وجود

... loading ...

وجود
وجود

معراج شریف کے اہم واقعات

جمعه 13 اپریل 2018 معراج شریف کے اہم واقعات

معراج شریف ،آقائے دوجہاں ،سرور مرسلاں علیہ الصلوٰۃ والسلام کا عظیم معجزہ ہے ۔آپ ﷺ نے اپنی ظاہری حیا ت طیّبہ کے پہلے حصہ یعنی قیام مکۃ المکرمہ میں ہجر ت سے قبل ،اعلان نبوت فرمانے کے بارہویں سال ،حالت بید اری میں ،مسجد حرام شریف سے بیت المقدس تک ،پھر مسجد اقصیٰ سے فضائی وخلائی حصوں کو طے کرکے ساتوں آسمانوں تک، پھر ساتو ں آسمان سے سدر ۃ المنتہیٰ تک، پھر حجابات عظمت سے گزر کر عر ش معلی تک پھر لا مکاں تک جہاں نہ مشرق ہے نہ مغرب ہے ،نہ شمال ہے نہ جنوب ہے ،نہ کوئی پستی ہے نہ کوئی بلندی ہے، جس کا کوئی حدودِار بعہ نہیں ،وہاں نہ مکان نہ زمان ہے ،بس اﷲتبارک وتعالیٰ جلّ مجدہ کے جمال الوہیت ،جلال قدّوسیت اور حسن ربوبیت کی خاص جلوہ گاہ ہے، وہاں جاکر سر کی آنکھوں سے آیات کبریا کوبھی ملاحظہ فرمایا اور ذات کبریا عزوجل کے دیدا ر سے بھی مشرف ہوئے ۔

غزالی زماں حضر ت سید احمد سعید شاہ کاظمی قدس سر ہ‘ لکھتے ہیں ۔حضور نبی اکرم نور مجسم سید عالم ﷺکے اخص خصائص اور اشرف فضائل وکمالا ت اور روشن ترین معجزات وکرامات سے یہ امر ہے کہ اﷲتعالیٰ نے حضور ﷺ کو فضیلت اسراء ومعراج سے وہ خصوصیت و شر افت عطا فرمائی جس کے ساتھ کسی نبی اور رسول کو مشرف ومکرم نہیں فرمایااور جہا ں اپنے محبوب ﷺ کو پہنچایا کسی کو وہاں تک پہچنے کا شر ف نہیں بخشا اور اﷲتعالیٰ نے اس عظیم وجلیل واقعہ کے بیان کو لفظ ’’سبحان‘‘ سے شروع فرمایاجس کا مفا د اﷲکی تنزیہ اور ذات باری کا ہر عیب ونقص سے پاک ہونا ہے ۔اس میںیہ حکمت ہے کہ واقعات معراج جسمانی کی بنا ء پر منکرین کی طرف جس قدر اعتراضات ہوسکتے تھے ان سب کا جواب ہوجائے ۔مثلاً حضور نبی کریم ﷺ کا جسم اقدس کے ساتھ بیت المقدس یا آسمانوں پر تشریف لے جانا اور وہاں سے ’’ثم دنی فتدلیٰ ‘‘ کی منزل تک پہنچ کر تھوڑی دیر میں واپس تشریف لے آنا منکرین کے نزدیک ناممکن اور محال تھا اﷲتعالیٰ نے لفظ سبحان فرماکر یہ ظاہر فرمایا کہ یہ تمام کام میرے لیے ناممکن اور محال ہوں تو یہ میری عاجزی اور کمزوری ہوگی اور عجزوضعف عیب ہے اور میں عیب سے پاک ہوں ،اسی حکمت کی بنا ء پراﷲتعالیٰ نے ’’اسریٰ ‘‘فرمایاجسکا فاعل اﷲتعالیٰ ہے ۔حضور ﷺ کو جانے والا نہیں فرمایا ،بلکہ اپنی ذات کو لے جانے والا فرمایا جس سے صاف ظاہر ہے کہ اﷲتعالیٰ نے لفظ ’’سبحان ‘‘ فرماکر معراج جسمانی پر ہر اعتراض کا جوا ب دیا ہے اورا س سے معلوم ہو ا،آیت اسریٰ کا پہلا لفظ ہی معراج جسمانی کی روشن دلیل ہے ۔

صحیح روایت میں ہے کہ نبی ﷺکے پاس براق ایسے عالم میں لایاگیا کہ اس کی زِیْن بھی کسی تھی اور لگام بھی پڑی تھی،جب رسول اﷲ ﷺنے اس پر سواری کا ارادہ کیا تو براق نے سر کشی کاانداز اختیار کیا،اسپر حضرت جبریل علیہ السلام نے اس سے کہا کہ تم سیّدنا محمد ﷺ کے ساتھ ایسا کررہے ہو؟تمہارے اوپر ان سے برگزیدہ ہستی کوئی سوار نہ ہو گی ،اس کے بعد وہ پسینہ پسینہ ہوگیا،ابن منیر اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ براق کایہ نخرہ حضور ﷺکی سواری کے فخر واعزازمیں تھا ورنہ اس کی کیا مجال تھی کہ سر تابی کرتا ،جس طرح پہاڑ جھوم اُٹھا تھا ۔جب رسول اﷲﷺاُس پر چڑھے تھے ظاہر ہے یہ پہاڑ غصہ سے نہ ہلاتھا بلکہ عالمِ طرب میں جھوم اٹھا تھا۔

پھر آپ نے اپنے رفیق سیرحضرت جبریلں کے ساتھ مسجد اقصیٰ (بیت المقدس )کی سیر پر روانہ ہوئے ،جب آپ وہاں پہنچے تو حضرت جبریل ںنے اپنی اُنگلی سے پتھر میں سوراخ کیا اور براق کو اس سے باندھ دیا ۔

اور ایلیا ء (بیت المقدس )کے پادری نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد کے زاویہ میں موجود پتھر میں اس نے سوراخ دیکھا (جسے حضرت جبرائیل ںنے براق کو باندھنے کے لیے کیا تھا )اور یہ بھی بتایا کہ جانوروں کو باندھے جانے کا نشان بھی موجود تھا ،مزید اس نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ دروازہ بند رکھا گیا تھا اور یہ اس رات اس مسجدمیں وہ (امام الانبیاء )نماز پڑھا کر چلے گئے جو عظیم الشان والے تھے اور وہی دروازے کے کھولے جانے کے حقدار تھے۔

براق گدھے سے چھوٹا اور خچر کے برا بر ایک سفید رنگ کا چوپایہ اس کی رفتا ر کا عالم یہ تھا کہ تاحدِ نظر اس کا ایک قدم ہو تا جب وہ کسی پہاڑ پر پہنچتا تو اس کے دونوںپاؤں بلند ہوجاتے اور جب نیچے کوآتا تو ا سکے دونوں ہاتھ بلند ہوجاتے ۔غرض نبی کریم ﷺ اس پر سوار ہوکر بیت المقدس پہنچے اور مسجد اقصیٰ میں دورکعت نماز ادا فرمائی پھر آپ باہر تشریف لائے ،اس وقت حضرت جبریلں آپ کی خدمت میں ایک برتن شراب کا اور دسرا برتن دودھ کا لائے ،نبی ﷺنے دودھ کا برتن منتخب کیا ،حضرت جبریل ںنے عرض کیا آپ نے فطرت کا انتخاب کیا مزید عر ض کیا حضور ﷺنے شراب منتخب کی ہوتی تو ان کی امت گمراہ ہوجاتی ۔نبی ﷺنے اﷲکا شکر ادا کیاکہ اس نے ہدایت کی توفیق بخشی ۔

صحیح روایت میں ہے کہ جب نماز کا وقت آیا تو رسول اﷲﷺنے انبیاء کرام علہیم السلام کی امامت فرمائی ،ان حضرات نے آپ کی تشریف آوری پر مرحبا کہا اور مسرت وشادمانی کا مظا ہرہ کیا ،اسی طرح امام الانبیا ء کے منصب پر فائز ہوئے ،طبرانی نے ’’اوسط ‘‘میں نقل کیا ہے کہ مسجداقصیٰ کی نماز میںتمام انبیاء کرام علہیم السلام نبی اعظم ﷺکو امام بنانے کے لیے سب کے سب ایک دوسرے کی تائید فرمارہے تھے ۔سارے انبیا ء علہیم السلام اپنے رب کے پاس ایسی برزخی زندگی کے ساتھ زندہ ہیں جو شہدا ئے کرام کی زندگی سے اعلیٰ اور کامل تر ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ترجمہ’’پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو سیر کرائی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے گرد ونو اح کو اس نے بابرکت بنایا ‘‘ ابن ابو جمرہ نے نقل کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ تک نبی ﷺ کی سیر میںحکمت یہ ہے کہ سیّد کائنات کے دشمنوں کے اوپر حق پورے طور پرظاہر ہوجائے ،اگر آپ مکہ مکرمہ سے براہ ِ راست آسمانوںپر تشریف لے جاتے تونبی ﷺ کے دشمنوں کے سامنے بیت المقدس کی تفصیلا ت اور معلومات بیان کرنے کی کیا شکل ہوتی۔ جن دشمنوں نے بیت المقدس کی جزئیات کے بارے میں سوال کیا تھا وہ پہلے اسے دیکھ چکے تھے اور جانتے تھے کہ محمد ﷺ نے انہیں نہیں دیکھا ہے،اس کے بعد جب نبی ﷺنے بیت المقدس کی جزئیا ت بیان کرکے ان پر حجت قائم کردی تو اب ان کے لیے واقعہ اسراء کی تصدیق کے علاوہ کوئی راستہ نہ رہ گیا اور یہ بھی کھل کر سامنے آگیا کہ یہ لوگ اگر انصاف پسند ہوتے تو سیّد الانبیا ء ﷺکی تصدیق اس کے علاوہ دیگر چیزوں میں بھی کردیتے اس طرح یہ عظیم تاریخی واقعہ اہل ایمان کی ایمانی طاقت میں اضافہ اور منکرین کی بد بختی کے اضافہ کا سبب بن گیا ۔

آپ علیہ السلام جب جبرائیل کے ساتھ پہلے آسمان پرپہنچے تو حضرت جبریل ںنے آسمان کے دروازہ کو دستک دی ،آواز آئی آپ کے ساتھ کوئی اور ہے حضرت جبریل نے عر ض کیا ،میرے ساتھ محمد ﷺہیں ۔پھر آوازآئی ،کیا ان کو بُلایا گیا ہے ؟ انہوں نے عر ض کیا ،ہاں اِن کوبُلایا گیا ہے ۔پھر دروازہ کھلا ،حضور بیان فرماتے ہیں ۔وہاں ہم کیا دیکھتے ہیںکہ ایک شخص ہے ان کی دائیں جانب بہت سے لوگ ہیں اوربائیں جانب بھی بہت سے لوگ ہیں ،جب وہ اپنی دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوشی سے ہنستے ہیں اور جب بائیں طرف نظر کرتے ہیں تو رو پڑتے ہیں ،یہ دیکھ کر نبی ﷺنے فرمایا یہ کو ن ہیں ؟حضرت جبریل ںنے عر ض کیا یہ حضرت آدم ںہیں اور یہ دائیں بائیں ان کی اولا د ہیں ،دائیں طرف والے جنتی ہیں اور بائیں طرف والے جہنمی ہیں ،جب وہ اپنی دائیں جانب نظر کرتے میں تو ہنس پڑتے ہیں ،اور جب اپنی بائیں طرف دیکھتے ہیں تو روپڑتے ہیں،حضورﷺفرماتے ہیں حضرت آدم ںنے اس پہلے آسمان پر مجھے خوش آمدیدکہا اور دعا خیر کی ۔

’’اے نبی صالح خوش آمدید اور اے فرزند دلبند مرحبا ‘‘
پھر جبریل ںمجھے سدرۃ المنتہی تک لے گئے ،اس شجر مبارک کے پتے ہاتھی کے کانوں جیسے اور پھل مٹکے جیسے ۔حضور ﷺفرماتے ہیں،اﷲکے حکم سے اس کو کسی شے نے ڈھک لیاجسے اﷲتعالیٰ ہی جانے ۔اس کا عالم ہی بدل گیا،کسی مخلوق میں یہ طاقت نہیں کہ اس کی صفت وحسن بیان کرسکے ،پھر اﷲتعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کووحی کی جو اس نے وحی کی۔’’اس کانام سدرۃُالمنتہی ‘‘کیوں ہے اس کی وجہ امام نووی نے یہ بتائی ہے کہ ملائکہ کا علم ا س سدرہ ‘‘ تک اپنی انتہا ء کو پہنچ جاتا ہے اور اس کے آگے ہمارے نبی ﷺکے علاوہ کوئی نہ جاسکاا س لیے اسے ’’سدرۃُ المنتہی ‘‘کہاجاتا ہے ۔ا س قرب خاص میں حبیب کریم ﷺپر ایک دن میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں ،ا س کے بعد آپ حضرت موسیٰ ںکے پاس پہنچے ،حضرت موسیٰ ںنے عر ض کیا ۔آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ؟ نبی ﷺنے فرمایا ،پچاس نمازیں ۔حضرت موسیٰ ںنے عر ض کیا۔آپ اپنے رب کے پاس جائیں اور اس میں کمی کرائیں ،کیونکہ آپ کی امت اس کی متحمّل نہ ہوگی ۔میرے پاس بنی اسرائیل کاتجربہ ہے ۔چنانچہ آپ علیہ السلام پانچ نمازوں کا تحفہ لے کرآئے ۔

ابن عباس صسے روایت ہے رسول اﷲﷺنے حضرت ابراہیم ںکے حلیہ مبارکہ کے بارے فرمایاکہ وہ میرے ہم شکل تھے ،حضرت موسیٰں کی صفت میں فرمایاوہ طویل قامت اور گندم گوں تھے اور حضرت عیسیٰ ںکے حلیہ مبارک کے سلسلے میں فرمایاان کا قددرمیانہ اور بال گھنگھریالے تھے ،اسی ضمن میں حضورﷺنے داروغہ جہنم مالک کابھی تذکرہ کیا ۔

معراج کی تاریخی سیر میں رسول ﷺنے حضرت جبریل ںکو ان کی اصل بارُعب صورت میں بھی دیکھا اور ان کی صفت میں یہ بھی فرمایاکہ جبریل ںکے پَروں کی تعداد چھ سوہے اور ان سے موتی اور یاقوت جھڑتے ہیں اور ان کی وسعتوں کا عالم یہ ہے کہ جبریل ان پَروں سے افق آسمان کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

رسول اﷲﷺسے روایت ہے آپ نے حضرت جبریل ںسے فرمایایہ کیا بات ہے کہ میں جس آسمان پر پہنچا وہاں والوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور مسرت وشادمانی کا اظہار کیا علاوہ ایک فرشتہ کے ،میں نے اسے سلام کیا اس نے جوا ب تودیااورخوش آمدید بھی کہا لیکن خوش نہ ہوا اور نہ ہنسا ؟حضرت جبریل ںنے عر ض کیا ،حضور ! یہ دار غہ جہنم مالک ہے اپنی پیدائش سے لے کر اب تک اسے کبھی ہنسی نہ آئی اگر وہ کسی کے لیے ہنستا تو آپ کے لیے ہنستا ۔آپ شب میں مدارج رفعت طے کرتے کرتے قاب قوسین کے مرتبہ کو پہنچے جو نہ کسی کو ملا اور نہ کسی نے اس کا قصد کیا ۔

آپ جسم وروح دونوں کے ساتھ آسمانوں کی بلندیوں پر پہنچے اور آپ کا یہ اوپر کا سفر ہر بلندی کے سفر سے بالاتر ہے ۔آپ اس مرکز سے بھی اوپر تشریف لے گئے جہاں خالق خلق اپنے قلموں سے فیصلے جاری کرتا ہے ۔پھر رب کائنا ت نے آپ کو وحی کی ۔کتنے ہی راز ہیں اس وحی میں ۔اسی طرح نبی ﷺنے معراج میںایسے لوگوں کوبھی دیکھا جن کے سر پتھر سے توڑے جاتے ہیں اور جب ٹوٹ جاتے ہیں تو پھر پہلے کی طرح درست ہوجاتے ہیں اور سزاکی اس کاروائی میں کوئی کمی نہیں کی جاتی یعنی عذاب کا یہ سلسلہ پیہم جاری رہتا ہے ان لوگوں کے بارے میں حضرت جبریل ںنے حضور ﷺکو بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر فرض نماز سے بوجھل ہوجاتے تھے ۔اسی طرح نبی ﷺنے ایسے لوگوں کودیکھا جن کے آگے پیچھے پیوند لگے ہوئے تھے ،وہ اس طرح چر رہے تھے جیسے اونٹ اور بکریا ں چرتی ہیں اور وہ جہنم کے پتھر کھارہے تھے ۔نبی ﷺنے حضرت جبریل ںسے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادانہ کرتے تھے ۔اسی طرح کچھ ایسے لوگوں کا مشاہدہ کیا جن کے سامنے ہانڈی کا پکا ہو اگوشت تھا اور انہیں کے سامنے دوسری ہانڈی میں خبیث اور کچا گوشت تھا ۔یہ لوگ کچا اور خبیث گوشت کھا رہے تھے اور پاک پکا ہوا گوشت چھوڑ رہے تھے ۔حضرت جبریلں نے سیّد کائنات ﷺکو ان کے بارے میں بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ انکے پاس جائز اور پاکیزہ عورتیں موجود تھیں مگر وہ خبیث عورتوں کے پاس جاکر زنا کی لعنت میں مبتلا ہوتے تھے ،اسی طرح وہ عورت بھی جس کی شادی پاکیزہ مرد سے تھی مگر وہ خبیث مرد کے پاس جاکر زنا کی مرتکب ہوتی تھی اور نبی ﷺکا گزر راستے میںایک ایسی لکڑی کے پاس سے ہو اجس کے پاس اگرکوئی کپڑا گزرتا تو اسے وہ لکڑی چاک کردیتی یا کوئی شے گزرتی اسے بھی چاک کردیتی۔ حبیب ﷺنے پوچھا !جبریل یہ کیا ہے ؟حضرت جبریلں نے بتایا آپ کی امت کے وہ لوگ ہیں جو راستوں پر بیٹھتے اور راستہ کاٹاکرتے ہیں پھر نبی ﷺایک ایسے شخص کے پاس آئے جو بہت زیادہ لکڑیاں جمع کررہاہے اور انھیں اٹھانہیں پارہا ہے اور زیادہ کرتا جارہا ہے ۔نبی ﷺنے پوچھا !جبریل یہ کون ہے ؟حضرت جبریلں نے جو اب دیا ،یہ آپ کی امت کے وہ شخص ہے جسکے پاس لوگو ں کی امانتیں ہوتیں اور وہ انکی ادائیگی پر قادر نہ ہوتا اور مزید جمع کرتا جاتا وہ انکواُٹھانا چاہتا ہے مگر اٹھا نہیں سکتا ۔

اسطرح شب ِمعراج میں نبی ﷺنے ایسے لوگوں کوبھی دیکھا جن کی زبانیں اور ہونٹ لوہے کی قینچی سے کاٹے جاتے تھے اور جب بھی کاٹ دیئے جاتے پھر دوبارہ صحیح ہوجاتے ۔اس سلسلہ میں کوئی کمی نہ آتی یہ سلسلہ برابر جاری رہتا۔ نبی ﷺنے فرمایا،جبریل ! یہ کون ہیں ،انھوں نے عر ض کیا، یہ آپ کی امت کے مقررین ہیں،فتنہ پرور مقررین ،یہ جو کہتے تھے اس پر خود عمل نہ کرتے تھے ۔

اسی طرح نبی ﷺنے شب معراج میں ایسے لوگوں کا بھی مشاہدہ کیا جن کے منہ کھولے جاتے اور آگ کے گیندان کے منہ میں ڈال دیئے جاتے پھر یہ گیندان کے نیچے سے باہر نکل جاتے یہ وہ لوگ تھے جو یتیموں کا مال غلط طور سے کھاتے تھے ۔
جو لوگ یتیموں کامال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں وہ صرف اور صرف اپنے پیٹوں میںآگ کھاتے ہیں اور وہ جلدہی بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے ۔پس اے اﷲ ! اس نبی کریم ﷺپر اپنا درود نازل فرما اور ہم سب کو آپ کی شفاعت سے بہرہ و ر فرما(آمین )

جیسا کہ رسول اﷲﷺسے ثابت ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا ،میں نے جہنم کا مشاہدہ کیا تو کیا دیکھتا ہو ں کہ اس میں زیادہ تر تعداد عورتوں کی ہے صحابہ رضی اﷲتعالیٰ عنہم نے عر ض کیا ،یا رسول اﷲﷺایسا کیوں ہے ؟نبی ﷺنے فرمایا، اپنی ناشکری کی وجہ سے عر ض کیا گیا کہ کیا وہ اﷲکی ناشکری کرتی ہیں اور احسا ن فراموشی کرتی ہیںفرمایاشوہر کی ناشکری کرتی ہیں احسان فراموشی کرتی ہیں اگر تم کسی ایک کے ساتھ زمانہ بھر تک احسان کرتے رہوپھر اس نے ذراسا بھی فر ق دیکھا تو کہہ اٹھی تم سے تو میں نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں ۔(البخاری مرجع سابق، مجلد ۱، ص ۱۵)

شب معراج کی صبح نبی ﷺنے حضرت اُمّ ہانی رضی اﷲتعالیٰ عنہا سے جب واقعہ معر اج بیان کیا تو انہوں نے رسول اﷲﷺسے عر ض کیا۔ یارسول اﷲﷺ یہ واقعہ آپ اپنی قو م کے سامنے نہ بیان کریںورنہ وہ آپ کو اذیتیں دیں گے اور تکذیب کریں گے۔ اُن کے جواب میں نبی ﷺنے فرمایا کہ اﷲکی قسم میں انکے سامنے ضرور بیان کرونگا ،پھر آپ مسجد حرام تشریف لے گئے آپ کے پاس سر غنہ کفر ابو جہل ملعون آیا اور آپ سے کہا ،کیا کوئی خبر ہے ؟نبی ﷺنے فرمایاہاں ہے ،پھر اس نے پوچھا کیا ہے ،حضور ﷺنے فرمایارات مجھے سیر کروائی گئی ،اس نے پوچھا کہا ں کی سیر ؟حضور ﷺنے فرمایابیت المقدس کی سیر ،تو پھر صبح آپ نے ہمارے درمیان کیسے گزاری ؟ابوجہل نے یہ جملہ مذاق اور اﷲتعالیٰ کی اس قدرت کے انکا ر میں کہا کہ بھلا اﷲتعالیٰ اپنے نبی کو جسم وروح کے ساتھ یہ سیر کراسکتاہے ؟اس کو نبی حبیب ﷺنے جواب دیا ہاں ایسا ہی ہو اہے ،اس ملعون نے کہا ،آپ کا کیا خیال ہے ۔میں اگر آپ کی قوم کو بلاؤں تو کیا آپ انکے سامنے بھی یہ بیان کرسکتے ہیں؟نبی ﷺنے فرمایا،ہاں ضرور، اس کے بعد وہ اہل قریش کو آواز دینے لگا ۔قریش کے لوگ جب جمع ہوگئے تو نبی ﷺنے ان کے سامنے واقعہ معراج اور اپنے مشاہدات بیان کیے ،یہ سن کر اِن کی حیرت واستعجاب کا یہ عالم ہواکہ کوئی تو تالی بجاتا جارہا ہے اور کوئی اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھے ہوئے ہے ۔ایک ضعیف الایمان تو ایسا بھی نکلاجو مرتد ہوگیا اور کچھ لوگ ور غلانے کے لیے رسول اﷲﷺکے محبوب صدیق اکبر سیّدناص کے پاس گئے ۔لیکن سیّدنا ابوبکر ص نے ایمان کی بات کہی آپ نے فرمایااگر آپ ﷺنے یہ بات کہی ہے تو یقینا سچ کہا ہے ،اہل قریش نے کہا آپ اس واقعہ میں بھی ان کی تصدیق کرتے ہیں ؟سیّدناابوبکر صنے فرمایا میں تو ان کی اس سے بھی بڑی چیزمیں تصدیق کرتاہوں ،میں توآسمان کی خبر پر ان کی تصدیق کرتاہو ں ۔اس دن سے آپ کا لقب ’’صدیق ‘‘ہوا اور آپ جہنم سے آزاد فرمادئے گئے ۔مشرکین مکہ نے رسول اﷲﷺکے بیان کی صداقت جانچنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے نبی ﷺسے مسجد اقصیٰ کے درو دیوار اور اوصاف کے بارے میں سوالات کیے ،نبی کریم ﷺنے شبِ معراج سے پہلے مسجد اقصیٰ کبھی دیکھی نہ تھی ،اور ہر شخص جانتا ہے کہ ایک نظر دیکھنے والا کوئی بھی شخص اپنے مشاہدا ت کی تفصیلا ت نہیں بیان کرسکتا ،مگر یہا ں توبات ہی کچھ اور تھی انکے خالق نے حجابات اٹھادیئے اور مسجد اقصیٰ کو آپ کے پیش نظر کردیا ،آپ ا سے دیکھتے اور ایک ایک جگہ اور ایک ایک دروازہ کی کیفیت بیان کرتے جاتے ،نتیجہ کے طور پر کفار کو تسلیم کرنا پڑا کہ یہ کیفیت آپ نے صحیح صحیح بیان کردی ہے بلکہ انکے علاوہ نبی ﷺنے کچھ ایسی علامتیں بھی بتائیں جو آپ کی صداقت کی شاہد عدل ہیں ۔مثلاً ایک علامت یہ بیان کی کہ آپ کا گزر بنوفلاں کے قافلہ سے ہو ا،اس وقت یہ لوگ سفر پر روانہ ہو چکے تھے آپ نے اہل قریش کو قافلہ کا مقام بتایا جب ابھی آپ بیت المقدس (شام )کے راستے میں تھے پھر واپسی میں مقام ضجنان کے قریب اس قافلہ کو پایا اسوقت یہ لوگ سورہے تھے ،انکے پاس پانی کاایک برتن تھا اس کو انہوں نے کسی چیز سے ڈھک رکھا تھا،آپ نے ڈھکن ہٹا کراس سے پانی پیا پھر اس کو ڈھک دیا،نبی ﷺنے مزید خبر دی کہ فلاں دن یہ قافلہ طلوع آفتاب کے وقت واپس پہنچ جائیگا ،اس قافلہ کے آگے ایک خاکستر رنگ کا اونٹ ہوگا ،پھر جب یہ دن آیا، اہل قبیلہ اس قافلہ کے استقبال میں باہر نکلے ان میں سے ایک شخص نے کہا، اﷲکی قسم یہ سورج طلوع ہورہا ہے اور دوسروں نے کہا اور یہ قافلہ بھی آپہنچا،انہوں نے پھر قافلہ کے لوگوں سے ان چیزوں کے بارے میں پوچھا جن کی خبر مخبر صادق ﷺنے دی تھی توقافلہ والوں نے بعینہ وہی واقعات دہرائے جو حضور ﷺنے بیان کیے تھے ۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر