... loading ...
فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والی ترمیم کے خلاف از خود نوٹس لینے کی استدعا کردی جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ مسلح افواج کو ‘غیر آئینی اقدامات’ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر بیرسٹر اعتزاز احسن روسٹرم پر آ ئے انہوں نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں 4 لائنیں پڑھنا چاہتا ہوں، پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون منظور ہوا ہے، خفیہ ادارے کسی بھی وقت کسی کی بھی تلاشی لے سکتے ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ تلاشی کا حق قانون سازی کے ذریعے دے دیا گیا، اس قانون سے تو لا محدود اختیارات سونپ دیے گئے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ یہاں سپریم کورٹ کے 6 ججز بیٹھے ہیں، اس وقت سپریم کورٹ کے 6 ججز کی حیثیت فل کورٹ جیسی ہے، سپریم کورٹ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ازخود نوٹس لے۔چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ کیا آفیشل سیکریٹ ایکٹ بل ہے یا قانون ہے؟ بل پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان میں زیر بحث ہے، دیکھیں پارلیمنٹ کا دوسرا ایوان کیا کرتا ہے، ہمیں اس بارے میں زیادہ علم نہیں صرف اخبار میں پڑھا ہے، لارجر بینچ کا فیصلہ ہے کہ اکیلا چیف جسٹس ازخود نوٹس نہیں لے سکتا، خوش قسمتی سے بل ابھی بھی ایک ایوان میں زیر بحث ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہ ہمارے علم میں لائے، آپ کا شکریہ، اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ملک میں اس وقت مارشل لا جیسی صورتحال ہے، دریں اثنا اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کردیا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ بتائیں آرٹیکل 175 اور آرٹیکل 175/3کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل آرٹیکل 175کے زمرے میں نہیں آتا۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا آئین میں ایسی اور کوئی شق ہے جس کی بنیاد پر آپ بات کر رہے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں آپ کے سوال کو نوٹ کر لیتا ہوں۔اس پر جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا آپ پھر میرے سوال سے ہٹ رہے ہیں؟ انصاف تک رسائی بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجی عدالتیں ٹریبونل کی طرح ہیں جو آرمڈ فورسز سے وابستہ افراد اور دفاع کے متعلق ہے،کورٹ مارشل آرٹیکل 175 کے تحت قائم عدالت کے زمرے میں نہیں آتا اس لیے اس میں اپیل کا حق نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آرمی ایکٹ کے حوالے سے دیے گئے جرائم میں سویلین کے ٹرائل کا آئینی جائزہ لے رہے ہیں، ہم اب آئینی طریقہ کار کی جانب بڑھ رہے ہیں، کیسے ملٹری کورٹس میں کیس جاتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ سویلین کا فوجی عدالت میں ٹرائل متوازی عدالتی نظام کے مترادف ہے، بنیادی انسانی حقوق مقننہ/قانون سازوں کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جا سکتے، بنیادی انسانی حقوق کا تصور یہ ہے کہ ریاست چاہے بھی تو واپس نہیں لے سکتی، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک پارلیمنٹ کچھ جرائم کو آرمی ایکٹ میں شامل کرے اور دوسری پارلیمنٹ کچھ جرائم کو نکال دے یا مزید شامل کرے، بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت تو آئین پاکستان نے دے رکھی ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 175کے تحت ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا ذکر ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ممبرز آف آرمڈ فورسز اور دفاعی معاملات کے لیے مخصوص ہیں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اگر ملٹری کورٹس کورٹ آف لا نہیں تو پھر یہ بنیادی حقوق کی نفی کے برابر ہے، آئین کا آرٹیکل 175 تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کی بات کرتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عام شہریوں کا کسی جرم میں آرمڈ فورسز سے تعلق ہو تو ملٹری کورٹ ٹرائل کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانون اور آئین فورسز میں واضح لکھا ہے کہ یہ قانون ان افراد سے متعلق ہے جو آرمڈ فورسز کے خلاف جنگ کرتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں 2015 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھنا چاہوں گا، فیصلے میں ملٹری تنصیبات پر حملے کا ذکر بھی موجود ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ ایسے افراد کے لیے کیا ایک متوازی جوڈیشل سسٹم بنا دیا گیا ہے؟ ایکسکلوسیو دائرہ اختیار ملٹری کورٹس کو دیا گیا تا کہ کوئی کہہ بھی نہ سکے کی انسداد دہشت گری کی عدالت ٹرائل کیوں نہیں کر رہیں؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں تو یہی سمجھا ہوں کہ آپ کہہ رہے ہیں ملٹری کورٹس عدالت کی کیٹیگری میں آتی ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ماضی میں آئین میں ترمیم اس لیے کرنا پڑی کیوں کہ تب ملزمان کا آرمڈ فورسز سے تعلق نہیں تھا، یہ آپ نے اچھی تشریح کی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق ملٹری کورٹ سے سلب کرنا چاہتے ہیں، آرمڈ فورسز سے تعلق پر ٹرائل ہو ہو تو یہ بھی دیکھنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کل عدالت ممکن نہیں ہو گی ایک جج دستیاب نہیں ہیں، آگے کچھ جج چھٹیوں پر جانا چاہتے ہیں، جون سے کام کر رہے ہیں ہمیں ایک پلان آف ایکشن دینا ہوگا، ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل ایک متوازی جوڈیشل سسٹم نہیں۔انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ہمیں اعتزاز احسن صاحب نے بتایا کہ پارلیمنٹ بہت جلدی میں ہے، اس معاملے پر آپ کیا کہتے ہیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کوئی ڈیڑھ گھنٹہ مزید لوں گا، دشمن ممالک کے جاسوس اور دہشت گردوں کے لیے ملٹری کورٹ کا ہونا ضروری ہے، ہم عدالت کو یقین دہانی کروا چْکے ہیں کہ کن وجوہات پر مشتمل فیصلے دیں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اس عدالت پر بہت بھاری آئینی ذمہ داری آن پڑی ہے، سماعت کو شام میں مقرر کریں، ججز اپنی چھٹیاں منسوخ کر دیں، یہ اسمبلی جاتے جاتے قانون سازی پر قانون سازی کر رہی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین و قانون کو پس پشت ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں ہورہی، اعتزاز احسن اور میرے والد ایم آر ڈی میں تھے، جیلوں میں بھی جاتے تھے، مگر ان لوگوں نے حملے نہیں کیے لیکن 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک بات یاد رکھیں وہ فوجی ہیں ان پر حملہ ہو تو ان کے پاس ہتھیار ہیں، وہ ہتھیاروں سے گولی چلانا ہی جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ان پر کہیں حملہ ہو رہا ہو تو وہ پہلے ایس ایچ او کے پاس شکایت جمع کرائیں، وہ 9 مئی کو گولی بھی چلاسکتے تھے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دریافت کیا کہ گولی چلائی کیوں نہیں یہ بتائیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہی صورتحال پیدا ہو کہ اگلی مرتبہ گولی بھی چلائیں، اس لیے ٹرائل کررہے ہیں، یقین دہانی بھی کروا رہے ہیں۔اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ان کی حکومت 12 اگست کو جارہی ہے یہ کیا یقین دہانی کروائیں گے۔اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کی عدالت سے چھٹیوں پر جانے سے فیصلہ کرنے کی استدعا کی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ اتوار کو بھی صبح 8 سے شام 8 بجے تک بیٹھیں اور فیصلہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں ذاتی طور پر حاضر ہوں، روز رات 9 بجے تک بیٹھتا ہوں، اس بینچ کے اراکین کا بھی حق ہے وہ اپنا وقت لیں، ایک ممبر کو محرم کی چھٹیوں سے بھی واپس بلالیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ عدالت بھی، آپ نے ساری صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اس عدالت کو فعال بنانے میں مدد کی ہے ان کے لیے دل میں احترام ہے، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت سنجیدہ ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا اس ملک کی فوج اپنے شہریوں پر بندوق اٹھائے، فوج سرحدوں کی محافظ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی امور چلتے رہنے چاہئیں اس لیے میں دل سے کوشش کررہا ہوں، فوج کا کام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔بعد ازاں شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے کیس سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...