وجود

... loading ...

وجود

منی لانڈرنگ کے 330 ملزمان، 105 کوئی ٹیکس نہیں دیتے،بڑے تاجر اور سیاستداں سرفہرست

جمعه 25 اگست 2017 منی لانڈرنگ کے 330 ملزمان، 105 کوئی ٹیکس نہیں دیتے،بڑے تاجر اور سیاستداں سرفہرست

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مالیاتی نگرانی کے یونٹ (ایف ایم یو) کی جانب سے منی لانڈرنگ کے الزام کی زد میں آنے والے با اثر افراد کے خلاف کارروائی کو ایک سال سے موخر کر رکھا ہے۔منی لانڈرنگ کے ان ملزمان کی تعداد 330 ہے، جن میں سے 80 فیصد کاروباری افراد جبکہ 20 فیصد بااثر سیاست دان ہیں ۔مرکزی بینک کے ایف ایم یونٹ نے مشکوک لین دین کے حوالے سے ماہانہ رپورٹ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور کسٹم انٹیلی جنس کو بھی فراہم کی۔ گزشتہ برس جون میں حکومت نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے دائرہ کار کو بڑھا کر ایف بی آر کے محکمہ اِن لینڈ ریوینیو کے انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن (آئی اینڈ آئی) ڈائریکٹوریٹ کو بھی اختیارات دیے تھے۔اس اقدام کے نتیجے میں ڈائریکٹوریٹ کو جولائی 2016 سے جون 2017 تک ٹیکس اور دیگر ڈیوٹی سے متعلقہ مشکوک لین دین کی 210 رپورٹس موصول ہوئیں جبکہ دیگر کیسز کو تفتیش کے لیے ایف آئی اے، نیب اور اے این ایف کو بھیج دیا گیا۔ایف بی آر میں موجود ذرائع کے مطابق ادارے کے مذکورہ محکمے کو ماہانہ 18 رپورٹس موصول ہوئیں ۔ایف بی آر کا آئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ ان رپوٹس پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔اگر ایک شخص ٹیکس چوری کا اعتراف کرلیتا ہے تو اسے اپنے تمام واجب الادا ٹیکس، مقامی ٹیکس آفس میں جمع کرانے ہوں گے، لیکن اگر وہ شخص اعتراف کے باوجود ٹیکس ادا کرنا نہیں چاہتا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق اب تک اس طرح کی 2کارروائیاں ایف بی آر کی جانب سے کی گئیں اور دونوں ہی کا تعلق کراچی سے ہے جن میں ایف ابی آر نے 6 ارب 20 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کئے تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ منی لانڈرنگ کے 330 ملزمان میں سے 105 ملزمان کا قومی ٹیکس نمبر (این ٹی این) ہی موجود نہیں ، اس کے باوجود ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس چوری کے ان کیسز میں کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔اس فہرست کے مطابق 57 ٹیکس چوروں کا تعلق کراچی سے ہے جن میں 22 بڑی کارروباری شخصیات جبکہ 12 با اثر سیاست دان ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بااثر افراد اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنے خلاف ہونے والی کارروائی روک دیتے ہیں ۔اس کے علاوہ ان کیسز میں 25 افراد کا تعلق لاہور اور 18 کا اسلام آباد سے ہے جبکہ دیگر کیسز حیدر آباد، پشاور، فیصل آباد اور ملتان سے ہیں ۔ایف بی آر کے محکمہ آئی اینڈ آئی نے ان کیسز کے حوالے سے کارروائی میں ہونے والی سست روی کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ محکمے کو بنیادی ضروریات کے فقدان کے باعث کارروائیاں کرنے میں پریشانی کا سامنا ہے۔آئی اینڈ آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق محکمے کو افرادی قوت میں کمی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ملک بھر میں اِن لینڈ ریونیو کی رِٹ کو قائم کر دیا جائے تو اس سے بہترین نتائج مرتب ہوں گے۔
منی لانڈرنگ نے پاکستان کی معیشت کو بری طرح جکڑ رکھا ہے اوراس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ اگرپاکستان سے منی لانڈرنگ کی لعنت کامکمل خاتمہ کردیاجائے تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے۔منی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ حال ہی سامنے آنے والی امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ رپورٹ سے کیاجاسکتاہے ، اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قانونی تجارت کی آڑ میں پاکستان سے ہر سال 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ’انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول اسٹریٹجی رپورٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ بظاہر قانونی تجارت کی آڑ میں کالا دھن سفید کرنے کا عمل (ٹی بی ایم ایل) اس وقت منشیات فروشوں ، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کیلیے سرمائے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے کیونکہ اسی سے ایک ملک کی دولت کسی دوسرے ملک میں غیرقانونی طور پر منتقلی کی جاتی ہے اور اسی وجہ سے ملکوں کی معیشت کو بھی شدید نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
اس رپورٹ میں بجا طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ منی لانڈرنگ جرائم پیشہ افراد خاص طورپر دہشت گردوں کیلئے ریڑھ کی ہڈی کاکام دیتی ہے کیونکہ اسی کے ذریعے دہشت گردوں کو اپنے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنانے کیلئے رقم مل سکتی ہے جبکہ جائز طریقے سے منتقل کی جانے والی رقم دہشت گردوں کے پاس جانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتاہے ، رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ عالمی برادری کو تجارتی منی لانڈرنگ کے ذریعے سالانہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، اس رپورٹ میں تجارتی منی لانڈرنگ کی اصطلاح جان بوجھ کر یہ بتانے کیلئے استعمال کی گئی ہے کہ بظاہر سفید پوش تاجر حضرات منی لانڈرنگ کے اس مکروہ دھندے میں نہ صرف یہ کہ پورے پورے شریک ہیں بلکہ منی لانڈرنگ کا بڑا ذریعہ یہی نام نہاد تاجر ہیں جو انڈر انوائسنگ اور اوور انوائسنگ کے ذریعہ انتہا ئی شفاف طریقے سے رقم مختلف ممالک کو منتقل کردیتے ہیں اور ان کے دامن پر کوئی دھبہ نظر آتاہے اور نہ ہی خنجر پر کوئی چھینٹ ۔یہ صحیح ہے کہ انڈر انوائسنگ اوراوور انوائسنگ کا یہ کاروبار پوری دنیا میں رائج ہے اور دنیا بھر کی بعض مشہور کمپنیاں اس مکروہ دھندے میں اپنے کلائنٹ کی پوری پوری مدد کرتی ہیں ، کیونکہ ان کی بھرپور مدد کے بغیر انڈر انوائسنگ اور اوور انوائسنگ کا مکروہ دھندہ چل ہی نہیں سکتالیکن یہ مکروہ کاروبارایف بی آر کے اعلیٰ حکام اور بعض بااثر سیاستدانوں کی بھرپور حمایت اور معاونت کے بغیر نہیں چل سکتا۔ ایف بی آر کے حکام اس بات سے ناواقف نہیں ہوں گے کہ بڑی رقم منتقل کرنے والوں کے علاوہ بیرون ملک ملازمت کرنے والے پاکستانیو ں کی بڑی تعداد جن کی اکثریت ناخواندہ اور نیم خواندہ افراد پر مشتمل ہے اپنی رقوم اپنے اہل خانہ کو قانونی ذرائع سے بھجوانے کے بجائے منی لانڈرنگ میں ملوث منی چینجرز کے ذریعے بھجواتے ہیں ، اس طرح غیر قانونی طورپر رقوم منتقل کرنے والے لوگوں کاموقف یہ ہے کہ اس طریقہ کار سے رقوم بھیجنے سے انھیں قانونی ذریعے سے بھیجی جانے والی رقم کے مقابلے میں کچھ زیادہ مل جاتی ہے اور اس کی وصولی کیلئے متعلقہ فرد کے اہل خانہ کو جن کی اکثریت ناخواندہ اور نیم خواندہ ہے کو کہیں جانا نہیں پڑتا بلکہ متعلقہ کرنسی ایکس چینجر کے اہلکار اس کی رقم صرف24گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت میں اس کے گھر پر پہنچادیتے ہیں اور متعلقہ فرد کو اس کی تصدیق بھی کرادیتے ہیں ، ظاہر ہے کہ منی لانڈرنگ کایہ مروجہ طریقہ کار اگرچہ غیر قانونی ہے اور اسے روک کر سرکاری خزانے میں لاکھوں ڈالر کا زرمبادلہ لایا جاسکتاہے ، لیکن ہمارے ارباب اختیار کے پاس اس کوروکنے کاکوئی موثر طریقہ کار نہ توموجود ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی طریقہ کار وضح کرنے کی کوشش کی گئی۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر