وجود

... loading ...

وجود

اسلامی عسکری اتحاد دہشت گردی کی کسی ایک تشریح پر متفق ہو سکے گا؟

پیر 05 جون 2017 اسلامی عسکری اتحاد دہشت گردی کی کسی ایک تشریح پر متفق ہو سکے گا؟


پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کے نئے فوجی اتحاد کا حصہ بن چکا ہے لیکن ابھی یہ اتحاد بنا نہیں ہے، اتحاد بننا ابھی باقی ہے۔ اس نئے اتحاد کا جسے اسلامی نیٹو بھی کہا جا رہا ہے ابھی ضابطہ کار طے ہونا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ زیادہ متنازع ہوتا جا رہا ہے۔اگر یہ اتحاد اپنی موجودہ حیثیت برقرار رکھتا ہے جیسے کہ سنّی اکثریتی اور ایران مخالف ،اب سوال یہ ہے کہ اس صورت حال میں پاکستان کے لیے جو ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کا داعی رہاہے اس اتحاد کا حصہ بنے رہنا یعنی اس اتحاد میں شامل رہناکتنا مناسب رہے گا؟ ارباب اختیار کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ پاکستان نے اس فوجی اتحاد کی قیادت سنبھالنے کے لالچ میں کہیںجلد بازی سے کام تو نہیں لیا؟
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خاتمے اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے لیے وجود میں آیا ہے۔ ترجمان نفیس زکریا کہتے ہیں کہ ’پاکستان کی پالیسی انتہائی واضح ہے اور وہ یہ کہ یہ کسی مسلمان ملک کے خلاف نہیں ہے۔‘اس اسلامی عسکری اتحاد کے ضابطہ کار پر مشاورت جاری ہے اور میڈیا میں اس بارے میں کی قیاس آرائیاںجاری ہیں۔ طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے کہا جا رہا ہے کہ جلد اتحاد میں شامل ممالک کے وزرا دفاع کا اجلاس سعودی عرب میں منعقد ہوگا۔لیکن وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ میں اعتراف کیا کہ اسلامی اتحاد کی خاطر پاکستان کو انتہائی احتیاط سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ریاض میں عرب اور امریکی سربراہ اجلاس میں تقاریر سے فرقہ وارانہ تقسیم میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم ان کا مؤقف ہے کہ ریٹائرڈ جنرل راحیل کی موجودگی سے پاکستان کا مؤقف مضبوط ہوگا۔ پاکستان بظاہر تو سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی چاہتا ہے اور اس کے لیے اس کی سیاسی و عسکری قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کی ہیں لیکن اس سے بظاہر کوئی زیادہ افاقہ نہیں ہوا ہے۔
اب اس فوجی اتحاد سے ایران کی ناراضگی میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے۔ نئے اتحاد میں شامل اکثر ممالک سنّی ہیں جس سے اس کے یک طرفہ ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ امریکا عرب اجلاس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عرب رہنماؤں کی تقاریر نے بھی اس اتحاد کے اہداف کے بارے میں کوئی ابہام نہیں چھوڑا ہے۔ماہرین کے مطابق اس تاثر کو درست کرنے کی بنیادی ضرورت ہے ورنہ اس اتحاد کی100 فیصد افادیت شاید ممکن نہ رہے۔ سعودی عرب کے زیر انتظام اور اس کے ملک سے اس قسم کی تقریر سفارتی آداب کے شاید کوئی زیادہ موافق بھی نہیں تھی۔
اسلامی اتحاد میں شامل ممالک
سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، پاکستان، بحرین، بنگلہ دیش، ترکی، مغربی افریقی ملک بنن، چاڈ، ٹوگو، تیونس، جبوبتی، سینیگال، سوڈان، سیرا لیون، صومالیہ، گبون، گنی، فلسطین، کومورس، قطر، لبنان، لیبیا، مالدیپ، مالی، ملائشیا، مصر، مراکش، موریطانیہ، نائجر، نائجیریا اور یمن اس اتحاد میں شامل ہیں۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے علاوہ انڈونیشیا سمیت10دیگر ممالک نے اس اتحاد کی حمایت کی ہے۔ سعودی شاہ نے گزشتہ دنوں ہی انڈونیشیا کا ایک تفصیلی اور طویل دورہ کیا تھا جس کے دوران تعاون کے کئی معاہدوں ہر دستخط کیے گئے لیکن ساتھ میں اس اتحاد کے لیے حمایت کی بھی طلب تھی۔ان ممالک نے اس انسداد دہشت گردی کے اس اتحاد کا مشترکہ کارروائی کا مرکز ریاض میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ اتحاد امن پسند دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کے لیے رابطے کرے گا تاکہ بین الاقوامی سطح پر امن اور سیکورٹی کو برقرار رکھا جائے لیکن اس اسلامی فورس کی تعداد کیا ہوگی، یہ ابھی واضح نہیں۔ پھر اعلامیے میں بدعنوانی یا کرپشن کا بھی ذکر ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اس سے مراد اخلاقی بدعنوانی ہے یا معاشی؟
ایران کی مخالفت
ایران آغاز سے ہی اس اتحاد کے تصور کے حق میں نہیں ہے۔ اس نے پاکستان کی جانب سے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کو اس عسکری اتحاد کا سپہ سالار بنانے پر اپنے تحفظات کا برملا اظہار کیا تھا۔
ایران کا موقف تھا کہ مسائل کے حل کے لیے عسکری نہیں سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ایران اور سعودی عرب 1979ءکے ایرانی انقلاب کے بعد سے ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں
اس انقلاب کے بعد جہاں ایران نے مختلف ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ میں شیعہ سیاسی جماعتوں اور ملیشیاؤں کی حمایت اور مدد کرنا شروع کی وہیں سعودی عرب نے بھی سنی حکومتوں اور جماعتوں کی مدد شروع اور اپنے سخت گیر اسلام کو فروغ دینا شروع کر دیاہے۔اس کے بعد سے دونوں ممالک ہر علاقائی قضیے میں جیسے کہ شام، عراق اور یمن میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہونے لگے ہیں۔
ماضی کے اتحاد
مشرق وسطیٰ میں اس سے قبل بھی عسکری اتحاد کی کوششیں ہو چکی ہیں۔ ان میں سے 2میں سعودی عرب بھی شامل تھا۔ ان میں سے کسی میں بھی اسلامی فوج کا نام یا اتنی بڑی تعداد میں اراکین شامل نہیں تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں رہی۔ان تنظیموں میں عرب لیگ کا مشترکہ ڈیفنس پیکٹ، مڈل ایسٹ کمانڈ، مڈل ایسٹ ڈیفنس آرگنائزیشن، بغداد معاہدہ یا مڈل ایسٹ ٹریٹی آرگنائزیشن اور خلیجی ممالک کی تعاون کونسل شامل ہیں۔ 2011ءمیں عرب ممالک میں عوام کے اٹھ کھڑے ہونے اور حکومتیں گرانے کے عمل کے آغاز کے بعد سعودی عرب کی یہ عسکری اتحاد بنانے کی تیسری کوشش ہے۔
اس اتحاد کے قیام سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کو اسلامی ممالک میں ہونے والی اتھل پتھل اورہمسایہ ملک یمن میں جاری لڑائی پرشدید تشویش لاحق ہے۔ معاشی میدان میں بھی سعودی عرب کی حالت کافی خراب بتائی جاتی ہے یہاں تک کہ سعودی حکومت نے اپنی مملکت میں غیر ملکیوں کی ملازمتیں مکمل طورپر بند کرنے کااعلان کردیاہے۔سعودی عرب نے مصر کے ساتھ مل کر عرب لیگ کی چھتری تلے مشترکہ انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنے کی کوشش کی۔ اس فورس میں سپاہیوں کی تعداد40 ہزار رکھی گئی تھی۔ لیکن رہنماؤں کے اس کے حق میں بیانات کے برعکس یہ فورس 2015ءسے جمود کا شکار ہے۔
سعودی عرب کو درپیش خطرات
خود کو دولت اسلامیہ کہلوانے والی شدت پسند تنظیم نے ایک یا دو نہیں بلکہ کئی مرتبہ سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔اسلامی اتحاد کے قیام کے اعلان کے بعد دولت اسلامیہ نے تازہ دھمکی بھی ایک ویڈیو میں جاری کی جس میں ایک سعودی شہری کو جاسوس قرار دے کر قتل کر دیا گیا۔پچھلے دو سال میں دولت اسلامیہ نے سعوی عرب میں درجن بھر حملے کیے جن میں پچاس افراد ہلاک ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق داعش میں تقریباً 3 ہزار سعودی رکن ہیں۔
دولت اسلامیہ کے علاوہ یمن بھی سعودی عرب کے دروازے پر ایک خطرہ بن کر کھڑا ہے۔القاعدہ کے حوثیوں کے علاوہ سعودی شاہی خاندان بھی ہدف پر ہے۔ القاعدہ کی عرب شاخ سعودی شہزادے محمد بن نائف پر ایک حملے میں ناکام ہوچکی ہے۔ اس تنظیم کے یمن میں ایک تہائی اراکین سعودی باشندے بتائے جاتے ہیں۔
سعودی عرب کی اپنی فوج
ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک نے ایک ارب ڈالرز سے زائد کے دفاعی سامان کی فراہمی کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان میں سرحدی سیکورٹی کے لیے ٹینک اور ہیلی کاپٹرز، جنگی بحری کشتیاں، جاسوسی کے طیارے اور آن لائن سیکورٹی کی فراہمی شامل ہے۔اس کی بڑی وجہ سعودی عرب کی اپنی فوج کا ایک فعال فورس نہ ہونا ہے۔ تاہم اس نے حالیہ برسوں میں اس پر خصوصی توجہ دینا شروع کی ہے اور فوج کی تعداد اور صلاحیت بڑھانے میں مگن ہے لیکن اس سے خطے میں کوئی اچھا تاثر پیدا نہیں ہو رہا ہے۔
ایران کے مذہبی رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو ’کافر امریکا‘ ’دودھ دینے والی ایک گائے‘ کی طرح استعمال کر رہا ہے۔ ’وہ کفار کے قریبی دوست ہیں اور دشمن کو وہ پیسے دے رہے ہیں جنہیں اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘ایسے حالات میں سعودی عرب کی جانب سے خطے میں اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے یہ کوشش مشکل دکھائی دے رہی ہے۔ سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ آیا ایران اور سعودی عرب اپنی اثرورسوخ بڑھانے کی لڑائی کیا شام اور یمن تک محدود رکھ پائیں گے؟دولت اسلامیہ نے کئی مرتبہ سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔
جب اس اتحاد کا طریقہ کار اور دائر اختیار ہی واضح نہیں تو اس میں شمولیت کی اتنی جلدی کیا تھی؟ پاکستان کی اتحاد میں شمولیت کے لیے بنیادی شرط یہی تھی کہ یہ صرف اور صرف دہشت گردی کے خلاف سرگرم ہو گا لیکن اگر کسی ملک پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام عائد ہوتا ہے تو ایسے میں پاکستان کا لائحہ عمل کیا ہو گا؟سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج سعودی عرب سے باہر تعینات بھی نہیں ہوگی تو کیا سعودیوں کو یہ قابل قبول ہوگا؟سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں بھی اس اتحاد سے متعلق دو اہم سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جنرل راحیل کی تعیناتی کی شرائط کیا تھیں اور کیا حکومت اتحاد کے تبدیل ہوتے زاویوں کی بنا پر انہیں واپس بلانے کا اختیار رکھتی ہے یا نہیں؟پاکستان نے ان سوالات کے واضح جواب ابھی نہیں دیے ہیں لیکن سینیٹ چیئرمین رضا ربانی نے حکومت کو گزشتہ برس منظور کی گئی ایک قرارداد کے تحت اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وفاقی حکومت کی منظوری سے قبل تمام شرائط پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں۔لیکن اس اتحاد کے لیے سب سے بڑا سوال دہشت گردی کی کسی ایک تشریح پر اتفاق ہوگا؟ اقوام متحدہ کے اراکین کسی ایک تشریح پر متفق نہیں تو اسلامی ممالک کیسے اتنی آسانی سے کسی ایک پر متفق ہو سکیں گے۔
ہارون رشید


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر