... loading ...
شام کے صدر بشارالاسد نے کہاہے کہ شام کی حکومت کی اجازت کے بغیر شام میں داخل ہونے والی تمام فوجیں جارح اور حملہ آور ہیں ،جن میں امریکی فوج بھی شامل ہے جو شام میں مسلسل حملہ آور افواج کا کردار ادا کررہی ہے۔
چینی میڈیا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے شام کے صدر بشارالاسد نے کہا کہ امریکی فوجوں کو جو اس وقت شام کے علاقے مان بیج کے علاقے میں موجود ہیں ،شام میں داخل ہونے کی کسی نے اجازت نہیں دی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری مرضی اور اجازت کے بغیر شام میں داخل ہونے والی تمام افواج جن میں امریکا کے علاوہ ترک فوجی بھی شامل ہیں، ہمارے نزدیک حملہ آور اور جارح فوجی ہیں اور ہم اسی حیثیت میں ان کے ساتھ سلوک کرنے کاحق رکھتے ہیں۔
ایک چینی صحافی کے سوال پر کہ کیا آپ نے شام کے صوبے حلب کے شہر مانب جی میں امریکی فوجوں کو داخلے کی اجازت دی تھی ، بشارالاسد نے کہا کہ قطعی نہیں۔ہم نے ان کو کوئی اجازت نہیں دی اور نہ ہی امریکی حکومت نے اس حوالے سے ہم سے کوئی مشورہ کیا۔
بشارالاسد نے کہا کہ یہ غیر ملکی فوجیں یہاں کیوں آئی ہیں؟ کیا یہ داعش سے لڑنے آئی ہیں ؟ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ امریکی فوج کوئی بھی جنگ نہیں جیت سکی ہے اس نے کہیں بھی فتح حاصل نہیں کی ہے۔ہر جنگ میں انھوںنے ہزیمت اٹھائی ہے، عراق میں انھیں شکست ہوئی اور آخر کار انھیں وہاں سے فوج واپس بلانا پڑی ،صومالیہ میں بھی ان کی فوجوں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور جان بچاکر بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا، افغانستان کی مثال آپ کے سامنے ہے، ماضی میں جائیں تو ویت نام ان کی شکست کا منہ بولتا ثبوت موجود ہے۔بشارالاسد نے کہا کہ امریکی حکومت نے دنیا میں جہاں بھی اپنی فوج بھیجی وہاں اسے ناکامی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا، ہاں امریکی مداخلت اور جارحیت سے متعلقہ ممالک میں حالات مزید بگڑے ہیں ، امریکا صرف گڑبڑ ہی پیدا کرسکتاہے۔امریکی مسائل پیدا کرنے میں یکتا ہیں، مسائل پیدا کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں، یہ تباہی پھیلا سکتے ہیں لیکن کسی مسئلے کا حل تلاش نہیں کرسکتے کوئی مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔
امریکی وزارت دفاع پنٹاگن نے مارچ کے اوائل میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکی فوج کو شام کے صوبے حلب کے شہر مانب جی میں امریکی حمایت یافتہ کردوں اور ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کے درمیان لڑائی کو روکنے کیلئے بھیجاگیاہے۔بشارالاسد نے کہا کہ اگر شام میں غیر ملکی مداخلت نہ ہوتی تو شام میں جاری خانہ جنگی کی صورت حال پر چند ماہ میں قابو پایاجاسکتاتھا۔اس جنگ کو غیر ملکی مداخلت نے پیچیدہ بنادیا۔
شام کے صدر بشارالاسد نے دعویٰ کیا کہ شام کی فوجیں اب داعش کے مضبوط گڑھ مانب جی سے 100 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر رقہ کے قریب پہنچ چکی ہیں اور جلد ہی اس شہر سے بھی داعش کا صفایا کردیاجائے گا۔انھوںنے کہا کہ اس مہینے کے اوائل میں سب سے پہلے مانب جی میں امریکی فوجیوں کی آمد کی نشاندہی ہوئی تھی، اس وقت یہ دعویٰ کیاجارہاتھا کہ امریکی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز کے درمیان مانب جی اور الباب کے درمیان واقع کم وبیش 20 دیہات امریکی فوجیوں کے حوالے کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے ان دیہات پر اب شام کی حکومت ترک افواج کی مدد سے قبضہ کرچکی ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن کے ایک ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس نے صحافیوں کو بتایا کہ شام کی افواج کو معلوم ہے کہ ہم کہاں ہیں اور ہمیں یہ معلوم ہے کہ شامی افواج کہاں ہیں اس لئے دونوں کے درمیان کسی طرح کی لڑائی کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ دونوں ہی کا مقصد داعش کے خلاف لڑنا ہے۔گزشتہ دنوں امریکا کی زیر قیادت اتحادی افواج نے تصدیق کی تھی کہ امریکی میرینز اور فوج کے 400 فوجی شام پہنچے ہیں جہاں وہ رقہ پر قبضے کیلئے داعش کے ساتھ جنگ میں مدد دیں گے جبکہ 500 امریکی فوجی پہلے ہی سے شام میں موجود ہیں ،شام میں امریکا کی اتحادی افواج کے ترجمان امریکی فضائیہ کے کرنل جون ڈوریان نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے امریکی فوجیوں کی شام آمد کامقصد رقہ میں دہشت گردوں کو جلد شکست سے دوچار کرنا ہے۔
وہائٹ ہائوس کے بل کلنٹن دور کے پریس سیکریٹری ڈی ڈی مائیرز کا کہناہے کہ ہم نے اس سے قبل اتنی طویل خانہ جنگی نہیں دیکھی،اے بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایسا معلوم ہوتاہے کہ امریکا شام کی خانہ جنگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شام میں اپنے مستقل قدم جمانا چاہتاہے ۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ امریکا کو اپنے اس طرح کے ارادے کوعملی شکل دینے میں بڑی مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتاہے، اور زبردستی اس طرح کی کوشش کے نتیجے میں امریکا کو خود ان حلقوں سے بھی لڑائی مول لینا پڑسکتی ہے جن کی حمایت اور مدد کے نام پر اس نے شام میں اپنی فوجیں داخل کی ہیں اور اگر ایسا ہوا تو امریکی فوجوں کو شام میں بیک وقت دومحاذوں پر لڑنا بہت مشکل ہوگا اور اس لڑائی میں اسے افغانستان سے زیادہ جانی اور مالی نقصان کاسامنا کرنا پڑسکتاہے۔یہی نہیں بلکہ اتنا بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود امریکی افواج کو شام کے مقامی باشندوں اور آبادیوں کی حمایت حاصل نہیں ہوسکے گی اور انھیں مسلسل اپنے مخالفین بلکہ جان کے دشمنوں کے درمیان دن گزارنا ہوں گے جو کہ کسی بھی ملک میں کسی بھی غیر ملکی فوج کیلئے زیادہ عرصے تک ممکن نہیں ہوسکتا۔
کیرول عدل
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...