... loading ...
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آج سے 20 کروڑ سال قبل دس لاکھ سال تک بڑے پیمانے پر آتش فشانی سے ایسا ماحول پیدا ہو گیا جس نے ڈائنوسارز کی نشوونما میں اہم کردار ادا کیا۔سائنس دانوں نے قدیم چٹانوں کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ ان کے اندر ایسا عنصر موجود ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آج سے 20 کروڑ برس قبل بہت بڑے آتش فشاں پھٹے تھے۔اس سے اس زمانے میں موجود دوسرے بڑے جانور معدوم ہونا شروع ہو گئے جس سے ڈائنوسارز کو پھلنے پھولنے کا موقع مل گیا۔یہ تحقیق سائنسی رسالے پی این اے ایس میں شائع ہوئی ہے۔تحقیق کے مرکزی مصنف لارنس پرسیوال کا تعلق اوکسفرڈ یونیورسٹی کے شعبہ ارضیات سے ہے۔ انھوں نے کہا: ‘ڈائنوسارزنے اس حیاتیاتی ماحول کا فائدہ اٹھایا جو جانوروں کی معدومی کی وجہ سے خالی ہو گیا تھا۔’تحقیق کاروں نے چار مختلف براعظموں سے آتش فشانی چٹانوں کے نمونے لے کر ان پر تحقیق کی۔ اس دوران انھوں نے ایک عنصر پارے کا جائزہ لیا۔ آتش فشاں پھٹنے سے فضا میں پارے کی قلیل مقدار بھی شامل ہو جاتی ہے جو رفتہ رفتہ زمین پر گر کر لاکھوں برس کے عمل کے دوران چٹانوں میں شامل ہو جاتی ہے۔پرسیوال نے کہا: ‘جب آپ ان چٹانوں میں بڑی مقدار میں پارہ دیکھتے ہیں تو آپ یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اس وقت آتش فشاں پھٹے ہوں گے اور ہم نے یہی چیز جانوروں کی معدومی کے وقت دیکھی۔چٹانوں میں پارے کی مقدار سے اس زمانے آتش فشاں کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جب یہ چٹانیں بنی تھیں۔جو جاندار ان آتش فشانوں کے آس پاس موجود ہوں گے، وہ ختم ہو گئے ہوں گے، تاہم دور بسنے والے بھی کچھ زیادہ محفوظ نہیں رہے ہوں گے کیوں کہ بار بار لاوا اگلنے والے آتش فشانوں سے تمام کرہ ارض کا ماحول تبدیل ہو گیا ہو گا جس کی وجہ یہ ہے کہ فضا میں گرد اور گیسیں جمع ہونے سے سورج کی روشنی کا راستا رک جاتا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جانور بڑے پیمانے پر معدوم ہونا شروع ہو گئے۔ ان میں مگرمچھ سے ملتے جلتے جانور، ریپٹائل نما ممالیہ جانور اور جل تھلیے شامل تھے جن کی نسلیں ختم ہو گئیںتاہم ابتدائی ڈائنوسار اس دوران بچ نکلے اور جب آتش فشاں ختم ہوئے تو انھیں ساری دنیا میں پھیلنے کا موقع مل گیا۔
٭٭٭