالوجی کے اعتبار سے پوری دنیا میں مشہور شہر بنگلور کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیاہے جہاں ہنگامہ آرائی اور فسادات کی وجہ سے دفاتر بند کرناپڑے اور ٹریفک کی آمدورفت میں بھی خلل پڑا۔بنگلور پولیس کے مطابق ایک 22سالہ لڑکی مظاہرین کی قیادت کررہی تھی جس نے شہر اور اس کے نواح میں 42بسوں کو آگ لگادی ۔فسادات سے نمٹنے کیلیے پولیس نے ہنگامی صورت حال کااعلان کرتے ہوئے لوگوں کے اجتماع پر پابندی عاید کردی ہے اور فسادیوں سے نمٹنے کیلیے 15ہزار افسران اور اہلکار وں کوتعینات کردیاگیاہے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے کرناٹک کو تامل ناڈوو کو مزید 7دن تک یومیہ 6ہزار مکعب فٹ پانی فراہم کرنے کاحکم دیاتھا لیکن کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدھر مایا نے یہ حکم تسلیم کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس حکم پر عملدرآمد ممکن نہیں کیونکہ اب صوبے کے پاس اگلے سال مئی تک صرف پینے کی ضرورت کے مساوی پانی باقی رہ گیا ہے۔کرناٹک نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرتے ہوئے تامل ناڈو کیلئے مزید پانی جاری نہیں کیا،خیال کیاجاتاہے کہ سپریم کورٹ کاحکم تسلیم نہ کرنے کے اس فیصلے سے ایک آئینی بحران پیدا ہوگا اور ان دونوں صوبوں کے درمیان تلخیوں میں اضافہ ہوگا جس سے ان دونوں صوبوں میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوگی جس سے مرکزی حکومت کوبھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر