وجود

... loading ...

وجود

بجٹ اور عام آدمی

بدھ 02 مئی 2018 بجٹ اور عام آدمی

شدید مخالفت اور احتجاج کے باوجود ن لیگ کی حکومت نے چھٹا بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ پر سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ چند دن کی حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ اصولی طور پر تو بات صحیح ہے لیکن وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دو متضاد دعوے کردیے ہیں۔ ایک بات تو انہوں نے یہ کہی کہ نئی حکومت چاہے تو پورا بجٹ مسترد کردے اور دوسرے یہ کہ نئی حکومت اس بجٹ میں ایک لفظ کی تبدیلی بھی نہیں کرسکے گی۔ اس سے ایک بات تو یہ ظاہر ہورہی ہے کہ وزیراعظم کو یہ یقین نہیں کہ اگلی حکومت ن لیگ ہی کی ہوگی۔ا س کی وجہ یہ ہے کہ سیاسی صورتحال میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں۔ ن لیگ کے ارکان اسمبلی اسے چھوڑ چھوڑ کر جارہے ہیں۔ اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب سیاسی خانہ بدوشوں کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ حکومت جارہی ہے اور اب نئی چراہگاہ تلاش کی جائے۔ آمد ورفت کا یہ سلسلہ دوسری جماعتوں میں بھی جاری ہے۔ کوئی پیپلزپارٹی چھوڑ کر جارہا ہے تو کوئی پیپلزپارٹی میں آرہا ہے۔ ہر ایک اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے گوشہ عافیت کی تلاش میں ہے۔ ایسے لوگوں کو عوامی نمائندے کہنا مشکل ہے۔ ن لیگ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے ایک کارنامہ یہ سر انجام دیا کہ ایک غیر منتخب شخص مفتاح اسماعیل کے ذریعے بجٹ پیش کروایا۔یہ بجٹ وزیراعظم یا احسن اقبال بھی پیش کرسکتے تھے، لکھے ہوئے اعدادوشمار کو پڑھنا ہی تو تھا۔ اس طرح مفتاح اسماعیل بھی کڑی آزمایش سے بچ جاتے۔ انہیں ایسے معاملات کا کوئی تجربہ ہی نہیں تھا۔

گزشتہ جمعہ کو بجٹ پیش کرنے کے دوران میں ارکان اسمبلی میں ہاتھا پائی کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔ اس بارے میں یہ طے کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رکن مراد سعید اور ن لیگ کے وزیر مملکت عابد شیر علی میں سے کون زیادہ قصور وار ہے اور زیادتی کس نے کی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ دونوں ہی کا رویہ نا شائستہ تھا۔ احتجاج کرنے کو جمہوری حق قرار دیا جاسکتا ہے لیکن معزز ارکان اسمبلی اور گلی کے غنڈوں میں فرق ملحوظ رکھنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان تو اپنی روایت اور عادت کے مطابق اس موقع پر بھی قومی اسمبلی میں نہیں آئے چنانچہ مراد سعید کو سمجھانے والا کوئی نہیں تھا۔ عابد شیر علی تو ایک عرصے سے شیر بنے ہوئے ہیں۔ ان کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ وہ مفتاح اسماعیل کو بچانے کے لیے درمیان میں آئے۔ پی ٹی آئی کے ارکان کو چاہیے تھا کہ پیپلزپارٹی کی طرح واک آؤٹ کرجاتے۔

جہاں تک 59کھرب، 32 ارب 50 کروڑ روپے کے بجٹ کا تعلق ہے تو یہ بھی ماضی کے ہر بجٹ کی طرح روایتی ہے کہ فلاں چیز کی قیمت کم اور فلاں کی بڑھادی گئی۔ اس کی حقیقت اس وقت کھلے گی جب عام آدمی پر اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوں گے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے اور اس میں خسارہ بھی تاریخی ہے۔ 10کھرب 90ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ خسارہ کس طرح پورا ہوگا، ظاہر ہے کہ عوام ہی کی گردن دبوچی جائے گی چنانچہ ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھانے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔ بجٹ میں صرف ایک اچھی بات نظر آئی ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس سے پنشن پانے والے بزرگ شہریوں کو تھوڑی سی سہولت ضرور ملے گی۔ کم سے کم پنشن 10ہزار روپے کی گئی ہے۔ مہنگائی کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ بھی اچھا اقدام ہے لیکن سب تو سرکاری ملازم نہیں ہیں مگر مہنگائی کا بوجھ برداشت کررہے ہیں۔ عام آدمی کو کیا سہولت دی گئی ے؟بجٹ میں دفاع کے لیے رقم پہلی بار ایک کھرب روپے سے آگے چلی گئی ہے۔ اس کو مجبوری کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے دفاع کو کئی خدشات لاحق ہیں اور پھر موجودہ حالات میں فوج کو خوش کرنا حکومت کی بھی مجبوری ہے۔ خطرناک بات یہ ہے کہ بجٹ کا 30فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔ قرضے ہیں کہ بڑھتے جارہے ہیں جن پر سود کی ادائیگی سے اللہ اور اس کا رسول ﷺبھی ناراض۔ن لیگ کی حکومت نے اپنے 5 سالہ دور حکومت میں ریکارڈ قرضے لیے ہیں جو عوام کو ادا کرنے پڑیں گے۔ قوم کا بچہ بچہ مقروض ہے۔ اس پر دعویٰ یہ کہ اب آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔ ہوتا یہ ہے کہ جو بھی نئی حکومت آتی ہے وہ یہی رونا روتی ہے کہ جانے والی حکومت نے ملک کو مقروض کردیا چنانچہ مزید قرضے لینا مجبوری ہے۔

نئے بجٹ میں صحت کے لیے محض 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ عوام کو صحت و علاج کی سہولتیں فراہم کرنا حکمرانوں کی ترجیح نہیں ہے، چیف جسٹس پاکستان کہتے ہیں کہ پینا ڈول کی دو گولیوں کے لیے مریض خوار ہوتے ہیں۔ اسپتالوں کا حال کسی سے چھپا ہوا نہیں۔ پورے ملک میں صحت کے لیے 13 ارب روپے ناکافی ہی نہیں، اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء￿ میں ملاوٹ، پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی بلکہ زہریلے اور آلودہ پانی کی فراہمی جعلی دواؤں کی وجہ سے بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں اور سرکاری اسپتالوں میں غریب عوام علاج سے محروم ہیں البتہ حکمرانوں اور با اثر طبقے کے افراد نزلہ زکام کے علاج کے لیے بھی یورپ و امریکا کا رخ کرتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے بقول یہ عوام کا نہیں پارٹی بجٹ ہے جسے غیر آئینی اور غیر منتخب حکومت کا بجٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ تاریخی ریلیف دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ یہ اب تک کا ن لیگ کا بہترین بجٹ ہے۔ یعنی اس سے پہلے کے 5 بجٹ بد ترین نہیں تو بہترین بھی نہیں تھے۔

کراچی کے لیے 25 ارب روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان کیاگیا ہے۔ لیکن یہ رقم کون استعمال کرے گا، اور کس مد میں خرچ ہوگی۔ ظاہر ہے کہ مرکز ہی اپنی نگرانی میں یہ رقم خرچ کرے گا اور اس پر صوبائی حکومت اگر برہم نہ ہوئی تو خود استعمال کرنے کی کوشش کرے گی۔ 25 ارب روپے سے اگر کچرا ہی صاف ہوجائے تو بڑی بات ہے۔ بجٹ میں کھاد، زرعی و صنعتی مشینری، الیکٹرک گاڑیاں، پولٹری کی اشیا سستی مگر سیمنٹ، سریا اور اسٹیل کی مصنوعات مہنگی ہوجائیں گی جس کا مطلب ہے کہ مکان بنانا اور دشوار ہو جائے گا کیونکہ سیمنٹ، سریا اور اسٹیل کا تعلق تعمیرات سے ہے۔ بڑے بلڈرز تو شاید یہ جھٹکا سہ لیں اور اپنے منصوبوں، فلیٹوں کی قیمت بڑھا کر بوجھ خریداروں پر ڈال دیں لیکن اپنی چھت اور چار دیواری کے خواہش مند یہ آرزو ملتوی کردیں گے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ نا اہل وزیراعظم نواز شریف نے وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد ایک جلسے میں نعرہ لگایا تھا کہ ’’اب لوگوں کو مکان بھی فراہم کریں گے‘‘۔ گویا سب کچھ تو فراہم کردیا، بس یہی کام رہ گیا تھا جس کا خیال 5 سال میں نہیں آیا۔ اور اب ن لیگ ہی کی حکومت نے مکان بنانا مشکل کردیا۔ بجٹ میں 2300 ارب روپے قرض لینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ بجٹ نواز شریف کے وژن کا عکاس ہے، ان کی کمی محسوس کررہے ہیں۔ بجٹ تقریر میں نا اہل قرار دیے گئے نواز شریف کو 7 مرتبہ یاد کیاگیا۔ بہر حال ایل ای ڈی لائٹس، ایل این جی، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر، اسٹیشنری، نظر کے چشمے، آپٹیکل فائبر، استعمال شدہ کپڑے (لنڈا) اور جوتے سستے ہوگئے ہیں۔ ان میں سے کوئی شے عام آدمی کے لیے نا گزیر نہیں ہے۔ ٹیکسٹائل، چمڑے، آلات جراحی اور کھیلوں کے سامان پر سیلز ٹیکس کی زیرو ریٹنگ برقرار رہی ہے۔

وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ ایسا بجٹ اس سے پہلے کبھی نہیں آیا۔ انہوں نے یہ اعتراض مسترد کردیا کہ مفتاح اسماعیل کا بجٹ پیش کرنا غیر آئینی تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ فی کس آمدنی ایک لاکھ 80 ہزار 1204 روپے ہوگئی ہے۔ یہ مذاق ہے تو بہت سنگین ہے۔ جن کی فی کس آمدنی اتنی ہے وہ اس ملک میں کتنے ہیں اور کہاں ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا کہ پچھلے 5 سال میں معاشی ترقی کی بلند شرح کی بدولت معیشت کے حجم میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور الحمدللہ آج ہم دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت ہیں۔ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو لیکن یہ جو گلی گلی، محلے محلے بھوک اور افلاس کے ڈیرے ہیں والدین غربت کی وجہ سے اپنے بچوں کو ہلاک کررہے ہیں، یہ سب کیا ہے۔ ہمارے حکمران کس دنیا کے باسی ہیں۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر