... loading ...
مرحوم ضیاء الحق کے دو رمیں ہتھوڑا گروپ جب نمودار ہوا تو کراچی میں خوف کی ایک علامت بن گئی۔ جہاں لوگ رات کو کھلے آسمان تلے سوئے ہوئے ہوتے تھے وہاں رات کو ہتھوڑا گروپ والے بے گناہ انسانوں کو ہتھوڑے مارکر قتل کردیتے اور صبح کو ان کی نعشیں اُٹھائی جاتیں تھیں پھر اچانک ہی ہتھوڑا گروپ کا غائب بھی ہوگیا ۔لیکن ہتھوڑاگروپ کی دہشت کے باعث لوگوں نے گھروں سے باہر سونا چھوڑدیا۔ اس کے بعد ہی شہر کی گلیوں میں آہنی دروازے اور جنگلے لگنے کی ابتدابھی ہوئی۔ ہتھوڑاگروپ کے خوف سے مغرب ہوتے ہی یہ آہنی دروازے بند کردیئے جاتے تھے۔بعض علاقوں میں موجودچوکیداربھی گیٹ کے اس طرف ہوتاتھا۔
گلیوں اورمحلوں میں لگے آہنی دروازوں کافائدہ بعد میں مسلح گروہوں نے اٹھاناشروع کردیا۔یہ لوگ رات گئے آہنی دروازے بند کرکے علاقوں کواسلحہ زورپریرغمال بنالیتے تھے اورپھرسیاوہ سفید کے مالک بن جاتے تھے۔ شریف لوگوں کارات کے اوقات میں گھروں سے نکلنات مشکل ہوگیاتھا۔ 1992ء میں فوجی آپریشن شروع ہوااور آہنی گیٹ توڑ ے گئے توکئی علاقوں کے عوام نے سکھ کاسانس لیا۔ اس بات سے قطع نظریہ گلی محلوں کواسلحے کے زور پریرغمال بنانے والے کون لوگ تھے ۔ اصل معاملے کی طرف آتے ہیں۔ضیاء دورمیں دہشت پھیلانے والا ہتھوڑاگروپ اچانک ہی غائب ہوگیا۔ اس کے بارے میں کسی کوکچھ پتہ نہ چلاکہ وہ کون تھا۔کہاں سے آیااورکہاں چلاگیا۔اس دورمیں ہتھوڑاگروپ کی قتل وغارت گری کاتصورکرکے لوگ آج بھی کانپ اٹھتے ہیں ۔
اب 35سال بعد کراچی میں ایک مرتبہ پھر ایک پر اسرار گروپ سرگرم ہوگیا ہے ۔ جس کے کارندے راہ چلتی ہوئی خواتین خاص کرنوجوان لڑکیوں کو چھری کے وار کرکے زخمی کردیتے ہیں اور پھر وہ فرار ہوجاتے ہیں ‘تقریبا پندرہ دن سے جاری وارداتوں میں پندرہ کے قریب خواتین زخمی ہوچکی ہیں۔ عینی شاہدین اورزخمی ہونے والی خواتین کے مطابق چھری مارگروپ کے کارندے یا اکیلا مجرم موٹر سائیکل پر سوار ہیلمٹ لگائے اچانک نمودارہوتاہے اورخواتین کوچاقوکے وارسے زخمی کرکے ہوا ہوجاتاہے۔ حیرت کی بات یہ کہ ملزم کی گرفتاری کے بلندوبانگ دعو ے کرنے والی پولیس اتنے دن گزرنے کے باوجود عوام کو محض طفل تسلیاں دینے میں مصروف ہے‘عوام کاغصہ اورخواتین کاخوف وہراس بڑھتاچلا جارہاہے ۔اگریہ کہاجائے توکسی طورغلط نہ ہوگاکہ چھرامارقانون کے لیے چھلاوہ بن چکاہے۔
ماضی کے ہتھوڑاگروپ اورحال کے چھرامارگروپ کی وارادتوں میں کسی حدتک مماثلت ضروری پائی جاتی وہ ہے عوام میں خوف ودہشت پھیلانا ‘شہریوں کی جانب سے چھری ماروارداتوں کے بعد ایک بارپھرگلی محلوں میں آہنی گیٹ لگانے کے مطالبات سامنے آناشروع ہوگئے ہیں۔ لیکن قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاراس کے حق میں نہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر دوبارہ آہنی دروازوں کی تنصیب کی اجازت دے دی گئی توایک بارپھرکراچی میں 80ء کی دہائی کا دور واپس آجائے گا اور ایک مرتبہ پھر وہی کھیل شروع ہوجائے گاجس کے لیے کراچی میں دومرتبہ آپریشن کیے گئے ۔اطلاعات ہیں کہ پولیس کے اعلی افسران نے دن رات کی کوششوں سے چھرامارشخص کاسراغ لگالیا ہے ۔ اس حوالے کچھ گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
80ء کی دہائی اور اب 2017ء میں صرف ایک فرق ہے کہ اُس وقت عوام میں اتنا زیادہ شعور اور ایڈوانس ٹیکنالوجی نہیں تھی اب سوشل میڈیا آگیا ہے۔کلوز سرکٹ کیمرے لگئے ہوئے ہیں اور ہر جگہ لوگ چوکس ہیں۔ حملہ آوروں کی دھندلی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں لیکن تاحال اصل ملزم کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس نے گلستان جوہر سے 50سے زائد ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔ جن کے خلاف ثبوت نہیں ملے ان کو کلیئر قرار دے کر چھوڑ دیا گیا ہے جن کو مشتبہ سمجھا گیا ہے ان کو پولیس نے تفتیش کے لیے روکا ہوا ہے لیکن کہیں نہ کہیں سے یہ آوازیں آنا شروع ہوئی ہیں کہ کراچی میں آہنی گیٹ نصب کرنے کی اجازت دی جائے لیکن ظاہر بات ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ردالفسار جاری ہے اور اس کے تحت اگر کسی علاقے میں آہنی گیٹ لگادیئے گئے تو پھر مسلح گروپوں کا اپنے اپنے علاقوں میں قبضہ ہوجائے گا اور پھر کراچی خونریزی کی دلدل میں پھنس جائے گا ۔جو حکومت سندھ، پولیس رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی صورت میں نہیں ہونے دیں گے لیکن پولیس ایک مرتبہ پھر خبردار ہوگئی ہے کہ ایک عسکری ونگ سے ابھی جان نہیں چھوٹی تو کہیں یہ دوسرے عسکری گروپ تو سرگرم نہیں ہورہے؟کیونکہ اس طرح کے مطالبات کرنے والے عسکری گروپوں کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔
کراچی پولیس نے حساس اداروں اور رینجرز کی مدد سے گلستان جوہر میں 400سے زائد اہلکار اور مخبر سادہ کپڑوں میں تعینات کردیئے ہیں اور ان کو اسلحہ سے بھی لیس کردیا ہے تاکہ جب بھی چھرا مار گروپ کا کوئی کارندہ کسی خاتون پر حملہ آور ہوتو اس کو موقع پر ہی جوابی حملہ کرکے زخمی حالت میں پکڑا جاسکے اور اس کے لیے بھرپور طریقے سے تیاری بھی کرلی گئی ہے۔ کراچی پولیس کے سینئر حکام نے جرأت کو بتا اہے کہ کراچی پولیس اور حساس اداروں نے چند مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے اہم معلومات ملی ہے اور چند روز میں اس حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ہے اور چھرا مار گروپ کا بھی اختتام ہونے والا ہے کیونکہ گرفتار مشتبہ افراد کی نشاندہی پر کئی علاقوں میں چھاپے مارکر ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سب سے بڑا آپریشن رابعہ سٹی میں کیا گیا ہے ان چھاپوں کے بعد چھرا مار گروپ کی کارروائیوں میں کمی ہوگی یا نہیں؟ اس کا پتہ آئندہ دو تین روز میں چل جائے گا تاہم اب تک یہ گروپ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے چھلاوا بنا ہوا ہے ۔
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...
سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...
غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...
پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...