وجود

... loading ...

وجود

ماحولیاتی معاہدے سے امریکا باہر ،اہداف کا حصول مشکل6

اتوار 04 جون 2017 ماحولیاتی معاہدے سے امریکا باہر ،اہداف کا حصول مشکل6


امریکا نے ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے سے باہر ہونے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ اس کا اثر باقی دنیا پر کیا پڑے گا؟امریکا کے نکل جانے سے معاہدہ اور عالمی برادری دونوں متاثر ہوں گے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیرس معاہدے سے باہر نکلنے سے عالمی برادری نے اس معاہدے کے تحت جو اہداف مقرر کیے تھے ان کا حصول اب اور زیادہ مشکل ہو جائے گا۔
پیرس معاہدے کے تحت عالمی سطح پر حدت میں دو ڈگری سیلسیئس سے زیادہ اضافہ نہ ہونے کی بات کہی گئی تھی۔عالمی سطح پر کاربن کا جو بھی اخراج ہوتا ہے اس میں امریکا کا 15 فیصد حصہ ہے وہیں وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ماحولیات سے متعلق ٹیکنالوجی تک رسائی اور مالی امداد کے لیے بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔ایک سوال اخلاقی قیادت کا بھی ہے، جسے امریکا ترک کر دے گا اور اس کے دیگر سفارتی سطح پر بھی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔امریکا میں ماحولیات کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم سے وابستہ کارکن مائیکل بروئن کا کہنا ہے ’اس معاہدے سے الگ ہو نا ایک تاریخی غلطی ہے۔‘ان کا کہنا تھا: ’ہمارے پوتے اور نواسے مایوسی سے پیچھے کی طرف یہ سوچ کر دیکھیں گے کہ ایک عالمی رہنما کیسے اس قدر اخلاقی قدروں اور حقیقت سے دور ہو سکتا ہے۔‘
دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیرس معاہدے سے نکلنے کے اعلان کے بعد امریکا میں ایک دفعہ پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کاسلسلہ شروع ہوگیاہے،اور مظاہرین ’’ہمیں جینے دو ۔۔۔انسانوں کو جینے دو ‘‘،’’ڈونلڈ تم نے امریکا کو شرمندہ کردیا‘‘کے نعرے لگاتے ہوئے اور بینر اٹھائے ہوئے مظاہرہ کیااور ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے۔
امریکا اور چین کی انتھک کوششوں کے سبب ہی پیرس معاہدہ طے پایا تھا۔ اب جب کہ امریکا نے اس سے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے چین نے یورپ کے ساتھ مل کر اس معاہدے پر عمل کرنے کی بات کہی ہے اور اس کی اہمیت پر زور دیا ہے۔یورپی یونین میں ماحولیات سے متعلق کمشنر میگیوئل اریاز نے کہا ’کسی کو بھی اس میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے لیکن یورپی یونین اور چین نے اس سمت میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘امریکی خطے سے کینیڈا اور میکسیکو جیسے ممالک بھی ماحولیات کی بہتری کے لیے اپنا اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔
امریکا کے کارپوریٹ شعبے کے بیشتر لوگ پیرس معاہدے کے حامی ہیں۔ گوگل، ایپل اور فوسل ایندھن کے شعبے میں کام کرنے والی سینکڑوں دیگر کمپنیوں نے صدر ٹرمپ سے پیرس معاہدے پر عمل پیرا ہونے کے لیے زور دیا تھا۔بعض کمپنیوں نے اس کے لیے صدر ٹرمپ کو خطوط لکھے تھے اور اس کی اہمیت اجاگر کی تھی۔
امریکا نے توانائی کے لیے کوئلے کے بجائے دوسرے متبادل ذرائع پر توجہ مرکوز کی ہے اور اس کے اثرات اب دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔برطانیہ نے 2025 ء تک بجلی کے لیے کوئلے سے نجات حاصل کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ امریکا اور برطانیہ میں شمشی توانائی کے مقابلے میں کوئلے کی صنعت میں روزگار کے مواقع کم ہو کر نصف رہ گئے ہیں۔
ترقی پذیر ممالک کئی دہائیوں سے توانائی کے بڑے ذریعے کے طور پر کوئلے پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ اس سے ان ممالک میں فضائی آلودگی بری طرح متاثر ہوگی لیکن عوام میں اس سے ناراضگی پیدا ہونے کے امکان بھی کم ہیں۔ امریکی ماہرین نے دعویٰ کیاہے کہ امریکا کے پیرس معاہدے سے نکلنے کے باوجود بھی امریکا میں کاربن کے اخراج میں گراوٹ کی توقع ہے۔ امریکا میں توانائی کا اب زیادہ دار و مدار کوئلے کے بجائے گیس پر ہے اس لیے کاربن میں کمی ہونا لازمی ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال سے صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اس معاہدے سے امریکا کو نکال لیں گے۔امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پیرس ماحولیاتی معاہدہ 2015سے نکلنے کے اعلان کی دنیا بھر میں مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریز کے ترجمان نے کہا کہ’یہ بڑی مایوس کن بات ہے،’ جب کہ یورپی یونین نے اسے ’دنیا کا افسوس ناک دن‘ قرار دیا ہے۔تاہم رپبلکن پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ امریکی کوئلے کی صنعت نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ امریکا کو سزا دیتا ہے اور اس سے لاکھوں امریکی بیروزگار ہو جائیں گے۔سابق امریکی صدر براک اوباما، جنہوں نے پیرس معاہدے کی منظوری دی تھی، نے ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ ’مستقبل کو مسترد کر رہی ہے۔‘ ڈزنی کی چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے وائٹ ہاؤس کی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ایلون مسک نے کہا: ’ماحولیاتی تبدیلی واقعی رونما ہو رہی ہے۔ پیرس سے الگ ہونا نہ امریکا کے لیے اچھا ہے نہ دنیا کے لیے۔‘
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا سنہ 2015ء میں پیرس میں ماحولیات سے متعلق طے پانے والا عالمی معاہدہ ختم کر رہا ہے۔وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اس معاہدے سے نکل رہا ہے کیوں کہ اس میں شامل شرائط کی وجہ سے اس پر اقتصادی بوجھ پڑ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے میں واشنگٹن کی جانب سے کیے جانے والے یہ ایک ایسے معاہدے کی مثال ہے جس میں دوسرے ممالک کا فائدہ ہے اور وہ امریکا کے لیے ’منصفانہ‘ شرائط کے ساتھ دوبارہ معاہدے کا حصہ بننے کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
اس فیصلے پر کس نے کیا کہا؟
یورپی رہنمائوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے سے متعلق بین الاقوامی معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کے اعلان پر برہمی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔یورپ میں امریکا کے تین بڑے اتحادی ملکوں جرمنی، فرانس اور اٹلی کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں امریکی فیصلے پر ’’افسوس‘‘ کا اظہار کیا ہے۔کینیڈا کی ماحولیات کی وزیر کیتھرین میکینا کا کہنا ہے کہ کینیڈا کو ٹرمپ کے اس فیصلے سے ’بہت مایوسی‘ ہوئی ہے۔فرانس، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں اس معاہدے سے متعلق امریکا سے دوبارہ کسی قسم کے مذاکرات کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔یورپی یونین کے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق امور کے کمشنر میگوئیل ایریاس کنیتے نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ امریکی فیصلے نے ’’ہمیں کمزور کرنے کے بجائے ہمارا عزم مزید مستحکم کیا ہے۔‘‘کمشنرکنیتے نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کے نتیجے میں پیدا ہونے والا خلا نئی اور پرعزم قیادت پر کرے گی۔ ان کے بقول یورپ اور دنیا بھر میں موجود اس کے اتحادی ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز وہائٹ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ معاہدہ امریکی مفادات کے خلاف ہے جس میں امریکی معیشت کو بے جا طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ معاہدے پر از سرِ نو مذاکرات شروع کریں تاکہ ان کے بقول ایک ایسا سمجھوتہ کیا جاسکے جو امریکی ٹیکس دہندگان کے لیے بہتر ہو۔یورپی پارلیمنٹ کے صدر انتونیو تجانی نے امریکا کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف خود امریکا بلکہ پوری دنیا متاثر ہوگی۔یورپی پارلیمان میں لبرل ارکان کے گروپ کے قائد گائے ورہوفسٹڈ نے گلوبل وارمنگ کے باعث امریکا کی ریاست ہوائی میں سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح سے متعلق ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
امریکا گرین ہائوس گیسوں کا اخراج کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جس نے پیرس معاہدے کے تحت 2025ء تک ان گیسوں کے اخراج میں 2005ء کی سطح کے مطابق 26 سے 28 فی صد تک کمی لانے پر اتفاق کیا تھا۔گرین ہائوس گیسوں کا اخراج کرنے والے سب سے بڑے ملک چین کی حکومت نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ امریکی فیصلے کے نتیجے میں دنیا کے بڑے ملکوں کے درمیان اعتماد کا فقدان پیدا ہوگا۔چین کے وزیرِاعظم لی کیچوانگ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کی کوششیں اور پیرس معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔ ماحولیات کی تبدیلی سے موسمی تبدیلیاں ہورہی ہیں۔پیرس معاہدے کے تحت امریکا اور دیگر 187 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی درجہ حرات میں اضافے کو2 ڈگری سے نیچے رکھیں۔صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اس معاہدے سے امریکا کو نکال لیں گے تاکہ کوئلے اور تیل کی صنعت کو فائدہ پہنچے۔مخالفین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نکلنا امریکی صدر کا ایک عالمی چیلنج کا سامنا کرنے سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔پیرس معاہدے کے تحت امریکا اور دیگر 187 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی درجہ حرات میں اضافے کو دو ڈگری سے نیچے رکھیں اور مزید کوششیں کر کے اس کو 1.5 ڈگری تک محدود کیا جائے۔ادھر چین اور یورپی یونین کے رہنما پیرس ماحولیاتی معاہدے سے متعلق ایک مشترکہ بیان میں اس مؤقف کے ساتھ اتفاق کرنے والے ہیں کہ یہ ’پہلے سے کہیں زیادہ ضروری اور اہم ہے۔‘

تہمینہ حیات نقوی


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر