وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلوچستان میں تحریک انصاف کی پیش قدمی

منگل 16 فروری 2016 بلوچستان میں تحریک انصاف کی پیش قدمی

Yar-Mohammad-Rind

کوئی بھی سیاسی جماعت فی الواقع حقیقی انقلابی راستہ اختیار کرنے میں صادق نہیں۔ سیاسی جماعتیں، جاگیرداروں ، سرداروں، نوابوں ، سرمایہ داروں اور مذہبی پیشواؤں کے محفوظ ٹھکانے بن کر رہ گئی ہیں۔ تحریک انصاف سے جڑی امیدیں بھی بر نہ آسکیں، البتہ یہ ایک بڑی سیاسی جماعت ضرور ہے جس کا ملک بھر میں زبردست ووٹ بینک ہے اور نوجوانوں کی توجہ کی مرکز بھی ہے۔ تحریک انصاف بلوچستان میں موجود تو ہے مگر ایک پارلیمانی قوت کے طور پر ابھرتی فی الوقت دکھائی نہیں دیتی۔

سردار یار محمد رند کی شمولیت کے بعد تحریک انصاف کو ایک بڑی سیاسی و قبائلی شخصیت مل گئی ہے۔ سردار رند کے بولان ، سبی میں زبردست اثرات ہیں۔ رند بڑا بلوچ قبیلہ ہے جو سند ھ اور پنجاب تک پھیلا ہوا ہے۔ میر چاکر رند وہ تاریخی کردار ہے جو بلوچ تاریخ اور لوک داستان کا لازمی حصہ ہے ۔’’رند‘‘ و’’ لاشار‘‘ کی طویل جنگیں گویا اس تاریخ میں سرفہرست ہیں ۔ میر چاکر رند کے والد میر شہک سبی میں فوت ہوئے اور یہیں اُن کا مدفن ہے۔ سبی میں میر چاکر سے منسوب تاریخی قلعہ کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔ رند قبائل کے موجودہ سردار،سردار یار محمد رند ہیں جن کو قبیلے میں اعلیٰ مقام حاصل ہے یعنی کوئی نمائشی سردار نہیں بلکہ اپنے منطقہ میں سیاہ و سفید کے مالک ہیں۔1985ء میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔1993سے2002تک چار بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔2002ء کے عام انتخابات میں پرویز مشرف کی ٹیم کا حصہ تھے۔ ان کے پاس خوراک و زراعت کی وزارت کا قلمدان تھا۔ نواب اکبر خان بگٹی کے سیاسی رفیق بھی رہے ۔ یہ رفاقت ان دنوں کی ہے جب جمہوری وطن پارٹی صوبے میں بام عروج پر تھی ۔2008ء میں پی بی31کچھی (بولان)سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ بڑی سیکورٹی میں آئے ، حلف اٹھایا۔ مابعد کبھی اسمبلی کے احاطہ میں قدم نہ رکھا۔ ایک وجہ یہ تھی کہ وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی تھے اور ان دو خاندانوں کے درمیان خونی دشمنی چلی آرہی ہے۔

نواب غوث بخش رئیسانی اسی کی دہائی میں ڈھاڈر کے قریب مسلح حملے میں قتل کر دئے گئے ،جس کا الزام سردار رند پر ہی لگایا جاتا ہے۔ نواب غوث بخش رئیسانی نواب اسلم رئیسانی کے والد تھے جو دسمبر 1971 سے اپریل 1972 تک بلوچستان کے گورنر تھے۔اس دشمنی کی وجہ سے بہت سارا جانی نقصان ہوچکا ہے۔ مہر گڑھ رئیسانی خاندان کے تصرف میں ہے جہاں پرویز مشرف کے دور میں رند او ر رئیسانی قبائل کے درمیان مسلح تصادم ہوا۔ مہر گڑھ میں آٹھ ہزار سال قبل مسیح سے بھی پرانی تہذیب دفن ہے ۔ فرانسیسی آرکا ئیو لوجسٹ میاں بیوی نے سالوں کام کرکے اس پرانی تہذیب کو دریافت کرلیا ۔ان ماہرین نے 1973 سے 2001 تک یہاں تحقیق کا کا م کیا ۔مشرف کے دور میں اس ورثے پر کام رک گیا ۔میاں بیوی نے مہر گڑھ کی دریافت پر ضخیم کتاب بھی لکھی ۔طویل تحقیق و جستجو پر فرانس کے صدر ’’ژاک شیراک‘‘ نے انہیں قومی ایوارڈ سے بھی نوازا۔ اس تصادم میں وہاں موجود قدیم نوادرات کو نقصان پہنچا۔ کئی نوادرات چوری ہوگئے اور غیر قانونی طریقے سے بین الا قوامی منڈیوں تک پہنچائے گئے(فروخت کئے گئے ) ۔ جس کے بعد مہر گڑھ میں ماہرین نہ آسکے۔ یاد رہے کہ یہ ماہرین نواب غوث بخش رئیسانی مرحوم کے توجہ دلانے پر ہی مہر گڑھ آئے تھے ۔ خیر موضوع سردار رند ہیں جو سردار فاروق لغاری

مرحوم کی ملت پارٹی کا بھی حصہ رہے۔ 2013کے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ پی بی 31کچھی پر ان کے قریبی رشتہ دار میر عامر رند الیکشن لڑ کر کامیاب ہوگئے اور مسلم لیگ نواز میں شامل ہوگئے ۔ چنانچہ میر عامر رند کو تحریک انصاف کا غیر اعلان شدہ رکن اسمبلی کہا جاسکتا ہے۔ 15دسمبر2015ء کو سردار رند نے کوئٹہ کے صحافیوں کو چھاؤنی کے کے کوئٹہ کلب میں ظہرانے پر مدعو کیا۔ مقصد سیاسی حالات پر گپ شپ تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے بلوچستا ن میں اہم کردار ادا کریں گے اور یہ بھی کہا کہ انہوں نے مشرف آمریت کا ساتھ اس لئے دیا تھا تاکہ ان کو وردی اتارنے پر آمادہ کرسکیں۔ خیر اس نشست کا ایک مقصد نصیرآباد میں تحریک انصاف کے جلسہ عام کی کوریج بھی تھا۔ یہ جلسہ عام ڈیرہ مراد جمالی میں 7فروری2016ء کو ہوا۔ ہر لحاظ سے کامیاب جلسہ تھا ۔ فٹبال گراؤنڈ لوگوں سے لبالب تھا ،بلکہ گراؤنڈ کے باہر بھی لوگ جلسہ سننے کیلئے اکٹھے تھے۔ کوریج کیلئے میڈیا ٹیمیں سندھ اور کوئٹہ سے پہنچ گئی تھیں۔ عمران خان ہیلی کاپٹر کے ذریعے آئے ،خطاب کیا اور روانہ ہوگئے۔ نصیرآباد اور جعفرآباد صوبے کے کثیر آبادی والے اضلاع میں ہیں۔ ان اضلاع میں جمالی ،عمرانی اور کھوسہ خاندانوں کے سیاسی و قبائلی اثرات ہیں۔ اس لحاظ سے سردار یار محمد رند کا ڈیرہ مراد جمالی میں کامیاب عوامی اجتماع اہمیت کا حامل ہے۔ سردار یار محمد رند تحریک انصاف کے صوبائی آرگنائزر ہیں۔ آئندہ کے صوبائی صدر ہوں گے اور خود کو بلوچستان کا وزیراعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا وزیراعلیٰ بننا ناممکن بھی نہیں۔ نواب اسلم رئیسانی کا وزیراعلیٰ بننا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا مگر بن گئے اور پانچ سال تک صوبے کے چیف ایگزیکٹو رہے۔ خامیاں تھیں لیکن اچھے کام بھی کئے۔ ڈیرہ مراد جمالی میں کامیاب جلسہ عام کے انعقاد پر سردار یار محمد رند بلاشبہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔


متعلقہ خبریں


’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے جلال نورزئی - جمعه 23 ستمبر 2016

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...

’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے

امریکا بھارت گٹھ جوڑ جلال نورزئی - منگل 13 ستمبر 2016

چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی ق...

امریکا بھارت گٹھ جوڑ

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج جلال نورزئی - هفته 03 ستمبر 2016

پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی جلال نورزئی - منگل 16 اگست 2016

قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری جلال نورزئی - اتوار 14 اگست 2016

کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکس...

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری

سانحہ کو ئٹہ: دہشت گردوں کا سفاکانہ وار جلال نورزئی - جمعه 12 اگست 2016

8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...

سانحہ کو ئٹہ: دہشت گردوں کا سفاکانہ وار

یہ طرز عمل درست نہیں ! جلال نورزئی - هفته 30 جولائی 2016

ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...

یہ طرز عمل درست نہیں !

محمود خان اچکزئی، خیبر پشتونخوا اور افغانستان جلال نورزئی - هفته 23 جولائی 2016

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...

محمود خان اچکزئی، خیبر پشتونخوا اور افغانستان

وزیر اعلیٰ کا دورہ چین اور بلوچستان کا مستقبل جلال نورزئی - هفته 07 مئی 2016

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...

وزیر اعلیٰ کا دورہ چین اور بلوچستان کا مستقبل

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب! جلال نورزئی - منگل 26 اپریل 2016

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب!

عشرہ کلبھوشن اور چند سرسری باتیں جلال نورزئی - هفته 09 اپریل 2016

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک ...

عشرہ کلبھوشن اور چند سرسری باتیں

بھارت کے چہرے سے پردہ سرک گیا جلال نورزئی - بدھ 30 مارچ 2016

یوم پاکستان اس بار بھی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔اس دن گویا بلوچستان بھر میں فوج اور فرنٹیئر کور نے تقریبات کا اہتمام کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ دن بھر پاکستان زندہ بادکے ملی نغموں سے گونجتا رہا۔ وادی زیارت کی قائداعظم ریزیڈنسی میں فوج اور حکومت نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ک...

بھارت کے چہرے سے پردہ سرک گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر