وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان کے لیے غذائی اشیا کی برآمدات میں اضافے کاشاندار موقع

جمعرات 16 مارچ 2017 پاکستان کے لیے غذائی اشیا کی برآمدات میں اضافے کاشاندار موقع

اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (E.C.O) کے سربراہ اجلاس میں شریک سربراہان مملکت وحکومت نے خطے کوامن وخوشحالی کا گہوارہ بنانے اور ایک دوسرے کے وسائل اور تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایکو میں شامل ممالک کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ان کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں ایک دوسرے کی معاونت کرنے اور ایکو کوایک مضبوط اقتصادی بلاک بنانے کے عزم کا اظہار کیاتھا، اس کانفرنس میں10 ممالک پر مشتمل اس تنظیم یعنی ایکو کی قیادت اگلے5 سال کے لیے پاکستان کو دی گئی ہے، پاکستان کے قائدین کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جہاں اپنی ضرورت کی چیزیں ایکو ممالک سے درآمد کرنے کو ترجیح دینے کی پالیسی پر عمل شروع کرنا چاہیے وہیں،پاکستان سے مختلف اشیا خاص طورپر غذائی اشیا ایکو ممالک کو برآمد کرنے کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں،تاکہ پاکستان اور ایکو ممالک کے درمیان تعلقات زیادہ مستحکم ہوں اور ان تعلقات سے پاکستان سمیت ایکو کے تمام ممالک یکساں طورپر مستفید ہوسکیں۔
پاکستان فی الوقت ایکو ممالک کو گندم، آٹا،سوجی ، میدہ، چاول،باجرہ،پھل اور سبزیاں برآمد کرسکتاہے،اگرچہ پاکستان پہلے ہی سے ایکو ممالک کو اشیائے خوراک برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہے لیکن ایکو کے رکن کی حیثیت سے وہ ان ملکوں سے ترجیحی سلوک کے معاہدے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی بنیاد پر اپنی برآمدات میں کئی گنا اضافہ کرسکتاہے۔اس حوالے سے پاکستان کو یہ ایڈوانٹیج حاصل ہے کہ اس وقت ایکو میں شامل تقریباً ممالک کے ساتھ پاکستان کا زمینی راستہ ہے اور اس طرح پاکستان نسبتاً کم خرچ پر ان ممالک کو سامان کی ترسیل کی سہولت سے فائدہ اٹھاسکتاہے،ایکو میں شامل ممالک پہلے ہی پاکستان سے بڑی مقدار میں غذائی اشیا درآمد کرتے ہیں، جس کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان نے مجموعی طورپر 102 ملین ڈالر یعنی کم وبیش 10کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کی غذائی اشیا برآمد کیں جن میں 9 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مالیت کی غذائی اشیا افغانستان کو برآمد کی گئیں۔ایران پر سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی ایما پر اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ایران کے لیے پاکستان سے دیگر اشیا کے ساتھ ہی غذائی اشیا کی برآمدات میں بھی اضافہ ہورہاہے، اورپاکستان سے ایران کوچاول اور پھلوں کی برآمد کی راہیں کھل رہی ہیں۔
پاکستان میں حلال خوراک کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے والی اتھارٹی کے قیام کے بعد اب ترکی کو بھی غذائی اشیا کی برآمد کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور پاکستان کے ساتھ دیرینہ قریبی اور برادرانہ روابط کے سبب ترکی کو پاکستان سے بڑے پیمانے پر غذائی اشیا کی برآمد کے وسیع امکانات پیدا ہورہے ہیں،پاکستانی حکام آذر بائیجان، کرغیزستان، قزاقستان، ترکمانستان،تاجکستان اور ازبکستان کے رہنمائوں کو یہ احساس دلاکر اور یہ باور کراکے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت ان کے لیے زیادہ آسان اور منافع بخش ہے ان ملکوں کی منڈی تک بآسانی رسائی حاصل کرسکتاہے اور اس طرح پاکستان اپنی تمام فاضل غذائی پیداوار بغیر کسی سخت مقابلے کے برآمد کرکے وافر زرمبادلہ کما سکتاہے،ان ممالک کو پاکستان کی غذائی اشیا کی برآمد سے چونکہ کاشتکار کو ان کی فصل کی اچھی قیمت ملے گی تو وہ اپنی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی توجہ دیں گے۔ اس طرح پاکستان کی غذائی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور یہ اضافہ پاکستان کی برآمدی آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بنے گا جس سے ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے میں کسی حد تک کمی ممکن ہوسکے گی۔ان ممالک کو پاکستان کی برآمدات کا کم وبیش80 فیصد حصہ اب بھی غذائی اشیا پر ہی مبنی ہوتاہے جبکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان سے ان ملکوں کوبھیجی جانے والی غذائی اشیا ان ممالک میں پسند کی جاتی ہیں اور ان کی طلب میں اضافہ ہورہاہے۔
وزارت تجارت کے افسران بالا بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایکو ممالک کو فی الوقت ہماری غذائی برآمدات کی مجموعی مالیت کم وبیش62 کروڑ ڈالر ہے لیکن اگر حکومت ان ممالک پر توجہ دے اور معیاری غذائی اشیا کی برآمد کو یقینی بنایاجائے تو برآمدات کی مالیت ایک ارب ڈالر تک پہنچانا بہت مشکل نہیں ہے،ایکو ممالک کو پاکستان کی غذائی اشیا کی برآمد کے لیے حکومت کو کسی اضافی خرچ اور غیر ملکی دوروں کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ کام ان ممالک میں موجود پاکستان کے سفارتخانوں اور قونصل خانوں کے تجارتی اتاشی ہی انجام دے سکتے ہیں جو کہ ان کی بنیادی ذمہ داری اور ان کی تعیناتی کی بنیادی وجہ ہے۔
چند سال قبل ایکو ممالک کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کی رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان سے ان ممالک کو جو 15 بڑی اشیا برآمد کرسکتاہے ان میں سے 5 کاتعلق غذائی اشیا سے ہے۔جن میں چاول، دلیہ،دلیہ سے بنی ہوئی اشیا،گوشت ، پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔فی الوقت ان اشیا سے متعلق سیکڑوں اشیا جن میں مچھلی ، گوشت سے بنی ہوئی اشیا، اور سبزیوں سے تیار کردہ مختلف آئٹمز بڑی تعداد میں ان ملکوں کو برآمد کیے جاتے ہیں جہاں ان کونہ صرف پسند کیاجاتاہے بلکہ ان کی مقبولیت اور طلب میں اضافہ بھی ہوتاجارہا ہے ۔پاکستان میں گندم کی فاضل پیداوار کاسب سے پہلا اور بڑا خریدار افغانستان ہوتا ہے، اسی طرح افغانستان کو گوشت اور گوشت سے تیار کردہ اشیاکی بھی ایک بڑی منڈی تصور کیاجاتاتھا ، پاکستان سے مچھلی اور دوسری سمندری اشیا کی آمدات کے بڑے خریدار مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک تھے ،لیکن مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مچھلی اور سمندری اشیا کی طلب میں گزشتہ برسوں کے دوران نظر آنے والی کمی اور ان اشیا کی برآمد کے حوالے سے یورپی ممالک کی کڑی پابندیوں کی وجہ سے اب یہ اشیا بآسانی وسط ایشیائی ممالک کو برآمد کی جاسکتی ہیں۔
ایکو ممالک میں پاکستان کے باسمتی چاول کی بھی طلب موجود ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ایکوممالک کو پاکستان سے برآمد کیے جانے والے چاول کے معیار کی کڑی پابندی کی جائے اور پاکستان کے باسمتی چاول کو پاکستان کے نام سے متعارف کرایاجائے تاکہ مستقبل میں پاکستان ہی سے چاول کی براہ راست برآمد کویقینی بنایاجاسکے جبکہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بھارتی تاجر بھاری مقدار میں پاکستان سے چاول درآمد کرکے اسے اپنے نام سے بھارتی چاول ظاہر کرکے فروخت کرتے ہیں جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں پاکستان سے براہ راست چاول کی برآمد کے مقابلے میں بھارتی چھائے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی باسمتی کی بدنامی کا ایک بڑ ا سبب وہ بددیانت تاجر بھی ہیں جنہوں نے وقتی فوائد حاصل کرنے کے لیے غیر معیاری اور مٹی اور کنکر بھرے چاول برآمد کرکے پورے پاکستان کی ساکھ کو دائو پر لگادیا۔جب تک ایسے بدقماش عناصر اور ان کاساتھ دینے والے سرکاری اہلکاروں کی بیخ کنی نہیں کی جائے گی پاکستان سے غذائی اشیا کی برآمدات میں اضافے اور ایکو ممالک کو پاکستانی اشیا کاخریدار بنانے کاخواب پوری طرح شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔
امید کی جاتی ہے کہ ایکسپورٹ پروموشن کارپوریشن اور پاکستان کی وزارت تجارت کے ارباب اختیار اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور ایکو ممالک کو معیاری غذائی اشیا کی برآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضروری احتیاطی اقدامات پر توجہ دیں گے۔


متعلقہ خبریں


تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر