وجود

... loading ...

وجود

امریکا میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ،پاکستانیوں کامستقبل بھی دائو پر

بدھ 01 فروری 2017 امریکا میں مسلمانوں کے لیے زمین تنگ،پاکستانیوں کامستقبل بھی دائو پر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 جنوری کوایک صدارتی حکم نامہ بعنوان “غیر ملکی دہشتگردوں کے امریکا میں داخلے سے قوم کی حفاظت” جاری کیا ہے۔حکم نامے کے متن کے مطابق شامی مہاجرین کے امریکا میں داخلے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ سات دیگر ممالک عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے تمام شہریوں کے لیے امریکا میں داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ویزوں کے اجرا پر پابندی 90 روز کے لیے موثر ہوگی، جس کے بعد فہرست پر دوبارہ غور کیا جائے گا، اور ممکنہ طور پر اس کا دائرہ بڑھاتے ہوئے دیگر ممالک بھی شامل کیے جائیں گے، جن میں ہوسکتا ہے کہ پاکستان بھی شامل ہو۔حکم نامہ میں 11 ستمبر 2001 کے حملوں اور ’’اسلامی انتہاپسند ‘‘دہشتگردوں کے ممکنہ خطرے کو اس پابندی کی وجہ قرار دیاگیا ہے۔
حکمنامے پر دستخط کرنے کے بعد ایک انٹرویو میں امریکی صدرنے کہاکہ پناہ گزینوں پر پابندی کا اطلاق ان شامی عیسائیوں پر نہیں ہوگا جو نسل کشی سے بچ کر نکل رہے ہیں۔ اس پابندی کا سرکاری نام مسلمانوں پر پابندی نہیں ہے، لیکن اس کا اطلاق فہرست میں شامل ان ممالک کے مسلمان شہریوں پر ہوگا جو امریکا کی شہریت نہیں رکھتے۔
اگرچہ امریکی عدالت نے امریکی ویزا اور گرین کارڈ رکھنے والے امریکا آنے والے مسلمانوں کو ایئرپورٹ پر روکنے کے حوالے سے ٹرمپ کی جانب سے صدارتی حکمنامے پر حکم امتناع جاری کردیاہے لیکن اس حکم نامے کے جاری کیے جانے کے اگلے ہی دن فہرست میں شامل ممالک کے امریکی ویزا اور گرین کارڈ رکھنے والے افراد کو امریکی ایئرپورٹس پر روکنا، جبکہ دنیا کے دیگر ایئرپورٹس پر امریکا جانے والے جہازوں سے اتارنا شروع کر دیا گیاتھا۔
اس پابندی کے خلاف کئی امریکی سیاستدان ٹی وی پر آئے اور اس کی مذمت کی۔ کچھ سیاستدانوں نے اسے ستم ظریفی قرار دیا کہ یہ پابندی اس دن عائد کی گئی ہے جس دن کو امریکا میں ہولوکاسٹ کے یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔جنگِ عظیم دوئم میں مداخلت کرنے سے قبل امریکا نے یہودی پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، جن میں سے کئی بعد میں ہٹلر کے عقوبت خانوں میں مارے گئے تھے۔ شامی مسلمان مہاجرین کو بھی اگر واپس لوٹایا گیا تو ان کے ساتھ اسد حکومت اور داعش کے ہاتھوں یہی سلوک متوقع ہے۔
جہاں تک پاکستانیوں کی بات ہے تو اگرچہ ابھی تک پاکستان کا نام پابندی کے شکار ممالک میں نہیں ہے، مگر انہوں نے پاکستانی ویزا درخواست گزاروں کی “کڑی جانچ پڑتال” کی تجویز ضرور دی ہے۔اس بات کی بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ “کڑی جانچ پڑتال” میں کیا کچھ شامل ہوگا، مگر یہ کافی حد تک متوقع ہے کہ پاکستانی درخواست گزاروں کے ویزا جاری ہونے میں پہلے سے کہیں زیادہ وقت لگے گا۔
اس صورت حال میں سوال یہ پیداہوتاہے کہ اس وقت امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈر پاکستانی ، یا حصول علم کے لیے امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طالب علموں کو اب کیا کرنا چاہئے، کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے کوئی بعید نہیں کہ وہ امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم مسلمان طلبہ کو بھی دہشت گرد یا دہشت گردوں کاممکنہ آلہ کار قرار دے کر تعلیم کی تکمیل سے قبل ہی اپنا بوریا بستر باندھنے کا حکم دیدیں ،ایسی صورت کے لیے پاکستانیوں کو ابھی سے لائحہ تیار کرنے پر توجہ دینی چاہئے اور امریکا میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے علاوہ اقوام متحدہ میں موجود پاکستان کے مستقل مندوب کو بھی پیش بندی کرتے ہوئے امریکا میں مقیم پاکستانی باشندوں کے ساتھ امریکا کے مختلف شہروں کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کے مستقبل کے تحفظ کے لیے کوششیں شروع کردینی چاہئیں اور یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ’’ بگڑتی ہے جب بھی ظالم کی نیت، نہیں کام آتی دلیل اور حجت‘‘۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بھلے ہی بظاہر پاکستان کا نام اس فہرست میں شامل نہ ہو، مگر پھر بھی قونصل خانوں کو پاکستانی ویزا درخواست گزاروں کو جاری کیے جانے والے ویزوں کی تعداد میں کمی کے لیے پسِ پردہ ہدایات جاری کر دی گئی ہوں۔حالیہ پابندی کا ایک اور قابلِ غور پہلو یہ ہے کہ فہرست میں شامل ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ تمام افراد جو امریکی شہری نہیں ہیں، ان پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہوگا۔ یعنی کہ جو افراد گرین کارڈ رکھتے ہیں، اور “قانونی طور پر امریکا کے مستقل رہائشی”، یا “مستقل تارکِ وطن” کہلاتے ہیں، وہ بھی اب امریکا نہیں لوٹ پائیں گے۔اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے وہ پاکستانی جو امریکا کے مستقل رہائش پذیر ہیں، یا کوئی دوسرا نان امیگرینٹ ویزا رکھتے ہیں، انہیں اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ پابندی کا اطلاق پاکستانیوں پر بھی ہو سکتا ہے۔
وہ پاکستانی شہری جو فی الوقت F اسٹوڈنٹ ویزا، H-1B ویزا، J ویزا (جو رہائش پذیر ڈاکٹروں اور ایکسچینج پروگرامز کے طلباء کو دیا جاتا ہے) کے حامل ہیں، انہیں چاہیے کہ اگر وہ امریکا میں رہنا چاہتے ہیں تو اگلے کئی ماہ تک وہاں سے باہر نہ جائیں، ورنہ ان کے لیے واپسی مشکل ہو سکتی ہے۔جن لوگوں کے پاس یہ ویزا ہیں اور وہ ابھی پاکستان میں ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ جلد از جلد امریکا واپس لوٹ جائیں۔ یہی مشورہ ان لوگوں کے لیے بھی ہے جو امریکا کے مستقل قانونی رہائشی یا گرین کارڈ ہولڈر ہیں، کیوں کہ اگر پابندی کا دائرہ کار پاکستان تک بڑھایا گیا تو امریکی شہریت رکھنے والے افراد کے علاوہ اور کوئی بھی شخص امریکا نہیں لوٹ پائے گا۔
یہ بات مدِ نظر رکھنی چاہیے کہ امریکا میں اس قانون کے خلاف کئی مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔ مگر ان مقدمات کا فیصلہ ہونے میں ایک تو یہ کہ بہت طویل عرصہ درکار ہوگا، اور عین ممکن ہے کہ اس پابندی کو غیر آئینی نہ قرار دیا جائے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ بھلے ہی امریکی آئین کے تحت مذہب پرکھنے اور تفریق روا رکھنے کی اجازت نہیں ہے، مگر ان آئینی تحفظات کا اطلاق دیگر ممالک کے شہریوں پر، یا امریکا کی سرحدی حدود سے باہر نہیں ہوتا۔اس کے علاوہ امریکی عدالتیں پہلے ہی یہ فیصلہ دے چکی ہیں کہ ویزا درخواست مسترد کیے جانے کو امریکی عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ان تمام وجوہات کے پیش نظر پر وہ تمام پاکستانی جو امریکی گرین کارڈ رکھتے ہیں یا امریکی ویزا کے حامل ہیں، انہیں مزید کسی تاخیر کے بغیر امریکا لوٹ جانا چاہیے، اور اگر وہ پہلے ہی وہاں ہیں اور امریکا میں رہنا چاہتے ہیں، تو انہیں چاہیے کہ امریکا سے باہر سفر کرنے سے گریز کریں۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال

وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار وجود پیر 15 دسمبر 2025
وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار

مودی سرکار کی سفاکی وجود پیر 15 دسمبر 2025
مودی سرکار کی سفاکی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر