... loading ...
تاریخ کے طالب علم یا مطالعہ کرنے والے افراد کو عموماً یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قرونِ وسطیٰ میں یورپ میں انتہائی ظالمانہ سزائیں دی جاتی تھیں۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں ظلم سرایت کرچکا ہو، وہاں عام افراد بھی خون کے اتنے ہی پیاسے تھے، جتنے کہ جاگیردار اور شاہی طبقہ۔ اس کی ایک جھلک گزشتہ شب آؤٹ لینڈر سیریز دیکھتے ہوئے نظر آئی۔ وہ والی قسط جس میں جادوگری کے الزام پر ابھی مقدمے کی سماعت شروع ہی ہوتی ہے کہ عوام کی جانب سے اسے زندہ جلانے کے مطالبے آنے لگتے ہیں۔
عام طور پر قرونِ وسطیٰ میں 13 طریقوں سے سزائے موت دی جاتی تھی۔ اگر ہمت ہے تو پڑھتے اور دیکھتے جائیے:
قرون وسطیٰ میں سب سے مقبول سزا صلیب کشی تھی۔ اس میں فرد کو کیلوں کے ذریعے لکڑی کی صلیب میں ٹھونک دیا جاتا ہے اور ایک عوامی مقام پر صلیب کو گاڑھ دیا جاتا ہے تاکہ اس کی سست رفتار اور اذیت ناک موت عوام کے لیے عبرت کا سامان بنے۔ حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام کو بھی مصلوب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ عوام میں سخت دہشت پھیل جاتی تھی، اور وہ ان جرائم کے قریب بھی نہیں پھٹکتے تھے جس کی سزا اتنی بھیانک ہو۔ ویسےان “جرائم” میں بغاوت بھی شامل تھی۔
چوہوں کے ذریعے لوگوں کو اذیت کا نشانہ بنانا یا مار دینا شاید اب بھی تشدد کے “مرغوب” طریقوں میں سے ایک ہو، لیکن ہزار ڈیڑھ ہزار سال پہلے تو یہ خاصا مقبول تھا۔ اس طریقے میں چوہے کو ایک دھاتی ڈبے میں بند کرکے اسے مجرم کے دھڑ سے باندھ دیا جاتا تھا۔ ڈبے کا محض وہ سرا کھلا ہوتا تھا جو جسم سے لگا ہوتا تھا۔ جب آگ لگا کر ڈبےکو گرم کیا جاتا تو چوہے کو کوئی راہِ فرار نہ ملتی، سوائے اس کے کہ وہ انسان کے جسم کو کاٹ کر اپنا راستہ بنائے۔
قدیم یونانیوں کے تیار کردہ اس طریقے کو صقلیہ کا بھینسا بھی کہا جاتا تھا، کیونکہ یہ بحیرۂ روم کے جزیرے صقلیہ یا سسلی میں ایجاد کیا گیا تھا۔ کانسی کے بنے ہوئے اس بھینسے کا حجم اور شکل بالکل حقیقی بھینسے جیسی ہوتی تھی۔ سزایافتہ فرد کو دھاتی بھینسے کے اندر بند کردیا جاتا تھا اور پھر اس کے نیچے آگ لگا دی جاتی تھی۔ مجرم اندر بھن کر مر جاتا تھا۔ چند “ماہرین” نے ایسے بھینسے بھی تیار کیے گئے جو مرنے والے کی چیخوں کی آواز کو بھینسے کے ڈکرانے کی آواز میں بدل دیتے تھے۔
مرنے والے جانوروں کی تو کھال اترتے ہوئے آپ نے دیکھی ہی ہوگی، لیکن قرونِ اولیٰ میں کبھی انسانوں کی چمڑی ادھیڑنے کی سزائیں بھی دی جاتی تھیں، وہ بھی زندہ حالت میں۔ یہ سزا پر منحصر ہوتا تھا کہ جسم کےکس حصے کی کتنی چمڑی ادھیڑی جائے، لیکن اس کے نتیجے میں چند لوگ مر جاتے تھے، کچھ زندہ تو رہتے تھے لیکن جسمانی و ذہنی طور پر کمزور۔ تشدد کی یہ بھیانک قسم بین النہرین، موجودہ عراق، میں کافی مقبول تھی۔ اسی طرح لوگوں کے جسم سے بوٹیاں نوچنے کی سزا بھی دی جاتی تھی۔
کلاسیکی عہد میں سزائے موت کا ایک اور مقبول طریقہ۔ یہ ایک پہیے پر مشتمل انتہائی سادہ آلہ ہوتا تھا، جس کے ساتھ مجرم کو باندھ دیا جاتا تھا۔ اس دوران مجرم کو کسی لٹھ یا سوٹے سے مارا بھی جاتا تھا۔ جب پہیے کو گھمایا جاتا تو ایک، ایک کرکے آہستگی سے ہڈیاں ٹوٹنے لگتی تھیں اور یوں وہ انتہائی تکلیف دہ اور اذیت ناک موت کا شکار ہوتا تھا۔
نیزے، بلی، بھالے، کانٹے یا میخ کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارنا بھی قرون وسطیٰ میں بہت مقبول تھا۔ بغاوت یا ریاست کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو بالخصوص یہ سزا دی جاتی تھی۔ مجرموں کو اس طرح سزا دینا ممکن بنانے کے لیے کئی آلے بھی بنائے گئے تھے۔ اس میں مختلف جرائم کے لیے جسم کے مختلف سوراخوں میں نیزے، بلی، بھالے، میخیں یا کانٹے گھسا دیے جاتے تھے۔ نتیجہ، انتہائی تکلیف دہ موت!
قدیم ہندوستان میں ہاتھی کے پیر تلے کچل دینے کی سزا کافی مقبول تھی۔ جنوب مشرقی ایشیا میں بھی ہاتھیوں کو جلاد کی تربیت دی جاتی تھی۔ عوام کے سامنے مجرموں کا سر کچلنے کے لیے ہاتھی کو اس طرح سدھایا جاتا تھا کہ وہ سزا کے مطابق آہستہ آہستہ یا یکدم دم کچل کر مار دے۔
قدیم رومی سلطنت میں ظالمانہ کھیل بہت پسند کیے جاتے تھے اور ان میں سب سے مقبول وحشی جانوروں کے ہاتھوں انسانوں کو مرتے دیکھنا تھا۔ اگر مجرم عورت ہو تو ایسا تربیت یافتہ جانور لایا جاتا جسے زیادتی کرنے کی تربیت بھی دی جاتی تھی، یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا کی پہلی عادی قاتل لوکسٹا کو اسی طرح مارا گیا تھا۔
بسا اوقات مجرموں کو آرے سے چیرنے کی سزا ملتی تھی۔ سزائے موت کا یہ طریقہ دنیا کے مختلف ممالک میں رائج رہا ہے جیسا کہ رومی سلطنت، اسپین اور ایشیا کے مختلف حصوں میں بھی۔ اسی طرح کی ایک سزا آنتیں نکالنے کا عمل بھی تھا، جس میں زندہ فرد میں سے مختلف اعضاء نکالے جاتے تھے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔
قرونِ اولیٰ میں لوگوں کو تیل یا پانی میں ابال کر مار دینے کی سزائیں بھی دی جاتی تھیں۔ گو کہ یہ دیگر طریقوں کی طرح مقبول نہیں تھا، کیونکہ اس میں خون بہتا نظر نہیں آتا تھا لیکن یورپ اور ایشیا سے ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں کہ یہ سزا رائج تھی اور مجرموں کو دی بھی جاتی تھی۔
چوبی شکنجے کے ذریعے کس دینے کی سزا بھی ایک زمانے میں بہت مقبول رہی ہے۔ مجرم کو چاروں طرف سے زنجیروں سے باندھ دیا جاتا تھا اور پھر اسے کھینچا جاتا تھا یہاں تک کہ اس کے جسم کا بندھا ہوا عضو ٹوٹ، پھٹ یا کٹ جائے۔ عام طور پر ایسا تشدد اقرارِ جرم یا معلومات کے حصول کے لیے کیا جاتا تھا۔
کان چھید کر مارنے کی سزا جیسا کہ “ہنچ بیک آف نوٹریڈم” میں بتایا گیا تھا۔ اگر جرم بڑا نہ ہو تو کچھ عرصے کے لیے اس کے کان میں کوئی کیل ٹھونک دی جاتی تھی۔ عموماً اس سزا میں مجرم مرتا نہیں تھا لیکن زخم میں انفیکشن ہوجائے تو موت بھی ہوجاتی تھی۔
قرونِ اولیٰ کے لوگوں کو خون کے ساتھ ساتھ آگ کا کھیل بھی بہت پسند تھا، اور اس کا “لطف” اٹھانے کا بہترین طریقہ تھا مجرم کو جلتے ہوئے دیکھنا۔ بغاوت یا جادوگری کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرموں کو عام طور پر اسی طریقے سے مارا جاتا تھا۔
تو آپ خود کو خوش قسمت سمجھیں کہ آپ یورپ کے دور جاہلیت میں پیدا نہیں ہوئے۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...