وجود

... loading ...

وجود

پردے کے پیچھے گجرات چالیسااور سامنے کیرالہ اسٹوری

اتوار 14 مئی 2023 پردے کے پیچھے گجرات چالیسااور سامنے کیرالہ اسٹوری

ڈاکٹر سلیم خان
۔۔۔۔۔۔۔۔

ہندوستانی فلمی صنعت کو سب سے بڑی فلم دینے والے کے آصف نے نہ جانے کیوں لیلیٰ مجنوں کی کہانی کو ‘محبت اور خدا ‘ کانام دے دیا۔ اس کی فلمبندی کے دوران پہلے ہیرو گرودت اور پھروہ خودجہان فانی سے کوچ کرگئے ۔ ایک چوتھائی صدی قبل یہ فلم ریلیز ہوکر فلاپ ہوگئی۔ موجودہ دور میں اگر اسے ‘لوجہاد’ کے نام سے ریلیز کرکے مجنوں کو ہندوبنا دیا جاتا تو وہ کشمیر فائلس اور کیرالہ اسٹوری سے زیادہ کاروبار کرتی کیونکہ تشہیر کے لیے بی جے پی آئی ٹی سیل خدمات مفت میں حاصل ہوجاتیں ۔ ہندوتوا نواز اس کی حمایت میں اتر آتے ۔ وزیر اعلیٰ یوگی ٹیکس معاف کردیتے اورجن اسی کروڈ لوگوں سرکاری اناج دیا جاتا ہے انہیں فلم کا ٹکٹ تحفے کے طور پر دیا جاتا تاکہ وہ لیلیٰ کی گھر واپسی کا جشن منایا سکیں ۔ اس فلم کو کامیاب کرنے کے لیے کے آصف کی زوجہ اختر آصف کو آخری منظر میں ہندی فلموں کی روایت کے مطابق لیلیٰ مجنوں کو سات پھیرے کرتے دکھانا پڑتا ۔ کیرالہ اسٹوری میں ابتدائی دعویٰ بتیس ہزار سے گھٹ کر اگرتین پر آسکتا ہے تو وزیر اعظم کی لیلیٰ مجنوں کے سات پھیرے کی تائید کون سی بڑی بات ہے ؟
ملک وقوم کے جنازے کو کندھا دینے والے چار بڑے فی الحال جس ریاست سے آتے ہیں اس کا نام آدرش گجرات ہے ۔اس ریاست کی معاشرت کا پردہ فاش کرنے والی ایک رپورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ‘گجرات ماڈل’ کی پول کھول دی ۔ اس کی تعمیر میں آر ایس ایس نے سوسال صرف کئے اور پچھلے 26سالوں سے بی جے پی گجرات میں برسرِ اقتدار ہے ۔یہاں موجود سردار ولبھ بھائی پٹیل کے سب سے اونچے مجسمہ کاسر اس رپورٹ نے نیچا کردیا ہے ۔ یہ رپورٹ اگر امریکہ یا یوروپ سے آتی تو اسے ملک کوبدنام کرنے کی سازش قرار دے کر مسترد کردیا جاتا۔ ایمنسٹی جیسا کوئی ادارہ شائع کرتا تو اس کے دفتر کو قفل لگا دیا جاتا۔اس موضوع پر بی بی سی جیسے چینل کی دستاویزی فلم پر پابندی لگ جاتی لیکن یہ تو وزارتِ داخلہ کے تحت جاری ہونے والے اعدادو شمار ہیں جس نے گجرات کے اندر پچھلے پانچ سالوں میں 40ہزار سے زائد لڑکیوں اور خواتین کے لاپتہ ہو نے کا چونکانے والا انکشاف کیا ہے ۔ ان لوگوں کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کچھ پتہ نہیں چلا ۔
پچھلے دنوں مہاراشٹر میں جن آکروش ریلیوں کا اہم مدعا ‘لوجہاد’ تھا۔ ان جلسوں میں گجرات کی کاجل شنگلا، عرف ‘کاجل ہندوستانی’نے خوب نفرت انگیزی کی اور ہندو نوجوانوں کے سامنے مسلم عورتوں کو مخاطب کرکے ہندو گھروں میں شادی کرنے کے فوائد کیطول طویل فہرست پیش کردی۔اس ویڈیو کو مسلمانوں نے بھی خوب پھیلایا ۔ اس میں کہتی ہے تم(مسلم عورتیں) کو ہندو مرد محفوظ رکھیں گے ۔ تمہارے سے کوئی بھی زبردستی یابدکاری نہیں کرسکے گا۔ تمہیں 45ڈگری گرمی میں برقعہ پہننے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کاجل کو نفرت انگیز تقریر کرنے کی پاداش میں خود گجرات حکومت نے گرفتار کرلیا لیکن ابھی تک وہ ضمانت پر رہا ہوچکی ہوگی۔ جس ریاست میں مایا کوندنانی اور بابو بجرنگی جیسے قاتلوں اور زانیوں کورہا کردیا جاتا ہے تو کاجل گجراتی کس کھیت کی مولی ہے ۔ اب کاجل سے پوچھا جانا چاہیے کہ اگر ہندو گھرانے میں شادی کے اس قدر فائدے ہیں تو اس کے اپنے صوبے گجرات میں ہر روز ٢٢ ہندو خواتین لاپتہ کیوں ہوجاتی ہیں ؟

اس سنگین صورتحال میں کاجل جیسے لوگوں کا بھی حصہ ہے ۔ یہ لوگ ہندو نوجوانوں کی توجہ اپنی لڑکیوں کی جانب سے ہٹا کر مسلم خواتین کی طرف مبذول کراتے ہیں ۔ اس سے ان کی دلچسپی خود اپنے سماج کی لڑکیوں سے ہٹ جاتی ہے ۔ اس کے چکر میں مسلمان لڑکیاں تو ان کے چنگل میں نہیں پھنستیں لیکن ان کی اپنی خواتین لاپتہ ہونے لگتی ہیں یعنی کھایا پیا کچھ نہیں ۔ کاجل ہندوستانی کو یہ رپورٹ پڑھنے کے بعد چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے لیکن اس کے لیے درکار شرم سے سنگھ پریوار بے بہرہ ہے ۔ بعید نہیں کہ اس رپورٹ کے جھٹکے نے کاجل کا دماغ کسی حد تک درست ہوگیا ہو اس لیے اگرمسلم خواتین کو کاجل کے سامنے احسن انداز میں اسلام کی دعوت پیش کرکے بتائیں کہ مشرف بہ اسلام ہونے کے کیا کیا دنیوی و اخروی فائدے ہیں تو وہ اسلام کی جانب مراجعت کرسکتی ہے ۔ انسانی قلب و ذہن کی کھڑکیاں کئی بار بڑے صدمہ سے کھُل جاتی ہیں ۔ اسلامی تاریخ میں اس کی بہت بڑی مثال ہند بنت عتبہ کی ہے ۔فتح مکہ نے ان کے وجود کو ہلاکر رکھ دیا اورپھر وہ اسلام کے آغوشِ رحمت میں آگئیں۔ اسلام کی کشش سے نامانوس مایوسی کا شکار اہل ایمان ان امکانات کا انکار کرنے والوں کے لیے حضرت ہندہ کے حالاتِ زندگی میں سامانِ عبرت ہے ۔
ہند کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا ۔ وہ قریش کا سب سے معزز رئیس عتبہ کی بیٹی اور قبیلہ امیہ کے سردار ابوسفیان بن حرب کی زوجہ تھیں ۔عتبہ، ابوسفیان اور ہند تینوں کو اسلام سے سخت عداوت تھی اور ابوجہل ان سب کا سردار تھا۔ معرکۂ بدر میں ابوجہل اور عتبہ قتل ہو گئے تو ابوسفیان کفارِ قریش کے سردار ہوگئے ۔ غزوہ احد کے اندر جوش انتقام میں ابوسفیان کے ساتھ ان کی بیوی ہند نے بھی شرکت کی ۔ آنحضرت ۖ کے چچا حضرت حمزہ نے جنگ بدر میں عتبہ کو قتل کیا تھاچنانچہ ہند نے جبیر بن مطعم کے غلام وحشی کو انہیں شہید کرنے کے عوض آزاد کروانے کا وعدہ کیا۔ وحشی اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا اورسیدا لشہداء حضرت حمزہ نے جام شہادت نوش فرمایا۔ اس کے بعد ہند ان کلیجا چبا گئیں۔ نبی کریم ۖ کو اس فعل سے بہت صدمہ ہوا لیکن آپ ۖ کی جبینِ رحمت شکن آلود نہیں ہوئی ۔یہ نفرت کی ایک انتہا تھی مگر فتح مکہ کے بعد منظر بدل گیااور ابو سفیان سمیت ان کی بیویہندہنے بھی اسلام اور پیغمبر اسلام ۖ کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ۔
ہند ہ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال کردیگر خواتین کے ساتھ کوہ صفا پر بیعت کے لیے آئیں تو نبی کریم ۖنے فرمایاکہ میں تم عورتوں سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم کسی چیز کو خدا کا شریک قرار نہیں دو گی۔ اس پر ہندہ نے کہا:آپ ہم سے ایسا عہد لے رہے ہیں جو آپ نے مردوں سے نہیں لیا ، کیونکہ اس دن مردوں سے صرف ایمان اورجہاد پربیعت لی گئی تھی ۔پیغمبر ۖ نے اس کی پروا کئے بغیر اپنی گفتگو کو جاری فرمایا:کہ تم چوری بھی نہیں کرو گی،ہند ہ نے کہا: ابو سفیان کنجوس اوربخیل آدمی ہے میں نے اس کے مال میں سے کچھ چیزیں لی ہیں،
میں نہیں جانتی کہ وہ انھیں مجھ پر حلال کرے گا یا نہیں ۔ابو سفیان نے کہا: جو کچھ تو نے گذشتہ زمانہ میں میرے مال میں سے لے لیا ہے وہ سب میں نے حلال کیا ۔اس موقع پر محمد ۖ نے ہندہ کو پہچان کر فرمایا:کیا تو ہندہ ہے ؟ اس نے کہا :جی ہاں ،یا رسول اللہ ۖپچھلے امور کو بخش دیجئے خدا آپ کو بخشے پیغمبر ۖ نے اپنی گفتگو کو جاری رکھا:او رتم زنا سے آلودہ نہیں ہوگی،ہندہ نے تعجب کرتے ہوئے کہا:کیا آزاد عورت اس قسم کا عمل بھی انجام دیتی ہے ؟”
نبی اکرم ۖنے اپنا سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے فرمایا: اور تم اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگی توہند نے کہا:ہم نے تو انھیں بچپن میں پالا پوسا تھا،مگر جب وہ بڑے ہوئے تو آپ نے انھیں قتل کردیا، اب آپ او روہ خود بہتر جانتے ہیں( اس کا بیٹا حنظلہ بھی بدر کے میدان میں ماراگیا تھا۔پیغمبر (ۖ) نے اس کی اس بات پر تبسم فرماکرکہا: تم بہتان او رتہمت کو روا نہیں رکھوگی تو ہندہ بولی :بہتان قبیح ہے او رآپ ہمیں صلاح و درستی ،نیکی اورمکارم اخلاق کے سوا او رکسی چیز کی دعوت نہیں دیتے جب آپ نے یہ فرمایا: تم تمام اچھے کاموں میں میرے حکم کی اطاعت کروگی تو ہندہ نے کہا:ہم یہاں اس لئے نہیں بیٹھے ہیں کہ ہمارے دل میں آپ کی نافرمانی کاارادہ ہو آنحضرت ۖ کے عفو درگزر کا ہند کے قلب پر ایسا اثر ہواکہ انہوں نے کہا یا رسول اللہۖ! اس سے پہلے آپ کے خیمہ سے زیادہ میرے نزدیک کوئی مبغوض خیمہ نہ تھا لیکن اب آپ کے خیمہ سے زیادہ کوئی محبوب خیمہ میرے نزدیک نہیں ہے اور گھر جا کر بت توڑ تے ہوئے کہا کہ ہم تیری طرف سے دھوکے میں تھے ۔ آگے چل کر رومیوں کے خلاف جنگ یر موک میں انہوں نے شرکت کی ۔ یہ واقعہ گواہ ہے کہ دل بدلتے ہیں اس لیے ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے ۔
اب گجرات اسٹوری کی جانب لوٹیں جہاں گزشتہ 26برسوں میں بی جے پی 9500 دن اقتدار میں رہی اورپچھلے 5برسوں کے اندر 1826 دن اقتدارکے مزے لوٹے ۔ مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کے مطابق اس دوران گجرات میں مجموعی طور پر 41 ہزار 621 خواتین و لڑکیاں لاپتہ ہوئی ہیں ۔اس کا مطلب ہے کہ یومیہ 22 لڑکیاں اور خواتین گجرات سے غائب ہوجاتی ہیں جو خواتین کے عدم تحفظ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ گجرات انسانی حقوق کمیشن یا خواتین کمیشن کے سابقہ عہدیداروں اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ عہدیدارو ں نے اعتراف کیا ہے کہ ریاست سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں اور خواتین کو ملک کی دیگرصوبوں میں بردہ فروشی کے دلدل میں پھنسا دیا جاتا ہے ۔ کیا ان لوگوں کو قحبہ گری سے نکالنے کے لیے لوجہاد کا شور مچانے والے کاجل جیسے ہندو توادی یا ڈبل انجن سرکار کچھ کر ے گی یا صرف نفرت کی آنچ پر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے میں غرق رہیں گے ۔ کیرالہ اسٹوری کے بمقابلہ گجرات چالیسا کا یہی پیغامِ عبرت ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر