وجود

... loading ...

وجود

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں‘راؤکے ملک سے فرارکی ہرکوشش ناکام

منگل 06 فروری 2018 الٹی ہوگئیں سب تدبیریں‘راؤکے ملک سے فرارکی ہرکوشش ناکام

سیاسی سفارشات پر سندھ پولیس ایس ایس پی کا پرکشش عہدہ حاصل کرنے والے اور جعلی انکائونٹر اسپیشلسٹ کے نام سے مشہور رائو انوار کی گرفتاری محکمہ پولیس کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مفرور رائو انوار کی جانب سے بھیجے جانے والے پیغامات میڈیا پرنشر کرنے پر پابندی عائد کرنے کے بعدسندھ پولیں مزید مسائل سے دو چار ہو گئی رائو انوار جو کہ حالیہ دنوں ایک جعلی مقابلہ کرنے کے الزام میں ملک سے مفرور ہیں کی جانب سے ان کی بیرون ملک موجودگی کی خبروں کی تردید کر دی گئی۔ یکم جنوری 1959کو کراچی میں پیدا ہونے والے اور 1982 میں سندھ پولیں میں بطور اے ایس آ ئی بھرتی ہونے والے رائو انوار کوپاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ اور پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری سے خصوصی قربت اور مبینہ طور پر سرکاری اداروں کے آلہ کار بننے کی بنا پر ایس ایس پی تعینات کردیا گیا، کئی مرتبہ معطل کیے جانے کے باوجود بھی رائوانوار کوچند روز بعد ہی ان کے من پسند علاقے ضلع ملیر میں دوبارہ تعینات کر دیے جانا روایت کا ایک حصہ تھا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ بنا کسی خوف کراچی میں اغوا برائے تاوان سمیت دیگر مشکوک سرگر میوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ جرائم کو فروغ دینے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے تھے ۔

زمینوں پر قبضے کی بات ہویا نا جائز اثاثہ جات بنانے کا الزام رائو انوار ایسے کاموں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے ،رائو انوار پر زوال کچھ اس طرح آیا کہ13 جنوری 2018کی شام جب رائو انوار کی ٹیم کے کارندے علی اکبر اور اس کی ٹیم کی جانب سے 24سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کے ساتھ حضرت علی اور محمد قاسم نامی افراد کو سچل کے علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈ کراچی سے حراست میں لیا گیا،ان اہلکاروں کا مقصد ماضی کی طرح انہیں قید میں رکھ کر لواحقین سے بھاری نذرانہ وصول کرنے کے علاوہ محض کچھ اور نہ تھاایسے مکروہ دھندوںکو کئی عرصے سے ملیر جیسے پر کشش علاقے میں رائو انوار کی نہ صرف سر پرستی حاصل تھی بلکہ وہ خود ایسے کارناموں میں براہ راست ملوث تھے، بعد ازاں تفتیشی اداروں کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایس ایس پی رائو انوار کے کالے کارنامے آہستہ آہستہ بے نقاب ہونے لگے ،سامنے آنے والے حقائق کے مطابق نقیب کے ساتھ گرفتار کیے گئے دو نوجوانوں کو مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عیوض چھوڑ دیا گیالیکن ان کی مطلوبہ رقم پیش نہ کرسکنے کی بنا پر نقیب اللہ محسود کو ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی 13جنوری کو ایک متعلقہ ادارے کی جانب سے رائو انوار کو تین ملز مان فراہم کیے گئے جعلی پولیس مقابلے کو یقینی بنانے کے لیے نقیب اللہ محسود کو ٹیم نے اپنی طرف سے تعداد بڑھانے کے لیے شامل کر لیااور تینوں ملز مان کے ساتھ بے گناہ شہری نقیب اللہ محسود کو موت کی ابدی نیند سلا دیا گیا۔

ہلاک گئے گئے ان ملز مان میں احمد پور شرقیہ کے رہائشی محمد اسحاق ،شمالی وزیرستان کے علاقے شاہ کوٹ کے رہائشی نظر جان اور گائوں بد ر خیل کے رہائشی شامل ہیں ،بے قصور نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سماجی تنظیموں سمیت فیس بک کے مقبول نوجوان کے اہلخانہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیے جانے والے احتجاج کا سختی سے نوٹس لیا گیا،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے رپورٹ طلب کر لی جس پر آئی جی سندھ نے اس معاملے پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی دے دی رائو انوار کیخلاف جب تحقیقات کا آغا ز ہوا تو پولیس ٹیم کو ملیر ضلع میں تعینا ت انوار احمد کے ہمنوا پولیس افسران اور اہلکاروں کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر ضلع ملیر سے رائو انوار کے دست راست 3ایس پیز،2ڈی ایس پیز سمیت تحقیقات میں رکاوٹوں کا باعث بننے والے کئی پولیس افسران کو عہدوںسے بر طرف کر دیا گیا، رائو انوار کی جانب سے جب موقف طلب کیا گیا تو ان کا یہ کہنا تھا کہ نقیب اللہ ایک دہشتگرد ہے اور کالعدم تنظیم کے سینٹرل جیل میںقیدملزم قاری احسان کا قریبی ساتھی ہے نقیب کے کیخلاف چار سال پہلے ایف آئی بھی درج کی گئی تھی جس میں اسے مفرور قرار دیا گیا ہے، رائو انوار کے انکشافات کی روشنی میں جب تحقیقاتی ٹیم سینٹرل جیل پہنچی اور تحریک طالبان کے مرکزی ملزم قاری احسان سے نقیب سے متعلق پوچھ گچھ کی تو ملزم کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود نامی شخص ان کا ساتھی ضرور ہے لیکن جس نقیب اللہ کو رائو انوار کی ٹیم نے مقابلے میں مارا ہے یہ وہ نقیب نہیںجبکہ تحقیقات کے دوران نقیب کیخلاف چار سال پہلے درج ہونے والی ایف آئی آر بھی غلط ثابت ہو گئی۔

ایک کے بعد ایک الزامات غلط ثابت ہونے کے بعد رائو انوار بیرون ملک روانگی کے لیے تیاری پکڑنے لگے جس میں انھیں کامیابی نہ مل سکی واقعے کے بعد امیگریشن حکام کی جانب سے انہیں اسلام آباد ایئر پورٹ سے نجی ایئر لائن کے ذریعے دبئی جانے سے قبل ہی روک دیا گیا،جس کے بعد انہوں نے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد سے دبئی بزنس کلاس میں بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کی جسے ایف آئی نے ناکام بنا دیا اور ان کا نام فوری طور پر ای سی ایل سی میں ڈال دیا گیا،رائو انوار کی جانب سے 23جنوری کی صبح ایمریٹس ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے حلیہ بدل کر فرار ہونے کی آخری کوشش بھی ایف آئی اے کی جانب ایمریٹس ایئر لائن کی پرواز 0615کے روانگی کاوقت تبدیل کرکے ناکام بنا دی گئی کسی بھی وقت روپوشی کی صورت اختیار کرنے کے لیے رائو انوارکی جانب سے رائو کے نام سے بنوایا جانے والا خصوصی پاسپورٹ بھی کام نہ آیا جس کے بعد یہ بات مکمل طور پر واضح ہو گئی کہ رائو انوار آج میں پاکستان میں ز یر ز مین روپوشی کی ز ندگی گزار رہے ہیں، اس ضمن میں ان کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے یکم فروری کو نقیب اللہ محسود کے قتل کی از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کوسابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10روز کا وقت دیا ہے ،جبکہ موجودہ سماعت میں محکمہ پولیس کے ساتھ ساتھ رائو انوار کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے لیے حساس اداروں کو سندھ پولیس کی معاونت کی ہدایت دی گئی ہے جس میں ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) ،انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی )شامل ہیں رائو انوار کی گرفتاری سے متعلق انٹر پول کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے گذشتہ ماہ 27جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران بھی سپریم کورٹ نے پولیس کو رائو انوار کی گرفتاری کے لیے 72گھنٹوں کی مہلت دی تھی جس کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی رائو انوار کی گرفتاری کو یقینی نہیں بنایا جا سکا انصاف کے تمام تر تقاضوں کو یقینی بنانے کے لیے نقیب محسود کے اہلخانہ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کی معاوضہ ڈیل کی طرح نقیب اللہ محسود کے اہلخانہ کو رائو انوار کے قریبی حامیوں کی جانب سے دیت طے ہونے کی خبروں کی نقیب کے والد کی جانب سے سختی سے تردید کر دی گئی لہذا ا س حوالے ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں رائو انوار کو معاف نہیں کریں گے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور ملز مان کو جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔


متعلقہ خبریں


بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم...

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ذرائع نے بتایا کہ استن...

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں

مضامین
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال وجود اتوار 02 نومبر 2025
کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال

مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی وجود هفته 01 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر