وجود

... loading ...

وجود
وجود

”ستاروں کی توانائی“، زمین کے لیے

جمعه 02 اکتوبر 2015 ”ستاروں کی توانائی“، زمین کے لیے

earth-sun

نام نہاد ترقی کے حصول اور زیادہ سے زیادہ دولت پانے کی اندھا دھند انسانی خواہش نے زمین کا فطری توازن بگاڑ دیا ہے۔ اب سمندر کی سطح پہلے سے بلند ہے، برف زار پگھل رہے ہیں، کہیں دریاؤں میں سیلاب زیادہ تواتر اور شدت کے ساتھ آ رہے ہیں تو کہیں خشک سالی اپنے عروج پر ہے۔ موسم میں آنے والی تبدیلیاں اب ہر شخص محسوس کررہا ہے۔ جب حال یہ ہے تو مستقبل کیا ہوگا؟ یہی وقت سوچنے کا ہے اور بہت سے لوگ غور کررہے ہیں، وجوہات پر بھی اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر بھی۔

زمین پر معدنی ایندھن کے ذخائر محدود ہیں ۔ تیل اور کوئلے جیسے ایندھن جلا کر فضاء میں مزید کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلانے کو قابو پایا جا سکتا ہے اور ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر بھی خاصی تحقیق کی گئی ہے اور اگر توانائی کے ان جدید طریقوں پر کام منصوبوں کے مطابق ہو تو حالات کافی حد تک قابو آ سکتے ہیں۔

شمسی توانائی اس وقت بجلی کی پیداوار کے اہم ذریعے کے طور پر سامنے آ رہی ہے لیکن اس کی راہ میں چند رکاوٹیں ہیں۔ رات میں بجلی نہیں مل سکتی، موسم ابر آلود ہو تب بھی کم توانائی پیدا ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سورج کی جو توانائی زمین تک پہنچ پاتی ہے وہ محدود ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر زمین کے بجائے خلا میں شمسی پینل لگائے جائیں تو زمین کو بہت بہت زیادہ توانائی مل سکتی ہے، وہ بھی مستقل اور لامحدود بنیادوں پر۔

امریکی نیول ریسرچ لیبارٹری کے اسپیس کرافٹ انجینئر پال جیف کہتے ہیں کہ اگر شمسی پینل خلا میں لگایا جائے تو یہ 24 گھنٹے کام کرے گا، بلکہ ہفتے کے ساتوں اور سال کے 99 فیصد دن۔ 22 ہزار میل کی بلندی پر سورج زیادہ روشن ہوتا ہے اور پینل زمین کے مقابلے میں کہیں زیادہ توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔ زمین پر ایک شمسی پینل جتنی توانائی حاصل کرتا ہے وہ خلا میں اس سے 40 گنا زیادہ پیدا کر سکتا ہے۔ سائنس دان اسے “ستاروں کی توانائی” کہہ رہے ہیں۔

زمین پر ایک شمسی پینل جتنی توانائی حاصل کرتا ہے وہ خلا میں اس سے 40 گنا زیادہ پیدا کر سکتا ہے

لیکن تمام تر خوش آئند پس منظر کے باوجود جو پہلو سب سے مایوس کن ہے، وہ اس خیالی منصوبے پر آنے والی لاگت ہے، جو کئی سو ملین ڈالرز بھی ہو سکتی ہے۔ زمین سے مدار میں بھیجنے کی لاگت فی کلو 4600 ڈالرز ہے۔ یہ جدید توانائی اس وقت اب قابل تجدید توانائی کے دیگر ذرائع کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتی جب تک کہ یہ لاگت 400 ڈالرز فی کلو تک نہ آ جائے۔ کیاآپ اندازہ لگانا چاہتے ہیں کہ کہ سائنسدانوں کا تیار کردہ ایک ماڈیول بھیجنے پر کتنی رقم صرف ہوگی؟ “سینڈوچ ماڈیول” کہلانے والے اس سسٹم کی ایک صف کی لمبائی تقریباً نصف میل ہوگی یعنی موجودہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے 9 گنا بڑا۔ اب مزید کچھ بتانے کی ضرورت نہیں رہی ہوگی۔

بہرحال، ارب پتی شخصیت ایلون مسک اور ان کی راکٹ کمپنی اسپیس ایکس آجکل یہی کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح ایسے راکٹ تیار ہوجائیں جو دوبارہ استعمال کیے جا سکیں۔ چند ناکام تجربات تو ہو ہی چکے ہیں لیکن اگر یہ منصوبہ حقیقت کا روپ دھار گیا تو مدار میں پہنچنے کے اخراجات میں بڑی حد تک کمی واقع ہوجائے گی، ہو سکتا ہے 100 گنا کم ہوجائیں۔

سستے راکٹ خلا میں ایسے شمسی پینل بھیجنے کی مجموعی لاگت کو کم کرنے میں بہت مدد دیں گے۔ اگر یہ مرحلہ طے ہوجائے تب بھی چیلنجز کم نہیں ہوں گے، اس کے بعد دوسرا مرحلہ ہوگا اس شمسی توانائی کو واپس زمین پر پہنچانا۔ کیونکہ یہ شمسی پینل خلا میں ہوں گے اس لیے سائنس دان ایسا موثر طریقہ تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں جو اس توانائی کو زمین پر منتقل کرسکے۔ ابھی تک انہوں نے جو تحقیق کی ہے، اس سے وہ برق مقناطیسی لہروں یعنی electromagnetic waves پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ جی ہاں! ریڈیو فریکوئنسی کی منتقلی کی طرح یا پھر کھانے گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو اوون کی مانند۔

سینڈوچ ماڈیول ٹیکنالوجی کی یہ تصویر اس پورے طریقے کو ظاہر کرتی ہے۔ شیشے جیسے شمسی ریفلیکٹر پر شمسی ماڈیولز پر سورج کو روشنی کو منعکس کریں گے۔ ان ماڈیولز کا بالائی حصہ شمسی توانائی حاصل کرے گا جبکہ نیچے نصب انٹینا ریڈیو ویوز کے ذریعے زمین تک توانائی پہنچائیں گے۔ سینڈوچ ماڈیول تقریباً 10 فٹ لمبا ہوگا اور ایسے 80 ہزار ماڈیولز کی ضرورت ہوگی۔

sandwich-module

پال جیف کہتے ہیں کہ زمین پر توانائی وصول کرنے کے لیے زمین پر ریک ٹینا نامی خصوصی انٹینا لگائے جائیں گے۔ یہ اتنے بڑے ہوں گے کہ ان کا قطر 6 میل بھی ہو سکتا ہے۔ وہ وصول کردہ لہروں کو بجلی میں تبدیل کریں گے۔

یہ پورا منصوبہ تجربہ گاہوں میں تیار ہوچکا ہے۔ حقیقت کا روپ کب دھارے گا؟ میدان عمل میں کب نظر آئے گا؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ لیکن جس طرح کبھی چاند پر جانا خواب تھا، کبھی مریخ کے بارے میں کوئی تصور تک نہ تھا، بالکل ایسے ہی آج یہ طریقہ انوکھا لگ رہا ہے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب انسان براہ راست خلا سے توانائی حاصل کرے گا اور موجودہ تمام طریقے بوسیدہ کہلائیں گے۔


متعلقہ خبریں


ٹوئٹر کو آگے کیا کرنا چاہئے، ایلون مسک کا سوال وجود - هفته 19 نومبر 2022

ملازمین کی جانب سے بڑے پیمانے پر استعفے سامنے آنے کے بعد ایلون مسک نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صارفین سے ایک اور سوال پوچھ لیا۔ ایلون مسک نے پوچھا کہ ٹوئٹر کو آگے کیا کرنا چاہیے؟ جس پر صارفین کی جانب سے مختلف آراء سامنے آرہی ہیں۔ ایک صارف نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ٹوئٹر کو ایڈیٹ بٹن ش...

ٹوئٹر کو آگے کیا کرنا چاہئے، ایلون مسک کا سوال

ٹوئٹر نے عارضی طور پر اپنے دفاتر بند کر دیے، برطانوی میڈیا وجود - جمعه 18 نومبر 2022

برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ ٹوئٹر نے عارضی طور پر اپنے دفاتر بند کردیے ہیں، ٹوئٹر دفاتر 21 نومبر کو کھولے جائیں گے، تاہم ابھی تک ٹوئٹر کی جانب سے دفاتر بند کرنے کی وجوہات کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ٹوئٹر کے نئے مالک اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ایک گھنٹہ پہلے ہی ایک تصوی...

ٹوئٹر نے عارضی طور پر اپنے دفاتر بند کر دیے، برطانوی میڈیا

ایلون مسک کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد جی جی حدید نے ٹوئٹر چھوڑ دیا وجود - منگل 08 نومبر 2022

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹرکا کنٹرول سنبھالنے کے بعد معروف فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل جی جی حدید نے ٹوئٹر چھوڑ دیا۔ جی جی حدید نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک اسٹوری میں اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ غیر فعال (ڈی ایکٹو) کرنے کی اطلاع دی۔ جی جی حدید کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ اقدام ٹوئٹر انتظامیہ...

ایلون مسک کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد جی جی حدید نے ٹوئٹر چھوڑ دیا

ٹوئٹر کو اشتہارات کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں، ایلون مسک وجود - منگل 01 نومبر 2022

معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ وہ ٹوئٹر کو اشتہارات کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں۔ ایلون مسک نے کئی مہینوں کی قیاس آرائیوں کے بعد کچھ دن قبل بالآخر 44 بلین ڈالر کی ٹوئٹر ڈیل فائنل کرکے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے ٹ...

ٹوئٹر کو اشتہارات کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں، ایلون مسک

ایلون مسک کا مکیش امبانی سے مارکیٹ میں ٹکراؤ کا امکان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک اور بھارتی ارب پتی مکیش امبانی کے براڈ بینڈ مارکیٹ میں آپس میں ٹکراؤ کا امکان ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے بھارت میں اپنی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز متعارف کروانے کے لیے اجازت مانگ...

ایلون مسک کا مکیش امبانی سے مارکیٹ میں ٹکراؤ کا امکان

ایلون مسک نے ٹوئٹر سے ڈیل نہ کرنے کی ایک اور وجہ بتا دی وجود - اتوار 11 ستمبر 2022

دنیا کی امیر ترین شخصیت اور ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر سے معاہدہ نہ کرنے کی وجہ بتادی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو ایک ٹرمینیشن خط بھیجا جس میں فرم پر الزام عائد کیا کہ اس نے جون میں سیکیورٹی چیف پیٹر زیٹکو کو ...

ایلون مسک نے ٹوئٹر سے ڈیل نہ کرنے کی ایک اور وجہ بتا دی

ایلون مسک کا ٹوئٹر خریدنے کا معاہدہ عارضی طور پر روکنے کا اعلان وجود - هفته 14 مئی 2022

ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کا معاہدہ عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹوئٹر ڈیل عارضی طور پر روکی کئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیر التواء تفصیلات اس حساب کتاب کی حما...

ایلون مسک کا ٹوئٹر خریدنے کا معاہدہ عارضی طور پر روکنے کا اعلان

ایلون مسک نے ٹوئٹر کے 3 ارب ڈالرز مالیت کے شیئرز خرید لیے وجود - منگل 05 اپریل 2022

امریکی کمپنی ٹیسلا اور نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے 9 فیصد سے زائد حصص خرید لیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے 14 مارچ کو ٹوئٹر کے حصص خریدے جن کی تعداد 7 کروڑ 34 لاکھ سے زائد ہے اور ان کی مالیت تقریباً 3 ارب ڈالرز ہے۔امر...

ایلون مسک نے ٹوئٹر کے 3 ارب ڈالرز مالیت کے شیئرز خرید لیے

موت سے خوفزدہ نہیں،دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک وجود - پیر 28 مارچ 2022

امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ مرنے سے خوفزدہ نہیں بلکہ وہ وقت راحت کے طور پر آئے گا۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنی صحت کو طویل عرصے تک برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ مرنے سے نہیں ڈرتے۔ ایلون م...

موت سے خوفزدہ نہیں،دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک

انسان کے 2029 تک مریخ پر پہلا قدم رکھنے کی امید پیدا ہوگئی وجود - جمعه 18 مارچ 2022

ٹیسلا اوراسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے بتایا ہے کہ انسان 2029 تک زمین کے پڑوسی سرخ سیارے پر قدم رکھ سکتے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایک ٹوئٹ میں ایلون مسک نے بتایا کہ ان کے خیال میں 2029 وہ قریب ترین سال ہے جب ممکنہ طور پر انسان مریخ پر پہلا قدم رکھ سکیں گے۔ یعنی اس سال جب انسان...

انسان کے 2029 تک مریخ پر پہلا قدم رکھنے کی امید پیدا ہوگئی

ایلون مسک کی طالب علم کو ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کرنے پر پانچ ہزار ڈالر کی پیشکش وجود - بدھ 02 فروری 2022

اسپیس لِنک اوردیگر کمپنیوں کے مالک اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں عالمی شہرت یافتہ ایلون مسک نے کالج طالب علم کو ٹوئٹر اکائونٹ بند کرنے کے لیے پانچ ہزار ڈالر کی رقم پیش کردی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایلون مسک اپنے پرائیوٹ جیٹ سے جب پرواز کرتے اور زمین پر اترتے ہیں تو اس کی تفصیل طالب علم...

ایلون مسک کی طالب علم کو ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کرنے پر پانچ ہزار ڈالر کی پیشکش

صرف 15 سالوں میں پٹرول سے چلنے والی گاڑیاں ختم ہو جائیں گی وجود - هفته 09 اپریل 2016

بجلی سے چلنے والی گاڑیاں تمام تر پیشن گوئیوں اور اندازوں سے کہیں پہلے روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کا خاتمہ کردیں گے، ہو سکتا ہے کہ 2025ء تک ہی ایسا ہو جائے۔ ایلون مسک کی ٹیسلا موٹرز اور اس کے حریف ایسی برقی گاڑیاں تیار کر رہے ہیں جو بہتر بیٹری ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور ...

صرف 15 سالوں میں پٹرول سے چلنے والی گاڑیاں ختم ہو جائیں گی

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر