وجود

... loading ...

وجود
وجود

جب لڑائی جنگ میں تبدیل ہوئی!

اتوار 06 ستمبر 2015 جب لڑائی جنگ میں تبدیل ہوئی!

pak-army-1965

’’یہ آل انڈیا ریڈیو ہے۔علاقہ نمبر ایک میں، ایک دو دنوں میں دو جگہوں پر سخت بارش ہو گی‘‘

یہ ۵؍ ستمبر ۱۹۶۵ء کا دن تھا ۔ شام کے ساڑھے چار بجے تھے۔آل انڈیا ریڈیو نے اپنے معمول کا پروگرام روک کر یہ اعلان دو مرتبہ دُہرایا۔معمول کا پروگرام پھر رواں ہوا۔ اچانک ایک مرتبہ پھر ایک پراسرار اعلان کرنے کے لئے پروگرام روک دیا گیا:

’’علاقہ نمبر ایک کے لئے آج کوئی وارننگ نہیں۔‘‘

ایک روز قبل بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے اعلان کیا تھا کہ

’’حکومت دفاع سے متعلق اپنا منصوبہ سامنے لانا نہیں چاہتی۔‘‘

لال بہادر شاستری جواہر العل نہرو کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر ۹؍ جون ۱۹۶۴ء کو فائز ہوئے تھے۔ ایک برس اور ۲۱۶ دنوں یعنی ۱۱؍جنوری ۱۹۶۶ء تک اس منصب پر متمکن رہے۔ اُن سے قبل جوا ہر لعل نہرو ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء سے لے کر ۲۷؍ مئی ۱۹۶۴ء تک کُل سولہ برس اور ۲۸۶ دنوں تک وزیر اعظم رہے۔ اُن کے بعد شاستری سے پہلے صرف تیرہ دنوں تک قائم مقام وزیراعظم کے طور پر گلزاری لال نندا وزیراعظم رہے ۔ پاک بھارت جنگ کے دوران میں شاستری ہی بھارت کے وزیر اعظم تھے۔ جب کہ اُن دنوں بھارت کے وزیر دفاع یشونت راؤ چاون تھے۔ وہ اس منصب پر ۱۹۶۲ ء سے ۱۹۶۶ء تک فائز رہے۔وہ ۶؍ ستمبر کو آغازِجنگ سے پہلے ہی یہ اعلان کر چکے تھے کہ

’’ہماری افواج دلیری سے لڑ رہی ہے اور ہم نے مناسب کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘

رن آف کچھ کی اس لڑائی میں کامیابی نے قومی اعتماد میں اضافہ کیا۔ اور پاکستان کے عسکری منصوبہ سازوں کو کچھ یقین سا ہوگیا کہ بھارتی فوج کا حوصلہ پست ہوگیا ہے۔اور کشمیر کو آزاد کرانے کا وقت آپہنچا

یہ بیان دراصل کشمیر کے تناظر میں آیا تھا جہاں پاکستانی اور بھارتی افواج ایک دوسرے کے مقابل تھیں۔ اس لڑائی کا ایک پس ِمنظر تھا۔ بھارتی فوج نے مارچ ۱۹۶۵ء میں خان راج کوٹ کے مقام پر مغربی پاکستان رینجرز کو اپنے حفاظتی فرائض ادا کرنے سے روک دیا اور اپنی افواج کو رن آف کچھ میں تعینات کردیا۔جس پر پاکستانی فوج کو یہ حکم ملا کہ وہ دشمن کو یہاں سے کھڈیریں۔برگیڈئیر افتخار تب کچھ کے مشرقی علاقے میں تعینات تھے۔جہاں بھارت نے بنکرز بنا کراُسے خارد ار تاروں سے محفوظ بنا لیا تھا۔دوسری پنجاب رجمنٹ کے لیفٹننٹ نادر پرویز نے ایک بھارتی چوکی پر حملہ کرکے اُسے تباہ کردیا۔ بعد ازاں پنجاب رجمنٹ کی ایک بٹالین نے بھارتی فوج کے مقامات پر دھاوا بولا اور اُن سے بنکرز خالی کرا دیئے۔اس موقع پر لیفٹننٹ شرما اور تین بھارتی فوجیوں کو قیدی بنا لیا گیا۔لڑائی کے دوران برگیڈیئر افتخار ایک شیل کے ٹکڑے لگنے سے معمولی زخمی بھی ہوئے۔اس کامیاب کارروائی کے نتیجے میں بھارتی فوج سے پانچ سے چھ میل تک کا علاقہ خالی کرا لیا گیا۔بھارت کا دعویٰ تھا کہ رن آف کچھ کا تمام علاقہ اُن کے زیرِ ملکیت ہے، بالکل غلط دعویٰ تھا۔

حملے کے دوسرے روز ہی اچانک کمانڈر جنرل اختر حسین ملک کو محاذِ جنگ سے واپس بلا لیا گیا۔عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک نہایت مضرت رساں فیصلہ تھا اگر یہ فیصلہ اس وقت نہ کیا جاتا تو آج کشمیر کی تاریخ مختلف ہوتی

رن آف کچھ کی اس لڑائی میں کامیابی نے قومی اعتماد میں اضافہ کیا۔ اور پاکستان کے عسکری منصوبہ سازوں کو کچھ یقین سا ہوگیا کہ بھارتی فوج کا حوصلہ پست ہوگیا ہے۔اس سے قبل بھارت ۱۹۶۲ء میں چین کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوچکا تھا۔ پاکستان نے بھارت کی چین سے جنگ کے دوران کوئی فائدہ اُٹھانے سے گریز کیا ۔ حالانکہ تب پاکستان کے موقع بھی تھا اور چین کی طرف سے بھی کچھ اس نوع کے اشارے تھے مگر بھارت نے بالواسطہ طور پر پاکستان کو یہ پیغام دیا تھا کہ وہ اس جنگ سے فائدہ اُٹھانے سے گریز کرے تو بعد ازجنگ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی طرف پیش قدمی جائے گی۔ پاکستان کو ۱۹۶۵ء میں یہ لگ رہا تھا کہ اُس کے ساتھ بھارت نے ایک بار پھر دھوکا کیا ہے اور رن آف کچھ کے معرکے کے بعد پاکستان کو یہ یقین ہونے لگا تھا کہ اب کشمیر کو آزاد کرانے کا وقت آپہنچا ہے۔ چنانچہ اگست ۱۹۶۵ ء میں’’ آپریشن جبرالٹر‘‘کا آغاز ہو گیا۔جس کے تحت بھارتی فوج کے خلاف گوریلا کارروائیوں کا آغاز ہوا۔مگر یہ آپریشن بوجوہ کامیاب نہیں ہو سکا۔دوسری طرف بھارت نے آزاد کشمیر پر حملہ کردیا۔اس کا مقابلہ کرنے کے لئے پاک فوج کو یکم ستمبر کو’’آپریشن گرینڈ سلام‘‘ کا آغاز کرنا پڑا۔جس کا مقصد بھارتی سرحدی شہر ’’اکھنور‘‘ پر قبضہ کرنا تھا۔ تاکہ آزاد کشمیر پر حملہ آور بھارتی فوج کی ’’سپلائی لائن‘‘ کٹ جائے۔

اس موقع پر پاک فوج کے فیصلہ سازوں کی جانب سے ایک اچانک فیصلہ جنگی اہداف کے لئے نہایت غیر موزوں ثابت ہوا۔حملے کے دوسرے روز ہی اچانک کمانڈر جنرل اختر حسین ملک کو محاذِ جنگ سے واپس بلا لیا گیا۔عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک نہایت مضرت رساں فیصلہ تھا اگر ایسا فیصلہ اس وقت نہ کیا جاتا تو آج کشمیر کی تاریخ مختلف ہوتی۔پاک فوج کے عسکری منصوبہ سازوں کے تب وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ بھارت بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی بھی کر سکتا ہے۔ چناچہ اکھنور پر حملے کے جواب میں بھارتی فوج نے ۶؍ستمبر کی صبح لاہور پر حملہ کر دیا۔یوں کشمیر میں جاری لڑائی ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہوگئی۔


متعلقہ خبریں


یوم دفاع ،مزار قائد واقبال پر گارڈز تبدیلی کی تقاریب وجود - منگل 06 ستمبر 2022

یوم دفاع و شہدا کے موقع پر مزار قائد و اقبال پر گارڈز تبدیلی کی پر وقار تقاریب منعقد کی گئیں۔ پاکستان ائیر فورس کے چاق وچوبند دستے نے مزار قائد پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔ تبدیلی گارڈز کی تقریب میں پاک فضائیہ کے 60 مرد اور 5 خواتین کیڈٹس شامل تھیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی ا...

یوم دفاع ،مزار قائد واقبال پر گارڈز تبدیلی کی تقاریب

ملک بھر میں یومِ دفاع ملی جوش و جذبےسے منایا جا رہا ہے وجود - پیر 06 ستمبر 2021

وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور جانوں کی پرواہ نہ کرنے والے غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں یومِ دفاع بھر پور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، مسلح افواج کے غازیوں اور شہدا کو قوم کا سلام اور خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ی...

ملک بھر میں یومِ دفاع  ملی جوش و جذبےسے منایا جا رہا ہے

ایکشن پلان پر پورے ملک میں عمل کیا جائے: فوجی سربراہ، یوم دفاع کے حوالے سے وزیراعظم بے خبر رہے! وجود - بدھ 07 ستمبر 2016

پاکستان پہلے مضبوط تھا اور اب ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے غیر روایتی جنگ کا شکار تھا تاہم قوم اور فوج نے اس کا بھر پور دفاع کیا۔ ان خیالات کااظہار پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اُ...

ایکشن پلان پر پورے ملک میں عمل کیا جائے: فوجی سربراہ، یوم دفاع کے حوالے سے وزیراعظم بے خبر رہے!

بھارتی وزرائے اعظم کے تاریخی دورۂ پاکستان وجود - جمعه 25 دسمبر 2015

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی "اچانک" پاکستان کے دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ وہ لاہور آمد کے بعد وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں۔ یہ تاریخ کے ان چند مواقع میں سے ایک ہوگا جب کوئی بھارتی وزیر اعظم پاکستان کے دورے پر آیا ہو۔ 68 سالہ تاریخ میں صرف تین بھارتی وز...

بھارتی وزرائے اعظم کے تاریخی دورۂ پاکستان

دوستی کی بات نہیں، حوصلے کی ہے! محمد اقبال دیوان - جمعه 13 نومبر 2015

ریحام ،عمران طلاق کی بحث میں ایک نئے خط تفریق و تمیز کھینچنے کا معاملہ کھڑا ہوا کہ عوامی شخصیت یا عرف عام میں پبلک فگر کی نجی زندگی اور عوامی زندگی یعنی پبلک لائف اور پرائیویٹ لائف کی حدود کون ، کب اور کیسے متعین کرے بالخصوص ایسے خواتین و حضرات جو اپنی مقبولیت کی ہر سانس کابہی کھ...

دوستی کی بات نہیں، حوصلے کی ہے!

پاکستان کو بھارت پر حملے سے روکا، مسئلہ کشمیر حل کرانے کا وعدہ پورا نہیں کیا وجود - جمعه 16 اکتوبر 2015

بروس ریڈل نے اپنی تازہ کتاب میں سابق امریکی صدر جان ایف کینڈی (1961 تا 1963)کے سرد جنگ کے زمانے کے زیادہ خطرناک دور کے ایک فراموش شدہ بحران کی اندرونی کہانی پیش کی ہے ۔ بروس ریڈل کی کتاب"JFK's Forgotten Crisis" دراصل چین اور بھارت کے درمیان اُس جنگ کا اندرونی احوال بتاتی ہے ج...

پاکستان کو بھارت پر حملے سے روکا،  مسئلہ کشمیر حل کرانے کا وعدہ پورا نہیں کیا

تعلیم اور جعل سازی رضوان رضی - هفته 19 ستمبر 2015

مملکتِ خداداد پاکستان میں وارد ہونے والے ہرمارشل لاء نے جہاں اس معاشرے کے اخلاقی و معاشرتی خدو خال کو مسخ کیا وہاں ہر آمریت جاتے ہوئے اس معاشرے کے معاشی و اقتصادی پہلووں کو بھی کچھ یوں نیست و نابود کر گئی کہ ملکی حالات اس کے بعد آنے والی کسی بھی حکومت کے قابو میں نہیں آئے اور بعد...

تعلیم اور جعل سازی

لیڈی گارنیٹ کا آسیب نیلوفر کھر - جمعه 11 ستمبر 2015

آسیب ایک خوبصورت لفظ ، بھیانک اثر کے ساتھ اپنے اندر پر اسراریت کا انبا ر سمیٹے ہوئے ہمارے ذہن پر اثر اندازہوتا ہے۔کبھی آسیب خوابوں میں آکر ہمیں پریشان کرتے ہیں۔ اورکبھی کبھی حقیقت کو بھیانک بنا دیتے ہیں۔ یکسانیت موت سے مماثلت رکھتی ہے۔ اور مجھے اس سے نفرت ہے۔اسی لئے ہر جگہ تبد...

لیڈی گارنیٹ کا آسیب

بیانیے کی جنگ کا دور اور ۱۹۶۵ء کی جنگ خالد رحمان - اتوار 06 ستمبر 2015

انسانوں کے درمیان جنگوں کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ خود انسان۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ جنگ کی نوعیت اور طریقۂ کار ، جنگی حکمت عملی اور چالوں میں مسلسل تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔ زمانۂ قدیم میں جنگوں کانتیجہ ایک فریق کا دوسرے کی زمین پرقبضہ اور وہاں کے باشندوں کی غلامی کی صورت میں ن...

بیانیے کی جنگ کا دور اور ۱۹۶۵ء کی جنگ

ستمبر پھر آگیا! عبید شاہ - اتوار 06 ستمبر 2015

لہو کے آخری قطرے تک مادرِوطن کے دفاع کے جذبے سے سرشار قوم کی گرمجوشی دیدنی ہے ۔ 2015کا یہ ستمبر 1965کے ستمبرسے زیادہ مختلف نہیں ۔ تب بھی قوم کی امیدوں کا محورمسلح افواج تھیں اور آج بھی ایسی ہی صورتحال ہے ۔’’اے وطن کے سجیلے جوانوں‘‘ گانے کیلئے اب ملکۂ ترنم بقید ِحیات تو نہیں مگر ج...

ستمبر پھر آگیا!

جنگ ِ ستمبر کی دلچسپ معلومات وجود - اتوار 06 ستمبر 2015

جنگِ ستمبر کے سب سے پہلے شہید فوجی لانس نائیک محمد شریف تھے اور آخری شہید فوجی کیپٹن برجیس ناگی تھے۔ سب سے پہلی شہید خاتون کا نام عابدہ طوسی تھا۔ جو ایک بس پر بمباری کے دوران شہید ہوئیں۔ جنگ ستمبر میں پاکستان کے تقریباً 1033 شہری شہید ہوئے۔جبکہ بھارت کے تقریباً دس ہزار افراد ...

جنگ ِ ستمبر  کی دلچسپ معلومات

6 ستمبر: بھارتی منصوبہ کیا تھا؟ وجود - اتوار 06 ستمبر 2015

بھارت نے بغیر کسی اعلانِ جنگ کے 6 ستمبر1965ء کو رات کی تاریکی میں صبح تین بجے کے قریب حملہ کر دیا۔ یہ حملہ جسٹر (سیالکوٹ)، واہگہ اور بیدیاں کی سمت سے کیا گیا۔بھارتی قیادت کو اندازا ہی نہیں تھا کہ اُنہیں کس قدر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چنانچہ اپنے بنیادی منصوبوں اور اندازو...

6 ستمبر: بھارتی منصوبہ کیا تھا؟

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر