وجود

... loading ...

وجود

اگر ایٹمی بارود کے پہاڑ پھٹ گئے تو۔۔؟

پیر 17 اپریل 2017 اگر ایٹمی بارود کے پہاڑ پھٹ گئے تو۔۔؟

کیا افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی اور سیکورٹی فورسز کا نشانہ بننے والے بے گناہ لوگ بھی ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے واقعہ میں ملوث تھے؟ عوام کے پاس کھانے کو روٹی ،سر چھپانے کو چھت ،جسم ڈھانپنے کو کپڑا نہیں اورحکمران اسلحہ کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت کے لیے کوشاں ہیں

آج کا انسان جنگی مہلک اسلحہ اور بارود کے پہاڑوں پر غیر یقینی زندگی بسر کر رہا ہے۔ اگر اِس ایٹمی بارود کے پہاڑ کہیں پھٹ گئے تو یہ بارودی آتش فشاں شاید اِس کرہ ¿ ارض کا نام و نشان ہی مٹا دے ۔آج جب ہم سات دہائیوں بعد بھی ناگا ساکی اور ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بموں کا سوگ منا رہے ہیں ،جہاں 3لاکھ افراد کی ہلاکت کے بعد بھی معذور اور لاغر بچے پیدا ہو رہے ہیں تو ہمیں اِس بات کا اندازہ ہو جانا چاہیے کہ چھ دہائیاں گزرنے کے بعدایٹمی ہتھیاروں نے کتنی ترقی کر لی ہو گی، لیکن اس تمام صورتِ حال کے باوجود ہر چھوٹا بڑا ملک آج اپنے بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ جنگی ہتھیاروں کی مد میں خرچ کر رہا ہے ۔بجٹوں کے خسارے اپنی بلندیاں چھو رہے ہیں ،انسانی بنیادی ضروریاتِ زندگی ناپید ہو گئی ہیں ،عوام کے پاس کھانے کو روٹی نہیں ،سر چھپانے کو چھت نہیں ،جسم ڈھانپنے کو کپڑا نہیں ،دکھ تکلیف اور اذیتی موت اُن کا مقدر بن گئی ہے ۔معاشی دباؤ سے جنم لینے والے جرائم او رذہنی و جسمانی بیماریوں میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، لیکن دنیا کے حکمران اسلحے کی دوڑ میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اسلحہ کی اِس دوڑ کی وجہ سے دنیا میں قلیل عرصہ میں سینکڑوں جنگیں یا دوسرے تنازعات ہو چکے ہیںان جنگوں یا خانہ جنگیوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں، لیکن قارئین کو اِن جنگو ں یا بحرانوں میں سے چند ایک کے نام بتاتا چلوں ۔اِن میں یونان کی خانہ جنگی،بولین کا بحران،ٹری ایسٹ کا مسئلہ،آزادئی قبرص،ہنگری کا بحران ،یونان کا فوجی انقلاب،چیکو سلواکیہ کا بحران،آزادئی مصر، مسئلہ فلسطین، عرب اسرائیل جنگ،الجزائر کی جنگِ آزادی،عدن و یمن کا سرحدی مسئلہ،مسقط و اومان کی بغاوت،سوئٹز پر حملہ، موصل(عراق)کی بغاوت، عراق اور کُرد باشندوں کی محاذ آرائی،کویت میں مداخلت، یمن کی خانہ جنگی،عدن کی خانہ جنگی ،شام کا فوجی انقلاب،انڈونیشیا کی جنگِ آزادی،چین کی خانہ جنگی،ہندی فرقہ وارانہ فسادات،فلپائن کی خانہ جنگی،برمی خانہ جنگی،ملایا میں بغاوت،برما کا سرحدی تنازعہ،نیپال میں خانہ جنگی، ہندوستان اور پاکستان کی جنگیں،روس و افغانستان جنگ، رہوڈیشیا کا بحران،امریکہ عراق جنگ،امریکہ طالبان و القاعدہ جنگ کے علاوہ اور اب کئی دوسرے محاذ کھولنے کی منصوبہ بندیاںجاری ہیں۔ سرمایہ پرست طاقتیں تیسری جنگ عظیم کی تیاریوں میں منہمک ہیں اور اب وہ اِس مقام پر کھڑی ہیں کہ جیسے ساری دنیا کو جنگ کی دہکتی ہوئی آگ میں دھکیلنا اُن کی اَنا کا مسئلہ ہو ۔ہماری تہذیب،ہمارا تمدن ،ہماری آزادی،ہماری زندگی ،ہمارا گھر بار۔ ہمارا سب کچھ خطرے میں ہے، جبکہ9/11کو بہانہ بنا کر تیسری جنگ کا خواب دیکھنے والے جنگی معاہدے کر رہے ہیں ،بڑی تعداد میں ہتھیار بنا رہے ہیں اور بڑے بڑے بلاک بنا کر دنیا کو مہلک ترین ایٹم سے تباہ کرنے کا سوچ رہے ہیں،دنیا کے کونے کونے میں فوجی اڈے بنا رہے ہیں اور مارشل پلان کی امداد سے ملکوں اور وہاں کی عوام کی آزادی سلب کرنے میں مصروف ہیں ۔یہ درست ہے کہ 9/11کو نیو یارک میں ہلاک ہونے والے کسی کے دشمن نہیں تھے بلکہ وہ بھی ہماری طرح محنت کش طبقے سے تعلق رکھتے تھے ،کوئی جسمانی محنت میں مصروف تھا اور کوئی ذہنی محنت کر رہا تھا۔میرے سمیت دنیا کے ہر قلمی محنت کش کو اِس واقعہ کا بے حد دُکھ ہوا تھا اور آج تک ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِس واقعہ کا ذمہ دار کون تھا اور سزا کن کو دی جارہی ہے ؟کیا افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی اور سیکورٹی فورسز کا نشانہ بننے والے وہ بے گناہ لوگ بھی اِس واقعہ میں ملوث تھے ؟ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے سینکڑوں محنت کشوں کی موت کا بدلہ لینے کے لیے افغانستان میں لاکھوں بے گناہوں کی جان لے لی گئی ہے ۔آج جگہ جگہ ایٹم بم خطرے کی علامت بن کر ایک اشارے کا انتظار کر رہے ہیں تو وقت اور حالات اِس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ کسی بھی ملک میں داخل ہو کر اُس کی عوام کو مارنا شروع کر دیا جائے۔وائٹ ہاؤس کو اِس بات کا احساس ہو جانا چاہیے کہ دنیا بے حد خطرے میں ہے اور اِس دنیا کو خطرے میں دھکیلنے کے پیچھے کونسا خفیہ ہاتھ ہے؟وائٹ ہاؤ س اور پینٹا گون میں بیٹھے پالیسی سازوں کو بخوبی غور کرنا چاہیے کہ کہیں 9/11یہودیوں کی سازش تو نہیں تھی؟کیونکہ یہودی اقلیت میں رہتے ہوئے بھی امریکہ پر چھا گئے ہیں اور امریکہ کے انتہائی خفیہ مقامات تک اُن کی رسائی ہے ۔حتیٰ کہ وائٹ ہاؤس کے خفیہ اجلاس ،سپریم کورٹ ،عالمی مالیاتی ادارے یا بین الاقوامی کانفرنسیں کوئی جگہ بھی اُنکی رسائی سے باہر نہیں ہے۔یہودی کا ایک کمال ہے کہ پہلے جنگ کی آگ بڑھاتا ہے اور پھر دونوں فریقوں کی حمایت کرکے فتح یاب ہونے والے فریق سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔یورپ میں جس قدر تحریکیں اُٹھیں اُن سب کے بانی بھی یہودی تھے اور انقلابِ روس کی منصوبہ بندی بھی یہودی صحافت اور زعما نے کی تھی ۔بھارت اور پاکستان کے درمیان فاصلے بڑھانے میں بھی یہودی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اِس بات کا اندازہ کچھ عرصہ قبل ہونیوالے ممبئی حملوں کے واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کیونکہ ممبئی میں فائرنگ کا سلسلہ سب سے پہلے نریمن ہاؤس سے شروع ہوا،یہ ممبئی کی واحد عمارت ہے جہاں یہودی رہتے ہیں ۔آس پاس کے گجراتی ہندوؤں نے بھی ٹی وی چینلوں کو بتایا تھا کہ نریمن ہاؤس میں گزشتہ دو برسوں سے خفیہ سرگرمیاں جاری تھیں جن کا کسی نے بھی نوٹس نہیں لیا۔علاوہ ازیں اسرائیل کا بھارت کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدہ اس خطرے کی علامت ہے کہ یہودی ایک بار پھر خطے میں خون خرابہ کروانے کے درپے ہے۔آئیں دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے کے بجائے انسانیت کا دِل جیتنے کی کوشش کریں ،جنگ لڑنی ہے تو خوشحالی کی جنگ لڑیں اور اپنے عوام کو ایک دوسر ے سے زیادہ خوشحال کرنے کا مقابلہ کریں۔
ہم پر اپنی قوم ،تاریخ اور انسانیت کی جانب سے بہت بڑی بڑی زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔آئیں مل کر دنیا میں قیامِ امن کی جستجو کریں تاکہ دنیا میں ہر قوم کو آزادی کے ساتھ تہذیبی ترقی کا موقع مِل سکے ،ہر قوم مکمل طور پر آزاد ہو اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرے۔ میں ہر ملک کے ذہنی محنت کش (دانشور)سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ میری اِس تجویز پر غور کرے اور اپنے اپنے ملکوں میں قیامِ امن کے لیے کانفرنسیں منعقد کریں، دوسرے ممالک کے اہلِ علم اور دانشوروں کے ساتھ قیامِ امن کے لیے تعاون کریں تاکہ بین الاقوامی رشتہ قائم ہو سکے۔تیسری عالمی جنگ کے خطرے کو سب سے پہلے دانشور بھائیوں نے ہی محسوس کیا تھا اور 40ملکوں کے مشہور ادیب، دانشور،اور شاعر پولینڈ کے مشہور روکلا میں اکٹھے ہوئے اور 4/5دِن کی بحث کے بعد اُنہوں نے ایک قرار داد پاس کرکے ساری دنیا کے دانشوروں کو تیسر ی عالمی جنگ کے خطرے سے آگاہ کیا اور انسانیت کو تیسری عالمی جنگ سے بچانے کے لیے انہیں اپنے اپنے ملک میں امن کانفرنسیں منعقد کرنے پر زور دیا ۔آج ایک بار پھر دانشور کڑے امتحان میں ہیں اُنہیں آج دوبارہ دنیا کو امن کی جانب راغب کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔آئیں مل کر دنیا میں امن کا نعرہ لگائیں اور لڑائی پسند طاقتوں سے گزارش کریں تاکہ وہ اِس نعرہ کو عملی شکل دینے کے لیے ایک انٹرنیشنل پیس کانفرنس کاا نعقاد کریں جس میں پوری دنیا کے سربراہ عہد کریں کہ دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرکے پر امن بنانا ہے۔
محمد اکرم خان فریدی


متعلقہ خبریں


فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

مضامین
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر