وجود

... loading ...

وجود

مردوں کے معاشرے میں خواتین کی مشکلات

منگل 08 مئی 2018 مردوں کے معاشرے میں خواتین کی مشکلات

یوں تو معاشرے میں مردوں اور خواتین دونوں کو بہت سے مسائل ہوتے ہیں لیکن ان میں سے بعض ایسے ہوتے ہیں جن پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے حالانکہ وہ بہت اہم ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ میں پیش آنے والی مشکلات ہیں۔ ملک میں وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کی ملازمت کا رجحان بڑھا ہے اور وہ ملک کی معیشت میں مزید اہم کردار ادا کرنے لگی ہیں۔توقع یہی ہے کہ ورک فورس میں ان کی تعداد مزید بڑھے گی۔ لیکن آنے جانے میں انہیں مردوں کی نسبت زیادہ مشکلات در پیش ہوتی ہیں۔ خاص طور پر کام کرنے والی خواتین کی بڑی تعداد کو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنا پڑتا ہے کیونکہ نجی گاڑی رکھنا ہر ایک کے بس میں نہیں ہوتا۔ لیکن خواتین کو دوران سفر کئی طرح کی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ دوران سفر انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت سہنی پڑتی ہے اور انہیں ہراساں بھی کیا جاتا ہے۔ اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔

خواتین کو ملازمت کے علاوہ بچوں اور گھر کے مختلف کاموں کے لیے گھر سے باہر جانا پڑ سکتا ہے۔ لیکن وہ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے سے گریز کرتی ہیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ اول، ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ دوم، پبلک ٹرانسپورٹ کے ماحول میںوہ پْرسکون محسوس نہیں کرتیں۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے طالبات کو ا سکول، کالج یا یونیورسٹی جانا پڑتا ہے۔ بہت سے والدین میں استطاعت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے بچوں کے لیے رکشے یا وین کی صورت میں علیحدہ ٹرانسپورٹ کا بندوبست کریں۔ طالبات کو پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنی پڑتی ہے۔ مختلف جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی اکثریت پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے وقت مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں ہراسانی بھی شامل ہے۔ ایک جائزے کے مطابق 93% فی صد خواتین پبلک ٹرانسپورٹ میں جسمانی اذیت کا شکار ہوتی ہیں۔ جائزے میں بیشتر خواتین کا کہنا تھا کہ اْن کا ایک سے دوسری جگہ آنا جانا ایسے مسائل کی وجہ سے کم ہوگیا ہے۔ اس طرح ان کی نقل و حمل محدود ہوئی ہے۔

ملک کے بعض بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ میں بہتری آئی ہے، نشستیںآرام دہ ہوئی ہیں اور دھکم پیل کم ہوئی ہے۔ اس سے خواتین کو قدرے آسانی نصیب ہوئی ہے۔ لیکن یہ سہولتیں آبادی کے ایک مختصر حصے کو ملی ہیں۔ ہر انسان چاہے وہ گھر میں ہو یا اس سے باہر، عزت و احترام کا مستحق ہے۔ لیکن بد قسمتی سے گھر سے باہر سفر کرتے وقت بہت سے افراد اس اصول کو بھلا دیتے ہیں۔ وہ خواتین کو گھورنے، ان پر فقرے کسنے اور چھیڑنے کو معمول کی بات سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ایسا کرنے سے عورتیں شدید اذیت اور ذہنی دبائوکا شکار ہوتی ہیں اور خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔ خواتین کو اس بارے میں شکایت کرنے میں بھی دشواری محسوس ہوتی ہے۔ ملک میں پولیس کا نظام اتنا موثر اور متحرک نہیں کہ وہ خواتین کے اس حساس مسئلے کی داد رسی کر سکے۔ اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو گھورنا ایک معمول بن چکا ہے حالانکہ یہ ایک گھناونی حرکت ہے۔ بدنامی اور تنازعے سے بچنے کے لیے عورتیں عموماً خاموش ہو جاتی ہیں اور اپنا ردعمل ظاہر نہیں کرتیں۔

اس بارے میں تربیت کا آغاز گھر سے ہونا چاہیے۔ والدین کو اپنے بچوں کی تربیت اس طرح کرنی چاہیے کہ وہ صنف کی تفریق کے بغیر سب کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھیں اور ایسی کوئی حرکت نہ کریں جو دوسرے کے لیے تکلیف دہ ہو۔ معاشرے میں آگاہی پھیلانے کے لیے سرکاری سطح پر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ تعلیمی اداروں، نصاب اور ذرائع ابلاغ میں اس مسئلے کو زیربحث آنا چاہیے۔ نیز انصاف کا ایسا مو?ثر اور متحرک نظام قائم ہونا چاہیے جس میں ہراسانی اور خواتین کو تنگ کرنے والے افراد فوری طور پر کیفر کردار کو پہنچیں۔ اس طرح ہم ایسا معاشرہ بن سکتے ہیں جس میں والدین کو یہ پریشانی نہ ہو کہ تعلیم کے لیے جانے والی ان کی بیٹی غیر محفوظ ہے۔ ملک و قو م کی بیٹیاں مکمل ذہنی سکون کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں اور باعزت طریقے سے روزگار کما سکیں۔ معاشرے میں یہ شعور پیدا ہونا چاہیے کہ اگر سفر کرنے والی عورت کو کمزور سمجھ کر تنگ کرنے کی کوئی کوشش ہوتی ہے تو اسے روکنا سب کا فرض ہے۔ سماج میں احساس ذمہ داری کا پیدا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو ہم اخلاقی پستی میں دھنستے چلے جائیں گے اور یہ گراوٹ ہمیں تباہی کی طرف لے جائے گی۔


متعلقہ خبریں


27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی وجود - بدھ 05 نومبر 2025

تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی) وجود - بدھ 05 نومبر 2025

فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

مضامین
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعرات 06 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود جمعرات 06 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری وجود بدھ 05 نومبر 2025
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری

سوڈان کاالمیہ وجود بدھ 05 نومبر 2025
سوڈان کاالمیہ

دکھ روتے ہیں! وجود بدھ 05 نومبر 2025
دکھ روتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر