وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسٹیبلشمنٹ

بدھ 20 جنوری 2016 اسٹیبلشمنٹ

اسٹیبلشمنٹ کے انداز بھی نرالے ہیں۔معاف کرنے پر آئے تو انتھونی بلنٹ، گائے برجس ، جیسے مشہور غدار جاسوس( جو برطانیا کی اشرافیہ سے متعلق تھے اور جنہوں نے امریکا اوربرطانیاکے راز روس کو فراہم کرکے وہاں فراراورپناہ حاصل کی ) سے چشم پوشی کرلے۔ لارڈ راجر ہولس(ایم آئی فائی کے سربراہ ) لارڈ پروفمو اور ہیرلڈ میکملن جیسے اہم اور ذمہ دار مجرمان کو معاف کردے(آپ بلاوجہ ہی دور مشرفی کے این آر او کی کشادہ دلی اور جرائم پروری پر رنجیدہ ہوتے ہیں) اور الزام دینے پر آئے تو لارڈ ایسٹر جیسے سہولت کار کے بیٹے ولیم ایسٹر کی طرح سارا بار ملامت اپنی گھوڑی Ambiguity (ابہام ) کی کمر پر لاد دے ۔

WARNING:  PICTURE SCANNED FOR OVERNIGHT FEATURES Val Low at Clivedon

وہ کہا کرتا تھا کہ سارا فتنہ ان کی ریس کی گھوڑی کا تھا نہ کم بخت ریس جیتتی، نہ گھر میں فالتو پیسے آتے ،نہ ان کی خاندانی جاگیر House Cliveden والا سوئمنگ پول کے پانی گرم رکھنے کا اہتمام ہوتا نہ جولائی1961 کی اس امگی ہوئی، جذبات کو ہوا دیتی رات کو برطانیا کے وزیر جنگ اور مستقبل کے ممکنہ وزیر اعظم لارڈ پروفمو اپنے دوست صدر ایوب خان کے ساتھ پانی میں اترتے، نہ یہ تعلقات اس نہج پر آتے نہ ہی اگلی صبح لارڈ ایسٹر کا دوست ڈاکٹر اسٹیفن وارڈ ان کے گھر کی لائبریری سے وزیر جنگ کے بریف کیس سے وہ اہم دستاویزات چراتا جن میں ان مقامات اور تاریخوں کی تفصیل تھی جہاں برطانیا کی مدد سے امریکانے روس کے خلاف ایٹمی میزائل نصب کرنے تھے۔یہ اہم دستاویزات وہ ہر وقت ساتھ لیے گھومتے تھے کہ مبادا بطور وزیر جنگ انہیں اچانک کہیں میٹنگ میں جانا پڑے۔

 کرسٹین کیلر

کرسٹین کیلر

بیس برس کی معصومہ کرسٹین کیلر یہ بھی شکوہ بیجا کرتی رہی کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس اسکینڈل میں ملوث اپنے چہیتوں کی ایسی اندھی مدد کی کہ جو محبت نامے اسے اس دوران وزیر موصوف لارڈ جان پروفمونے لکھے تھے وہ جب بھی عدالتی کمیشن کو اور پریس کے مختلف صحافیوں کو بطور ثبوت فراہم کیے گئے ،وہ وزیر موصوف کو بحفاظت لوٹا دیے گئے۔

برطانیا اور امریکا جیسے جمہوری نظام میں یوں تو اسٹیبلشمنٹ سے مراد، وہ چھوٹے طاقتور گروپ ہوتے ہیں جنہیں ہمہ وقت اپنے مفادات کا تحفظ عزیز ہوتا ہے۔ یہ سب اس لیے کہ جمہوری نظام میں ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔یوں ان گروپس کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ جمہوریت ان کے مفادات پر کوئی ضرب نہ لگائے، یوں آپ اسٹیبلشمنٹ کو ایک طرح کی دیوار حفاظت firewall سمجھ لیں ،جس کا منتہا و مقصد بالاخر اپنی سرمایہ کاری کا فروغ اور تحفظ ہے۔

پچھلی دو دہائیوں سے یہ ہوچلا ہے کہ پاکستان میں جو سویلین اورفوجی غزنوی اقتدار میں آتے ہیں ۔وہ صرف قومی خزانے کا سومنات لوٹنے آتے ہیں ۔

امریکا میں صدر آئزن آور نے (جو فوج میں خود بھی پانچ ستاروں والے جنرل تھے) سن 1961 میں قوم سے الوداعی تقریر میں ایسے خطرناک اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے باخبر کیا تھا جس میں فوج اور فوجی ساز سامان بنانے والے ادارے جمہوریت کے لیے خطرہ بننے والے ہیں۔

ملٹی نیشنل کمپنی سعودی آرامکو

ملٹی نیشنل کمپنی سعودی آرامکو

اس میں سن 1990کے بعد سے تیل کی بڑی بڑی کمپنیاں ذرا کھل کر سامنے آگئی ہیں گو کہ یہ کمپنیاں بہت پہلے سے1933 امریکا سے باہر مشرق وسطی کی سیاست میں اہم کردار ادا کررہی تھیں جس کا سب بڑا ثبوت دنیا کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی سعودی آرامکو ہے۔

پاکستان میں تو بے چاری اسٹیبلشمنٹ تو عاشق کا وہ چار گرہ کا گریباں ہے جس پر غالب حیف کرتے تھے(افسوس کرنا) اس کے پہلی دفعہ منظر عام پر آنے کی خبر اس کے اہم کردار اور اس کے محرکات اور اجزائے ترکیبی پر غور فرمائیں تو آپ پر واضح ہوجائے گا کہ ہر دفعہ جب قافلہ اقتدار کے پڑاؤ کے بعد جب دھول بیٹھ جاتی ہے اور منظر واضح ہوجاتا ہے تو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کی گئی یہ ڈری ڈری سی فوجی مداخلت یا تو ایک فرد واحد کی ہوس اقتدار دکھائی دیتی ہے یا مکاری کا عبایا اوڑھی چڑیل جو جمہوریت کا بچہ اٹھا کر دو مضبوط گھرانوں میں سے ایک کی گود میں حکومت کی صورت میں ڈال دیتی ہے۔

پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ سے مراد خالصتاً فوجی بیوروکریسی اور اس کی معاون سویلین بیوروکریسی ہے۔ اس میں باقاعدہ کاروباری گروپ یا تھنک ٹینک شامل نہیں ۔البتہ گاہے بہ گاہے ایک نامور قانون دان جنہیں مشہور انگریزی صحافی آنجہانی اردشیر کاؤ س جی جدہ کا جادوگر کہا کرتے تھے۔ہمارے دوست افضل رضوی کا کہنا ہے کہ یہ وکیل صاحب اس مولوی کی مانند ہوتے تھے جو گھر سے بھاگی ہوئی لڑکی یعنی غیر جمہوری حکومت کا نظریہ ضرورت کا عمامہ پہنے چیف جسٹس کے سامنے نکاح پڑھاتے تھے۔ اس گھمن پھیری میں ایک سابق صحافی اور کئی بار کے سینٹر ، ملتان ،جھنگ، گجرات اور سندھ کے چند خانوادے بطور بارات ضرور شامل ہوجاتے ہیں ۔

اسکندر مرزا اور جنرل محمد ایوب خان

اسکندر مرزا اور جنرل محمد ایوب خان

اس اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں پہلی دفعہ اپنا رخ روشن اس وقت دکھایا ،جب پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا اور اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل محمد ایوب خان کی غیر معمولی قربت منظر عام پر جلوے دکھانے لگی ۔ اسکندر مرزا نے بطور وزیر دفاع ایوب خان کو براہ راست بریگیڈئیرسے لیفٹیننٹ جنرل بنا کر 1950 میں نہ صرف فوج کا کمانڈر ان چیف بنا دیا ۔بلکہ چار سال بعد انہیں وزیر دفاع کی اضافی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی۔

امریکامیں جو خفیہ دستاویزات اب مطالعے کے لیے دستیاب ہیں ان میں ایک سیکرٹ ٹیلی گرام نمبر 474 بھی موجود ہے جو پاکستان میں امریکی سفارت خانے سے سیکرٹری دفاع جان ڈلس کی جانب سے 6 اکتوبر 1954کو بھیجا گیا تھا ۔اس برقیے میں ایوب خان کی جانب سے سویلین بساط لپیٹ کر اس کی جگہ فوجی حکومت ان کی سربراہی میں قائم کرنے کی تجویز بھیجی گئی تھی لیکن ساتھ ہی یہ خصوصی استدعا بھی کی گئی تھی کہ یہ رازکسی پاکستانی ہستی اور بالخصوص برطانوی حلقوں میں نہ عیاں کیا جائے کیونکہ قانون کے مطابق دولت مشترکہ کا سربراہ تاج برطانیہ کی جانب سے مقرر ہوتا تھا اور اس کی رو سے یہ قدم غداری کے مترادف تھا ۔

 اسکندر مرزا اپنی اہلیہ ناہید مرزا کے ساتھ

اسکندر مرزا اپنی اہلیہ ناہید مرزا کے ساتھ

ان دو مقتدر ہستیوں کا یعنی گورنر جنرل اسکندر مرزا اور جنرل ایوب خان کا ساتھ اقتدار کی تکون میں اس وقت تبدیل ہوگیا جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس منیر بھی اس میں شامل ہوگئے۔ جسٹس منیر نے ہی گورنر جنرل غلام محمد کی جانب سے اسمبلی کو برطرف کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔یہ تکون اس وقت اقتدار کے ایک طویل المیعاد اسکوائرمیں ڈھل گئی جب رفتہ رفتہ ذوالفقار علی بھٹو بھی شامل ہوگئے ۔ان کی شادی ان دنوں اسکندر مرزا کی ایرانی نژاد اہلیہ ناہید مرزا کی بہت ہی قریبی عزیزہ سے ہوئی تھی۔

اسکندر مرزا جنہیں شہنشاہ ایران کی بڑی حمایت حاصل تھی ان کا خیال تھا کہ جنرل ایوب ان کے زیر دست رہیں گے مگر ایسا نہ ہوا ۔یہ امر بھی مقام عبرت اور دل چسپ ہے کہ ان کے لندن کے جلاوطنی کے ایام بہت تلخ تھے۔ مالی اعانت ان کے دوست یعنی اصفہانی فیملی اور برطانیا میں ایران کے سفیر ادرشیر زاہدی کیا کرتے تھے۔جنرل یحییٰ خان نے رحلت کے بعد جب ان کی پاکستان میں تدفین کی اجازت نہ دی تو شہنشاہ ایران نے اپنا ذاتی طیارہ بھیج کر ان کو پورے سرکاری اعزاز سے تہران میں دفن کیا۔

ایوب خان کے صدر بننے کے بعد سے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے خد و خال بہت واضح ہوگئے۔ اب یہ خالصتاً فوجی مغل اعظم اور نو رتنوں کاسویلین اعلی سرکاری ملازمین کا ایک گروپ ہوتا تھا۔حیرت کی بات ہے کہ اس میں پیش پیش پختون اور مہاجر بیوروکریٹس ہوا کرتے تھے۔ قدرت اﷲ شہاب ،الطاف گوہر ، صاحب زادہ یعقوب علی خان ،اجلال حیدر زیدی، انور زاہد ، ایس ۔کے ۔محمود ،افضل آغا ، قاضی علیم اﷲ، وی اے جعفری ، غلام اسحق خان ،روئیدار خاں، فضل الرحمن ، قاضی برادران کے نام بہت مشہور ہوئے ۔ان میں صاحبزادہ یعقوب کے علاوہ سبھی سویلین تھے۔یہ مفت اور من بھاؤنے مشورے دیتے تھے۔ غلام اسحق خان کے ذاتی مطالعے میں ہر وقت رہنے والی آئین کی کاپی دیکھ لیتے تو آپ کو لگتا کہ یہ کسی کھلنڈرے لڑکے کا مدرسے کا نورانی قاعدہ ہے ۔ جس کے اوراق کونے اور جلد سبھی کثرت استعمال سے مخدوش ہوگئی ہے۔ پاکستان میں آئین کا ایسا گہرا مطالعہ تو حفیظ پیرزادہ کا بھی نہیں تھا جنہوں نے اس کو تحریر کیا تھا۔
اب پچھلی دو دہائیوں سے یہ ہوچلا ہے کہ پاکستان میں جو سویلین اور فوجی غزنوی اقتدار میں آتے ہیں ۔وہ صرف قومی خزانے کا سومنات لوٹنے آتے ہیں ۔رہ گئی ایاز کے خم والی غلام بیورکریسی تو اس کی اہلیت اور اخلاقی پستی دونوں کا حال وہی ہے جو عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کا ہے۔کم بخت کی گرواٹ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی ۔ ایسے میں کبھی کوئی نادان کھلاڑی الیکشن سے پہلے ایسا بیان دیتا ہے کہ وہ اقتدار میں آن کر امریکی ڈرون گرادے گا تو یہ چیتاؤنی (ہندی میں وارننگ )سن کر روف کلاسرہ جیسے کھوجی صحافی یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ بس یہ ہی وہ تنکا تھا جس سے اونٹ کی کمر ٹوٹ گئی اور گمان غالب ہے کہ اس بیان کو سن کر اسٹیبلشمنٹ والے اداکارہ کاجل کرن کی طرح گٹار بجاتے ہوئے اٹھلا کر گنگنانے لگے کہ ع ’’یہ لڑکا ہائے اﷲ کیسا ہے دیوانہ‘‘ اور چپکے چپکے فیصلہ کیا کہ ابھی جھلاّ کملا رانجھا کچھ اور دن بانسری بجانے کی پریکٹس کرلے اور بہتر ہے کہ حاکمیت کی ہیر کی ڈولی کھیڑے لے جائیں ۔سو فی الحال گزارہ کریں اس لیے کہ کار جہاں دراز ہے!


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر