... loading ...
دنیا کے تمام ممالک اپنی رہائش اور ملازمت کے مقام کا انتخاب ٹرانسپورٹ کی دستیابی کی صورتحال دیکھ کر کرتے ہیں، دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کراچی میں بھی لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے مختلف ادوار میں مختلف تجربات کیے جاتے رہے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران اس مقصد کے لیے متعدد ماسٹر اربن پلان تیار کیے جاتے رہے لیکن بوجوہ یہ تمام منصوبے جن کی تیاری پر سرکاری خزانے سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے رہے تیاری کے بعد کبھی عملدرآمد کامنہ نہیں دیکھ سکے اور کسی نہ کسی مصلحت کاشکار ہوکر طاق نسیاں کے سپرد کیے جاتے رہے۔ جس کے نتیجے میں کراچی میں شہریوں کے ٹرانسپورٹ کے مسائل بڑھتے بڑھتے سنگین صورت اختیار کرتے گئے اور اب صورت حال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ مرد تومرد خواتین بھی دفتری اوقات میں بسوں اور ویگنوں کے پائیدان پر لٹک کر سفر کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔علاوہ ازیں سڑک پر جا بجا سیوریج کا پانی پھیلا ہوتا ہے جس سے نہ صرف سڑکی زندگی کم ہوجاتی ہے بلکہ راہگیروں اور سواروں کے لیے یکساں دشواری کا باعث بنتی ہے ساتھ جگہ جگہ سڑک کنارے پڑے کچرے کے ڈھیر شہر میں صفائی کے ناقص انتظامات کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔
ماہرین یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ بہترین اور موثرماس ٹرانزٹ نظام کسی بھی ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتاہے، کراچی میں ایسا کوئی نظام عملی طورپر موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس شہر کے لوگ گوناگوں مسائل کا شکار ہوتے گئے، اس شہر کے رہائشی علاقوں کے بِنا کسی منصوبہ بندی کے پھیلائو اور شہر کی آبادی میں تیزی سے ہونے والے اضافے نے شہر کے ٹرانسپورٹ کے ساتھ ہی ٹریفک مسائل میں بھی نمایاں اضافہ کردیاہے جس کا نظارہ اس شہر کی کسی بھی سڑک پر کسی بھی وقت کیاجاسکتاہے۔
کراچی خاص طورپر شہر کے نواحی علاقوں میں رہنے والوں کو آمدورفت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے کئی مرتبہ کوششیں کی گئیں اس کے لیے بار بار منصوبے تیار کیے گئے لیکن ماس ٹرانزٹ کے دیگر منصوبوں کی طرح یہ منصوبے بھی تیاری کی منزل تک ہی محدود رہے۔
1947میں کراچی میں قابل عمل ٹرانسپورٹ سسٹم موجود تھا، ا س دور میں اس شہر میں چلنے والی ٹرامیں شہر کے اس دور کے بیشتر رہائشی اور تجارتی وکاروباری علاقوں کو آپس میں ملانے کے لیے بہت کافی تھیں اور گھر سے صاف ستھرا لباس پہن کر باہرنکلنے والا ہر فردصاف ستھرے لباس ہی میں گھر واپس پہنچتاتھا ،لیکن بعد میں اس شہر پر حکمرانی کرنے والوں کی جانب سے شہر یوں کوسہولتوں کی فراہمی سے چشم پوشی نے یہ صورتحال زیادہ عرصہ قائم نہیں رہنے دی۔حکمرانوں کی اس بے اعتناعی اور خود اس شہر کے منتخب نمائندوں کی جانب سے شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی جانب سے عدم توجہی نے بتدریج عوام کی مشکلات میں اضافہ کرناشروع کردیا،شہر میں حکمرانوں کی جانب سے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی مناسب سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی کا فائدہ بعض ایسے لوگوں نے اٹھایا جن کااس شہرسے کبھی کوئی قلبی تعلق یامفاد وابستہ نہیں تھایہاں تک کہ ان میں سے اکثریت کے اہل خانہ بھی اس شہرمیں نہیں رہتے ۔ان لوگوںنے شہر میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کو سب سے زیادہ منفعت بخش تصور کرتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں میں چلنے والی ایسی خستہ حال بسیں جن پر ان شہروں کے لوگ بیٹھنے کوتیار نہیں تھے ،خرید کر کراچی لانا اور انھیں شہر کے مختلف روٹس پر چلانا شروع کیا، شہر میں چونکہ حکومت اورشہری انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کے لیے آمدورفت کی سہولت کی فراہمی کاکوئی انتظام نہیں تھا اس لیے اس شہر کے لوگوں نے ان بسوں کو ہی غنیمت تصور کیا اور ان خود غرض ٹرانسپورٹ مافیا کی جانب سے شہر کی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو بھاری رشوت دے کرمنظور کرائے گئے منہ مانگے کرائے پر سفر کرناشروع کیا۔ یہ سلسلہ دراز ہوتاگیا یہاں تک کہ اس شہر کی ٹرانسپورٹ کا بڑا حصہ ان لوگوں کے قبضے میںچلاگیا جن کا واحد مقصد اس شہر سے دولت کماکر ایک بس سے دو اور چار بسیں بنانا اور منافع کمانا تھا۔
شہر کے ٹرانسپورٹ نظام پر پوری طرح قبضہ کرنے کے بعد ان لوگوں نے ایک مافیاکی شکل اختیار کرلی اور زیادہ سے زیادہ مسافر بٹھانے او ر زیادہ سے زیادہ پھیرے لگانے کے لیے کراچی کی سڑکوں کو گھڑ دوڑ کامیدان بنادیاگیا جہاںنئے سیکھنے والے ڈرائیور یہ کھٹارا بسیں دوڑاتے تھے اور ان میں بیٹھے والے صحیح سلامت منزل تک پہنچنے کی دعائیں مانگا کرتے تھے اور کوئی دن ایسا نہیں جاتاتھا جب اس شہرپر چلنے والی بسوں کی زد میں آکر کوئی شہری جان سے ہاتھ نہ دھوبیٹھتا ہو، اور اس شہر کے لوگ بے بسی کے ساتھ اپنے حکمرانوں اور منتخب نمائندوں کی بے اعتنائی پر دل ہی دل میں کڑھتے رہتے تھے ،اور ان کے دلوں میں ان خون آشام ٹرانسپورٹروں کے خلاف لاوا پکتا رہتاتھا۔ اسی دوران کراچی کی ایک معروف سڑک پرترنم عزیز نام کی ایک کالج طالبہ سڑک کراس کرتی ہوئی ایک خون آشام بس کانشانہ بن گئی، انتظامیہ شہریوں کے دلوں میںپکنے والے لاوے کااندازہ نہیں لگاسکی اوراس نے اپنی روایتی غفلت اور بے اعتناعی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور کو گرفتار کرنے اور بس کو ضبط کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا، انتظامیہ کے اس رویے نے جلتی پر تیل کاکام کیا اور اس شہر کی سڑکیں خون آشام ٹرانسپورٹرں اور نااہل انتظامیہ کے خلاف میدان میں آگئی اور جب حکمرانوں کی آنکھ کھلی تو معاملہ ان کے ہاتھ سے نکل چکاتھا ، اگرچہ اس مسئلے پر عوام کااحتجاج کامیاب رہا اوراس واقعے کے بعد حکمراں کراچی میں ٹرانسپورٹ کانظام بہتر بنانے اور شہریوں کو آمدورفت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کرنے اورسڑکوں پر ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے دندنانے والے ڈرائیوروں کونکیل ڈالنے کے لیے قانون پر عملدرآمد کرنے کے لیے اقدامات پر مجبور ہوئی لیکن جیسا کہ میں نے اوپر لکھا ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی تھی ،اس ایک حادثے نے حکمرانوں کو توآنکھیں کھول دیں لیکن ایک اور مفاد پرست ٹولے نے اس موقع سے فائدہ اٹھاکر کراچی کے عوام کی محرومیوں کو اپنی سیاست چمکانے کا ہتھیار بنالیا۔
بعد ازاں ملک میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے اس وقت کے فوجی حکمرانوں نے اس شہر کی اس وقت کی مقبول سیاسی پارٹیوں کی طاقت توڑنے کے لیے ان کی بالواسطہ اور بلاواسطہ مدد کرکے ان کو اپنی طاقت بڑھانے کاموقع فراہم کردیا۔اس وقت کے عاقبت نااندیش حکمراں اس شہر کے لوگوں کے لیے ٹرانسپورٹ کامناسب انتظام تو نہیں کرسکے لیکن اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے ایسے عناصر کی پشت پناہی کی جس نے اس شہر کے لوگوں کو ٹرانسپورٹ مافیا کے ساتھ ہی ایک ایسی لعنت اورعذاب میںمبتلاکردیا جس کے نتیجے میں اس شہر کے لوگ اپنے تشخص سے محروم ہوگئے، اور اس شہر کے لوگ تعلیم اور تہذیب جن کی پہچان تھی، بھتا خور، لینڈ گریبر اور قاتل کی حیثیت سے پہچانے جانے لگے۔
اس شہر کے لوگ آج بھی ٹرانسپورٹ، پانی ،بجلی، علاج معالجے اور تعلیم کی سہولتوں سے محروم ہیں اور شہریوں کی ان محرومیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے اب ٹرانسپورٹ مافیا کے ساتھ ،ٹینکر مافیا ،ہسپتال مافیا اور اسکول مافیا بھی وجود میں آچکے ہیں،یہ صورتحال ہمارے حکمرانوں کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کی نمائندگی کے دعویدار حکمراں اور عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کے بعد اسمبلیوں میں پہنچنے والے اپوزیشن اراکین اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اس شہر کے عوام کو مذکورہ بالا مافیاز سے نجات دلانے کے لیے موثر منصوبہ بندی کریں اور شہریوں کو ٹرانسپورٹ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، علاج معالجے کی ارزاںقیمت پر سہولتوں اورمناسب فیسوں پر تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے پر توجہ دیں۔
میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...
ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...
چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...
میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...