... loading ...
کوئی بھی سیاسی جماعت فی الواقع حقیقی انقلابی راستہ اختیار کرنے میں صادق نہیں۔ سیاسی جماعتیں، جاگیرداروں ، سرداروں، نوابوں ، سرمایہ داروں اور مذہبی پیشواؤں کے محفوظ ٹھکانے بن کر رہ گئی ہیں۔ تحریک انصاف سے جڑی امیدیں بھی بر نہ آسکیں، البتہ یہ ایک بڑی سیاسی جماعت ضرور ہے جس کا ملک بھر میں زبردست ووٹ بینک ہے اور نوجوانوں کی توجہ کی مرکز بھی ہے۔ تحریک انصاف بلوچستان میں موجود تو ہے مگر ایک پارلیمانی قوت کے طور پر ابھرتی فی الوقت دکھائی نہیں دیتی۔
سردار یار محمد رند کی شمولیت کے بعد تحریک انصاف کو ایک بڑی سیاسی و قبائلی شخصیت مل گئی ہے۔ سردار رند کے بولان ، سبی میں زبردست اثرات ہیں۔ رند بڑا بلوچ قبیلہ ہے جو سند ھ اور پنجاب تک پھیلا ہوا ہے۔ میر چاکر رند وہ تاریخی کردار ہے جو بلوچ تاریخ اور لوک داستان کا لازمی حصہ ہے ۔’’رند‘‘ و’’ لاشار‘‘ کی طویل جنگیں گویا اس تاریخ میں سرفہرست ہیں ۔ میر چاکر رند کے والد میر شہک سبی میں فوت ہوئے اور یہیں اُن کا مدفن ہے۔ سبی میں میر چاکر سے منسوب تاریخی قلعہ کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔ رند قبائل کے موجودہ سردار،سردار یار محمد رند ہیں جن کو قبیلے میں اعلیٰ مقام حاصل ہے یعنی کوئی نمائشی سردار نہیں بلکہ اپنے منطقہ میں سیاہ و سفید کے مالک ہیں۔1985ء میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔1993سے2002تک چار بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔2002ء کے عام انتخابات میں پرویز مشرف کی ٹیم کا حصہ تھے۔ ان کے پاس خوراک و زراعت کی وزارت کا قلمدان تھا۔ نواب اکبر خان بگٹی کے سیاسی رفیق بھی رہے ۔ یہ رفاقت ان دنوں کی ہے جب جمہوری وطن پارٹی صوبے میں بام عروج پر تھی ۔2008ء میں پی بی31کچھی (بولان)سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ بڑی سیکورٹی میں آئے ، حلف اٹھایا۔ مابعد کبھی اسمبلی کے احاطہ میں قدم نہ رکھا۔ ایک وجہ یہ تھی کہ وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی تھے اور ان دو خاندانوں کے درمیان خونی دشمنی چلی آرہی ہے۔
نواب غوث بخش رئیسانی اسی کی دہائی میں ڈھاڈر کے قریب مسلح حملے میں قتل کر دئے گئے ،جس کا الزام سردار رند پر ہی لگایا جاتا ہے۔ نواب غوث بخش رئیسانی نواب اسلم رئیسانی کے والد تھے جو دسمبر 1971 سے اپریل 1972 تک بلوچستان کے گورنر تھے۔اس دشمنی کی وجہ سے بہت سارا جانی نقصان ہوچکا ہے۔ مہر گڑھ رئیسانی خاندان کے تصرف میں ہے جہاں پرویز مشرف کے دور میں رند او ر رئیسانی قبائل کے درمیان مسلح تصادم ہوا۔ مہر گڑھ میں آٹھ ہزار سال قبل مسیح سے بھی پرانی تہذیب دفن ہے ۔ فرانسیسی آرکا ئیو لوجسٹ میاں بیوی نے سالوں کام کرکے اس پرانی تہذیب کو دریافت کرلیا ۔ان ماہرین نے 1973 سے 2001 تک یہاں تحقیق کا کا م کیا ۔مشرف کے دور میں اس ورثے پر کام رک گیا ۔میاں بیوی نے مہر گڑھ کی دریافت پر ضخیم کتاب بھی لکھی ۔طویل تحقیق و جستجو پر فرانس کے صدر ’’ژاک شیراک‘‘ نے انہیں قومی ایوارڈ سے بھی نوازا۔ اس تصادم میں وہاں موجود قدیم نوادرات کو نقصان پہنچا۔ کئی نوادرات چوری ہوگئے اور غیر قانونی طریقے سے بین الا قوامی منڈیوں تک پہنچائے گئے(فروخت کئے گئے ) ۔ جس کے بعد مہر گڑھ میں ماہرین نہ آسکے۔ یاد رہے کہ یہ ماہرین نواب غوث بخش رئیسانی مرحوم کے توجہ دلانے پر ہی مہر گڑھ آئے تھے ۔ خیر موضوع سردار رند ہیں جو سردار فاروق لغاری
مرحوم کی ملت پارٹی کا بھی حصہ رہے۔ 2013کے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ پی بی 31کچھی پر ان کے قریبی رشتہ دار میر عامر رند الیکشن لڑ کر کامیاب ہوگئے اور مسلم لیگ نواز میں شامل ہوگئے ۔ چنانچہ میر عامر رند کو تحریک انصاف کا غیر اعلان شدہ رکن اسمبلی کہا جاسکتا ہے۔ 15دسمبر2015ء کو سردار رند نے کوئٹہ کے صحافیوں کو چھاؤنی کے کے کوئٹہ کلب میں ظہرانے پر مدعو کیا۔ مقصد سیاسی حالات پر گپ شپ تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے بلوچستا ن میں اہم کردار ادا کریں گے اور یہ بھی کہا کہ انہوں نے مشرف آمریت کا ساتھ اس لئے دیا تھا تاکہ ان کو وردی اتارنے پر آمادہ کرسکیں۔ خیر اس نشست کا ایک مقصد نصیرآباد میں تحریک انصاف کے جلسہ عام کی کوریج بھی تھا۔ یہ جلسہ عام ڈیرہ مراد جمالی میں 7فروری2016ء کو ہوا۔ ہر لحاظ سے کامیاب جلسہ تھا ۔ فٹبال گراؤنڈ لوگوں سے لبالب تھا ،بلکہ گراؤنڈ کے باہر بھی لوگ جلسہ سننے کیلئے اکٹھے تھے۔ کوریج کیلئے میڈیا ٹیمیں سندھ اور کوئٹہ سے پہنچ گئی تھیں۔ عمران خان ہیلی کاپٹر کے ذریعے آئے ،خطاب کیا اور روانہ ہوگئے۔ نصیرآباد اور جعفرآباد صوبے کے کثیر آبادی والے اضلاع میں ہیں۔ ان اضلاع میں جمالی ،عمرانی اور کھوسہ خاندانوں کے سیاسی و قبائلی اثرات ہیں۔ اس لحاظ سے سردار یار محمد رند کا ڈیرہ مراد جمالی میں کامیاب عوامی اجتماع اہمیت کا حامل ہے۔ سردار یار محمد رند تحریک انصاف کے صوبائی آرگنائزر ہیں۔ آئندہ کے صوبائی صدر ہوں گے اور خود کو بلوچستان کا وزیراعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا وزیراعلیٰ بننا ناممکن بھی نہیں۔ نواب اسلم رئیسانی کا وزیراعلیٰ بننا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا مگر بن گئے اور پانچ سال تک صوبے کے چیف ایگزیکٹو رہے۔ خامیاں تھیں لیکن اچھے کام بھی کئے۔ ڈیرہ مراد جمالی میں کامیاب جلسہ عام کے انعقاد پر سردار یار محمد رند بلاشبہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...
چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی ق...
پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...
قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...
کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکس...
8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...
ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک ...
یوم پاکستان اس بار بھی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔اس دن گویا بلوچستان بھر میں فوج اور فرنٹیئر کور نے تقریبات کا اہتمام کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ دن بھر پاکستان زندہ بادکے ملی نغموں سے گونجتا رہا۔ وادی زیارت کی قائداعظم ریزیڈنسی میں فوج اور حکومت نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ک...