وجود

... loading ...

وجود
وجود

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

پیر 29 مئی 2017 نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میںاگلے مالی سال 18-2017 ءکا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور اس کے دوسرے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے سامنے صفائیاں پیش کرتے ہوئے یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ حکومت بجٹ کی آڑ میں مہنگائی میں اضافہ کرنے نہیں دے گی اور ایسا کرنے کی کوشش کرنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹاجائے گا۔ انہوں نے کم از کم اجرت میں مزید اضافے کے امکان کا بھی اشارہ دیاجس پر عملدرآمد کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے سرکاری اداروں میں ملازمتوں کی آس لگائے ہوئے نوجوانوں کو سرخ جھنڈی دکھاتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں میں لوگوں کو مزید ملازم نہیں رکھا جاسکتا، کیونکہ بقول وزیر خزانہ، بیشتر سرکاری اداروں میں 100-100 اسامیوں پر500-500 افراد پہلے ہی سے ملازم رکھے جاچکے ہیں۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے اور جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ ہمارے 18-2017 ءکے اہداف میں جی ڈی پی 6 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں دفاع کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے اور اس شعبے کے لیے 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 18-2017ءکے بجٹ میں حکومت نے دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، 17-2016 ءمیں حکومت نے دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے، تاہم یہ مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا اور 860 ارب میں سے صرف 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے، ہم نے 120 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں اور 33 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران اسحق ڈار نے کہا، ‘میں نے سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، حالانکہ ہم نے ایک چیز بھی نہیں بڑھائی اور نہ ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی’۔وزیرخزانہ نے دعویٰ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔گزشتہ روز بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ فوجی افسران اور جوانوں کی تنخواہوں میں اسپیشل 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دورِ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا۔اس سے قبل اس بجٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی تھی۔بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب وزیراعظم اور وزیر خزانہ پانچویں بار بجٹ پیش کر رہے ہیں۔‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ، 2013 ءمیں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، مالی خسارہ 8 فیصد سے بڑھ چکا تھا، توانائی کا بحران حد سے زیادہ تھا، جبکہ آج پاکستان کی جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 5.3 فیصد ہے ،جو پچھلے 10 سال میں ترقی کی بلند ترین شرح ہے۔‘انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ ادوار میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی معیشت کو غیر مستحکم قرار دیا جاچکا تھا، عالمی بینک پاکستان کے ساتھ کام کرنے سے گریزاں تھا، جبکہ ان کے دعوے کے مطابق آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان 2030ءتک دنیا کی 20 بڑی اقتصادی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا۔‘وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’اس سال مشینری کی درآمد میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، صنعتوں کے لیے لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، گھریلو صارفین کے لیے بھی لوڈ شیڈنگ کم ہوئی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2016 ءتک اصلاحاتی کام مکمل کرلیا ہے، دنیا کی بڑی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی ریٹنگ بہتربتائی ہے، جبکہ عالمی برادری کا ہم پر معاشی اعتبار مضبوط ہوا ہے۔‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ برس ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔حکومتی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے اسحق ڈار نے بتایا کہ ’حال ہی میں ہم نے اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ (او جی پی) پر دستخط کیے، جس کے لیے ایک خاص معیار پر پورا اترنا پڑتا ہے، جو شفافیت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔‘پاکستانی معیشت کی تیز رفتار ترقی کے ذکر پر اپوزیشن نے ’جھوٹ ہے جھوٹ ہے‘ کے نعرے لگائے اور شور شرابہ کیا۔
نئے سال کا بجٹ غالبا ً پاکستان کی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس کی آمد سے قبل ہی اس کی دھوم مچنا شروع ہوگئی تھی اور عام طورپر یہ تاثر دیاجارہاتھا کہ اس دفعہ کا بجٹ اتنا عوام دوست ہوگا کہ لوگ برسوں اسے یاد رکھیں گے ، اگرچہ بجٹ کے اعلان کے بعد عوام کی تمام توقعات پر اوس پڑ گئی، سب سے زیادہ مایوسی اولڈ ایج بینی فٹس اسکیم کے تحت پنشن حاصل کرنے والے ان معمر افراد کو ہوئی جن کو اس دور میں بھی جب خود وزیر خزانہ کم از کم اجرت 15ہزار روپے کرنے اور اس پر عمل کرانے کااعلان کررہے ہیں صرف 5ہزار 250 روپے ماہانہ پنشن پر ٹرخایا جارہاہے ، لیکن بجٹ کی تیاری، اس پر نظر ثانی اور اعلان تک وزیر خزانہ کو ان غریب اور بے سہارا پنشنروں کا نہ کوئی خیال آیا اورنہ ہی انہوں نے اس پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس کی ۔ انہیں تو اس بات پر خوشی تھی کہ وہ وزیر اعظم سے اپنے ساتھی ارکان اسمبلی اوروزرا کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ، اور وزیر اعظم اور صدر مملکت کو اس بات کی خوشی تھی کہ بجٹ میں ایوان وزیراعظم اور ایوان صدر کے اخراجات میں مزید کروڑوں روپے کا اضافہ کردیا گیاہے، انہیں اس بات کی کیا پروا کہ اس ملک کے لاکھوں معمر افراد صرف 5ہزار 250 روپے ماہانہ پنشن پر کس طرح گزارا کریں گے ،اور کیا اس دور میں جب پانی بھی خرید کر پینے پر مجبور ہونا پڑ رہاہے ایسا ممکن بھی ہے ۔
یقیناًاس سے پہلے کبھی ایسا وفاقی بجٹ پیش نہیں کیا گیا جو حالیہ بجٹ کی طرح آس اور امیدوں پر ہی ٹکا ہو۔اپنے آخری مالی سال میں حکومت نے ہمیں ایک ایسا بجٹ دیا ہے جس میں وہ اپنا کیک کھانا بھی چاہتی ہے اور بچا کر رکھنا بھی چاہتی ہے۔ موجودہ اخراجات میں غیر یقینی حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ ترقیاتی اخراجات اب تک کی سب سے بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ریونیو کا جائزہ لیں تو اضافی ریونیو کا پورا بوجھ مقامی کاروباری مراکز پر ڈال دیا گیا، جبکہ بجٹ تقریر میں صنعت کے لیے امدادی اقدامات پر زور دیا گیا۔ ایف بی آر ریونیو میں 14 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، جبکہ گزشتہ سالوں میں اسے پہلے ہی اپنے کم اہداف کو حاصل کرنے میں مشکل کا سامنا رہا ہے۔ دیگر محصولات میں مناسب اضافے ہوئے ہیں۔ٹھیک اسی طرح، اگلے سال کے لیے اخراجات کے ہدف میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے 2 فیصد جتنا مناسب اضافہ ہوا، جبکہ ترقیاتی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔اگر موجودہ اخراجات تجویز کردہ حد تک محدود رہ سکتے ہیں، اور ایف بی آر توقعات پر پورا اتر سکا، تو بجٹ شاید نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اگر مگر والی بات ہے۔وزیر خزانہ اپنی حکومت کی کامیابیوں پر شیخی بگھارنے سے بھی پیچھے نہ ہٹے، اور موجودہ کارکردگی کا موازنہ ان کی حکومت سے قبل مالی سال 2012 ءاور 2013ءسے کرنے لگے۔پارلیمنٹ میں کئی شیخیوں میں سے ایک ’دور رس تعمیری اصلاحات‘ کے بارے میں تھی، خاص طور پر ٹیکس مشینری کے اندر ہونے والی اصلاحات، جس نے ٹیکس مشینری کو ’مزید منصفانہ اور مو¿ثر‘ بنایا۔ یہ بجٹ اس شیخی کو بھی ایک بہت بڑے امتحان سے گزارنے والا ہے۔سبسڈیز کی بھی اگر بات کریں تو جہاں گزشتہ سال کے اہداف میں توانائی سے متعلقہ قیمتوں پر سبسڈی سے قریب 50 فیصد اضافہ ہو گیا تھا، اس سال بھی حکومت گزشتہ سال جتنا ہی ہدف رکھنے، اور کے الیکٹرک کی ادائیگیوں کو 50 فیصد تک کمی کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یا تو صارفین کو سال کے دوران قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا ہوگا یا پھر وصولیوں میں معجزانہ نتائج کے لیے کام کرنا ہوگا۔بجٹ کا کیک عوام میں بانٹنے کے لیے حکومت ’بجلی سب کے لیے‘ جیسے مبہم منصوبوں کے تحت پروگراموں کو وسیع کرنا چاہتی ہے، اسی کے ساتھ بڑے بڑے انفراسٹرکچر منصوبے بشمول سی پیک (جس کے لیے ترقیاتی پروگرام میں 180 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں) کو بھی آگے کر دیا گیا۔ جب کہ ایسے کسی بھی ریونیو اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا کیا گیا ہے جو عوام کیلئے مایوس کن بن سکتے ہوں یا ٹیکس بیس کو وسیع کرسکتے ہوں۔ٹیکس بیس میں وسعت کی ترجیح کو تو بڑی حد تک ایک جگہ رکھ دیا گیا ہے، اور انکم ٹیکس گوشواروں کے نان فائلرز پر جرمانہ لگانے کے حوالے سے اقدامات کو غیر معمولی ریونیو اسکیموں میں شامل کر دیا گیا ہے۔یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ کس طرح حکومت کَسی ہوئی رسی پر چلتی ہے جو اس نے اگلے سال کیلئے خود باندھی ہے۔ یہ حکومت اپوزیشن سے معاہدوں کے حوالے سے کچھ خاص شہرت بھی نہیں رکھتی، نہ ہی ریاستی خزانے کو لاحق مسائل حل کرنے کے لے جدید طریقوں کے استعمال کے لیے مشہور ہے۔ مگر اس بجٹ کے اہداف ان کے ہاتھوں میں موجود ہتھیار کے توازن کا امتحان لیں گے۔اس بات کیلئے تیار رہنا چاہیے کہ ضرورت کے تحت ایڈ ہاک بنیادوں پر کئی خرابیاں ٹھیک کی جاتی رہیں گی۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر