وجود

... loading ...

وجود
وجود

زندگی کی کھڑکی

هفته 03 ستمبر 2016 زندگی کی کھڑکی

بات ہے ستر کی دہائی کی ، ہمارے ابا ایک بڑا ڈبہ گھر لے کر آئے۔جسے گھر کی بیٹھک میں رکھ دیا گیا، ابا خود اس روز بیٹھک میں براجمان ہوگئے گویا اس ڈبے کی رکھوالی کر رہے ہوں۔ سب گھر والے اس ڈبے کو حیرت اور دلچسپی کے ساتھ دیکھ رہے تھے ، لگتا تو لکڑی کا ہے مگر اس میں ہے کیا ، سب کی آنکھوں میں یہی سوال گھوم رہاتھا۔ اباسے پوچھنے کی ہمت کسی میں نہیں تھی، اس لئے اما ں سے پوچھا ابا جی کیا لائے ہیں۔ اماں بھی ہمارے جتنی ہی حیران تھیں، کہنے لگیں میں نے پوچھا تھا لیکن انہوں نے کہا شام تک انتظار کرو سب کو پتہ چل جائے گا ۔اس ڈبے میں کیا ہے، اب ہم سب گھر والوں کو شام ہونے کا بے چینی کے ساتھ انتظار شروع ہو گیا۔

اس روز دن گزر کر ہی نہیں دے رہا تھا۔ اسکول سے آئے ، کھانا کھائے کتنی دیر گزر چکی تھی ۔ اس روز ہم کھیلنے کیلئے بھی نہیں گئے۔ بس سب کو اس ڈبے کے کھلنے کا انتظار تھا۔ دن گزر نہیں رہا تھا، انتظار کے ساتھ شوق بھی بڑھتا جا رہا تھا۔کچھ ہی دیرمیں محلے کے بچے ہمارے گھر میں جمع ہونے لگے ۔انہیں بھی اس ڈبے کی آمد کی اطلاع مل چکی تھی، آہستہ آہستہ محلے کے بڑے بھی ہمارے گھر میں جمع ہونے شروع ہو گئے۔کچھ بزرگ ابا کے ساتھ بیٹھک میں ہی ٹک گئے ، شاید سب ہی کو اس ڈبے کے کھلنے کا انتظار تھا۔ اس انتظار میں اماں کا کام بڑھ چکا تھا ۔اتنے لوگوں کے لئے چائے بنانا ان ہی کی ذمہ داری تھی ، پھر محلے بھر کی خواتین بھی ہمارے گھر میں بھر گئیں۔ رش سے لگ رہا تھا کسی دعوت کا اہتما م ہے لیکن ہمارے گھر میں نہ تو کھانے پک رہے تھے نہ اور ایسا کچھ ہو رہا تھا جس سے لگے کوئی دعوت ہو رہی ہے۔۔

شام ہونے سے کچھ پہلے ابا اور چچا جان نے ایک ڈبے سے المونیم کے کچھ پائپ نکالے نہیں ایک بانس پر لگایا گیا اور پھر اس بانس کو گھر کی چھت پر ذرا بلندی پر باندھ دیا گیا۔ سارے محلے بلکہ آس پاس کے محلوں سے بھی لوگ اس منظر کو دیکھنے کے لئے ہمارے گھر کے باہر جمع تھے۔ بانس کی کامیاب تنصیب کے بعد ابا نے بتایا اس چیز کو انٹینا کہتے ہیں ۔ اس انٹینا سے ایک تار لگائی گئی جس کے دوسرے سرے کو چھت سے کھڑکی کے راستے بیٹھک میں پہنچا دیا گیا۔ ابا اور چچا چھت سے نیچے اُترے تو گویا کسی بڑے معرکے کو سر کر کے لوٹے ہوں۔ بڑوں کی واہ واہ اور بچوں کی تالیوں سے لگا جیسے واقعی ابا جی نے کوئی اہم کام سرانجام دے لیا ہو۔

اب صورتحال یہ تھی کہ سب لوگ بیٹھک میں جمع تھے، ابا جی نے اس بڑے ڈبے سے کپڑا اتار دیا تھا جس کے بعد اس ڈبے کے ایک سائڈ پر لگی نوبیں اور بٹن نظر آ رہے تھے جبکہ درمیان میں شیشہ لگا ہوا تھا۔ چچا جان نے انٹینا کا دوسرا سِرا اس ڈبے سے جوڑدیا۔ ابا نے ٹائم دیکھنا شروع کیا ، اور پانچ بجے سے کچھ دیر پہلے اس ڈبے کے ساتھ لگی تار کو بجلی کے ساکٹ میں لگا دیا ۔ تمام لوگوں کو پہلے ہی اس ڈبے سے کچھ فاصلے پر قطاروں میں بٹھا دیا گیا تھا، گویا کوئی تماشاہے جو شروع ہونے جا رہا تھا۔

بیٹھک میں لگے پنڈولم کلاک نے پانچ بجے کا اعلان کیا ، کلاک کی ٹن ٹن کے ساتھ ہی ابا نے بجلی کا بٹن دبایا اور ڈبے کا شیشہ روشن ہو گیا ، ایک ساتھ لاکھو ں مکھیاں اس شیشے پر بھنبھناتی نظر آئیں اور تیز سیٹی کے شور نے لوگوں کو کان بند کرنے پر مجبور کردیا۔ہم سب حیران تھے ان مکھیوں کے لئے سارا دن اتنا انتظام اتنا اہتمام کیا گیا تھا ،پتہ نہیں ابا جی کو کیا ہو گیا ہے۔ ہم یہ سوچ رہے تھے کہ اتنے لوگ جو ہمارے گھر میں جمع ہیں وہ کیا سوچیں گے۔۔ اتنے میں ابا نے چچا جان کو چھت پر جانے کیلئے کہا ، چچا چھت پر پہنچے اور بانس پر لگے انٹینا کا کھول کر گھمانا شروع کیا۔ سب لوگ گھر سے باہر جمع ہو کر چچا کی کارروائی دیکھ رہے تھے۔ اتنے میں بیٹھک سے ابا کی زور دار آوازآئی ، تصویر آگئی ،بس انٹینا یہیں روک دو۔۔ ابا کی آواز پر ہم سب بیٹھک کی طرف بھاگے ۔ جہاں ایک جہانِ حیرت ہم سب کا منتظر تھا ۔ لکڑی کے ڈبے میں ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی ، وہ خبریں سنا رہی تھی ۔ اس کی آواز بھی اچھی تھی ۔ کانوں کو بھا رہی تھی، کسی کا منہ حیرت سے کھل گیا تھا کسی کی آنکھیں گویا باہر آنے کو تیار تھیں۔ بیٹھک میں بالکل خاموشی تھی ،صرف ڈبے والی عورت کی آواز گونج رہی تھی۔ابا خود بھی ڈبے کے بالکل سامنےکھڑے ڈبے والی عورت کو حیرت اور خوشی سے دیکھ رہے تھے۔۔عورت نے خبریں ختم کیں، جس کےبعد ڈراما شروع ہو گیا، آدھے گھنٹے بعد ڈراما ختم ہوا تو پھر خبریں شروع ہو گئیں۔ سب حیرت سےدیکھے جا رہے تھے گویا گنبد بے صدا میں قید ہو گئے ہوں۔

یہ قید آج بھی جاری ہے ۔ فرق یہ پڑا ہے کہ اس وقت اس ڈبے میں سیاہ و سفید تصویریں آتی تھیں، آج ہائی ڈیفی نیشن کلر ٹرانسمیشن ہے۔ پہلے ایک چینل آتا تھا آج سو چینل آپ کی نظروں کے منتظر ہیں ۔ گانے کھیل ڈرامے فلم دیکھنے کے لئے اتنی ورائٹی ہے کہ وقت کم پڑ جاتا ہے۔ لوگ سر شام ٹی و ی کے سامنے بیٹھتے ہیں اور آدھی رات تک بے مصرف اور فضول پروگرام دیکھتے رہتے ہیں یا سیاسی ٹاک شوز دیکھ کر اپنا بلڈ پریشر بڑھاتے ہیں ۔ ٹی وی کے بعد اب کمپیوٹر بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جہاں دیکھنے دکھانے کیلئے ایک سو چینلز سے کئی گنا زیادہ آپشنز موجود ہیں۔ لوگوں نے زندگی کی کھڑکی بند کردی ہے۔ چلیں یہی وقت ہے اپنے ٹی وی یا کمپیوٹر کا سوئچ آف کریں اور زندگی کی کھڑکی کھول کر ایک گہری سانس لیں آپ زندگی کی جانب لوٹنےلگیں گے۔


متعلقہ خبریں


ک سے کچرا شاہد اے خان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...

ک سے کچرا

ہنسی خوشی اورہم شاہد اے خان - منگل 04 اکتوبر 2016

کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...

ہنسی خوشی اورہم

بڑھکیں اورٹوائلٹ شاہد اے خان - پیر 03 اکتوبر 2016

سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...

بڑھکیں اورٹوائلٹ

کان کا کنگن شاہد اے خان - هفته 01 اکتوبر 2016

ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...

کان کا کنگن

دوسرا پہیہ شاہد اے خان - جمعرات 29 ستمبر 2016

آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...

دوسرا پہیہ

بچہ جمہورا شاہد اے خان - منگل 27 ستمبر 2016

کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...

بچہ جمہورا

پچھلا دروازہ شاہد اے خان - جمعه 23 ستمبر 2016

کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...

پچھلا دروازہ

انسان اور مشین شاہد اے خان - بدھ 21 ستمبر 2016

انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...

انسان اور مشین

موبائل فول شاہد اے خان - هفته 17 ستمبر 2016

ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...

موبائل فول

زندگی کی چاٹ شاہد اے خان - منگل 13 ستمبر 2016

زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...

زندگی کی چاٹ

سڑک کا حق شاہد اے خان - هفته 10 ستمبر 2016

میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...

سڑک کا حق

پانی کی کہانی شاہد اے خان - جمعرات 08 ستمبر 2016

سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...

پانی کی کہانی

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر