... loading ...
کراچی کے علاقے لیاری پھول پتی لین میں رینجرزنے سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں گینگ وار کمانڈر بابا لاڈلا سمیت3 ملزمان ہلاک کردیے۔ترجمان رینجرز کے مطابق ملزمان کی فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار زخمی ہوا ہے جبکہ 3ملزمان تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے تھے، ملزمان کے قبضے سے آٹومیٹیک اسلحہ اوردستی بم برآمد ہوئے ہیں۔ترجمان رینجرز کے مطابق علاقے میں ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پرسرچ آپریشن کیا گیا تھا، کارروائی کے دوران عمارتوں کی چھتوں سے رینجرزپرفائرنگ کی گئی ، کارروائی کے دوران نور محمد عرف بابا لاڈلامارا گیا جبکہ بابا لاڈلاکے2قریبی ساتھی بھی مقابلے میں مارے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بابا لاڈلالیاری آپریشن کے آغاز سے غائب تھا، بابالاڈلا لیاری گینگ وار کا مطلوب ترین کردار تھا اور خوف کی علامت سمجھا جاتا تھا۔
بابا لاڈلا کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا ہے۔ایم ایل او سول اسپتال کے مطابق ملزم بابا لاڈلا کو 6گولیاں لگیں،گولیاں گردن ، سینے ، پیٹ اور ٹانگوں پر لگیں۔ ٹانگوں پر گولیاں دائیں جانب سے جبکہ گردن، سینے اور پیٹ پر بائیں جانب سے لگیں۔ ہلاکت کے بعدمقتول دہشت گردوں کی رشتے دار خواتین سول اسپتال پہنچ گئیں۔لیاری گینگ وار کا اہم کمانڈر بابا لاڈلا قتل کی متعدد وارداتوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا۔
10اکتوبر 1977کو لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں پیدا ہونے والے نور محمد کے بارے میں کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ وہ ایسا گینگسٹر بنے گا جس سے لیاری پناہ مانگے گا۔1980کی دہائی کے آخر میں بدنام ڈاکو اور منشیات فروش حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کے ساتھ ساتھ عبدالرحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ کو بھی جرائم کی تربیت دی۔ابتدا میں تینوں ایک ساتھ کام کرتے رہے لیکن1997 میں ہی اغوا کی ایک واردات کے دوران حاجی لالو اور رحمان میں اختلافات ہوگئے جس کے بعد حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کی سربراہی میں اپنا الگ گروہ بنا لیا۔عبدالرحمان اپنے گروہ کو لے کر الگ کام کرنے لگا،بابالاڈلہ رحمان ڈکیت کا سب سے اہم رکن تھا ۔بابا لاڈلہ9اگست2009کو رحمان ڈکیت کے مارے جانے کے بعد لیاری کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ عزیر بلوچ کے ساتھی بابا لاڈلا کا اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، بھتا خوری، منشیات فروشی اور دیگر جرائم میں کوئی ثانی نہیں تھا ۔اس دوران ارشد پپو کو بھی بھائی اور ساتھی سمیت سفاک انداز میں قتل کردیا گیا۔2013 رمضان المبارک کے آخری ایام میں چاکیواڑہ میں فٹ بال میچ کے دوران دھماکے کے بعد عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ میں اختلافات ہوگئے اور پھر بابا لاڈلہ نے غفا رزکری اور ارشد پپو کے بچ جانے والے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنا گروہ علیحدہ منظم کر لیا۔کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد بابا لاڈلا کے کراچی سے فرار ہوجانے کی بھی اطلاعات سامنے آئیںجبکہ 2014 میں پاک ایران سرحدکے قریب مبینہ مقابلے میں بابا لاڈلا کے مارے جانے کی خبر بھی آئی تھی۔
4روزقبل پکڑے جانے کی متضاد اطلاع
سندھ رینجرز کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مصدقہ اطلاعات پر لیاری گینگ وار کمانڈر کی موجودگی پر کارروائی کی گئی ۔دہشت گردوں نے رینجرز کو دیکھتے ہی شدید مزاحمت کی جو35منٹ تک جاری رہی ۔ترجمان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں لیاری گینگ وار کا انتہائی مطلوب اور بدنام زمانہ دہشت گرد نور محمد عرف بابا لاڈلا مارا گیا۔ کارروائی میں بابا لاڈلا کے دو ساتھی سکندر عرف سکو اور یاسین عرف ماما بھی مارے گئے ۔یہ دہشت گرد متعدد وارداتوں اور سنگین جرائم میں ملوث تھے۔ تمام وارداتوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔سندھ رینجرز کے مطابق بابا لاڈلا نے لیاری میں متعدد ٹارچر سیل بنا رکھے تھے ، ملزم 74 سے زائد وارداتوں میں پولیس کومطلوب تھااور سندھ حکومت نے25لاکھ روپے اس کے سر کی قیمت مقرر کر رکھی تھی۔بابالاڈلہ نے یکم ستمبر 2010میں ملا لطیف نامی شخص کا تشدد کے ذریعے قتل کیا تھا، اپریل2012میں پولیس پارٹی پر حملہ کیا، حملے میں ہیڈ کانسٹیبل فیاض اور پولیس کانسٹیبل طفیل جاں بحق ہوئے، ڈالیما کے رہائشی حاجی اسلم اور اس کے بیٹوں کو قتل کیا، بابا لاڈلا نے عزیر بلوچ کے ساتھ مل کرارشد پپو، یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کا قتل کیا۔باخبر ذرائع کا دعوی ہے کہ بابا لاڈلہ اور اس کے دو ساتھیوں کو چار روز قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی تحویل میں لیا تھا۔
ارشد پپو گروپ اور رحمن ڈکیت میں اختلافات لیاری گینگ وار کی وجہ بنے
لیاری گینگ وارکے اہم کردار ارشد پپوکو مخالفین نے لیاری غریب شاہ روڈ پر قتل کرکے اس کی لاش کوجلا دیا جبکہ مخالفین کی فائرنگ سے اس کابھائی بھی ماراگیا، ارشدپپوکیخلاف مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل، ڈکیتی، منشیات فروشی اور دوسرے سنگین جرائم کے الزام میں سیکڑوں مقدمات درج تھے۔لیاری گینگ وار کا باقاعدہ آغازسال2002میں اس وقت ہوا جب رحمان ڈکیت، اور ارشد پپو کے باپ حاجی لالو کے درمیان اختلافات شروع ہوئے جس کے بعد رحمان گروپ اور ارشد پپو گروپ نے ایک دوسرے کے کارندوں کو چن چن کرقتل کرنا شروع کردیا، جنوری 2003میں گینگ وار اس وقت شدت اختیار کرگئی جب ارشد پپو گروپ نے معروف ٹرانسپورٹر ماما فیضو کو اغوا کے بعد قتل کردیا ، اس واقعے کے بعد سے دونوں گروپوں نے لیاری اور اس سے جڑے علاقوں میں اپنی اپنی حدود متعین کرلیں، یوں بیشتر علاقے عام شہریوں اور مخالفین کے لیے نو گو ایریاز بنتے گئے ۔ارشد پپونے اپنے والد یعنی حاجی لالو جیسے شاطر شخص کی سرپرستی حاصل ہونے کی وجہ سے جرائم کی دنیا میں کئی بااثر اور اہم افراد سے تعلقات مضبوط کیے، ارشدپپو کے قریبی ساتھیوں میں سے غفار زکری زندہ ہے جبکہ دوسرے جرائم پیشہ افراد کو مخالف گروپ نے ایک ایک کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، جس کے بعد سے ارشد پپو گروپ کیلئے مشکل وقت شروع ہوگیا تھا۔
ظفر بلوچ کے قتل کے پیچھے بھی بابا لاڈلہ
کالعدم لیاری امن کمیٹی اورپیپلز پارٹی کے رہنما ظفر بلوچ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے تھے۔ظفر بلوچ جب سول اسپتال سے واپس گھر جا رہے تھے تو بزنجو چوک پر 4موٹر سائیکلوں پر سوار 8نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، ظفر بلوچ کو سینے میں گولیاں لگیں اور انہیں زخمی حالت میں نجی اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ ظفر بلوچ پر حملے کے نتیجے میں ان کے ہمراہ موجود ان کا گارڈ علی محمد جاں بحق جب کہ دوسرا شخص زخمی ہو گیاتھا۔ ذرائع کے مطابق ظفربلوچ پر 4موٹرسائیکلوں پر سوار 8افراد نے اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایاتھا اور شبہ یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس قتل کے پیچھے بھی بابا لاڈلہ تھا جس کی تصدیق بعد میں گرفتار ہونے والے بابا لاڈلہ کے قریبی ساتھیوں نے کردی تھی۔
لالہ اورنگی بھی گرفتاری دینے کے باوجود
مبینہ مقابلے میں مارا گیا
قبل ازیں ذرائع کے مطابق لیاری گینگ وار بابا لاڈلہ کے منحرف کمانڈر لالہ اورنگی نے بھی رینجرز حکام کو اورنگی ٹاؤن سے گرفتاری دے دی تھی تاہم مارا گیا، فیض محمد بلوچ عرف لالہ اورنگی نے مومن آباد تھانے کی حدود فقیر کالونی پریشان چوک سے گرفتاری دی تھی۔ملزم نے گرفتاری دینے سے قبل رینجرز کے اہم افسران سے رابطہ کر کے اپنی جان کی ضمانت چاہی تھی اور یقین دہانی کے بعد اس نے گرفتاری دیدی تاہم رینجرز ترجمان نے لالہ اورنگی کی گرفتاری سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔واضح رہے کہ لالہ اورنگی، بابا لاڈلا گروپ کا اہم کمانڈر تھا اور لیاری پھول پتی لائن میں بابا لاڈلا کے بھائی زاہد لاڈلا کے ساتھ رہائش اختیار کی ہوئی تھی، لالہ اورنگی نے 2شادیاں کیں تھیں اوراس کے4 بچے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ لالہ اورنگی نے مبینہ طور پر لیاری کی کم عمر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کی شکایت بابا لاڈلا سے کی گئی تھی، بابا لاڈلا نے اپنے ساتھیوں کے ذریعے واقعے کی تصدیق کے بعد لالہ اورنگی کی موت کے احکامات جاری کیے تھے تاہم موت کا پروانہ جاری ہونے کا قبل ازوقت علم ہونے پر وہ گروپ سے منحرف ہوکر عزیر گروپ کے کمانڈر سرور بلوچ کی پناہ میں چلا گیا تھا تاہم دوسرے ہی روز سرور بلوچ بھی رینجرز کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا۔سرور کی ہلاکت کا شبہ اس کے گروپ کے لوگوں نے لالہ اورنگی پر کیا، ان کو شبہ تھا کہ لالہ اورنگی نے رینجرز کو سرور کی موجودگی کی اطلاع دی تھی، سرور کی ہلاکت کے بعد لالہ اورنگی اپنے پرانے گھر اورنگی ٹائون فقیر کالونی میں چلا گیا اور اپنے طور پر رینجرز حکام سے اپنی گرفتاری کے لیے رابطے شروع کر دیے تھے۔بعد ازاں وہ بھی مبینہ مقابلے میں مارا گیاتھا۔
غفار ذکری کاجرگے میں عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کوقتل کرنے کا ناکام منصوبہ
چند سال قبل غفار ذکری گروپ نے عذیربلوچ اوربابا لاڈلہ کوقتل کرنے کے منصوبے کے تحت امن جرگہ بلوایا تھا، بابالاڈلہ اورعذیربلوچ کے کارندوں نے سیزفائرکے اعلان کومسترد کرتے ہوئے آخری دم تک جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیاتھا، لیاری میں جاری قبضے کی جنگ کااختتام دونوں گروپوں میں سے کسی ایک گروہ کے سربراہ کی ہلاکت کے بعدہوناتھا۔ ایک روز اچانک لیاری میں عذیربلوچ اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ گروپ کے درمیان مذاکرات کیلیے امن پارک میں جرگہ بلایاگیا اور یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ مذکورہ گروپ میں مذاکرات باہمی تعلقات سے لیاری بزرگ کمیٹی وسینٹرل کمیٹی کے معززافراد کے درمیان طے پائے گی اورکچھ دیر بعد لیاری میں یہ بات گشت کرنے لگی کہ دونوں گروپوں میں صلح ہوگئی ۔مذکورہ جرگہ، کمیٹی کے امیدعلی ساجدی کی سربراہی میں رکھا گیاتھا،امید علی ساجدی لیاری گینگ وار کے اہم ملزم غفار ذکری کاماموں بتایا جاتا ہے، نور محمد عرف بابا لاڈلہ کوکسی نے بتایا کہ تمھیں مارنے کی منصوبہ کی گئی ہے ،جرگے میں شرکت کرنے یاواپسی پر قتل کردیے جاؤ گے۔ذرائع نے بتایاکہ بابالاڈلہ نے علاقے کی مسجدوں سے اعلان کیاہے کہ میری طر ف سے جنگ بندنہیں کی گئی، یہ جنگ جاری رہے گی اور یہ بھی کہا کہ عذیربلوچ لیاری کے معصوم عوام کو بے وقوف بنارہا ہے اور معصوم لوگوں کے خون سے پیسوں کے پہاڑکھڑے کر کے مسقط میں کاروبار کر رہاہے۔جرگے کے حوالے سے شہر کے دیگر علاقوں سے تربیت یافتہ لڑکوں کے گروپس کولیاری طلب کرلیاگیا تھا، دبئی چوک،پھول پتی لائن ، بہار کالونی ، گل محمد لائن اور سلاٹر ہاؤس پر بابا لاڈلانے قبضہ کرلیا تھا۔رینجرز اور پولیس لیاری کے متاثرہ گلیوں میں گھسنے میں ناکام ہو گئے تھے۔
٭٭٭
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...