وجود

... loading ...

وجود
وجود

اعتماد کابحران

منگل 31 مئی 2016 اعتماد کابحران

panama-papers
خاموشی طوفان کا پیش خیمہ ہوتی ہے‘ نقارخانے کے شور میں ’’آف شور‘‘ کا شور شامل تھا تو کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ وزیراعظم میاں نوازشریف اس زور کے شور سے تنگ آکر لندن چلے گئے۔ ڈاکٹروں نے ان کی ’’اوپن ہارٹ سرجری‘‘ تجویز کی ہے۔ ان کی حریف پارٹی کے سرکردہ رہنما شاہ محمودقریشی سمیت مختلف سیاست دانوں نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے تاکہ وہ صحت مند ہوکر پاکستان واپس آئیں اور عید کے بعد پھر میدان لگے۔

حکمرانوں کو یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ زرخیز زمین میں اکثر ہل چلانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ فصل خود تیار ہوجاتی ہے۔1997ء کی نظامِ مصطفےٰ تحریک کے رہنما قد کاٹھ میں ذوالفقار علی بھٹو سے بڑے نہیں تھے لیکن تحریک چلانے کیلئے زمین زرخیز تھی۔

برسوں پہلے کی بات ہے‘ صدر ایوب خان پاکستان کے حکمران تھے اور کالاباغ مغربی پاکستان کے گورنر‘ نواب صاحب کی مونچھوں اور دبدبے سے پورا ملک کانپتا تھا۔ اس دور کے سیکریٹری اطلاعات الطاف گوہر نے ایوب خان کو مشورہ دیا کہ اخبارات کو ایک ٹرسٹ بناکر سرکاری تحویل کی زنجیر میں جکڑ دیا جائے‘ کئی مشہور اخبارات کو ٹرسٹ میں شامل کرلیاگیا لیکن میر خلیل الرحمان اس جکڑ بندی سے آزاد تھے۔ انہیں وزیر اطلاعات بناکر ان کے اشاعتی ادارے کو ہمنوا بنانے کی کوشش کی گئی۔ یہ فرض نواب کالاباغ کو سونپاگیا کہ میر خلیل الرحمان پر دباؤ ڈال کر انہیں وزارت اطلاعات سنبھالنے کیلئے تیار کیا جائے۔ میر صاحب جہاندیدہ اورسردوگرم زمانہ کشیدہ شخصیت تھے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اس طرح ان کے اشاعتی ادارے کو سرکار کا ہمنوا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے ان کی غیر وابستہ صحافت برقرار نہیں رہے گی اور قارئین کا اخبار سے رشتہ بتدریج ختم ہوجائے گا۔ ادھر نواب کالاباغ کادباؤ بڑھتا جارہا تھا کہ وہ وزارت قبول کریں۔ میرخلیل الرحمان چند بہی خواہوں کے مشورے پر علاج کے بہانے لندن چلے گئے۔ وہاں سے ان کی شدید بیماری کی خبریں ان کے اخبار میں شائع ہوتی رہیں۔ ان کے قریبی بیوروکریسی نے خود ان کے اشارے پر ایوب خان اور نواب کالاباغ کو مشورہ دیا کہ میر صاحب کی علالت کے باعث کسی اور کو وزیر اطلاعات بنادیا جائے۔ چنانچہ نیا وزیراطلاعات مقرر ہوگیا اور میرخلیل الرحمان ہفتہ بعد’’ صحتیاب ‘‘ہوکر پاکستان واپس آگئے۔

وزیراعظم میاں نوازشریف بھی گزشتہ ایک ماہ سے سخت دباؤ کا شکار تھے۔ پناما لیکس کے پٹارے سے ابھرنے والی خبروں اوراپوزیشن کی تحریک نے ان کی حکومت ہلادی تھی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں اس مسئلہ کو کنٹرول کرنے پر زور دیاگیاتھا۔ یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نوازشریف لندن کے اسپتال پہنچ گئے اور امریکی سفیر کی جی ایچ کیو میں جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد یہ اطلاع ٹی وی چینلز کی زینت بنی کہ سفیر امریکہ ڈیوڈ ہیل نے ہائی بلڈ پریشر اور دل میں تکلیف کے باعث اسلام آباد کے اسپتال میں جاکر طبی معائنہ کرایا ہے تاہم امریکی سفارخانہ کے ترجمان مسٹرکرسٹوفر نے ان خبروں اور قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ سفیر ڈیوڈ ہیل بالکل خیریت سے ہیں اور وہ کسی اسپتال نہیں گئے۔ یہ اطلاعات بھی عام ہوئیں کہ اپوزیشن نے پنامالیکس کی تحقیقات سے وزیراعظم نوازشریف کا نام خارج کردیا ہے لیکن پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے فوراً ہی تردید کی کہ اپوزیشن کے15 نکاتی ٹی او آرز میں سے نوازشریف کا نام خارج نہیں کیا ہے۔ پناما لیکس میں جن افراد کا نام آیا ہے‘ ان کے والدین اور بہن بھائی سے بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ حکومت کی ٹیم نے اس ایک نکتہ کے باعث اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد کردیئے ہیں کیونکہ اس کی زد میں وزیراعظم آتے ہیں۔ اس طرح حکومت اور اپوزیشن کی یہ لڑائی اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ کرپشن کے خلاف تحریک کسی طور پر نہیں رکے گی۔ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو حساب دینا ہوگا اور بیرونی ملکوں سے پیسہ واپس لانا ہوگا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا یہ مصمم عزم ہے کہ قومی دولت کا ایک ایک پیسہ واپس لایا جائے گا۔ ان کی طاقت اور پشت پناہی سے نیب‘ ایف آئی اے اور وفاقی بورڈ آف ریونیو اپنے قدموں پر کھڑے ہیں۔ بدعنوانوں کی گردنیں ناپ رہے ہیں۔قوم کے کھربوں روپے بیرون ملک منتقل کرنے والوں کو پکڑرہے ہیں۔ ان کرپٹ عناصر نے عالمی سطح پر پاکستان کے تاثر کو بری طرح سے تباہ وبرباد کیا ہے۔ لطیفہ ہے کہ ایک شخص نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپنی سائیکل پارک کی اور پیدل چلنے لگا۔ پولیس کانسٹیبل نے اسے روک کر کہا کیا تمہیں معلوم نہیں‘ یہ وی وی آئی پی علاقہ اور ریڈزون ہے۔ یہاں سے صدر‘ وزیراعظم‘ وزرائے اعلیٰ اورارکان اسمبلی گزرتے ہیں‘ پھر بھی تم نے اپنی سائیکل یہاں کیوں پارک کی ہے۔ سائیکل والے نے معصومیت سے جواب دیا ’’فکر نہ کرو‘ میں نے اپنی سائیکل کو تالا لگادیاہے‘‘ یہ لطیفہ موجودہ حالات پر کتنا صادق آتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آئین کی شق62 اور63 کے تحت اسمبلی امیدواروں کیلئے امین اور صادق ہونا ضروری قرار دیاگیا ہے لیکن پانامالیکس جیسے معاملات اور رشوت‘ کرپشن نے پورے نظام کی قلعی کھول دی ہے۔ اپوزیشن کے پاس تحریک چلانے کیلئے وسیع گراؤنڈ موجود ہے۔ سندھ کا گرینڈ الائنس پیر صاحب پگارا کی قیادت میں صوبائی حکومت پر جھپٹنے کیلئے بے تاب ہے جسے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے سیاسی یتیموں کا ٹولہ قرار دیا ہے‘ حکمرانوں کو یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ زرخیز زمین میں اکثر ہل چلانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ فصل خود تیار ہوجاتی ہے۔1997ء کی نظامِ مصطفےٰ تحریک کے رہنما قد کاٹھ میں ذوالفقار علی بھٹو سے بڑے نہیں تھے لیکن تحریک چلانے کیلئے زمین زرخیز تھی۔ اس وقت مہنگائی‘ بیروزگاری‘ بدامنی‘ لاقانونیت‘ رشوت‘ کرپشن‘ گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ اور عدم تحفظ نے عوام الناس کا جینا دوبھر کررکھاہے۔ مسائل کے جنگل میں صرف ایک تیلی دکھانے کی ضرورت ہے۔ ان مسائل کی موجودگی میں سول اور عسکری قیادت مل جل کر ہی حالات پر قابو پاسکتی ہے۔ رمضان اور عید کے بعد جولائی کے مہینے میں دمادم مست قلندر کی تیاری ہے۔ بقول امیر جماعت اسلامی سراج الحق ’’عوام کا سمندرچوروں کو ڈبودے گا‘‘ موجودہ خاموشی کو نوشتہ ٔ دیوار سمجھنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس وجود - منگل 01 فروری 2022

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات ن...

سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات  نااہلی کے خلاف درخواست واپس

پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے اثاثے ضبط کرنے کا مطالبہ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کاوزیراعظم کو خط وجود - جمعه 08 اکتوبر 2021

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام آئے، 2016میں پاناما پیپرزمیں 4500 پاکستانیوں کے نام آئے تھے۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق پٹشنز دائر ہوئیں،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، عدالت ...

پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے اثاثے ضبط کرنے کا مطالبہ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کاوزیراعظم کو خط

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھل گیا وجود - اتوار 03 اکتوبر 2021

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھلنے لگا۔ پنڈورا کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات سو سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں نکل آئے۔ پانامالیکس سے زیادہ بڑے انکشافات پر مبنی پنڈورا باکس میں جن بڑے پاکستانیوں کے ابھی ابتدائی نام سامنے آئے ہیں۔ اُن میں وزیر خزانہ شوکت ترین، پاکستانی سیاست می...

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھل گیا

پاناما کے بعد’’بہاماس لیکس‘‘، انکشافات کی لہر کہاں جاکر تھمے گی؟ عارف عزیز پنہور - هفته 24 ستمبر 2016

ابھی پاناما لیکس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا بھی نہ تھا کہ ’’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘‘ (آئی سی آئی جے) نے اس اسکینڈل کی اگلی قسط چھاپ دی، جس میں دنیا بھر کی ایسی شخصیات کے ناموں کے انکشاف کیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے ملک میں عائد ٹیکسوں سے بچنے کے لیے جزائ...

پاناما کے بعد’’بہاماس لیکس‘‘، انکشافات کی لہر کہاں جاکر تھمے گی؟

احتجاجی تحریک پر حکومت بدحواس! دباؤ میں آتے ہی ایف بی آر نے نوٹسز جاری کردیے باسط علی - اتوار 04 ستمبر 2016

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے حکومت مخالف اور پاناما لیکس پر احتجاج سے حکومت اب کچھ بدحواس نظر آتی ہے۔ کنٹینرز سے احتجاج اور ریلیوں کوروکنے کے عمل نے کہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت "نے باگ ہاتھ میں ہے ، نہ پاہے رکاب میں" کی عملی تصویر بنتی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی...

احتجاجی تحریک پر حکومت بدحواس! دباؤ میں آتے ہی ایف بی آر نے نوٹسز جاری کردیے

ایف بی آر نے وزیراعظم کے بچوں سمیت 350 افراد سے آمدنی کی تفصیلات مانگ لیں! وجود - اتوار 04 ستمبر 2016

ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے پاناما لیکس میں سامنے آنے والے افراد سے اُن کی آمدنی کی تفصیلات مانگ لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اس ضمن میں وزیراعظم کے بچوں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز شریف کو بھی نوٹس ارسال کیے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشر...

ایف بی آر نے وزیراعظم کے بچوں سمیت 350 افراد سے آمدنی کی تفصیلات مانگ لیں!

پاناما لیکس: الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو بھی نوٹس جاری کردیا! وجود - جمعرات 18 اگست 2016

پاناما لیکس پر وزیراعظم نوازشریف کے قوم سے کیے جانے والے وعدے کے بھی ایفانہ ہونے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے نوازشریف اور دیگر متعلقین کے خلاف نااہلی کے ریفرنس دائرکیے گئے ۔جس پر الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نوازشریف سمیت دیگر چھ فریقین کو بھی 6 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیئ...

پاناما لیکس: الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو بھی نوٹس جاری کردیا!

عمران خان کا پاناما لیکس پر عدالت عظمیٰ جانے کا اعلان وجود - بدھ 17 اگست 2016

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے اور 3 ستمبر سے پاکستان مارچ کا اعلان کردیاہے۔ عمران خان نے بنی گالہ میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف نے کرپشن کا پیسہ بیرونِ ملک بھیجا جس کے خلا ف ہم الیکشن کمیشن میں جاچکے ہیں اور اب ع...

عمران خان کا پاناما لیکس پر عدالت عظمیٰ جانے کا اعلان

پاناما پیپرز: حکومت تحقیقات اور قانون سازی دونوں سےبچنا چاہتی ہے! وجود - منگل 21 جون 2016

پاناما پیپرز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے ضوابط کار کے تعین کی خاطر قائم پارلیمانی کمیٹی سے باقی رہ جانے والی معمولی امیدیں بھی اب دم توڑتی نظر آتی ہیں۔ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ حکومت دراصل ایک غیر موثر کمیشن کے ذریعے اس معاملے کو قالین کے نیچے چھپانا چاہتی ہے۔ متحدہ حزب اختلاف ک...

پاناما پیپرز: حکومت تحقیقات اور قانون سازی دونوں سےبچنا چاہتی ہے!

تحریک انصاف نوازشریف خاندان کے گھیراؤ کی تیاری میں وجود - منگل 21 جون 2016

تحریک انصاف جہاں ایک طرف پاکستان میں نواز حکومت کے خلاف عید الفطر کے بعد تحریک چلانے کی تیاریاں کررہی ہے، وہیں وہ نواز شریف اور اُن کے خاندان کے خلاف لندن کی عدالت سے رجوع کرنے پر بھی اپنے صلاح مشورے مکمل کر چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے پاناما لیکس کے مسئلے پر لندن ...

تحریک انصاف نوازشریف خاندان کے گھیراؤ کی تیاری میں

نوازشریف نے لندن سے حکومت چلانے کا فیصلہ کر لیا! ریاستی امور مزاق بن گئے وجود - جمعه 17 جون 2016

وزیراعظم نوازشریف نے آئندہ کچھ عرصے تک ریاستی امور لندن سے چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ مزید کچھ ہفتے لندن میں اپنے قیام کو طول دیں گے۔ اس ضمن میں نوازشریف نے اپنے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکریٹری فواد حس...

نوازشریف نے لندن سے حکومت چلانے کا فیصلہ کر لیا! ریاستی امور مزاق بن گئے

سندھ میں اقتدار واختیار کی کشمکش مختار عاقل - منگل 14 جون 2016

اگست1988ء میں صدر جنرل ضیاء الحق کی حادثاتی موت کے بعد عنانِ اقتدار آرمی چیف جنرل مرزا اسلم بیگ کے ہاتھ میں تھی‘ پاک فوج کے دوسرے سینئر ترین افسر جنرل شمیم عالم خان‘ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی‘ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس حلیم احمد اور چیف الیکشن کمشنر جناب جسٹس نصرت حسین تھے۔...

سندھ میں اقتدار واختیار کی کشمکش

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر