وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں نواز حکومت بھی ناکام !

منگل 17 نومبر 2015 بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں نواز حکومت بھی ناکام !

NAWAZ-BALOCHISTAN-ISSUE

ملک کو دہشت گردی سے نجات دلانے کیلئے مربوط کام کی ضرورت اول روز سے ہے ۔ اس کمی کی وجہ سے حالات اس ڈگر پر پہنچ چکے ہیں ۔ اگر منصوبوں اور پالیسیوں کو بروقت عملی جامہ پہنایا جاتا تو شاید نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ ایسا ہی معاملہ بلوچستان کے ساتھ ہوا۔ جنرل مشرف حاکم مطلق تھے اس نے آگ بھڑکائی, قتل و غارت گری شروع ہوئی حکومت سمیت سب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر دیکھتے رہیں ۔ اس طرح یہ آگ ایسی بے قابو ہوگئی کہ کچھ ہی عرصے میں صوبے کے غالب حصے کو لپیٹ میں لے لیا ۔ جام یوسف کا پانچ سالہ دور حکومت بے بسی میں گذر گیا ۔ فروری2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی ، یعنی آصف علی زرداری کی حکومت میں بھی برابر شعلے بلند ہوتے رہے ، مگر اسے بجھانے کی عملاً کوئی سعی نہ ہوئی۔ محض دعوؤں اور اعلانات تک اپنی کارکردگی محدود رکھی گئی۔ یہی دورفاٹا اور خیبر پشتونخوا میں طالبان کے اثر و رسوخ میں اضافے کا تھا اور یہی زمانہ بلوچستان میں شدت پسندی کے پھیلاؤ کا بھی رہا۔ جتنی بھی کمیٹیاں مسلح تنظیموں کے بیرون ملک رہنماؤں سے ملاقاتوں کیلئے بنائی گئیں سب نام کی حد تک تھیں جن کا کام ’’زیرو‘‘ تھا۔ گویا بلوچستان کو افواج ، حکومتوں اور سول اداروں نے یہاں تک پہنچایا۔ پولیس ،لیویز ،ڈپٹی کمشنر ، حکومتیں اور عدالتیں بے بسی کی تصویر بن گئیں ۔بلکہ ان کی خاموشی،مصلحتوں اور عدم فرض شناسی نے مسائل کے انبار کھڑے کردیئے۔

جنرل راحیل شریف کی سرپرستی میں کور کمانڈر کانفرنس (10نومبر2015) میں بجا طور پر گڈ گورننس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ البتہ اس بابت تحفظات کو اخبارات یا ذرائع ابلاغ کی زینت بنانے کے بجائے معروف طریقہ کار کے مطابق حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تھا ۔ تاکہ کوئی نئی بحث کے چھڑنے اور اندیشوں کے اظہار کا موقع نہ ملتا۔ تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ ٹیمیں (جے آئی ٹیز) ترجیحی بنیادوں پر اپنا کام مکمل نہیں کرے گی تو لا محالہ اس سے مطلوب کام شدید متاثر ہونے کا مسئلہ پیدا ہوگا۔ اسی گڈ گورننس کے فقدان کے باعث بلوچستان کے اندر تخریب کاری اور دہشت گردی کا راج ہے ۔ سیاسی لوگوں نے پولیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنروں کو حکومت کے بجائے اپنا نوکر سمجھ رکھا ہے۔ یہ بات دعوے کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ آج بھی ڈپٹی کمشنروں کی تعیناتی متعلقہ اضلاع کے وزیر اور رکن اسمبلی کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ بلکہ وزراصاحبان پسند کے ڈپٹی کمشنر کو ڈھونڈ کر تعینات کراتے ہیں اور پھر وہ آفیسر فرائض منصبی کی بجائے ان کی خدمت پر مامور رہتے ہیں۔ بلوچستان کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کا یہی طرز عمل ہے۔ سول بیوروکریسی وزرا شاہی اور فوج کی دسترس میں ہے ۔ حکومتوں کی بے اختیاری کا معاملہ بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ بلوچستان کے حالات کو قابو میں رکھنا کم از کم کسی ڈاکٹر عبدالمالک ، کسی محمود خان اچکزئی یا کسی مولوی اور سردار کے بس کی بات نہیں ہے ۔نہ ہی لیویز اور پولیس کی کمزور جسامت امن کے قیام اور سماج دشمن عناصر کی سرکوبی پر قادر ہے۔ آصف علی زرداری نے پانچ سال ،وقت گزاری میں صرف کئے ۔نواز شریف اڑھائی سال مکمل کرنے کو ہیں مگر بلوچستان کا معاملہ جوں کا توں پڑا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے توسط سے ۱۱؍ نومبر کو پھر براہمداغ بگٹی نے بات چیت کا عندیہ دیا۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے پاس کوئی اختیار نہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ براہمداغ بگٹی با اختیار لوگوں سے بات چیت پر آمادہ ہیں ۔ اور یہ با اختیار لوگ فوجی ہیں ۔سو ا ل یہ ہے کہ با اختیار لوگ بیرون ملک بیٹھے بلوچ شدت پسند رہنماؤں کو منا کر کیوں نہیں لا تے ؟براہمداغ بگٹی کے مطابق ان سے ڈاکٹر عبدالمالک اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے جنیوا میں ملاقات کی ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ جن کے پاس حالات بہتر کرنے کا اختیار ہے وہ آکر بات کریں۔ اگر امن کے قیام میں گڈ گورننس مسئلہ بنا ہوا ہے تو یہ بھی محسوس ہورہا ہے کہ با اختیار لوگ بھی پسند و نا پسند کی پالیسی اپنا چکے ہیں۔ وہ اپنا نکتہ نظر اور اپنی خواہش کو ترجیح دیتے ہیں۔ غرض نقص کسی ایک کی بجائے کئی جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔ نواب جنگیز مری تو ان رہنماؤں کے آنے میں فائدہ ہی نہیں دیکھ رہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ان کے آنے سے حالات مزید خراب ہوں گے۔

اگر امن کے قیام میں گڈ گورننس مسئلہ بنا ہوا ہے تو یہ بھی محسوس ہورہا ہے کہ با اختیار لوگ بھی پسند و نا پسند کی پالیسی اپنا چکے ہیں۔ وہ اپنا نکتہ نظر اور اپنی خواہش کو ترجیح دیتے ہیں۔ غرض نقص کسی ایک کی بجائے کئی جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔

ناراض رہنماؤں کو واپس لانے کا کہہ کر ہمارے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔ اگر وہ واپس آتے ہیں تو اس کے بعد بھی وہی کچھ کریں گے اس لئے یہ فیصلہ درست نہیں اور یہ دُہرا معیار ختم ہونا چاہیے۔ پہلے انہیں کمزور کرنا چاہیے اور وہ بڑی حد تک کمزور ہو بھی چکے ہیں۔ جنگیز مری کہتے ہیں کہ ان رہنماوؤں سے مذاکرات کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔ دراصل جنگیز مری کو اپنے خاندان میں مشکلات درپیش ہیں۔ ان کا قبیلہ مسلح مزاحمت کی راہ پر ہے۔ تین بھائی علیحدگی پسند ی کی تبلیغ کررہے ہیں۔ اگر کوئی افہام و تفہیم ہوتی ہے اور وہ بلوچستان لوٹ آتے ہیں تو یقینا جنگیز مری مشکلات سے دور چار ہوں گے۔ سرداری اور نوابی کے نظام کی جڑیں بلوچستان میں اب بھی مضبوط اور پیوست ہیں۔’’سنڈیمن‘‘کی طرح سرداری نظام کو فوج بھی توانا دیکھنا چاہتی ہے ۔ چنانچہ حکومت اور فوج کو سرداروں اور نوابوں کی بجائے قومی مفاد کو آگے بڑھانا اور امن کی صورت پیدا کرنے کی سعی کرنی چاہیے۔ حکومت اور سول اداروں سمیت فوج اور ان کے اداروں کو بھی اپنی خامیوں پر نظر رکھنی چاہیے کہ آیا یہ خامیاں مسائل کا باعث تو نہیں بن رہیں۔ بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتیں دونوں’’ شریفوں ‘‘ کے ساتھ ہیں ۔فوج کی قطعی مرضی اس حکو مت کی تشکیل میں شامل تھی ۔سب پر عیاں ہے کہ دراصل حکومت کی نگرانی کہاں سے ہو رہی ہے ۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر