... loading ...
یہ ملک میں اعلیٰ طبی تعلیمی اداروں کا زوال نہیں تو کیا ہے جن لوگوں کو اپنے کردار و عمل کے باعث جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے۔ انہیں دیو مالائی مخلوق بنا کر ریٹائرمنٹ کے بعد کسی اخلاقی‘ قانونی یا غیر معمولی صورتحال کا جواز نہ ہونے کے باوجود تدریسی عمل کے متاثر ہونے کا بہانہ بنا کر چوتھی یا پانچویں مرتبہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا قائم مقام وائس چانسلر بنا دیا گیا ہے۔ لیکن اس بات کو مخفی رکھا گیاکہ ڈاکٹر مسعود حمید کو تدریسی عمل فعال کرنے کے لئے نہیں بلکہ داخلہ سیزن کو محفوظ بنانے کے لئے سامنے لایا گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیمی طبی حلقے حیران اور پریشان ہیں اور ان کا سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر مسعود حمید کی حالیہ تقرری کس اصول اور ضابطے کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ کیا ڈاکٹر مسعود حمید پیشہ وارانہ زندگی کی عملی اور تحقیقی خدمات کے لحاظ سے کوئی غیر معمولی یا پھر بے مثال صلاحیتوں کے حامل ہیں؟ طبی پروفیسرز کے مطابق ایک عام سے پروفیسر کے لئے کم از کم 15تحقیقی مقالات کی شرط ہے جو عالمی معیار کے جنرلز میں شائع ہوئے ہوں ۔ ڈاکٹر مسعود حمید خود پروفیسر آف میڈیسن ہونے کے دعویدار ہیں۔ آج کی دنیا میں ایک لائق‘ قابل اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل کسی بھی طبی پروفیسر کی علمی حیثیت اور قابلیت کو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ویب سائٹس میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ہمیں تو یہ معلوم ہے کہ ڈاکٹر مسعود حمید نے ڈاؤ یونیورسٹی کی وائس چانسلر شپ کے دوران پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، لیکن وہ طب کے جس شعبے سے ریٹائر ہونے تک وابستہ رہے ہیں اس شعبے میں وہ کوئی معرکہ آرا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکے ہیں۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ وہ پیشہ وارانہ شعبے میں دلچسپی کے بجائے دولت کی جمع ضرب اور تقسیم کے کاموں میں الجھ کر رہ گئے۔ ان کے ہم عصر پروفیسرز کے مطابق اگر ایسا نہ ہوتا تو انہیں ڈاؤ یونیورسٹی میں ریت سیمنٹ اور سریئے سے تعمیر ہونے والے منصوبوں کی ایک سے زائد بار افتتاحی تقریبات منعقد کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ ان کی حالیہ تقرری جہاں مہذب معاشرے میں جگ ہنسائی کا سبب بنی ہے وہیں ان کی پہلی تقرری بھی سینیارٹی اور میرٹ کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر صوابدیدی اختیارات کو بروئے کار لاکر عمل میں لائی گئی تھی۔
غیر جانبدار حلقوں کے مطابق من پسندی اور اقرباپروری کے اس بے مثال کارنامے پر ڈاکٹر مسعود حمید کے پروڈیوسر کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنے کے لئے بھجوانا چاہئے۔ یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ڈاکٹر مسعود حمید نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک موقع پر ایک ایسی نجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بننے کا بھی فیصلہ کرلیا تھا جس میں سرے سے ان کی فیکلٹی میڈیسن کا سرے سے وجود ہی نہیں تھا۔ یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی کے انتظامی منصب پر اپنے عمل دخل کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی اہلیہ ڈاکٹر رعنا قمر کو بھی ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی دوڑ میں شامل کراتے ہوئے اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا کہ ڈاکٹر رعنا قمر گیارہ مرتبہ پوسٹ گریجویشن کے امتحان میں فیل ہونے کے بعد بمشکل کامیاب ہوسکی تھیں۔ جہاں تک ڈاکٹر مسعود حمید کے مالی امور میں پارسا ہونے کا معاملہ ہے تو ناقدین کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ہر ترقیاتی منصوبے کے پیچھے کرپشن کی ایک ایسی کہانی اُن کے خوف و دہشت کے نیچے چھپی ہوئی ہے جس کی غیر جانبدارانہ اعلیٰ عدالتی تحقیقات کرانے کی سندھ حکومت میں اخلاقی جرأت دکھائی نہیں دیتی۔ بصورت دیگر سپریم کورٹ آف پاکستان کے حاضر ججوں سے اگر ڈاؤ یونیورسٹی کے ترقیاتی منصوبوں کی تحقیقات کرالی جائے تو یہاں سے بھی منی لانڈرنگ اور کئی تحفظ پاکستان آرڈیننس پاکستان کے ملزم نکل سکتے ہیں۔ انہی ناقدین کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں ٹی بی کے مریضوں کے تھرڈ ڈگری کی دوا کا وہ اسکینڈل شامل ہے جس میں 52لاکھ روپے مالیت کی جعلی دوا ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ایک ایسی کاغذی فرم سے خریدی۔ جس کا کوئی وجود ہی نہیں تھا پھر دوا کو لیبارٹری میں جانچے بغیر اور اتنی بڑی مقدار میں خریدی جانے والی دوا بغیر ڈیلیوری چالان کے خریدی گئی اور مذکورہ کمپنی کے مالکان کے خلاف آن کیمرا کارروائی کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی ڈرگ کورٹ میں مقدمہ بھی ہار گئی اور یوں ٹی بی کی جعلی دوا کے اسکینڈل میں گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد کو بھی دنیا میں رسوا کیا گیا۔ ہونا تویہ چاہیے تھا کہ گورنر سندھ کو پروفیسر مسعود حمید کی اس غیر ذمہ دارانہ حرکت پر بازپرس کرنی چاہئے تھی لیکن نامعلوم وجوہ کی بناء پر ایسا کچھ نہیں ہوا ۔
اگر ڈرگ کورٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا تو ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ڈرگ کورٹ کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟ جبکہ اس نے ڈرگ کورٹ کے وکلاء کو ڈاؤ یونیورسٹی کے خزانے سے بھاری فیس بھی ادا کی۔ اب جو لوگ ڈاؤ یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن کے ثبوت طلب کرتے ہیں ناقدین کے مطابق 52 لاکھ روپے کی ادویہ کی خریداری میں اگر شفافیت ہوتی تو ڈاؤ یونیورسٹی نہ صرف سندھ ہائی کورٹ میں جاتی بلکہ کاغذی کمپنی سے 52 لاکھ روپے کی ادویہ کی خریداری کے ذمہ داروں کا بھی تعین کرتی۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا،یہ کرپشن نہیں تو اورکیا ہے؟ڈاکٹر مسعود حمید سے آج تک کسی ارباب اختیار نے چند سطریں دکھاوے کی لکھ کر بھی یہ معلوم کرنے کی ذمہ داری کو ادا نہیں کیا کہ جعلی ادویہ جو دوچار ہزار روپے کی نہیں نصف کروڑروپے کی زائد رقم ادا کرکے ایک پبلک یونیورسٹی کے خزانے سے خریدی گئی جس پبلک یونیورسٹی میں قدم قدم پر غریب مریضوں سے علاج معالجے کے نام پر رقم بھی وصول کی جاتی ہے۔ اس کے ذمہ داروں کا تعین کئے بغیر ہی معاملے کو دریا برد کرنے کانیب سندھ نے اب تک نوٹس کیوں نہیں لیا؟جبکہ یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ میں سب سے پہلے لیاقت میڈیکل کالج جامشورو کو یونیورسٹی کا درجہ دیتے ہوئے اسے لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں تبدیل کیا گیا۔ یہ کارنامہ سابق وزیر صحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈاکٹر احسان احمد کا تھا۔ یونیورسٹی کے قیام کے بعد پروفیسر ڈاکٹر جان محمد میمن کو میرٹ کے مطابق لمزکے پہلے وائس چانسلرکی حیثیت سے تعینات کیا گیا۔پروفیسر جان محمد میمن اپنی مدت ملازمت پوری کرکے وقت مقررہ پر ریٹائر ہوگئے شاید پروفیسر جان محمدمیمن ڈاکٹر مسعود حمید سے سینیارٹی اور میرٹ میں آگے ہی ہوں لیکن انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں دی گئی۔ طبی حلقے سوال کرتے ہیں کہ پروفیسر جان محمد میمن نے لمز کی ترقی و تعمیر میں کیا ڈاکٹر مسعود حمید سے کم کارکردگی دکھائی تھی کہ انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں دی گئی ۔ یہ امتیاز و تفریق قومی یکجہتی کے منافی اقدام ہے۔اداروں کو قانون اور آئین کے مطابق نہ چلایا گیا تو عوامی انتشار کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔ ان تمام باتوں کا حاصلیہی ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں کرپشن کے خلاف باتیں تو بہت کرتی ہیں ‘لیکن جب کرپٹ افراد کو پکڑنے اور کرپشن کو روکنے کا معاملہ آتا ہے تو بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والی یہ تمام سیاسی جماعتیں کرپشن کے خلاف کارروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر عوام کے خون پسینے کے قومی خزانے پر شب خون مارنے کے لئے متحد ہوجاتی ہے ۔
پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...
پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...
سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...