... loading ...
کراچی میں جن سانحات کی ایک طویل فہرست ہے، ان میں سانحہ 12 مئی 2007تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ جو مسلسل ایم کیوایم کے تعاقب میں ہے ۔اسی دن اس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کراچی بارکے وکلا ء سے خطاب کرنے سندھ ہائی کورٹ آرہے تھے مگر اس وقت کے فوجی آمر پرویز مشرف نے کہہ دیاتھا کہ کراچی میں افتخار محمد چوہدری کے بجائے ایم کیو ایم اور اس کے اتحادی اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں۔ اب یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی کیونکہ میئر کراچی نے حال ہی میں دوران قید جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے جو 19 سوالات کے جوابات دیے ہیں، اس میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے واضح احکامات دیے تھے کہ معزول چیف جسٹس کو نہیں آنے دیا جائے گا اور ایم کیو ایم ریلیاں نکالے گی ۔ وسیم اختر کے بقول ان کی پارٹی میں اتنی حیثیت نہیں تھی کہ الطاف حسین کو ریلیاں نکالنے سے روکتے اور اگر وہ ایسی کوشش کرتے تو ان کا سیاسی مستقبل ہی ختم ہوجاتا۔
معزول چیف جسٹس 12مئی کو کراچی ایئرپورٹ سے باہر نہ نکل سکے کیونکہ سڑکوں پر مسلح افراد دندناتے پھر رہے تھے اور انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے تھے۔ اس روز شہر کی سڑکوں پر50 سے زائد افراد قتل ہوئے ‘ سینکڑوں زخمی ہوئے اور پھر اس کے بعد اس وقت کے چیف سیکریٹری شکیل درانی نے جو رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی وہ تاریخی حیثیت رکھتی ہے جس میں انہوں نے اس وقت کی صوبائی حکومت کو ان واقعات کو روکنے میں ناکام ثابت کیا اور انہوں نے ایم کیو ایم کو ان واقعات کا اصل محرک قرار دیا۔ خیر اسی شام فوجی حکمراں پرویز مشرف نے سفید شیروانی پہن کر مکے لہرائے اورکہا کہ ’’کراچی والوں نے طاقت دکھا دی‘‘۔
ناقدین کا کہنا کہ جب انکی عملداری میں ایک شہر میں ظلم و ستم کا جھنڈا لہرا رہا تھا اوروہ مکے لہرا کر اس واقعے کے ساتھ اپنا تعلق ظاہر کر رہے تھے ، حالاںکہ اس پر اُنہیں نادم ہونا چاہیے تھااور فوری طور پر عدالتی کمیشن بنانا چاہئے تھا۔ پولیس اور انتظامی افسران کو ہٹاتے لیکن انہوں نے مکے ہوا میں لہرا کر صوبائی حکومت اور اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو شاباش دی۔ پھر مختلف اوقات میں کچھ افراد گرفتار ہوئے اور بعدازاںحال ہی میں جب ایم کیو ایم کے اندر گروپ بنے اور ایم کیو ایم پاکستان‘ پی ایس پی اور ایم کیو ایم لندن کے نام سے تین تنظیمیں سامنے آئیں تو بہت کچھ کھل کر سامنے آگیا اور پتہ چلا کہ 12 مئی کے واقعات کے اصل کردار کے ایم سی کے وہ ملازمین تھے جو ایم کیو ایم کے کارکن بھی تھے۔
بہر حال واقعے کے کچھ عرصے بعداس کیس میں درجنوں افراد سے تفتیش ہوئی ،اہم انکشافات ہوئے، اعلیٰ عدالتوں میں مقدمہ شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنوں نے سندھ ہائی کورٹ کا گھیرائو کیا اور مجبوراً سندھ ہائی کورٹ کے ججوں کو کیس بند کرنا پڑا۔ بعد ازاں جب نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں فوجی عدالتیں قائم ہوئیں، صولت مرزا دیگر مجرموں کے ساتھ پھانسی چڑھا اور نائن زیرو پر دو مرتبہ چھاپے مارے گئے ،ولی خان بابر کے قتل کیس میں پھانسی کی سزا پانے والے مجرم فیصل موٹا کے علاوہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم معظم علی کو گرفتار کیا گیا تو کراچی میں خوف کے سائے ختم ہونے لگے اور پھر یہ کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلنے لگا۔
موجودہ میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی سانحہ 12 مئی کے ملزمان میں شامل تھا، اس لیے انہوں نے پہلے عدالت سے ضمانت کرائی اور پھر آگے چل کر ان کی ضمانت منسوخ کی گئی تو انہیں گرفتار کیا گیا ،ان سے جے آئی ٹی نے جو سوالات کیے تھے ان کے جوابات جرأت کے قارئین ملاحظہ کرچکے ہیں۔ رہائی کے بعد وسیم اختر نے سب سے پہلے حالات و واقعات کا جائزہ لیا اور پھر انہوں نے کے ایم سی کے اعلیٰ افسران کو بلا کر دو ذمہ داریاں دیں ایک یہ کہ 12 مئی کے واقعات میں ایم کیو ایم کی رکنیت رکھنے والے کے ایم سی کے 35 ملازمین کو فوری طور پر تنخواہیں دلائی جائیں‘ کے ایم سی افسران نے جب اکائونٹنٹ جنرل سندھ سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ اب نیا نظام آچکا ہے ایک تو ملازمین کی بایو میٹرک ہوچکی ہے اور پھر سندھ بینک میں نئے اکائونٹ کھولے جاچکے ہیں ۔اس کے علاوہ کوئی بھی ملازم ہوگا تو وہ غیر حاضر یا برطرف ملازم تصور کیا جائے گا، اس لیے دونوں راستے اپنا کر تنخواہیں وصول نہیں کی جاسکتی ہیں اور یہ کام اس وقت ممکن نہیں ہے کیونکہ ان میں سے کچھ ملازمین گرفتار ہیں اور کچھ مفرور ہیں۔ وہ نہ تو بایومیٹرک کراسکیں گے اور نہ ہی سندھ بینک میں نیا اکائونٹ کھلوائیں گے اور پھر تنخواہ بھی نہیں لے سکیں گے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی حکام اور سٹی وارڈن کو دوسری ذمہ داری یہ دی ہے کہ وہ چھان بین کر کے پتہ لگائیں کہ کے ایم سی میں وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے پولیس‘ رینجرز اور حساس اداروں کو کے ایم سی کے ملازمین کے نام دیے تھے کہ وہ 12 مئی کے ہنگاموں میں ملوث تھے، تاکہ پتہ چل سکے کہ کے ایم سی میں کون سے لوگ اطلاع رسانی کا کام کر رہے ہیں۔ ظاہرسی بات ہے کہ اندر کے کسی خاص آدمی نے تمام تفصیل عیاں کی تو سارا بھانڈا پھوٹ گیا۔ وسیم اختر نے بطور میئر حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ اب وہ کسی پارٹی کے نہیں بلکہ کراچی کے میئر ہیں جس طرح انہوں نے جے آئی ٹی میں صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے حقائق بیان کیے۔ ان جیسے منجھے ہوئے اور سردوگرم زمانہ چشیدہ سیاسی شخصیت سے یہ توقع رکھنی چاہئے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں گے۔یہی وہ موقع ہے کہ وہ اپنے امیج کو داغدار ہونے سے بچائیں۔ تاکہ کراچی کے لیے جائز اختیارات مانگتے ہوئے اُن کے مقدمے کے زیادہ سے زیادہ حامی پید ا ہوں۔کے ایم سی کے اگر ان ملزمان کی تنخواہوں اور پھر مخبروں کی کھوج لگانے کے بجائے شہر کی ترقی کے کام پر لگادیا جائے تو کراچی کا نظارہ زیادہ خوبصورت لگے گا۔ابھی تو ان کے حالیہ اقدامات سے اُن سیاسی اور’’ خصوصی‘‘ حلقوں میں مایوسی پھیل گئی ہے جو اُن سے موجودہ حالات میں ایک زبردست کردار کی توقع رکھتے ہیں۔
میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...
ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...
چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...
میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...