وجود

... loading ...

وجود
وجود

کاؤبوائے (۱)

منگل 07 جون 2016 کاؤبوائے (۱)

book on philby
پچھلے دنوں ہمارے ہاتھ یکے بعد دیگرے دو کتابیں لگیں۔
پہلی تو مشہور زمانہ جاسوس کم فلبی کے بارے میں تھی۔’’اے سپائی امنگ فرینڈز ‘‘ مصنف بین میکن ٹائر اور جان لا کیئرے۔اس کی تعریف ٹوئیٹر پر وکرم سود صاحب نے کی تھی۔موصوف دو سال کے لیے را کے چیف رہے ۔ 2003ء میں ریٹائر ہوئے۔اُن کا تعلق ہندوستان کے محکمہ ڈاک سے تھا۔ ہمارے محکمہ ڈاک کے اعلیٰ افسران بھی اُن کی طرح ایک ہی مقابلے کے امتحان سے آتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ چونکہ ہر صوبے کے چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری اور وزرائے اعلیٰ ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور سول سروس کے گرو گھنٹال اسٹیبلشمنٹ سکیرٹری کا تعلق عام طور پر پاکستان ایڈمنسٹرٹیو سروس ( سابقہ سی ایس پی ،ایک مدت تک ڈی ایم جی اور اب پی اے ایس) سے ہوتا ہے اس لیے یہ قدرے ناممکن ہے کہ پوسٹل سروس کے بڑے کورے لٹھے جیسے بے لطف ،کفن مزاج افسر کواس کا ہم منصب پی۔اے۔ ایس گروپ کا ساتھی، ایک ماہ سے پہلے ملاقات کا شرف بخشے۔چہ جائیکہ کہ اسے کوئی ایسی دھماکہ پوسٹنگ عطا کرے۔

ہم نے نیویارک میں کتابوں کی مشہور دکانThe Strands پر جب خوش نما بی بی سے پوچھا کہ افغانستان یا آئی ایس پر کوئی نئی کتاب تو اس نے ہمیں بالکل ایسی نظروں سے دیکھا جیسے ساس داماد کو پہلی ملاقات میں اپنی صاحبزادی کے رشتہ کے لیے ہاں کہنے سے پہلے دیکھتی ہے۔

یہ پاکستان میں خیال تازہ کا فقدا ن ہے کہ اس کے قانون نافذ کرنے والے ادارے چاہے وہ آئی بی ہو یا ایف آئی اے ،ان میں افسران اور سربراہان کی تعیناتی کی تان پولیس پر آن کر ٹوٹ جاتی ہے۔ جب کہ ایم آئی فائیو اورسکس میں مارکس اینڈ اسپنسر جیسے اسٹور کی ان خواتین کو جو گاہکوں کی چوریاں پکڑتی تھیں یعنی ایلین اور فلورا سالومن ۔ایلین، کم فلبی کی دوسری بیوی اور فلورا ایلین اور فلبی دونوں کی مشترکہ دوست تھی ان دونوں خواتین نے ہی کم فلبی اور اس کے دیگر چار دوستوں کے روسی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے کی اطلاع سب سے پہلے ایم آئی فائی میں اپنے دوستوں کو دی تھی۔جب کہ ان اداروں کے اہم افراد وہائٹ اور ایلیٹ اور ملی مو جیسے سکہ بند جاسوس اس کھوج میں ناکام رہے تھے۔

B.Raman

’’کاؤ بوائز‘‘ (یادوں کی شاہراہ پر )کے مصنف ہندوستان پولیس سروس کے افسر اور ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ بہو کوٹومبی رامن ہیں۔ وہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے( جو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا ہی حصہ ہے ) سربراہ تھے۔ اپنے عرصۂ ملازمت کے وسط میں انہیں خفیہ ادارے کے سن 1968 میں قیام کے وقت ہی موزوں سمجھ کر منتخب کرلیا گیا جہاں وہ کل چھبیس برس خدمات سر انجام دینے کے بعد کیبنٹ سیکرٹریٹ چلے گئے تاکہ اپنے تجربات کی روشنی میں پالیسی سازی کے کام میں مدد کرسکیں۔یہ کتاب لکھنے کے لیے بی رامن جی کو تیرہ سال انتظار کرنا پڑا۔ تب تک انگریزی محاورے کے حساب سے پل کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا تھا۔

بی رامن کی یہ کتاب میجر جنرل وجے کمار سنگھ کی کتاب’’ India’s External Intelligence: Secrets of Research and Analysis Wing RAW جو سن2007 میں شائع ہوئی تھی، کے دو سال بعد شاید امیج بلڈنگ کے اہتمام کے طور پر شائع ہوئی۔ جنرل سنگھ کی کتاب میں’’ را ‘‘پر بہت تنقید کی گئی ہے۔ جنرل سنگھ بھارت کے 24 ویں چیف آف آرمی اسٹاف تھے ۔ ان دنوں بھارت کے وزیرامور مملکت برائے وزارت خارجہ ہیں اور سشما سوراج جی سے صبح شام ڈانٹ کھاتے ہیں جو ان کی فل ٹائم وزیر ہیں۔ بھارت میں اس پتی پُرس ( شوہر مرد) کو بہت ابھاگیہ(بدقسمت) سمجھا جاتا ہے جو گھر پر بیوی کی اور دفتر میں اپنی خاتون باس کی جھاڑ کھائے۔

وہ ’’را‘‘ میں چار برس تک باہر سے ملازمت کے لیے ایک اعلی عہدے پر لائے گئے تھے۔ انہوں نے اس ادارے میں بے شمار خامیاں دیکھیں اور ان کو کھل کر اپنی کتاب میں بیان کیا جو عین ممکن ہے ایک طرح کا جال فریب یعنی Smoke -Screen ہو یعنی نت نئی تنصیبات کے بارے میں دوسرے اداروں کو دھوکا دینے کے لیے لکھی گئی ہو ۔کچھ جانوروں کا اپنی جان بچانے کی ٹیکنک میں دھول اڑانا، سینہ پھلانا اور دُم سے پانی کو گدلا کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔ وی کے سنگھ کی اس تنقید کو ’’را‘‘ کے افسران نے دل پر لے لیا تھا۔ وہ کہنے لگے کہ جنرل سنگھ جی تو یہ سنکت کھپیہ (signal intelligence) میں وشیش اگھیہ (ماہر) تھے ،اُن کو ہماری را کا کیا پتہ؟

سو انہوں نے بی رامن جی کو کہا کہ ہماری ’’را ‘‘ کا اصل میدان تو اس کی مانو بدھی یعنی(human intelligence) ہے ۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت تو ہمارے اپنے کاؤ جی ہیں ۔سو کاؤ اور ان کے ٹولے کے بارے میں انگریزی میں لکھو تو Cow Boys بنتا ہے۔ جینز میں ملبوس، ترچھا ہیٹ جمائے،کمر سے پستول لٹکائے، مارلبرو سیگریٹ کے اشتہاروں کے مرد ماڈل جیسا گھوڑے پر بیٹھا پیکر مردانگی۔ بس ایسی ہی کوئی کتاب لکھو کہ دہلی کے کھجوری باغ اور حوض خاص کی گلیوں بجائے کنگ رینچ۔ٹیکساس کے راکی ماؤنٹین کے ہرے بھرے میدانوں اور ان میں بے نیازانہ زیست کرتے کاؤ بوائز کی یاد آجائے۔ یہ کتاب کچھ ایسی ہی ہے۔

بہت دن ہوئے۔قریباً سولہ سال سے بھی اوپر ، ہم اور جنرل حمید گل جن کے ہم بڑے مداح تھے ان کی ویسٹ رج والی رہائش گاہ پر بیٹھے تھے ۔ ہم انہیں شیشے میں اتار رہے تھے کہ وہ کتاب لکھیں،انہیں وقت کی کمی کا گلہ تھا، وہ پہلے میدان حرب کے شہسوار تھے۔جنرل صاحب شاید وہ پہلے فوجی تھے جو ایم آئی اور بعد میں آئی ایس آئی کے سربراہ رہے تھے ۔

بعد میں بہکا بہکا سا گفتار کا جان لیوا قرینہ بھی آگیا تھا ۔ہم نے کہا وہ کیسٹ ریکارڈ کرکے ہمیں بھجوادیں گے ہم مسودہ انہیں باب در باب نظر ثانی کی خاطر بھیج دیں گے۔کتاب کا نام بھی انہیں بھلا لگا تھا ’’حرب مسلسل‘‘ ۔تب تک رالف پیٹر کی

Endless War: Middle-Eastern Islam vs. Western Civilization

شائع نہ ہوئی تھی ۔ایسا نہ تھا کہ جنرل صاحب کے علم میں یہ نہ تھا کہ ان کے دو عدد ماتحت ایسی کتابیں لکھ رہے ہیں جو پاکستان کے خفیہ اداروں کے افغانستان کے تناظر میں کردار اور ان سے متعلقہ افراد کا احاطہ کریں گی یعنی بریگیڈئر یوسف کیAfghanistan: The Bear Trap: The Defeat of a Superpower

اور بریگیڈیئر ارشاد احمد ترمذی کی حساس ادارے۔

جنرل صاحب وعدہ وفا نہ کرسکے لہذا ع ان کہی ہی رہ گئی وہ بات، سب باتوں کے بعد۔وہ کتاب لکھتے تو بہت سے لوگ بغلیں جھانکتے دکھائی دیتے جو اب بہت معتبر دکھائی دیتے ہیں۔اب تو ہر ہفتے افغانستان ، جہاد اور القاعدہ پرہی کوئی نہ کوئی کتاب آجاتی ہے۔

ہم نے نیویارک میں کتابوں کی مشہور دکانThe Strands پر جب خوش نما بی بی سے پوچھا کہ افغانستان یا آئی ایس پر کوئی نئی کتاب تو اس نے ہمیں بالکل ایسی نظروں سے دیکھا جیسے ساس داماد کو پہلی ملاقات میں اپنی صاحبزادی کے رشتہ کے لیے ہاں کہنے سے پہلے دیکھتی ہے۔چند ہی لمحات میں جب اسے اپنی گستاخ نگاہی کا احساس ہوا تو کمال عیاری سے کھل کھلا کر کہنے لگی Our busiest section.But you dont look like aTaliban

ہم نے بھی اسے جتایا کہ
No .I am a scriptwriter for Hollywood. Tell me if you ever want to work for movies.

واقعات کے چیدہ چیدہ بہکے بہکے تسلسل میں کتاب بڑی احتیاط سے اپنے محسن عظیم کی زندگی کی ’’را‘‘ سے وابستگی کا احاطہ کرتی ہے ۔ یہ محسن رامیشور ناتھ کاؤ تھے۔ پنڈت جواہر لال نہرو کے زمانے میں یہ ہندوستان کے آئی بی کے خارجہ ونگ کے چیف تھے ۔کتاب 71 کی جنگ،مشرقی پنجاب کی خالصتان تحریک،مقبوضہ کشمیر کی شورش،اندرا گاندھی کی ایمرجنسی روس کی آمد پر افغانستان کے بین الاقوامی میدان جنگ بننے کا احاطہ کرتی ہے مگر اس احتیاط اور تفاخر کے ساتھ کے حقائق کے وہی پہلو سامنے آئیں جو حالات حاضرہ سے بے ضرر طور پر جڑے ہوں یا جن میں بھارتی ادارے کی برتر کارکردگی کا پہلو نکلتا ہو۔اس میں کوئی اگر بغور مطالعہ کرنا چاہے یا ہمارے جیسا استاد ، نو واردان مدرسۂ مخبرات سے تختیاں لکھوائے تو وہ انہیں یہ بتائے گا کہ ہندوستان کے مختلف وزرائے اعظم یعنی اندرا گاندھی (جن کے عہد زریں میں یہ خفیہ ادارہ ری سرچ اینڈ انالیسس ونگ کے نام سے وجود میں آیا جسے اس کے مخالفین اس کے مخفف کی رعایت سے بلکہ وہاں تعینات افسروں اور ان کے ذریعے بیرونی ممالک میں کور پوسٹنگ لے کر جانے والے افسران جو اکثر لوٹ کے بھی نہ آئے ۔اس ادارے کو ریل ٹیوز اینڈ اسوشیٹس ونگ بھی کہتے تھے ) سے لے کر مرار جی ڈیسائی،راجیو گاندھی،وی پی سنگھ، چندرا شیکھر،نرسمہا راؤ نے اس ادارے سے اپنی خارجہ اور داخلی سلامتی کی پالیسی سازی میں کیا کیا کام لیا؟
(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر