... loading ...
تیس سال قبل سال 1991ء اور ماہ جنوری کی 17 تاریخ کو ہم کیسے فراموش کرسکتے ہیں؟ دو دریاؤں کی زمین پہ یہ ایک بھونچال کا دن تھا۔ دریائے دجلہ اور فرات کے درمیان واقع عراق کی سرزمین نئے امریکی ایجنڈے کا تختہئ مشق بنی تھی۔ آُپریشن صحرائے طوفان (Desert Storm) دراصل ”نیو ورلڈ آرڈر“ کا دیباچہ تھا۔ یہ آنجہانی سوویت یونین کے ساتھ سرد جنگ کے بعد جنوں خیز جنگوں کے نئے سلسلے کی ایک ابتدا تھی۔ آج کا مشرقِ وسطیٰ، اسرائیلی غلبہ، مسلمان ملکوں کی خود سپردگی اور مزاحمت کے لیے غیر ریاستی مزاج کی ...
وفا شعار رؤف طاہر رخصت ہوگئے! اے مرے خدا تو حافظے سے وہ سب محو کردے، جو میرے اور اس کے درمیان کہا سنا گیا۔ جس میں ہم نے اپنے قیمتی اور لذیذ ماہ وسال بِتائے۔ میرا رؤف طاہر وہ نہیں جو مستعار الفاظ میں دھڑے بندی کی تعزیت کا طالب ہو۔ وہ اس سے بے نیاز اپنے رب کے حضورسرخرو پہنچا!جہاں اُس سے یہ سوال نہیں ہوگا کہ وہ جمہوریت کی طرف داری میں کہاں کھڑا تھا؟ اللہ کا دربار اس سے بے نیاز ہے۔ مگر نحوست بھری زندگی سے کنارہ کش ہونے والے برادرِ عزیر سے”متعصبانہ تعزیتیں“ کنارہ کرنے کو تیار نہیں...
سیاسی تحریکیں محض خدع و فریب پر زندگی نہیں کرسکتیں!پی ڈی ایم کا جاتی امراء اجلاس ناکام ہوا۔ حکومت اپنی ناکامیوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ مگرایسی ناکام حکومت کے لیے بھی پی ڈی ایم کا سیاسی اتحاد کوئی بڑا خطرہ پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ پی ڈی ایم کے دس جماعتی اتحاد میں محوری جماعتیں تین ہی ہیں۔نوازلیگ اپنے ارکان کی تعداد، پیپلزپارٹی اپنی سندھ حکومت اور جمعیت علمائے اسلام اپنے کارکنان کے بل بوتے پر ایک رونق میلہ لگائے ہوئے تھیں۔پی ڈی ایم کی جماعتوں نے خود ہی حکومت جانے کی مختلف تا...
مصنوعی خیالات سے زیادہ بڑا دشمن کوئی نہیں۔انسان کو اپنے مخالفین سے کہیں زیادہ ان مصنوعی خیالات سے لڑائی کرنا پڑتی ہے۔ دنیا کے عظیم لوگ اپنے اندر سے اُبھرے ہیں۔ عظیم مفکر شاعر علامہ اقبالؒ نے گِرہ کھول دی تھی: اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی قائد اعظمؒ ایسے ہی ایک عظیم رہنما تھے، جن کا اپنا رہنما اُن کے من سے اُبھرتا تھا۔ برصغیر کے منچ پر تب کوئی دوسرا شخص نہ تھا، جس کی زندگی مصنوعی خیالات سے اس طرح پاک رہی ہو، جیسے قائداعظمؒ کی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا تبحر علمی انسان...
جمعیت علمائے اسلام میں داخلی انتشار کی کھڑکی کھل گئی۔ عقیدت کا بہاؤاور نظم وضبط کا رچاؤ اس کی ایک پہچان ہے، مگر اب نہیں۔ مولانا فضل الرحمان وقت کے دائرے میں تاریخ کا وہی وار سہہ رہے ہیں جو کبھی وہ دوسروں پر کرتے تھے۔ مولانا خان محمد شیرانی کا موقف نک سک سے غلط ہی ہو، مگر مولانا فضل الرحمان کے لیے ایک چیلنج تو پیدا ہوگیا۔ بلوچستان سے مولانا شیرانی اس طرح گونجے ہیں کہ ’’مولانا فضل الرحمان خود ایک سلیکٹڈ ہیں‘‘۔ اتنا ہی نہیں، اُن کے الزامات میں ایک تحقیر بھی ہے۔ اُنہوں نے جے یو...
تاریخ پلٹ کر وار کرتی ہے، اور تاریخ کا وار کاری ہوتا ہے۔ بظاہر یہ ایک سادہ سی خبر ہے، بھارت کے نامور اداکار اور’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کے میزبان امیتابھ بچن کے خلاف اپنے شو میں ایک سوال پوچھے جانے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مگر اس مقدمے کی ہندو نفسیات میں ہزاروں سال کی تاریخ سمٹ آئی ہے۔ پہلے سوال پڑھ لیجیے: ’’ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور ان کے پیروکاروں نے 25 ؍دسمبر 1927 ء کو ان میں سے کس دھرم گرنتھ (صحیفے)کی کاپیاں جلا ئی تھیں‘‘؟ سوال کے ساتھ جواب کے لیے چارانتخاب(آپشنز) دیے گئ...
افسوس، صد افسوس! یہ معاشرہ اپنے کناروں سے چھلکنے لگا! داخلی احتساب کی روایت نہ ہو تو معاشرہ اپنے اعمال وافعال میں ”بے حد“ ہونے لگتا ہے۔ پاکستان ہوگیا۔سردار ایاز صادق کے قضیے (28/ اکتوبر)کو اب ایک ہفتہ بیت رہا ہے، مگر قومی سیاست وصحافت تاحال اس کی قیدی ہے اور کیوں نہ ہو؟حد سے زیادہ اور حد سے باہر الفاظ کے مضمرات و اثرات بھی حد سے سوا ہی ہوں گے۔ آخری کتابِ ہدایت میں بار بار یہ نکتہ تعلیم کیا گیا کہ حد سے گزرنے والے لوگ فلاح نہیں پاتے۔ یہ سورہ یونس کی آیت10 ہے، فرمایا: ہم حدسے گ...
کوئی مرگلہ کی پہاڑیوں سے چیخ کر وزیراعظم عمران خان کو بتائے کہ نظام کے دوغلے پن، احتساب کے ننگے پن کے ساتھ خود اُن کا اپنا کھوکھلا پن بھی نمایاں ہوگیا۔ وہ خود اپنے خلاف کھڑے ہیں۔ اُن کے احتساب و انصاف کے دعوے اب اپنی آبرو کھو چکے۔ عمران خان کا نظمِ حکمرانی ہرروز اپنی بہیمت کے ساتھ بے نقاب ہوتا جارہا ہے۔ ارسطو نے کہا تھا:قانون مکڑی کا وہ جالا ہے، جس میں ہمیشہ حشرات یعنی چھوٹے ہی پھنستے ہیں، بڑے جانور اس کو پھاڑ کر نکل جاتے ہیں۔ہمارے”پیارے“ وزیراعظم عمران خان مگر مدینہ کی ریاس...
۔ وزیراعظم نے ارشاد فرمایا: مہنگائی کنٹرول کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا“۔ کیا واقعی؟ وزیراعظم کے الفاظ کی کوئی قدرووقعت باقی ہی نہیں رہ گئی۔ وزیراعظم الفاظ کے خراچ اور عمل کے قلاش ثابت ہوئے ہیں۔ اُن کے لیے اب عافیت بولنے میں نہیں چپ رہنے میں ہے۔ عمران خان نے وزیراعظم بننے کا مطلب محض الفاظ کی جگالی سمجھ لیا ہے۔ حالانکہ یہ بروئے کار آنے کانام ہے۔ یہ اختیارات کا منصب ہے، خطابت کا منبر نہیں۔ دانائی سے جگمگاتی حدیث کا مفہوم ہے:خاموش رہو، سلامت رہو گے“۔ وزیراعظم کا مسئلہ یہ ہے ...
کیا کہنے ، محمود اچکزئی کے کیا کہنے!! دنیا میں ایسے’’ باکردار‘‘ لوگ ڈھونڈے نہیں ملتے۔ہم کہاں، حضرت علامہ اقبالؒ بھی یہ مصرعہ ’’شکوہ‘‘ میں ہی کہہ سکتے تھے: اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبا لے کر مگر محمو اچکزئی سے ’’شکوہ‘‘کیسا، اگر وہ علامہ اقبال کو بھی کبھی ’’پنجابی‘‘ شاعر کہہ دیں۔آخر الطاف حسین بھی چیخ چیخ کر کہتے تھے۔تعصب آدمی کو پاگل بنائے رکھتا ہے، ایسا پاگل کہ وہ اس پر علم کا گمان رکھتا ہے۔ابھی الطاف حسین کی آوازیں کراچی کی فضاؤں میں موجود ہیں۔ اب یہ محمود اچکزئی بھی۔...
سیاست میں فیصلہ کن عامل تاثر ہوتا ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر کے قضیے سے اچھا تاثر پیدا نہیں ہوا۔ سازشیں حشرات الارض کی طرح رینگ رہی ہیں۔ کوئی ہے جو تاک میں ہے، کوئی ضرور ہے جو تاک میں ہے۔ مزار قائد کی بے حرمتی ضرور ہوئی۔ مگر یہ معاملہ جس طرح برتا گیا، اُس میں صرف مزار نہیں قائد اعظم کا پورا ملک بے حرمت ہورہا ہے۔ کوئی آدمی،کوئی ادارہ نہیں جو سیاست سے اوپر اُٹھ کر سوچ سکے! سیاست، یہی مکروہ سیاست!جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔سیاست کے منفور چلن نے پاکستان کے معاشی وجود، س...
کوئی دن جائے گا کہ فیصلہ صادر ہوجائے گا۔کیا نوازشریف، الطاف حسین بننے کے راستے پر گامزن ہیں؟ یا پھر وہ پاکستانی سیاست کے زمین وآسمان بدل دیں گے؟وقت کی جادو نگری کے اپنے جنتر منتر ہیں اور تاریخ کی اپنی حقیقتیں!! سیاسی کھیل کبھی نظام شمسی کی طرح کسی خاص قاعدہئ طلوع و غروب کے پابند نہیں رہتے، مگر پاکستانی سیاست ہمیشہ سے طلوع وغروب کے اپنے قید قاعدوں میں رہی ہے۔اس کے متعلق واحد یقینی بات یہ ہے کہ یہ غیر یقینی ہے۔ نوازشریف جس ”گھات“ پر بیٹھے لوگوں کو دشمن کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،کب...
سیاست موقع کا کھیل ہے، مگر سیاست دانوں نے اسے موقع پرستی کاکھیل بنادیا ۔ موقع بہ موقع اپنے لیے راستے کشادہ کرنا کوئی بُری بات نہیں، مگر موقع بہ موقع اپنا اُلو سیدھا کرنا ہرگز درست نہیں۔ میاں نوازشریف گزشتہ چار دہائیوں سے سیاست پر چھائے ہوئے ہیں۔ دوپہر کو سیر ہو کر کھانے کے بعد لسی گھٹکانے کے شوقین کو کچھ دانشور، سیاست دان سے زیادہ مدبر سمجھنے لگے ہیں۔ یہاں ’’دانش‘‘ کورونا وباکی طرح چُھوتی بیماری ہے۔ مگر نوازشریف کے مقامِ مدبری کو ایسے ہی فروغ نہیں ملا، اس میں دستر خوانی قبیلے...
کراچی کی حالت ایک جاں بلب مریض کی مانند ہے۔ اودے اودے ، نیلے نیلے ،پیلے پیلے معالج ’’ گردوں‘‘ سے قطار اندر قطار اُترے چلے آتے ہیں۔ سب کے نسخے اور نیتیں الگ الگ ۔ مریض بھلے ہی سخت جان ہو، مگر معالج لڑنے جھگڑنے میں مصروف ہیں، ہر ایک موقع سمجھ کر مریض کا جو حصہ ہاتھ لگے جھپٹ پڑنے کو تیار ہے۔ گاہے سمجھ نہیں آتا کہ یہ معالج ہیں یا بھیڑئیے؟ مختار مسعود کی آخری کتاب ’’حرفِ شوق‘‘ سے اِس ’’شوقِ علاج‘‘ کی گتھی سلجھتی ہے۔ مرحوم نے اپنے علی گڑھ کو یاد کرنے کے لیے کتاب لکھی ۔ کبھی رسول...
کیا مریم نواز اور شہباز شریف ایک دوسرے کے خلاف معرکہ آرا ہے؟ جاہ پسندی رشتوں کو چاٹ لیتی ہے۔ تاریخ کی گواہی تو یہی ہے۔ مغل تاریخ میں کیا کچھ موجود نہیں۔ تیموری روایت کے مطابق بادشاہ کی وفات کے بعد بڑا بیٹا تخت پر جلوہ افروز ہوتا تھا، مگر تخت کی چاہ خاندان میں سازشوں کو پروان چڑھاتی۔ مغلیہ سلطنت کے بانی ظہیرالدین بابر کو اپنے چچا اور ماموں سے جنگ آزما ہونا پڑا ، بابر کا بھائی جہانگیر مرزا ایک خطرہ بن کر مسلط رہا۔ بابر کے بیٹے ہمایوں کو بھی اپنی بادشاہت میں اپنے بھائیوں کی ر...
آئیے جنرل ضیاء الحق کے ذریعے پاکستانی سیاست کا چہرہ پہچانتے ہیں۔ نفاق کو کھنگالتے ہیں۔ سلیم احمد مرحوم نے لکھا تھا: عورت اور شاعری پورا آدمی مانگتی ہے‘‘۔ شاید جمہوریت بھی۔ جمہوریت کے خصائص و قصائد اُنہیں زیبا نہیں جو ادھورا ہو۔ طاقت کی جدلیات میں دستور ی بالادستی اور جمہوری حقوق کا نعرہ دلفریب تو لگ سکتا ہے۔ قابل حصول ہر گز نہیں۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے اپنے طرزِ فکر وعمل سے ایک ایسی دنیا تخلیق کی ہے جس میں اُصول ، دستور ، انصاف اور حقوق میں سے کوئی چیز بھی اپنی معنویت...
آئیے ایک منٹ خاموش ہو جاتے ہیں، تھوڑا اور’’ ایثار‘‘ کرتے ہیں، یوم استحصال مناتے ہیں۔ اگر یہ ایک منٹ کی خاموشی دو منٹوں پر محیط ہوجائے تو سماجی رابطوں کے متوزای ذرائع ابلاغ پر غلغہ تو یہ ہے کہ کشمیر کیا، فلسطین بھی آزاد ہو جائے گا۔ افسوس ! افسوس!! اس طرز فکر سے اب گھِن آنے لگی ہے۔ اس بات کو اب پون صدی بیت گئی،اپریل 1936ء کو سید مودودیؒ کے ’’اشارات‘‘ میں نکتہ بیان کردیا گیا : ’’قوت ڈھل جانے کا نام نہیں ہے ، ڈھال دینے کا نام ہے ۔ مُڑ جانے کو قوت نہیں کہتے ، موڑ دینے کو کہت...
یہ جاگنے کاوقت ہے۔ جاگو اور جگاؤ!!! بھارتی اہداف بالکل واضح ہیں، اور اب بے چینی بھی! پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ اس کی نشاندہی کرتا ہے۔ دشمن یہاں نامراد ہوا، مگر اُس کی خواہشات اُسے پاگل بنائے دیتی ہے، یہ آخری حملہ نہیں، جاگتے رہیں!! پاکستان کے ساتھ کچھ عجیب مسئلے ہیں۔ بھارت اس کا ازلی دشمن ہے، مگر پاکستان کے سیاسی حالات وحادثات قومی ترجیحات کو اُتھل پتھل کر دیتے ہیں۔ جس کا مکمل فائدہ دائم بھارت اُٹھاتا ہے۔ قومی سیاست میں جماعتی ذہن نے ملکی مفادات کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ...
چیخوں سے انسان کبھی رہائی نہیں پاتا، اور ناکامی کی چیخ سب سے بھیانک چیخ ہے۔ یہ چیخ اب وزیراعظم عمران خان کے تعاقب میں ہے!ہمارے ارد گرد گھومنے والی ہنڈا گاڑیاں ہمیں ایک جاپانی انجینئر ”سوچیرو ہونڈا“کی یاد دلاتی ہے، جس نے 1948ء میں ہونڈا موٹر کمپنی کی بنیاد رکھی۔ سوچیرو ہونڈا نے کیا زندگی آمیز اور ولولہ انگیز فقرہ کہا:کامیابی ننانوے فیصد ناکامیوں کا نام ہے“۔ (Success is 99 percent failure.) امریکی مصنف زگ زیگلرکو بھی یہاں فراموش کرنے کا دل نہیں چاہتا، لکھا:ناکامی تو کبھی نہ خ...
کیا عمران خان کے پاؤں کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے؟ درحقیقت پاکستان میں قیادت کی تلاش ایک اہم موضوع ہے۔ گزشتہ پانچ دہائیوں سے بھٹو اور چار دہائیوں سے شریفوں کی قیدی سیاست اپنے نئے رخ ورخسار سنوارنے اور بال وپرتلاشنے کے جتن میں منہ کے بل گرتی جارہی ہے۔ عمران خان کا تجربہ کیسا رہا؟ یہ سوال اب منہ زور ہوتا جارہا ہے۔ سابق امریکی صدر نکسن اپنی کتاب ”لیڈرز“ میں موزوں طور پر ہمیں بتاتا ہے کہ کوئی بھی عظیم کام عظیم انسانوں کے بغیر نہیں ہوتا۔ انسانوں کے لیے لفظ”عظیم“ تقاضے بھی عظیم پی...
گاہے خیال آتا ہے ، ہم کیسی قوم بن گئے؟ہمارا کوئی منظر ہے نہ تہہ منظر!!ہم چاہتے کیا ہیں ، کچھ معلوم نہیں۔ تعصبات ، مفادات اور ذاتیات، فیصلہ کن عاملین ہیں۔ کوئی نظریہ، کوئی استدلال ، کوئی منطق ہماری رہنمانہیں۔ اور اب یہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس!! فیصلہ کیا آیا، ہم سب بے نقاب ہوگئے۔ فیصلہ آیا تو ملک کے انتہائی قابل وکلاء میںشامل منیر اے ملک کے چہرے پر ایک فاتحانہ وفو ر تھا وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل تھے۔ سپریم کورٹ بار کے مختلف سابق صدور انتہائی پرجوش تھے۔حامد خان، امان اللہ...
سنتھیارچی نے میٹھی کہانیوں میں زہر گھول دیا!یہی تاریخ ہے، بخدا یہی تاریخ! تلخ، بہت تلخ۔ تھوکوں کے فرقے کی تاریخ، حکمرانوں کی تاریخ!! درحقیقت پاکستان کی تاریخ کے پہلے سلیکٹڈ سیاست دان ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ بعد میں پیپلزپارٹی اس تاریخ کو بدلنے کی مسلسل جدوجہد کرتی رہی، مگر ماضی پنسل سے لکھا ہوا نہیں ہوتا کہ اُسے ربر سے مٹا دیا جائے۔سر شاہنواز بھٹو کی دوسری بیوی خورشید بیگم کے بطن سے ذوالفقار علی بھٹو نے جنم لیا تھا۔ اُن کی ماں کو سر شاہنواز بھٹو کے خاندان نے کبھی قبول نہیں کی...
ایک ہے سنتھیارچی، یادش بخیر ایک تھی جنرل رانی، تھوکوں کے فرقے کی پرنانی! ناہید مرزا سے قدم بڑھاتے ہوئے بیچ میں ایک دور ایوب خان کا آتا ہے اور ایک قصہ کرسٹن کیلر کا۔ بیگم ناہید مرزا کے سوئمنگ پول میں لڑکیاں نہیں کہانیاں بھی تیرتی تھیں، اسکندرمرزا سے صرف اقتدارکہاں، یہ کہانیاں بھی منتقل ہوئیں۔ ایوب خان بیگم ناہید کے سوئمنگ پول پر الطاف گوہر کی سخت پہرے داری کے باعث بہت سی کہانیوں سے بچنے میں کامیاب ضرور ہوئے، مگر وہ ایک دوسرے سوئمنگ پول کی ڈبکیوں میں اپنی کہانی چھوڑ آئے۔ برطان...
تاریخ کو اڈھیڑا جائے، بے رحم سچائی سے آنکھیں چار کی جائے تو ”تھوکوں کے فرقے“ کی پہلی سرپرست ایک خاتون نکلے گی۔ناہید مرزا!اسکندر مرزا کی دوسری بیگم۔ ایک غیر ملکی نژاد، ایرانی کُرد۔ ناہید مرزا کے بچھائے جال نے پاکستانی سیاست کو آج بھی اپنے نرغے میں لے رکھا ہے۔”بھٹوعنصر“ کسی اور کے نہیں اسی ناہید مرزا کے مرہون منت ہے،اگر چہ اس تاریخ کو بہت بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اقتدار پر گرفت اور سیاست دانوں کو حاشیے پر رکھنے کا پہلا خواب فوج نے نہیں بیوروکریسی نے دیکھا تھا۔ ابتدا سے ہی حقا...
سنتھیارچی ایسی عورتیں خود میں سمائی نہیں دیتیں۔ میلان کنڈیرا کے ناول ”IDENTITY“ کا کردار”شونتال“ ذہن میں اُبھرتا ہے۔لطیف سبھاؤ، شعلوں کی طرح رقص کرتا لبھاؤ اور آنکھوں میں باہمی ساز باز کا سجھاؤ۔پھر زندگی پر پژمردگی کا کوئی لمحہ اُترتا ہے، کوئی احساس دماغ میں جاگزیں ہوتا ہے جیسے کمرے میں کوئی چیز غلط رکھ دی گئی ہو۔ شونتال کے اسی احساس نے اُس کی ایک فقرے سے جنگ کرائی، جب وہ بولتی ہے:مرد اب مڑکے مجھے نہیں دیکھتے“۔ یہ احساس ہر ”شونتال“ کے اندر ایک آپا دھاپی پیدا کرتا ہے۔ یہی آپا...
ملک ریاض اور اب یہ عظمیٰ خان!! الحفیظ الامان!! قومیں کردار سے بنتی ہیں۔پاکستان کو او ایل ایکس نہ بننے دیں، حضرت علامہ اقبالؒ نے خبردار کیا تھا، خدا کی بستی دُکاں نہیں ہے! آگے فرمایا: کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو، وہ اب زرِ کم عیار ہوگا آسان دولت نے پاکستان کی سماجی اقدار کو چاٹنا شروع کردیا۔ ہم قومی ریاست کو بتدریج ایک ایسی سطح پر لے گئے جہاں ہر چیز سیاست کی پست سطح پر نفع نقصان کے تناظر میں طے ہوتی ہے۔ صحیح و غلط اور حق وباطل کا کوئی تناظر موجود نہیں۔ البتہ باتیں بہت ہیں۔ یہ م...
امریکی زوال علامتوں میں ڈھونڈتے تھے مگریہ توکہانیوں میں ملا۔ جارج فلوئڈ تو بس ایک نام ہے۔ سیاہ فام باشندوں پر ظلم کی ایک تاریخ ہے۔ یہ تاریخ کی کہانی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے باہر سیاہ فام باشندے جارج فلا ئیڈ کے قتل کے خلاف احتجاج کررہے تھے تو دنیا کا سب سے طاقت ور شخص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ زیر زمین خفیہ بنکر میں جا چھپا۔ کیا یہ محض مظاہرین کے نعروں کا دباؤ تھا؟ نہیں، اس کے پیچھے تاریخ کا بھی ایک دباؤ ہے۔ یہ اُسی تاریخ کی کہانی ہے۔ جس میں ایک نہیں کروڑوں جارج فلا ئیڈ جان کی بازی ہار گ...
یہ کون لوگ ہیں جن کے دلوں پر سانپ لوٹتے ہیں، جنہیں کوئی کل قرار نہیں پڑتا۔ یہ دن بھی دیکھنے تھے، حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کی قبر مبارک کی بے حرمتی!، یاللعجب یہ دن بھی دیکھنے تھے!!!کیا عجب کہ یہ امت دوبارہ جی اُٹھے، ققنس کی طرح اس کی راکھ پر کوئی حیات افزا مینہ برسے، کوئی بیل بوٹے اُگیں۔ خلفائے راشدین کا دور ختم ہوگیا، پھر وہ کیا دور تھا جب عیسائی شاعر اخطل، خلیفہ عبدالملک بن مروان کے دربار میں اِٹھلائے پھرتا۔ گلے میں سونے کی صلیب لٹکائے آتا، داڑھی کے بالوں سے شراب کے قطرے ٹپک...
بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان کے دیگر شعبوں کی طرح ہوابازی کی صنعت میں بھی مختلف فشاری گروہ پائے جاتے ہیں۔ مافیا راج میں شکر، آٹااور بجلی سے لے کر تعمیرات تک کوئی شعبہ بھی ایسا نہیں جہاں طاقت ور طریقے سے مختلف ”لابیز“اپنے اپنے مفادات کے لیے کام نہ کرتی ہوں۔ ”لابیز“کی ضرورت ہی تب پڑتی ہے جب مفادات جائز نہ ہو، اور اس کے تحفظ کے لیے روایتی طریقے کام نہ کرسکتے ہوں۔ پاکستان میں مفادات کی جنگ اتنی بھیانک شکل اختیار کرگئی ہے کہ مختلف جتھوں، گروہوں اور لوگوں نے اس کے لیے مجرمانہ طریقے سے ...
قوم کے ساتھ سب سے بڑا حادثہ یہ ہوا کہ من حیث القوم فکر صحیح سے محروم ہو گئی۔ پی آئی اے کا حادثہ تو بہت چھوٹا ہے۔فکرِ صحیح سے محرومی ہماری ہر تکلیف کو دُگنا کردیتی ہے،حادثوں کومزید بھیانک بنادیتی ہے۔ کورونا وبا کے ہنگام حکومتوں کے تیور تبدیل نہیں ہوئے۔ معمول کی اموات کو غیر معمولی قراردے کر قوم کو زندگی کے تحفظ کا درس جاری ہے، لوگوں کی آزادیاں سلب کی جارہی ہیں۔ معمول کے امراض کو کووڈ۔19 کے کھاتے میں ڈال کر غیر معمولی اقدامات اور امداد کی یافت کا سفاکانہ کھیل چاروں کھونٹ رچایا...
دنیا کا معاشی منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔ چین ڈالر کے جبر سے خود کو نکال رہا ہے۔عالمی سطح پر ڈالر کے مستقبل پر اُٹھنے والے سوالات روز بروز تیز سے تیز تر ہورہے ہیں۔ چین کیا کررہا ہے؟ یہ سمجھنا نہایت ضرور ی ہے تاکہ اگلے وقتوں کی انقلابی تبدیلیوں کا فہم حاصل ہوسکے۔ چین نے سب سے پہلے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اکٹھ آسیان پلس تھری کے ممالک برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، اور ویتنام سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دیا۔ جا...
ذرا ہم چونکتے ہیں، مگر زیادہ نہیں۔ دنیا کی نئی شکل وصورت کے ممکنہ آثار میں ہم واضح طور پر کاغذی کرنسی کا مستقبل دیکھ سکتے ہیں۔ پھر بھی ذرا سے چونکنے کی بات ہے، جب 18.7 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے اناسی ویں امیر ترین شخص اور دنیا کی سب سے بڑی ہیج فنڈ کمپنی بریج واٹر کے روح رواں ”رے ڈیلیو“(Ray Dalio) کہتے ہیں: کیش دراصل ٹریش ہے“۔چند سری حکومت کے ایک ممکنہ عالمی نقشے میں رے ڈیلیو بھی جارج سوروس(دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج کو اُتھل پتھل کرنے والا) کے ساتھ ایک سرے پر کھڑے نظر آتے ہیں...
بھارت انتہائی تیزی سے چین کے خلاف ایک ”ہائبرڈ جنگ“ میں شدت لارہا ہے۔ کیا ہمارے کان کھڑے ہیں، ہماری آنکھیں دیکھ رہی ہیں؟اس محاذ پر نظر آنے والی کارروائیوں کی کچھ جھلکیاں انتہائی دلچسپ ہیں۔ ٭ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) پر چین کے خلاف بھارت کی تازہ جھڑپیں ٭بھارت میں ایک اقتصادی قوم پرستی کا چین کے خلاف اُبھار، جس میں چینی کمپنیوں کو بھارتی معاشی متن سے ہٹا کر حاشیوں میں ڈالا جارہا ہے۔ ٭ بھارت ورلڈ ہیلتھ اسمبلی (ڈبلیو ایچ اے) کی قیادت کے خواب کی تعبیر کی دہلیز پر کھڑا ہ...
دنیا بھر میں ویکسین کا پروپیگنڈا تیزی رفتاری سے جاری ہے۔ دنیا عجیب وغریب نمونے پر چل رہی ہے، جس بیماری کو ابھی طبی سائنس پوری طرح پہچان بھی نہیں پائی، اس کے ویکسین سے علاج پر عالمی صحت کے نگران و قائدین اتفاق کرچکے ہیں۔ نائیجیریا کی سیاسی جماعتوں نے اِسے قیاس آرائیوں پر مبنی علاج کہا۔ مغربی ممالک کے اکثر حکمرانوں کی زبان پرویکسین کا ذکر مچلتا رہتا ہے۔ ہمارے پیارے وزیراعظم اور تبدیلی سرکار کے مبلغ و داعی عمران خان کے کنجِ لب سے بھی ویکسین کا ذکر پرانے زمانے کی کسی بھارتی اداکا...
ٹیکنالوجی عہد جدید کے انسان کا مذہب ہے۔ ”ترقی“ کے خلاف گفتگو اب جہالت کہاں گناہ بن چکی۔ روشن خیالی اس مذہب میں عقیدہ کی طرح راسخ ہے۔ مجال ہے کوئی”نجس“ ذہن اس پر سوال اُٹھاسکے۔ سوال اُٹھانا سائنس کی ریت بتائی جاتی ہے۔ مگر عہد جدید کے ”جانوروں“ کو بتادیا گیا ہے کہ سوال کہاں اُٹھانا ہے؟ سوال وہ مقدس ہے جو مذہب کے خلاف اُٹھے، یہ سائنس ہے، فلسفہ ہے، روشن خیالی ہے۔ اگر سوال خود سائنس پر اُٹھے تو یہ جہالت ہے، عہدِ تاریک کا تعفن ہے۔ماضی کا مزار ہے۔ اور ہاں سازش بھی ہے۔ سائنس کے نام پ...
افسوس! ہماری حرماں نصیبیوں کے سیاہ بادل ختم ہونے میں نہیں آرہے۔ کورنا وبا کے ہنگام پارلیمان کی کارروائیاں دیکھ کر لگتا ہے کہ مغل بادشاہوں کے آخری دور کی درباری بحثیں چل رہی ہیں۔ دنیا بدل رہی ہے، دنیا کی تشکیلِ نو ہو رہی ہے۔ قومی ریاستوں کی طاقت ٹیکنالوجی کے ذریعے سلب کی جارہی ہے۔ ریاستوں کے مزاحمتی قوت کے معروف طریقے تاریخ کے حاشیوں میں جارہے ہیں۔ عالمی قوت کا نیا متن گلوبل نگرانی کے نئے دور میں جاکر نئے حروف سے نئے معانی ڈھونڈ رہا ہے۔ سخت ترین نگرانی کے نظام کو ٹیکنالوجی کے ...
کیا ہم تاریخ کے چوراہے پر پڑے رہیں گے؟ بے سمت، بے منزل! کیا یہی لوگ ہمارا مقدر ہیں؟جنہوں نے اپنے ذہن مغرب میں رہن رکھوا دیے، اور ہم سے جبراً اپنے ذہنوں کی اطاعت مانگتے ہیں؟ کوئی بلند خیال انہیں چھوتا نہیں۔یہ کبھی اپنے تعصبات اور ادنیٰ سیاسی مفادات سے بلند نہیں ہوتے۔لفظوں کے خراچ اور عمل کے قلاش۔ ایک ایسی مخلوق ہم پر حکومت کرتی چلی آتی ہے، جس کے پاس باتیں کرنے کے لیے الفاظ کم نہیں پڑتے اور عمل کے لیے ابتدائی قدم بھی اُنہیں سوجھتا نہیں۔ 427سال قبل ازمسیح میں سقراط نے کہا تھا:ل...
بے شرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!!! سندھ پر ایسے حکمران مسلط ہیں، جنہیں کچھ سمجھایا ہی نہیں جاسکتا! مگر یہ ڈاکٹرز، یہ ہمارے چارہ گر!!!کچھ خدا کا خوف کریں!!فیض احمد فیض پر جانے کیا بیتی ہوگی، کہا: ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے بہت لا دوا نہ تھے سندھ حکومت جب دباؤ میں ہوتی ہے تو اچانک کچھ ڈاکٹرز میدان میں کودتے ہیں،اور لاک ڈاؤن میں نرمی کو خطر ناک باور کراتے ہیں۔ اُن کا بیانیہ طے شدہ ہوتا ہے۔ سب سے پہلے وہ کورونا کے مریضوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ...
کیا تاریخ کے ماتھے پر کوورنا وائرس،چین امریکا جنگ کا ایک اشارہ بننے جارہا ہے؟ آثار نمایاں ہیں۔امریکا نے چین مخالف ایک وسیع اور محیط تر ہائبرڈ جنگ کو کورونا وائرس سے منسلک کرکے تیز رفتار بنا دیا ہے۔ کچھ سرے پکڑتے ہیں۔ چین کی اعلیٰ انٹلیجنس کی جانب سے ایک رپورٹ صدر شی جن پنگ کو پیش کی گئی ہے، رپورٹ کورونا وائرس کے حوالے سے دنیا بھر میں چین کے خلاف اُبھارے گئے جذبات سے متعلق ہے اور امریکا کے ساتھ کسی بھی فوجی تنازع کے خطرے کو ظاہر کرتی ہے۔ رپورٹ کے ماحصل کے طور پر یہ لکھا گیا ہ...
کورونا وائر س نے دراصل سائنس پر ایمان کو نشانا بنایا ہے۔ اس وائرس نے ہر قسم کی سائنس کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ مذہب کے خلاف سیکولر اور لبرل ذہنوں کا سب سے بڑا مقدمہ دراصل ”روشن خیالی“ کی ایک وبا تھی، جو سائنسی ترقی کے بطن سے پیدا ہوئی تھی۔ مذہب کے خلاف سائنس کو کھڑا کیا جاتا تھا اور کہاجاتا تھا کہ معلوم پر نامعلوم کو ترجیح نہیں دی جاسکتی۔ کورونا وبا نے طبی سائنس کو تو کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہے، مگر باقی ہر قسم کی سائنس پر بھی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔ معلوم اتنا معلوم نہیں لگتا ...
ہم جانتے ہیں، بل گیٹس ڈاکٹر نہیں، اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈورس ازانوم بھی ڈاکٹر نہیں۔ بل گیٹس اس ادارے کے سب سے بڑے مالی معاون ہیں۔ پھر بھی ڈبلیو ایچ او نے پوری دنیا کی درست رہنمائی نہیں کی۔ کیوں؟ کیا یہ ایک طے شدہ کھیل کا منظر تھا۔آئیے کورونا وبا کے سب سے بڑے ردِ عمل کی بات کرتے ہوئے یہ نکتہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کورونا وبا کے حوالے سے سب سے بڑا ردِ عمل لاک ڈاؤن کی صورت میں ایک عالمگیر رجحان تھا۔ ابھی ہم کووڈ۔ 19 کی بہت بنیادی بات...
آج کے دور میں انسانیت کے نام پر سب سے بڑا دھندا ہوتا ہے۔ یہ جدید دور کی سرمایہ دارانہ چالیں ہیں جو منافع بخش طریقے سے کاروبار میں ڈھلتی ہیں۔کسی بھی کاروباری جن کو دیکھیں، اُس کی انسانیت دوست اور فلاحی خدمات کی کچھ تنظیمی شکلیں دکھائی دیں گی، دسترخوان بچھے ملیں گے، علاج معالجے سے لے کر ہر وہ کام جو اُس کے لیے کسی طرح کی ہمدردی پیدا کرسکتا ہو، یا اُس کے کاروباری مفادات کے حصول کے انتہائی سفاکانہ پہلوؤں کو ایک مناسب آڑ دے سکتا ہوں۔ یہ عہدِ جدید کے انسان نما جانوروں کے اندر پائی ...
مائیکرو سوفٹ کے شریک بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بل گیٹس اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان 29/اپریل کو رابطہ ہوا۔ وزیراعظم نے بل گیٹس سے تبادلۂ خیال کے دوران میں کورونا وبا کے ہنگام گیٹس فاونڈیشن کی امداد کو سراہا۔ ٹھیک اُسی روز امریکی عوام لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے لیے باہر آئے تو اُنہوں نے بل گیٹس کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے اُس کے خلاف خوب نعرے لگائے۔ پاکستانی وزیراعظم کو ٹیلی فون سے پانچ روز قبل بل گیٹس نے ایک خط بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو لکھا جس میں کور...
. انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور آزادیئ صحافت کے رنگ برنگی گروہ 3/ مئی کو”عالمی یومِ آزادی“ کے طور پر مناتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے1993 ء میں ونڈووک اعلامیہ (Windhoek Declaration) پر دستخط کی دوسری سالگرہ کے موقع پر یہ تاریخ متعین کی تھی۔ اس دن کا روایتی فہم 1948 ء کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے آرٹیکل 19 کے تحت درج اظہارِ رائے کے حقِ آزادی سے وابستہ ہے، اور حکومتوں کو اس کی پاسداری کا احساس دلاتا ہے۔ لیکن اس کا ایک عملی تصور ہے جو منافقت کی تھاپ پر الفا ظ کے رقص کا منظر...
دائم زندہ رہنے والا ناول نگار جارج اورویل پچاس کی دہائی میں اُنگلی پکڑ کر ہمیں اگلی صدی کی دوسری دہائی تک پہنچاتا ہے۔ جہاں سب کچھ ایک مضبوط نگرانی کے نظام کے تحت چلتا ہے۔ جارج اورویل کے ناول ”1984“کے تحت ماضی اور مستقبل دونوں ہی حال کے ہاتھ میں ہے۔ اور یہ حال انتہائی سخت نگرانی سے ہی قابو کیا جاسکتا ہے۔ یہ نگرانی ہر طرح سے ہوتی ہے۔اس میں خیالات کے دھاروں کو بھٹکانے سے لے کر اسے مکمل قابو کرنے تک سارے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں حکومت کی مختلف وزارتیں اپنے اپنے ...
دنیا میں کوئی بھی نیا بحران ہمیں ”جارج اورویل“ کی پیش گوئیوں کے قریب کردیتا ہے۔ کورونا وائرس کا بحران ہمیں ایک بار پھر جارج اورویل کی جانب متوجہ کرتا ہے۔جارج اورویل کے ساتھ آج کا دن بِتاتے ہے، وہ ہمیں ایک متوازی دنیا میں لے جاتا ہے جس کی سنگینی حیرت کے ساتھ لطف بھی دیتی ہے۔ ارک آرتھر بلیئر اپنے قلمی نام جارج اورویل کے نام سے معروف ہے۔وہ 1903ء میں متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوا، جہاں اُس کے والد انڈین سول سروس میں ملازمت کرتے تھے۔ جارج کا خاندان اُس کی پیدائش کے صرف چار سال بعد...
کیا اسلام کی جگہ اب چین مغرب میں ایک مستقل دشمن قرار پائے گا؟یہ سوال ان دنوں مغربی مفکرین کے مباحث میں مختلف زاویوں سے اُبھر رہا ہے۔ ایک چوتھائی صدی قبل امریکی ماہرِ سیاسیاست سیموئل ہنٹنگٹن نے اپنی مشہور کتاب ”تہذیبوں کا تصادم“ تحریر کی۔ اس کتاب نے سلسلہ وار جنگوں کے ایک نئے رجحان کو تقویت دی۔ ہنٹنگٹن یہ کتاب ایک ایسے وقت میں تحریر کررہا تھا، جب دیوارِ برلن ڈھ پڑی تھی، آنجہانی سوویٹ یونین افغانستان میں ہانپ رہا تھا، اوراس کی مغرب کے ساتھ سرد جنگ اختتام پزیر ہورہی تھی۔ یہ وقت...
بنیادی مسئلہ سائنس کا ہے۔انسان کا مذہبی محور تبدیل کرکے سائنس اس کی رہنمائی میں مکمل ناکام رہی۔ ہمیں سائنس دانوں، محققین اور معالجین کی بھانت بھانت کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ ہر آواز دوسرے کی مخالف، ہر دلیل دوسرے کو رد کرتی ہے۔ کینیڈا کے آزاد محقق ڈیوڈ کرو نے بساط ہی اُلٹ دی۔ ڈیوڈ کرو کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدائی طور پر ہی وائرس کے متعلق مفروضوں سے کام لیا گیا۔ وہ لکھتا ہے:سائنس دان مختلف مریضو ں میں نمونیا جیسی حالت میں ”ناول آراین اے“ کا پتہ لگا رہے ہیں۔اور یہ فرض ک...
کورونا وائرس نے بنیادی طور پر سائنس پر انسانی ایمان کا امتحان لیا ہے۔ اس ظنی و قیاسی علم کے حوالے سے معمل گاہوں کی تصدیق کے تمام علمی دعووں کے شکوہ کو بھی مرجھا کر رکھ دیا ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے جتنے بھی دعوے تھے سب خود سائنسدانوں کی آرا ء میں متضاد ثابت ہوتے رہے۔ ایک کی رائے دوسرے سے چیلنج ہوتی رہی۔ وہ علم جو تجربے کی تائید سے بروئے کار آتا ہوں، جس پر معمل گاہوں کی تصدیق کا دعویٰ سجا ہو، جس پر مشاہدے کی گوٹا کناری ہو، جو حواس خمسہ کے احاطے میں اپنا حُسن نکھارتا ہو، اس ...
خواجہ میر درد کہاں یاد آئے: وائے نادانی کہ وقت مرگ یہ ثابت ہوا خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا کیا واقعی کورونا وائرس کے حوالے سے دنیا میں پھیلائے گئے خوف کے علاوہ اس کی حقیقت کچھ نہ نکلی، سائنس پر سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔ اُن نادانوں کو معاف کیجیے جنہیں ہر معاملے میں اسلام اور علماء پر برسنے کا کوئی موقع چاہئے ہوتا ہے۔ ابھی اُس نشہ آور زبان کی بدبو سے نکلے ”الفاظ“کے تعفن پہ بھی ناک پر رومال رکھیں جس نے سوال اُٹھایا تو کیا،”بات کس کی مانیں، مولوی کی یا ڈاکٹر کی“؟ت...
قوموں کے مابین کھینچا تانی میں ہر دور کا ایک مرکزی عامل ہوتا ہے۔قومی ریاستیں اپنا ایک منفرد جوہر رکھتی ہے، یہی اُس کا قوت ِ اقتدار ہوتا ہے۔ ارجنٹائن کے ماہرِ سیاسیات مارسیلو گولو اِسے ”threshold of power“ کا نام دیتے ہیں۔ مختلف ادوار کے ان عناصرِ طاقت کی درجہ بندی کی جائے تو قومی ریاست پہلا عامل قرار پائے گی۔ دوسرا عامل صنعتی تھا۔ تیسرا عامل نو آبادیاتی دور میں علاقوں کے حصول کی ریاستی کشمکش میں اُبھرا۔چوتھا عامل ایٹم بم تھا۔ جبکہ پانچواں ابھی تک طے شدہ نہیں۔ مگر ایٹم بم کے ب...
یہ خود کو تھامنے کا وقت ہے۔ ایک لمحہ ٹہر جانا چاہئے! کورونا وائرس نے ایک ایسی عالمی فضاء قائم کردی ہے جس میں ہیجان اور خوف نے اعلیٰ دماغوں کو بھی مجبورِ محض بنادیا ہے۔ کسی دماغ میں کوئی سوال نہیں اُٹھتا۔ کوئی ذہن ایسی چنگاری پیدا نہیں کرتا جس سے ابہام کی تاریکی دور ہو۔ تمام راستے ایک بند اور تاریک سُرنگ کی جانب جاتے ہیں۔ کیا ہوگا اگر ہم اپنے دماغوں کو کچھ سوالات میں کھپائیں! ٭اگر کورونا وائرس کے شکار مریضوں کی تعداد درست نہ ہو اور اس میں متعدد مرتبہ مبالغہ آرائی کو انجینئرڈ...
آپ نے مداری تو دیکھا ہوگا۔ اُس کے پاس ایک پٹاری ہوتی ہے، جسے وہ موقع بہ موقع کھولتا ہے۔ اُس میں سے کچھ نہ کچھ نیا نکالتا ہے۔ اور آپ کو ہکا بکا چھوڑدیتا ہے۔ بل گیٹس کے پاس ایسی ہی ایک پٹاری ہے۔ جس سے وہ کچھ نہ کچھ نیا نکالتا رہتا ہے۔ اب گیارہ صفحات کاایک ”میمو“ہمارا منتظر ہے جسے بل گیٹس نے دوروز قبل تحریر کیا۔یہ ایک نئی دنیا کے ممکنہ خدوخال ہیں۔ پالیسی ساز اداروں کو ایک ٹھوس خطرے کے طور پر اسے سامنے رکھنا چاہئے۔بل گیٹس نے کورونا وائرس کے عرصہئ حاضر کو جدید وبا کا محض پہلا دور...
ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی۔ اقتدار کے ایوانوں سے کچھ دن قبل ایک آواز سنائی دی تھی۔ کورونا وائرس کے حوالے سے ہمارے اعدادوشمار بہت اچھے ہیں۔ یہ آواز ہماری پالیسی میں تو منتقل نہ ہوسکی مگر اِسے بل گیٹس کے زیراثر گھاگ مافیا اور خرانٹ فارما اکٹھ نے اچھی طرح سن لیا ہے، جن کے آلہئ کار کے طور پر ڈبلیو ایچ او بروئے کار آتا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذونوم نے دفترِ خارجہ میں منعقدہ ایک کانفرنس سے ویڈیو ربط کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ...
امریکی فوج کے سابق برگیڈئیر سرجن ڈاکٹر راشد بٹر نے کورونا وائرس کے پیچھے جس کھیل کی نشاندہی کی ہے، اس میں بل گیٹس، امریکا کے ڈاکٹر فوکی اور فارما مافیا کا کھیل بھی منکشف ہو جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کھیل اپنی اصل میں کتنا ہی کثیر الجہت ہو، مگر ویکسین کے دھندے کو اس میں ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر راشد بٹر ایک بنیادی بات کرتے ہیں کہ سائنس بدعنوان ہورہی ہے، اور وہ اصل بات نہیں بتا رہی۔ اس پورے کھیل پر غور کریں تو ایک بات سورج کی طرح روشن ہوجاتی ہے کہ کورونا وائرس کے ...
آج کا برمودا مثلث ہمیں حیرتوں کے ایک جہان میں لے جاتا ہے مگر کبھی یہاں سے ایک بحری بیڑہ زندگی کی جنگ لڑتے محفوظ لوٹا تھا، جس نے انگریزی کے سب سے بڑے ڈراما نگار ولیم شیکسپیئر کو بھی ہکا بکا کردیا تھا۔ لندن میں سنسنی کی اُسی لہرمیں اُس نے ایک ڈرامے کو خون جگر دیا۔ ”ٹیمپسٹ“اُسی ڈرامے کا نام ہے۔ بس اُس کا ایک فقرہ ہمیں درکار ہے جس نے بعد میں ضرب المثل حیثیت اختیار کی: ”Hell is empty and all the devils are here.“ (جہنم خالی ہے اور تمام شیطان یہاں ہیں)۔ کورونا وائرس کے ہنگام یہ ...
مغرب بدترین مفادات کے سفاک محافظ کے طور پر ہمیشہ ”سچ“ کا قاتل رہا۔اس کی تاریخ جھوٹ، منافقت، گمراہ کن بیانئے، بدترین تاویلیں، غلط پروپیگنڈا، دھوکا اور متضاد کردار سے عبارت ہے۔ کورونا وائرس کے ذریعے جاری دنیا بھر میں کھیل اسی کردار کی مزید وضاحت بنتا جارہا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں تاریخ میں ہسپانوی لیڈی کسے کہتے ہیں؟جان لیجیے! یہ انفلوئنزا وبا کا نام ہے، جس نے 1918-19 میں اپنی چَھب دکھائی، دیکھتے ہی دیکھتے امریکا کی 48ریاستوں میں پھیل گئی۔ انفلوئنزا کی وبا دو مختلف لہروں میں پھیلی ...
دنیا کو کچھ لوگ اپنی مرضی سے جہاں چاہتے ہیں،ہانک رہے ہیں۔ تیسری دنیا کے بے شعور ممالک کے بدعنوان حکمرانوں کی بات چھوڑیں، جدید دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اُسی لاٹھی سے ہانکے جاتے ہیں۔ کورنا وائرس خوف پیدا کرنے کا ایک نہایت مکروہ حربہ تھا، جس کے ذریعے دنیا کی سب سے بڑی اشرافیہ ایک مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ جس کی کچھ جہتوں کو اس سلسلہئ تحریر میں بے نقاب کیا جاچکا ہے۔ جن میں آبادی کو کنٹرول کیے جانے کے قابل بناکر سب کے اندر جانوروں کی طرح ایک چِپ (آئی ڈی۔2020) کو داخل کر...
دنیا میں کورونا وائرس کے حوالے سے فریب زدہ ماحول طاری ہے۔ یوں لگتا ہے کہ عالم تما م حلقہ ٔ دام ہے۔ حقیقت افسانے کے فسوں میں کہیں گم ہے۔ جب ملک کے اندر جاری دھوکے کے اعدادوشمار پر سوال اُٹھتے ہیں تو مغرب سے مرعوب ذہن سوال اُٹھاتے ہیں کہ پھر دنیا بھر میں یہ کیا ہورہا ہے؟ سندھ میں شاہ سرکار کے اقدامات کا جائزہ لینے سے پہلے اسی لیے یہ ضروری خیال کیا گیا کہ دنیا کی ایک حقیقی تصویر سامنے لائی جائے تاکہ دھوکے کو دھوکا کہنا آسان ہو۔ کورونا وائرس کے حوالے سے جس کھیل کو عالمی سطح پر کھ...
امریکی مصنف داشین اسٹوکس (DaShanne Stokes) کا فقرہ کتنا حسب حال ہے: “Facts are threatening to those invested in fraud”. (دھوکا دہی میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے حقائق خطرہ ہوتے ہیں) لاک ڈاؤن کا دھوکا سندھ حکومت تک محدود نہیں یہ ایک عالمگیر رجحان ہے۔ مگر سندھ حکومت ”بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ“ کی تصویر کشی کررہی ہے۔ اس کا وہ ایک سیاسی فائدہ بھی اُٹھا رہی ہے۔پاکستان میں جاری یہ کھیل کس قماش کا ہے، اسے بعد میں زیر بحث لائیں گے۔ درحقیقت دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ...
کورونا وائرس کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟ یہ دنیا کے اکثر لوگوں کے منہ پر مچلتا سوال ہے۔ اندیشوں اور وسوسوں سے بھری دنیا کے اندازے چاروں جانب بکھرے ہوئے ہیں۔ مگر اس کا جواب صرف”صوفیہ“ کے پاس ہے۔آپ سوچیں گے، صوفیہ کون ہے؟ صوفیہ اگلی دنیا کا معاشی منظرنامہ ہے۔ بظاہر سادہ مگر انتہائی پیچیدہ معاملہ۔ یہ ایک انسان نما سماجی روبوٹ ہے۔ ہانگ کانگ کی ایک کمپنی ہینس روبوٹکس نے اِسے تیار کیا ہے۔ صوفیہ کو 14 /فروری 2016 کو فعال کیا گیا اور یہ پہلی بار وسط مارچ 2016 کو امریکی ریاست ٹیکساس کے ...
کراچی میں لوگوں کا یہ عمومی تجربہ ہے۔ کسی شاہراہ پر اچانک کوئی اسکوٹر والا آپ کی گاڑی کے قریب آکر رُکتا ہے۔ اور پستول کنپٹی پر رکھ کر کہتا ہے کہ پیسہ یا زندگی، انتخاب کرلیں۔ ظاہر ہے کہ انتخاب بہت آسان ہوتا ہے، یعنی زندگی۔ چنانچہ آپ اپنے پیسے جھاڑ کرلرزتے کانپتے یہ کہتے ہوئے آگے بڑھ جاتے ہیں،جان بچی سو لاکھوں پائے۔ حالانکہ آپ لاکھوں کھو چکے ہوتے ہیں۔ خوف کام کرتا ہے۔ کووڈ۔19 ایک ایسا ہی ڈاکو ہے جو آپ کی کنپٹی پر رکھ دیا گیا ہے اور آپ سے کہہ رہا ہے، سب کچھ جھاڑ دیجیے! خوف یہاں ...
بل گیٹس انسانوں کی ڈیجیٹل شناخت کے منصوبے کوچھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔”سی ای پی آئی“نے جب ورلڈ اکنامک فورم میں عالمی سطح پر ویکسین کے بڑے منصوبے کااعلان کیا تھا، تو متوازی طور پر انسانوں کی ڈیجیٹل شناخت یعنی”ID2020“ کا ایجنڈا بھی حرکت میں لانا شروع کردیا گیا تھا۔یہ منصوبہ اپنی اصل حالت میں آر ایف آئی ڈی (Radio-frequency identification) کہلاتا ہے۔ جسے آئی ڈی 2020 کے عنوان سے پہلے امریکا اور پھر پوری دنیا میں بتدریج نافذ کیا جارہا ہے۔ رفتارِ حالات میں ترتیبِ واقعات کی اپنی ایک ا...
کیا آپ جانتے ہیں، سی ای پی آئی کیا ہے؟ یہ لاک ڈاؤن کے بعد کا کھیل ہے۔سی ای پی آئی (Coalition for Epidemic Preparedness Innovations) جس میں مرکزی کردار ادا کررہا ہے۔ مرکزی ذرائع ابلاغ سے غلط معلومات کی تشہیر اورپروپیگنڈے کے طوفان میں خوف کی فضاء سے دنیا مقفل ہوچکی ہے۔ مگر چین میں کورناوائرس کی نشاندہی کے بمشکل دو ہفتوں بعد ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم کا ایک اجلاس ہوا تھا۔تاریخیں یاد رکھیں۔ چین نے 7/جنوری کو کورونا وائرس کی نشاندہی سرکاری طور پر کی۔اس کے صرف دو ہفتوں بعد21تا 24...