وجود

... loading ...

وجود
وجود

جاہل اور منافق دونوں بوجھ ہیں زمین پر

پیر 12 اکتوبر 2015 جاہل اور منافق دونوں بوجھ ہیں زمین پر

galib and manto

دوزخ نامہ بنگالی زبان میں لکھا جانے والا شاہ کار ناول ہے جس میں پہلی بار منٹو بہ مکالمہ غالب دکھایا گیا ہے۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ نام دوزخ نامہ اور گفتگو منٹو اور غالب کی۔۔۔جی ہاں! تو جنابِ والایہ دونوں کردار اس ناول میں جہنم میں محو کلام ہیں ۔اس سے قبل بھی اس عظیم ناول نگا ر،ربی سنگر بال کلکتوی نے اپنے ایک ناول میں رومیؔ کی کہانی ابن بطوطہ کی زبان میں بیان کر کے پڑھنے والوں میں ایک تہلکہ مچایا تھا ۔بہر حال منٹو اور غالب یہ ہماری تاریخ کے وہ دو سنہری نام ہیں جو ادبی دنیا سے کبھی معدوم نہیں ہو سکتے۔یہ اتنے توانا کردار ہیں کہ لوگ ان کے نام کو بیچ بیچ کر کھا رہے ہیں مگر ان کی قیمت اور اہمیت میں ہر نئے دن میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ جس کو کوئی کام نہیں آتا وہ یا تو خود ساختہ نقاد بن بیٹھتا ہے یا بڑے ناموں کی کلیات یا ان کے مضامین مرتب کر کے شہیدوں میں نام لکھوانے کی ناتمام سعی لا حاصل کرتا ہے۔خیر یہ ہرکسی کا اپنا اپنا فعل اور کردار ہے جسے تاریخ بہتر جانتی ہے کہ اسے کس مقام پر زندہ رکھنا ہے یا رکھنا بھی ہے یا نہیں ۔ اس سلسلے میں بعضوں کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ کام اتنا سہل ہے کہ بنا مشقت، عام سا پبلیشر بھی کر سکتا ہے جس کا اگر چہ ادب سے کوئی واسطہ نہیں مگر وہ ادبی کتب چھاپتا ہو ۔جس طرح ہمارے ہاں منہ بولے نقادوں کی کمی نہیں ہے بالکل اسی کے مصداق مکھی پر مکھی مارنے والے کتب مرتبین بھی آپ کو تھوک کے حساب سے مل جائیں گے۔برائے مہربانی لفظ ’’تھوک‘‘ کو ’’ تُھوک‘‘ نہ پڑھا جائے۔ ویسے ہمارے کئی دانشوروں کا کہنا ہے کہ محض شہرت کی خاطرجو لوگ صرف کسی تصنیف پر اپنا نام لکھوا کرادیب بننے کی بھونڈی سی کوشش کرتے ہیں ان کے لیے اس لفظ کو بے شک ’’تُھوک ‘‘ ہی پڑھا جائے۔ایسے لوگ تحقیق کو مرتبہ یا تحریری صورت میں پیش کرنے کے اصول و ضوابط سے یکسر نا بلد ہوتے ہیں۔ یہ اسالیب تحقیق،طریقہ تحقیق یا اصول تحقیق کی رسمیات کی الف بے بھی نہیں جانتے۔اصلیات کے مآخذ، حوالہ اسناد،حواشی اور تعلیقات سے نا آشنا ؤں کو کیا خبر کہ متن یا بین السطور اقتباس کس طرح نقل کیا جاتا ہے۔ان بنیادی لوازم کو طے کرنے کے لیے مشقت کی بھٹی میں سے گرزنا پڑتا ہے ۔میں سارا قصور متعلقہ شخص کا نہیں سمجھتی۔ اس کارِ بد میں اس شخص کے اساتذہ کا بھی عمل دخل ہوتا ہے جوان کو اپنی نالائقی کی وجہ سے سہل پسند بنا دیتے ہیں ۔ تحقیق وتدوین کے اصولوں میں سے ایک عمل حقیقت اورغیر جانب داری کو اہمیت دینا ہوتا ہے ۔جس کو کاہل اور جاہل شخص سرے سے نظر انداز کر دیتا ہے۔ادبی و علمی دنیامیں جو روز افزوں جدت اور ترقی آ رہی ہے اس میں سے فرسودگی کے دائروں کو منہا کرکے مسلمہ معیارات کی ہمسری اختیار کرنا لازمی ہے ۔ہم غصہ نہ کریں تو کیا کریں ۔ہم تو ادب کے مارے سر پھرے لوگ ہیں اور دو نمبر لکھاریوں پر کڑھتے رہتے ہیں ۔افسوس ہوتا ہے جھوٹے اور منافق لوگوں پرجو ذاتی فوائد کی خاطر دوسروں کو دھوکے میں رکھتے ہیں ۔در اصل یہی وہ بھٹکے ہوئے ناسمجھ ہیں جو حقیقت میں خود فریبی کا شکار ہوتے ہیں ۔ یہ فرسودہ اوراز کار رفتہ کی روایتوں کے حصار میں جکڑے ہوئے ہوتے ہیں جواپنے پنجروں سے باہر تو نہیں آ سکتے مگر اندر پڑے پڑے ٹیں ٹیں کرکے لوگوں کا سر کھاتے رہتے ہیں ۔نہ ہی یہ حال وماضی کو جانتے ہیں نہ ان کی غرض مستقبل سے ہوتی ہے۔جدید رجحانات کو سمجھنے کی ان میں رتی برابر صلاحیت نہیں ہوتی ۔بعض اوقات ادھر ادھر سے سن سنا کر مغربی ادب کی جان کاری کا دعویٰ بھی کرتے رہتے ہیں جس کا پول عموماً ان کی کسی مجلسی گفتگو میں کھل جاتا ہے۔ پر کیا کریں جناب انہی دو نمبر منافقین کا توتی بولتا ہے۔۔۔۔۔

کسی بستی میں تین طرح کے لوگ رہتے تھے ۔ایک وہ جو بستی کے سربراہ کی اعلانیہ حمایت کرتے اور اپنا جینا مرنا سردار کے نام لکھ چکے تھے، وہ اچھے برے وقت میں اپنے سردار کو کبھی دھوکا نہیں دیتے تھے۔یہ لوگ مخلص اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی مضبوط تھے۔باہر سے حملہ آور اگر بستی پر قابو پا لیتے تو یہ طبقہ آزادی کی بھیک مانگنے کی بجائے قید کی صعوبتوں کو اپنا مقدر مان لیتا۔دوسرا گروہ وہ تھا جو چارو ناچار بستی میں دن

ادبی و علمی دنیامیں جو روز افزوں جدت اور ترقی آ رہی ہے اس میں سے فرسودگی کے دائروں کو منہا کرکے مسلمہ معیارات کی ہمسری اختیار کرنا لازمی ہے ۔

بسر کرتا مگر موقع ملتے ہی مخالفین سے جا ملتا۔جیسے ہی باہر سے کوئی حملہ آور داخل ہوتاوہ لوگ اس سے مل جاتے ۔اس بستی میں ایک تیسرا گروہ بھی تھا جو مولا نا فضل الرحمان کی طرح ہر جیتی ہوئی پارٹی کے ساتھ ہوتا تھا۔ ایک دفعہ معاملہ پہلے سے الٹ ہو گیا ۔ ہوا یوں کہ بار بار کی لڑایوں سے اکتائے ہوئے دو گروپ یعنی بستی والے اور باہر سے آنے والے دونوں گروہ آپس میں مل گئے اور انہوں نے عین اس وقت جب خون خرابہ ہونے ہی والا تھا اور منافقین ہمیشہ کی طرح دونوں دھڑوں سے فائدہ اٹھانے والے تھے ۔دونوں گروہوں نے صلح کا اعلان کر دیا اور منافقین جو ترقی پسندوں اور اینٹی ترقی پسندوں (لیفٹسٹ اینڈ رائٹسٹ) سے موقع بہ موقع مستفید ہوتے رہتے تھے، ایک کو دوسرے کے خلاف بھڑکاتے تھے تا کہ مستفیدین کا کارِ حیات چلتا رہے، کی حقیقت کھل گئی اور دونوں صلح یافتگان نے ان کو نشان عبرت بنا ڈالا جو (مٹھی بھر منافقین) کئی دہائیوں سے ناحق قتل و غارت کروا رہے تھے بالآخراپنے انجام کو پہنچ گئے۔ چلیے، چلتے چلتے جرمن حکمرانوں کے اچھے عمل کو سراہتے چلیں۔جرمنی نے شامی اور مصری مسلمانوں کے دل جیت لیے ۔عرب ڈوب مرے جس کے پاس کل دنیا کی دو تہائی تیل کی دولت ہے مگر یہ لوگ انسانی احساس سے خالی ہیں ۔ اﷲ تعالی نے ان کو کسی حکمت کے تحت ڈھیل دے رکھی ہے۔اس ڈھیل کی وجہ تسمیہ وہ بہتر جانتا ہے۔ ہمیں تو یہ عرض کرنا ہے کہ پاکستانی رقبے سے دو تین گنا زیادہ رکھنے والا شاید تین چار کروڑ سے زیادہ آبادی بھی نہیں رکھتا مگر اس قدر تنگ دل کہ اپنے مسلم بھائیوں کی موت پر آنکھوں پر پٹی رکھتا ہے۔ عیاشی میں خود کفیل ہے، خود سے آگے کچھ نہیں دیکھتے مفادات کے لیے امریکاکی گود میں جا بیٹھتے ہیں۔ انسانیت نام کا لفظ اپنی ڈکشنری سے دھو چکے ہیں۔ان سے گزارش ہے کہ اپنے مذہب سے نہیں سیکھنا تو نہ سہی کچھ تو مغربی اخلاقیات سے ہی سیکھ لیں ۔


متعلقہ خبریں


حلقہ ارباب فنونِ لطیفہ ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ - اتوار 08 نومبر 2015

وہ اکثر محافل میں زیادہ بات چیت نہیں کرتا ۔ہاں البتہ اپنے بے تکلف دوستوں اور اپنے والد مبارک احمد مرحوم کے بزرگ دوستوں کی منڈلیوں میں خوب چہکتا اور محفل میں رنگ جماتا ہے۔ اس نے کہا کہ مجھے پھر ایک سرکاری ادارے سے فون آیا کہ اپ اپنا بائیو ڈیٹا ، شناختی کارڈاورایک عدد تصویر بھیج...

حلقہ ارباب فنونِ لطیفہ

کون کس سے کیا پوچھے؟ ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ - منگل 03 نومبر 2015

دعوے کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ثابت ہو گیا تو دعویٰ کرنے والا معتبر اور اگر بد قسمتی سے دعوے دار اپنا دعویٰ ثابت کرنے میں ناکام ہو جائے تو نہ صرف اس کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں بلکہ لوگ اس پر اعتماد کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔اسے صدیوں تک اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات تو اس کا نہ پورا ہ...

کون کس سے کیا پوچھے؟

نا اہل اساتذہ۔۔۔۔۔جعلی ڈگریاں ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ - هفته 17 اکتوبر 2015

ہم روز رونا روتے ہیں کہ فلاں جگہ اتنے بے گناہ مارے گیے ۔ فلاں جگہ ڈاکو اتنی نقدی اور طلائی زیورات لے کر گھر والوں کوایک کمرے میں بند کر کے چلے گیے ۔ محلے داروں نے گھر والوں کی چیخ و پکار سن کر دروازہ توڑااور لٹیروں کے ہاتھوں برباد ہونے والے یر غمالیوں کو رہائی دلوائی۔چھوٹے بچوں ک...

نا اہل اساتذہ۔۔۔۔۔جعلی ڈگریاں

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر