وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ حکومت کی بلدیاتی لڑائی

جمعه 19 فروری 2016 سندھ حکومت کی بلدیاتی لڑائی

sindh-assembly

سندھ حکومت اور نومنتخب بلدیاتی نمائندوں میں ‘‘شدید لڑائی ‘‘کسی بھی وقت شروع ہونے والی ہے۔ اختیارات کی جنگ گلی محلوں میں نہیں بلکہ اسمبلیوں اور عدالتوں میں ہو گی۔ ایک عدالتی فیصلہ آ چکا ہے جس میں سندھ حکومت کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب میئر و ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہو گا۔ اس طرح سندھ میں گھوڑوں کا ایک اور اصطبل بننے سے بچا لیا گیا۔ ‘‘ہارس ٹریڈنگ‘‘ ہوتے ہوتے رہ گئی۔ مسائل اور وسائل کی تقسیم کا جھگڑا ”بوائلنگ پوائنٹ تک پہنچ گیا ہے۔ مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا لیکن وسائل کی کٹوتی ہی ہوتی رہی۔ محکمہ خزانہ سندھ کی ایک ’’دستاویز‘‘لیک کیا ہوئی انکشافات کی بھرمار ہو گئی۔ دستاویز کے مطابق مالی سال کے سات ماہ گزرنے کے باوجود سندھ حکومت 55 فیصد ترقیاتی فنڈز جاری نہ کر سکی جس کے باعث صحت تعلیم پولیس پانی کی فراہمی اور سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ سندھ کے بجٹ میں مختص 142 ارب روپے میں سے 79 ارب روپے جاری نہیں کئے گئے اور اب آدھے سے زیادہ منصوبے اپنے مقررہ وقت پر پورے نہیں ہو سکیں گے۔

سندھ کے بجٹ میں مختص 142 ارب روپے میں سے 79 ارب روپے جاری نہیں کئے گئے اور اب آدھے سے زیادہ منصوبے اپنے مقررہ وقت پر پورے نہیں ہو سکیں گے۔

سندھ حکومت کی یہ منطق بھی سمجھ سے باہر ہے کہ ‘‘مشرف دور ‘‘جتنے اختیارات نہیں دے سکتے۔ ان کے بقول مشرف ڈکٹیٹر تھے اگر ان کی بات مان لی جائے تو اب جمہوری حکومت ہے اس لئے ڈکٹیٹر دور جتنے یا کم نہیں بلکہ اس سے زیادہ اختیارات دینا پڑیں گے۔ جو حکومت خود پیسے خرچ نہ کر سکے اسے بلدیاتی اداروں کے حصے کی وہ رقم بلدیاتی اداروں کے حوالے کر دینی چاہیے تاکہ عوامی وسائل کے ذریعے ہی مسائل میں کمی ہو سکے۔ بلدیاتی اداروں کو سندھ حکومت سے واپس لینے کے لئے بل اسمبلی میں جمع کرا دیا گیا ہے۔ کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ گاڑیاں کراچی کی سڑکوں پر دوڑتی ہیں ،بلدیہ کراچی سڑکوں کی مرمت کرتی ہے اور موٹر وہیکل ٹیکس سندھ حکومت لے جاتی ہے۔ عمارتیں کراچی میں تعمیر ہوتی ہیں، پراپرٹی ٹیکس وصول کرنے کے لئے سندھ حکومت آستینیں چڑھا کر آ جاتی ہے جبکہ سندھ حکومت کی حالت یہ ہے کہ ایک سال میں تعمیر ہونے والا ملیر 15 فلائی اوور ڈھائی سال بعد مکمل ہوا تو پہلے دن کے ٹریفک لوڈ کی وجہ سے اس میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئیں۔ واقفانِ حال کہتے ہیں کہ ٹھیکیدار بھی کوئی ‘‘جیالا ‘‘ہی ہو گا۔

یہ 1971 نہیں کہ منتخب قیادت کو ووٹ لینے کی سزا دی جائے۔ نہ ہی 1983 یا 1987 ہے کہ میئر کراچی عبدالستار افغانی کو موٹر وہیکل ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس مانگنے کے جرم میں میئرشپ سے محروم کیا جائے اور لاک اپ کر دیا جائے۔ آج آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ کا دور ہے۔ بہت سے مسائل میڈیا پر آتے ہی ‘‘حل ‘‘میں بدل جاتے ہیں جبکہ بیشتر معاملات پر عدالتی فیصلے کی مہر لگ جائے تو وہ ‘‘برسہا برس ‘‘ریفرنس کے طور پر استعمال ہوتے رہتے ہیں۔

پیپلز پارٹی اس وقت وفاق سے لڑ رہی ہے۔ ہر دو تین ماہ بعد چوہدری نثار علی ایک پریس کانفرنس کرکے ‘‘آگ ‘‘لگا دیتے ہیں اور پیپلز پارٹی جوابی بیانات دینا شروع ہی کرتی ہے کہ شریک چیئرمین ‘‘زباں بندی ‘‘کا حکم جاری کرتے ہیں۔ اینٹ سے اینٹ بجانے والے کی یہ ‘‘مفاہمت ‘‘کسی کو سمجھ نہیں آئی۔ اب پیپلز پارٹی کو بلدیاتی اختیارات پر ایم کیو ایم سے بھی لڑائی کا سامنا ہو گا۔ ایک ہی وقت میں اسمبلی عدالت اور میڈیا ہر جگہ وسائل کی تقسیم اور اختیارات کے بٹوارے کی باتیں شروع ہو جائیں گی۔ پیپلز پارٹی کی پہلی کوشش ہو گی کہ ”اختیارات روکو ‘‘پالیسی کا بھرپور دفاع کیا جائے لیکن ایسا کب تک ہو گا؟ یہ وہ سوال ہو گا جو آنے والے دنوں میں پیپلز پارٹی کی قیادت کو سمجھ آ جائے گا… یا سمجھانے کے لئے ‘‘سیاسی تاش ‘‘کے مزید ‘‘پتے ‘‘شو کئے جا سکتے ہیں۔

خدشہ یہ ہے کہ بلدیاتی حقوق کے لئے شروع ہونے والی جنگ کہیں سندھ کے بٹوارے تک نہ پہنچ جائے۔ جب کھلم کھلا یہ کہا جانے لگے کہ ہم آپ کے حقوق نہیں دیں گے آپ کے حصے کی رقم بھی ہم خرچ کریں گے گٹر کے ڈھکن لگیں نہ لگیں ان پر اپنی تصاویر بنوا کر ‘‘فکس اٹ ‘‘مہم کے بانی ہم بنیں گے ہم حاکم بن کر راج کریں گے اور تم محکوم بن کر احتجاج کرتے رہو گے تو ہر شخص جان سکتا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ 1945 میں بھی کانگریس نے یہی غلطی کی تھی اور لیاقت علی خان کے دو کروڑ کے اضافی فنڈز کے مطالبے پر ہندو کابینہ جس طرح آنکھیں دکھانے کے لئے آ گئی تھی اس کا نتیجہ تقسیم ہند کی صورت میں نکلا تھا۔ ہم نے 1971 میں بھی کہا تھا کہ جو رکن اسمبلی ڈھاکہ جائے گا وہ پھر واپس نہیں آئے گا، اسے ‘‘ریٹرن ‘‘ٹکٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ اور تنگ نظری کی اسی سوچ نے مشرقی پاکستان کا نام ہی بدل ڈالا تھا۔ سیاست میں بھی جب جب اکڑ دکھائی گئی درخت کے درخت ہی جڑ سے اکھڑ گئے۔

سندھ میں اس وقت تین کروڑ اہلیانِ کراچی کو ریاستی طاقت کا غلام بنانے اور گندگی میں ڈوبے شہر میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ کیا اہلیانِ کراچی اتنے بے بس مجبور بے کس بے حس اور بے اختیار ہیں کہ اب اپنے ہی شہر میں مجبوراً آباد رہیں گے جہاں کی سڑکوں پر گڑھوں کی قطاریں کھلے مین ہولز کی بھرمار اورکچرا کنڈی کے ڈھیر ہوں اس شہر کا 67 فیصد ریونیو کس کھاتے میں جائے گا؟ کراچی کے گڑھے موہن جو دڑو کی سڑکوں کو دکھا دیے جائیں تو وہ شہر قائد کو اپنی تاریخ سے بھی 5 سو سال پرانی حیثیت ‘‘گفٹ ‘‘کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ کراچی اجڑ رہا ہے۔۔۔۔ تباہ ہو رہا ہے۔۔۔۔ لوٹا جا رہا ہے۔۔۔۔ کھنڈر بن رہا ہے۔۔۔۔ لیکن سندھ حکومت کو نہ اس کی پروا ہے اور نہ ہی کراچی میں بیٹھ کر سندھ پر حکومت کرنے والوں کی آنکھوں میں کوئی رحم۔ بلدیاتی اداروں کے ‘‘پاورز ‘‘فریز کر لئے گئے۔۔۔۔ اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں۔۔۔۔ شہر کا پانی بند ہے۔۔۔۔ لیکن ٹینکر سروس پانی کی وافر فراہمی کے لئے دن رات ایڈوانس بکنگ کر رہی ہے۔۔۔۔ سیوریج کا پانی سڑکوں پر صبح شام موجود رہتا ہے۔۔۔۔ سندھ حکومت ہر کام کے لئے علیحدہ رقم کا مطالبہ کرتی ہے۔۔۔۔ اور اہلیانِ کراچی کو قدم قدم پر یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ انہیں نہ حقوق ملیں گے اور نہ ہی اختیارات۔۔۔۔!


متعلقہ خبریں


ایم کیوایم اور اپوزیشن کے درمیان کیا معاہدہ ہوا؟ مندرجات سامنے آگئے وجود - جمعرات 31 مارچ 2022

ایم کیوایم اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مندرجات سامنے آگئے ، جس کے تحت ایم کیوایم وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق محدہ قومی موومنٹ اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے پر مولانا فضل الرحمن ، اخترمینگل ، خالد مگسی ، خالد مقبول صدیقی، بلاول بھٹو اور شہبازشریف دست...

ایم کیوایم اور اپوزیشن کے درمیان کیا معاہدہ ہوا؟ مندرجات سامنے آگئے

سندھ حکومت کی شاہ رخ جتوئی پردہشت گردی دفعات ختم کرنے کی حمایت وجود - جمعه 04 مارچ 2022

سندھ حکومت قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئی، سپریم کورٹ میں دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ جب قتل پر راضی نامہ ہوگیا تو دہشت گردی کی دفعات برقرار کیسے رہ سکتی ہے؟ جمعرات کو سپریم کورٹ میں شاہ رخ جتوئی اور ساتھی مجرمان کی عمر قید کے خلاف اپیل پر سماعت...

سندھ حکومت کی شاہ رخ جتوئی پردہشت گردی دفعات ختم کرنے کی حمایت

چین سے ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کی منظوری، سندھ حکومت کو فیصلے پر تحفظات وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چین سے ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کی منظوری دے دی تاہم سندھ حکومت نے درآمدی یوریا خریدنے سے انکار کردیاہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا ای سی سی نے چین سے ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاددرآمد ک...

چین سے ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کی منظوری، سندھ حکومت کو فیصلے پر تحفظات

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی وجود - جمعرات 02 دسمبر 2021

آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

سندھ حکومت کا سرکاری زمین پر فراڈ 16 رہائشی منصوبوں پر کام روکنے کا حکم وجود - جمعرات 11 نومبر 2021

سندھ حکومت نے وقت پر بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سرکاری زمین پر فراڈ 16 رہائشی منصوبوں پر کام روکنے کا حکم دے دیا ہے۔سندھ حکومت نے 9 ارب مالیت کی 30 ایکڑ سرکاری زمین فراڈ کے ذریعے حاصل کرنے کے بعد شروع کیے گئے رہائشی منصوبوں پر کام فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا۔لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمن...

سندھ حکومت کا سرکاری زمین پر فراڈ 16 رہائشی منصوبوں پر کام روکنے کا حکم

سندھ حکومت میں ایک وائس چانسلر لگانے کی بھی صلاحیت نہیں،چیف جسٹس وجود - بدھ 20 اکتوبر 2021

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ سندھ حکومت میں ایک وائس چانسلر لگانے کی بھی صلاحیت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نواب شاہ کے وائس چانسلر کی تقرری سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار ڈاکٹر شمس الدین کے وکیل نے بتایا کہ آج ام...

سندھ حکومت میں ایک وائس چانسلر لگانے کی بھی صلاحیت نہیں،چیف جسٹس

سندھ حکومت سے ایک ماہ میں بلدیاتی نظام کے ترمیمی قانون کے نوٹی فکیشن طلب وجود - بدھ 13 اکتوبر 2021

الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت سے ایک ماہ میں حلقہ بندی اور بلدیاتی نظام سے متعلق قانون میں ترمیم کے نوٹی فکیشن طلب کرلیے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے حکم نامے میں سندھ حکومت سے ای...

سندھ حکومت سے ایک ماہ میں بلدیاتی نظام کے ترمیمی قانون کے نوٹی فکیشن طلب

سندھ میں آئندہ حکومت پاکستان تحریک انصاف بنائے گی،وزیراعظم وجود - بدھ 29 ستمبر 2021

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ میں آئندہ حکومت پاکستان تحریک انصاف بنائے گی، سندھ کے عوام کی تکالیف کا احساس ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنما میر راجا خان جکھرانی سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ...

سندھ میں آئندہ حکومت پاکستان تحریک انصاف بنائے گی،وزیراعظم

سندھ حکومت اور نیب میں ٹھن گئی الیاس احمد - بدھ 16 اگست 2017

پاناما گیٹ اسکینڈل کا کیس جیسے ہی آخری مرحلے میں داخل ہوا تو حکومت سندھ نے غنیمت جان کر سندھ میں ایسی قانون سازی کر دی ہے جس سے نہ صرف کرپٹ سیاستدانوں اور افسران کو بچانا ہے بلکہ مستقبل میں کرپشن کے خلاف موثر کارروائی کے تصور کو بھی ختم کرنا ہے۔ اسی بنا ء پر پیپلز پارٹی کی قیادت ...

سندھ حکومت اور نیب میں ٹھن گئی

سندھ کابینہ کے سابق اراکین نے سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کیں وجود - اتوار 18 ستمبر 2016

ارباب حکومت قومی خزانے کو کس طرح شیر مادر سمجھتے ہوئے ہضم کرلیتے ہیں اور ڈکار تک نہیں لیتے اس کے مختلف مظاہر ہمیں اپنے معاشرے میں جابجا دکھائی دیتے ہیں ایسی ہی ایک مثال سابق سندھ کابینہ کے ان ارکان کی بھی ہے جو گزشتہ دور حکومت میں وزیر‘ مشیر‘ معاون خصوصی‘ کوآرڈینیٹر یا ایسے ہی کس...

سندھ کابینہ کے سابق اراکین نے سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کیں

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

مضامین
نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

قیدی کا ڈر وجود منگل 21 مئی 2024
قیدی کا ڈر

انجام کاوقت بہت قریب ہے وجود منگل 21 مئی 2024
انجام کاوقت بہت قریب ہے

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1) وجود منگل 21 مئی 2024
''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب وجود منگل 21 مئی 2024
انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر